بدمذہب کے پاس اپنے لڑکوں کی تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے
بدمذہب کے پاس اپنے لڑکوں کی تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے
اَلسَّلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرماتے ہیں علُماے دین ومُفتیانِ شرع متین مسلئہ ذیل کے بارے میں کہ سنّی صحیح العقیدہ لڑکا و لڑکی کا دیوبندی وہابی مولوی یا ماسڑ کے پاس دینی ودُنیاوی تعلیم حاصل کرنا شریعت میں کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی فقط سلام و دعا
سائل : محمد ممبر حکیم اشرفی
وعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجواب بعون المک الوہاب
دیوبندی وہابی اپنے عقائد کفریہ باطلہ کی بنیاد پر اور ان کے اکابر مثلاً مولوی قاسم نانوتوی ، مولوی رشیداحمد گونگوی اشرف علی تھانوی ،خلیل احمد انبیٹھوی ،وغیرہم کے عقائد پر عمل کرنے کی وجہ سے کافر ومرتد ہے جس کی تفصیل حسام الحرمین الشریفین و سواد اعظم کا متفق فیصلہ ہے کہ جو اس کے کفر ہونے میں شک کرے وہ خود کافر ہے،
من شک فی کفرہ وعذابه فقد کفر ہے
اس لیے ان کے پاس جانا یا میل جول رکھنا ان کے مدرسے میں قرآن مجید یا اردو تعلیم ، وہابی دیوبندی مولوی ، حافظ کے پاس دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرنا اور انہیں اپنا استاذ بتانا حرام ہے کہ بدمذہب کو استاذ بتانے میں ان کی تعظیم و توقیر ہے جو ناجائز وحرام ہے
حدیث میں ہے: ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم
یعنی تم ان سے الگ رہو وہ تم سے الگ رہے کہیں تمہیں گمراہ میں نہ ڈال دے کہیں تمہیں فتنہ میں نہ ڈالے ( مسلم شریف ،سنن ابو داؤد )۔
حدیث میں ہے من وقر صاحب بدعة اعان على هدم الإسلام
یعنی جس نے کسی بدمذہب کی توقیر کی بے شک اس نے اسلام کو ڈھانے میں مدد کی ( جامع الاحادیث جلد اول صفحہ ،63)۔
شیخ الاسلام و المسلمین حضور سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی محدث بریلوی لقد رضی اللہ عنہ سے سـوال ہوا کہ وہابیوں کے پاس اپنے لڑکوں کو پڑھانا کیسا ہے تو آپ نے جواب تحریر فرمایا کہ حرام ،حرام ،حرام ،اور جو ایسا کرے بد خواہ اطفال و مبتلا ے آثام ( فتاویٰ رضویہ مخرجہ جلد 23/ صفحہ ،682, کتاب الحظر واباحہ )۔
رہی بات دنیاوی تعلیم کی یعنی اسکول میں ہندی انگیزی حساب وغیرہ
پہلے تو کوشش یہ کرے کہ اردو میڈیم سنی کا اسکول ہو وہاں پہ پڑھاے ،پھر بھی نہ ہو تو اور اگر اسکولوں میں گمراہ کن اور کفریہ اقوال و کبیتہ نہیں پڑھائے جاتے ہیں تو بقدر ضرورت و دنیوی رسم ورواج کے مد مقابل پڑھانا جائز ہے ورنہ نہیں
واللــه و رســوله اعــلم بالصــواب
کتبہ: اســـير حضـــور تـــاج الــشريعـــه حضرت عــلامــه ومفتی محمد شمیم القادری احمدی رضوی
خادم فقہ حنفی دار الافتاء
ساكــن: کـھڑکــمن، پنچــائـت گـوروکھـال،
پوســٹ کـوئـماری پـوٹھیـا کـشن گنــج بہــار
8070567216
کیا شادی سے پہلے ہونے والی بیوی کو دیکھنا جائز ہے : جواب کے لیے کلک کریں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع