قرآن اور تین خلفاے راشدین کی بارگاہوں میں بد ترین گستاخیاں کرنے والے کو پھانسی دی جائےمولانا مبارک حسین مصباحی
قرآن اور تین خلفاے راشدین کی بارگاہوں میں بد ترین گستاخیاں
اس وقت ہندوستان کی سپریم کورٹ میں ملعون وسیم رضوی نے خدا کی مقدس کتاب قرآن عظیم سے چھبیس آیتوں کو نکالنے کی عرضی داخل کی ہے۔ پورے ملک کے تمام فرقوں کے مسلمان کہے جانے والے افراد نہ صرف مذمت کر رہے ہیں، بلکہ اس کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، سنی اور شیعہ وغیرہ اس مرتد کی بے ہودہ گوئی کے خلاف کانفرنسیں کر رہے ہیں اور ریلیاں نکال رہے ہیں۔ مسئلہ صرف اہلِ سنت وجماعت کا نہیں، بلکہ شیعہ مجتہدین بھی مسلسل اسے شیعیت اور اسلام سے خارج قرار دے کر مرتد ہونے کا مسلسل اعلان کر رہے ہیں۔
متعدد تنظیموں نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف عرضیاں داخل کی ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اعلان فرما دیا ہے کہ یہ بلند رتبہ کتاب اس میں کوئی شک و شبہہ کی گنجائش نہیں، پوری دنیا میں چوبیس گھنٹے اس کی تلاوت ہو رہی ہے، مثال کے طور ہندوستان میں ظہر کی نماز کا وقت ہے ، کسی ملک میں عصر کا وقت ہوگا، کسی میں مغرب کا اور کسی میں عشا اور فجر کا ، یعنی پوری دنیا میں مسلسل اس کی تلاوت ہو رہی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار مفکر اسلام حضرت مولانا مبارک حسین مصباحی نے محلہ کٹرہ مبارک پور میں جناب ماسٹر وکیل احمد کے مکان کے آگے ایک پروگرام میں کیا ۔ آپ نے پر جوش انداز میں فرمایا کہ اس جہنمی ملعون نے اپنے ایک بیان میں ابتدائی تین خلفاے راشدین سیدنا ابو بکر صدیق، امیر المومنین سیدنا فاروق اعظم اور امیر المومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اپنی خلافتوں کے لیے اس میں رد و بدل کیا۔ اس گستاخ نے ان پاک باز صحابۂ کرام کی شانوں میں بیہودگیاں کی ہیں۔ اس کا بکواس کرنا ہے کہ اصل قرآن عظیم حضرت مولا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے پاس تھا۔
اب درد ناک سوال یہ ہے کہ حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے اسے کیوں من و عن قبول کیا؟ اہلِ تشیع کو بھڑکانے کے لیے ، اس نے یہ بد تمیزی کی ہے مگر شیعہ پہلے ہی اس کا بائیکاٹ کر چکے ہیں۔
قرآن عظیم کو حق سمجھنے والے حضرات کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ وسیم رضوی کو گرفتار کر کے سخت سزا دے ورنہ ہم سمجھیں گے کہ حکومت اس کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ وسیم رضوی مرتد ہے، کسی بھی مسلم تحریک یا مسلم ادارے کا اس کو رکن ہرگز نہ بنایا جائے۔
اس خبیث کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔جب ہندوستان کے دستور میں ہر مذہب والے کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہے تو سپریم کورٹ کو چاہیے کہ اس پر بڑا جرمانہ عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم نافذ کرے ۔ حضرت نے اپنے خطاب میں یہ شعر بھی پڑھا ہے۔
ہے قولِ محمد قولِ خدا فرمان نہ بدلا جائے گا
بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا
پروگرام میں کثیر سامعین موجود تھے، حضرت مولانا غلام حسین مصباحی سابق استاذ جامعہ اشرفیہ، الحاج محمد مظہر، ماسٹر افضال احمد، الحاج حبیب الرحمٰن، جناب مقصود احمد ایم اے ہونڈا، صلاۃ و سلام کے بعد حضرت مولانا غلام حسین مصباحی کی رقت انگیز دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
نبی کریم ﷺ کا شعبان میں معمول از جاوید اختر بھارتی
قبرستانوں کابرا حال ذمہ دار کون از الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
آن لائن خرید داری کے لیے کلک کریں