Saturday, May 18, 2024
Homeاحکام شریعتانسانی شرافت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے اپریل فول

انسانی شرافت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے اپریل فول

 دھوکہ بد عہدی وعدہ خلافی جھوٹ اور کسی مسلمان بھائی کو پریشان کرنا اشد حرام ہے اور انسانی شرافت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے اپریل فول اور یہود ونصاریٰ کے رسوم میں سے ایک بیہودہ رسم ہے 

انسانی شرافت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے اپریل فول

آج اسلام دشمن طاقتیں اسلامی تہذیب،ثقافت وتمدن کو بے حیائی وعریانیت میں تبدیل کرکے اُسے روشن خیالی اورآزادی کانام دینے کے لئے مکمل طورسے کوشاں ہیں ،وہ فحاشی پرمبنی رسوم کواس طرح آراستہ کرکے پیش کررہے ہیں کہ مسلمان اپنی پاکیزہ تہذیب وعمدہ تمدن کوچھوڑ کراغیارکے تہواروں کا دلدادہ ہوتاجارہاہے ۔

 آزادی کے نام پرغیرمحرم کے ساتھ گھومنے پھرنے اورجنسی تعلقات قائم کرنے کوباعث فخرسمجھا جارہا ہے،جس کے نتیجہ میں یہ حیا سوزحرکتیں صرف کلبوں اورہوٹلوں ہی میں نہیں کی جارہی ہے بلکہ کالجوں اورسڑکوں پربھی طوفان بے حیائی وبد تمیزی بپا کیا جارہا ہے ۔

احساس کمتری میں مبتلا لوگ مغرب کی ہرچھوٹے بڑے معاملہ میں تقلید و نقالی کواپنے لئے ترقی وکامیابی کا رازسمجھتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ آج اگراُمتِ اسلامیہ کے حالات پرذراسی نظرڈالی جائے تو بے شماربیماریاں ایسی نظرآئیں گی جن کا اسلامی تہذیب ومعاشرت سے دورکابھی واسطہ نہیں ۔

بلکہ شریعت اسلامیہ میں ان کے خلاف واضح ہدایات موجودہیں ،اس کے باوجود مسلمان اُن کے عادات واطواراوررسو م ورواج کو اپناتا جارہا ہے، اوریوں دھیرے دھیرے اپنے اسلامی تشخص اورمسلم آئیڈ ینٹی کوکھوتا جارہا ہے۔

 نتیجہ یہ کہ شکل وشباہت،اندازِخوردونوش، نشست وبرخاست، خوراک و پوشاک، چال ڈھال اورکام کاج غرضیکہ ہرمعاملہ میں اغیارکی نقل کرنے پرفخرمحسوس کرتے ہیں ۔ اورتمام ذرائع ابلاغ(میڈیا)انہیں اس نقّالی پراُکساتے رہتے ہیں ۔

 کبھی ہندوَں کے گستاخ رسول  شخص کی یاد میں منائی جانے والی تقریبات بسنت میلہ کے نام سے مناتے ہیں ،اوراس میں بڑے بڑے ناموروں کوپتنگ بازی کرتے ہوئے دکھایاجاتاہے ۔

 کبھی مجوسیوں کے جشن نوروزاورکبھی جشن بہاراں  میں مگن نظرآتے ہیں ،اوران میلوں پرلاکھوں کروڑوں روپے برباد کئے جاتے ہیں ،کہیں سرکاری سطح پراورکہیں غیرسرکاری رنگ میں ، جب کہ یہ تمام رسوم اسلامی تعلیمات کے مغائرہیں ۔

 حجاب اٹھتا جا رہا ہے،عورتیں پردہ چھوڑرہی ہے اوروہ پردہ مردوں کی عقلوں پرپڑتا جارہا ہے ۔ ایسی ہی بے شماررسوم وعادات میں سے ایک اپریل فول منانے کی رسم بھی ہے۔

فرنگیوں نے آپس میں ایک دوسرے کواُلُّوبنانے کے لئے اوردوسروں کوپریشانی میں مبتلا کرکے خود خوش ہونے کے لئے اس اپریل فول نامی رسم کورواج دیا اورہماری قوم نے اُسے ہاتھوں ہاتھ قبول کرلیا ۔

معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں میں ایک ناسُوراپریل فول بھی ہے جسے یکم اپریل کورسم کے طورپرمنایا جاتا ہے ، نادان لوگ اس دن پریشان کردینے والی جھوٹی خبرسنا کر، مختلف اندازسے دھوکادے کراپنے ہی اسلامی بھائیوں کویعنی بے وقوف بناکرخوش ہوتے ہیں ۔

امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ اور تصوف 

اپریل فول ناجائز وحرام ہے    از    الحاج محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

مثلاً کسی کو یہ خبردی جاتی ہے کہ آپ کاجوان بیٹا فلاں جگہ ایکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے شدیدطورپرزخمی ہے اوراُسے فلاں اسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے ۔ آپ کافلاں رشتہ دارانتقال کرگیاہے ۔

آپ کی دکان میں آگ لگ گئی ہے، آپ کی دوکان میں چوری ہوگئی ہے ، آپ کے پلاٹ پرقبضہ ہوگیاہے، آپ کی گاڑی چوری ہوگئی ہے ۔ آپ کے بیٹے کو تاوان کے لئے اغوا کرلیا گیا ہے وغیرہ ۔

 پھرحقیقت کھلنے پراپریل فول اپریل فول کہہ کر اس کا مذاق اُڑایا جاتا ہے ۔ جوجتنی صفائی اورچالاکی سے دوسرے کوبے وقوف بنائے وہ خود کواتنا ہی عقل مند سمجھتا ہے ۔

مگراس فول کویہ احساس نہیں ہوتاکہ وہ کتنی بڑی بھول کرچکاہے ۔ اپریل فول منانے والے دانستہ یانادانستہ طورپرکن لوگوں کی پیروی کررہے ہیں ملاحظہ کیجئے۔

اپریل فول کیسے شروع ہوا

اپریل فول کے آغازکے بارے میں مختلف اسباب بیان کئے جاتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ جب کئی سوسال پہلے عیسائی افواج نے اسپین کوفتح کیا تواس وقت اسپین کی زمین پرمسلمانوں کا اِتنا خون بہایا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے توان کی ٹانگیں مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتی تھیں ۔

جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچاہے توانہوں نے گرفتارمسلم حکمراں کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ واپس مراکش چلے جائیں جہاں سے اس کے آباوَ اَجدادآئے تھے ،قابض افواج  غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹردورایک پہاڑی پراُسے چھوڑکرواپس چلی گئیں ۔

 جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کواپنے ملک سے نکال چکیں توحکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کہیں بھی مسلمان نظرآئے تواُسے شہید کردیا جائے جومسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کردوسرے علاقوں میں جابسے ۔

اوراپنی شناخت پوشیدہ کرلی،اب بظاہراسپین میں کوئی مسلمان نظرنہیں آرہا تھا مگراب بھی عیسائیوں کویقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے ہیں کچھ چھپ کراوراپنی شناخت چھپاکرزندہ ہیں۔

اب مسلمانوں کوباہرنکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اورپھرایک منصوبہ بنایاگیا ۔ پورے ملک میں اعلان ہواکہ ’’یکم اپریل ‘‘کوتمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ جس ملک میں جانا چاہیں جاسکیں ۔

 اب ملک میں چونکہ امن وامان قائم ہوچکا تھا اس لئے مسلمانوں کوخود ظاہرہونے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا،مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے۔

 الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کردیے گئے ، جہاز آکربندرگاہ پرلنگراندازہوتے رہے، مسلمانوں کوہرطریقے سے یقین دلایاگیا کہ انہیں کچھ نہیں کہاجائے گا اورنہ ہی کوئی تکلیف پہنچائی جائے گی ۔

جب مسلمانوں کومکمل یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تووہ سب غرناطہ  میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے ۔ اس طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کوایک جگہ اکٹھاکرلیا اوران کی بڑی خاطرمدارت کی ۔

یہ یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کوبَحری جہاز میں بٹھایا گیا تواس وقت مسلمانوں کو اپن املک چھوڑنے میں کافی تکلیف ہورہی تھی مگراطمینان تھاکہ چلو! کم سے کم جان توبچ جائے گی ۔

 دوسری طرف حکمراں اپنے محلّات میں جشن منانے لگے ،جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اورجہاز وہاں سے چل پڑا،اُن مسلمانوں میں بوڑھے ، جوان،خواتین ،بچے اورکئی ایک مریض بھی تھے ۔

 جب جہازگہرے سمندر میں پہنچا تومنصوبہ بندی کے تحت اُنہیں گہرے پانی میں ڈُبودیا گیا اوریوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ڈوب گئے ۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کوبے وقوف بنایا ۔

اپریل فول کے حرام ہونے کے دلائل

اپریل فول اسلامی شریعت توکیا اسلامی تہذیب وثقافت کے بھی منافی ہے ۔ اس مہلک وجان لیوا رسم’’اپریل فول‘‘کے بارے میں قرآن وسنت میں کئی ایسے واضح اشارات موجود ہیں جواس کی قباحت وشناعت کے ساتھ ساتھ اس کی حرمت کا بھی پتہ دیتے ہیں ۔

 اپریل فول کی بنیادہی ان چارچیزوں پرمنحصرہے،جسے ہم آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔

۔۱جھوٹ  اپریل فول کوجھوٹ کاعالمی دن کہاجاتاہے ۔ اس رسم کی ادائے گی تب تک ممکن ہی نہیں جب تک جی بھرکرجھوٹ نہ بولاجائے ،کسی کوکہا جائے کہ آپ کا جوان بیٹا فلاں جگہ ایکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے شدید طورپرزخمی ہے اوراُسے فلاں اسپتال میں پہنچادیاگیاہے ۔

آپ کا فلاں رشتہ دارانتقال کرگیاہے ۔ آپ کی دکان میں آگ لگ گئی ہے ۔آپ کی گاڑی چوری ہوگئی ہے، فلاں کو یہ ہوگیا ہے اورفلاں کووہ وغیرہ ۔

 اوریہ سب دوسروں کا مذاق اُڑانے کے لئے جھوٹ بولاجاتا ہے ،جبکہ جھوٹ کی مذہب اسلام میں قطعاً اجازت نہیں ہے۔

چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ منافقین کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے اوران کے لئے دردناک عذاب ہے بدلا ان کے جھوٹ کا۔ (ترجمہ کنزالایمان،البقرۃ،آیت10)۔

اورآگے چل کرایک جگہ ارشاد فرماتا ہے بے شک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جوجھوٹا بڑا ناشکرا ہو ۔ (ترجمہ:کنزالایمان،الزمر،آیت3)۔

اورجھوٹ بولنا قرآن کریم کے روسے باعث ِ لعنت فعل ہے ،جیسا کہ واقعہَ مباہلہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضورنبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ارشادفرمایا ۔

 پھر اے محبوب جوتم سے عیسیٰ کے بارے میں حجت کریں بعد اس کے کہ تمہیں علم آچکا توان سے فرما دو آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اورتمہارے بیٹے اوراپنی عورتیں اورتمہاری عورتیں اوراپنی جانیں اورتمہاری جانیں پھرمباہلہ کریں توجھوٹوں پراللہ کی لعنت ڈالیں  ۔ (ترجمہ: کنزالایمان،آل عمران،آیت61)۔

مذکورہ آیات طیبات سے واضح ہوگیا کہ جھوٹ ایک قبیح فعل ہے جس کی شریعت اسلامیہ میں قطعاً اجازت نہیں ہے ۔ توپھراپریل فول منانے والے مسلمانوں کے لئے کیوں کرجھوٹ بولناجائزہوگا ۔

اس لئے جو مسلمان بھائی اس طوفان بدتمیزی والے رسم کی ادائے گی میں مبتلا ہیں وہ ہوش میں آئیں اوراس فعل قبیح کوانجام دینے سے خود بھی بازرہیں اوراپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کوبھی بازرہنے کی تلقین کریں ۔

حضورنبی اکرم ،نورمجسم ،سیدعالم ،شافع اُمم ﷺ کی احادیث طیبہ میں بھی جھوٹ کی بڑی مذمت آئی ہے ،چنانچہ صحیح بخاری ومسلم شریف میں ہے کہ۔

جھوٹ بندے کوفسق وفجورو نافرمانی کی طرف لے جاتاہے اورفجور و نافرمانی اُسے جہنم تک پہنچادیتی ہے،بندہ جھوٹ بولے چلاجاتاہے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے یہاں جھوٹالکھ دیاجاتاہے  ۔

 حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ نے کہاکہ حضورپاک ﷺ نے فرمایاکہ جب بندہ جھوٹ بولتاہے تواُس کی بدبوسے فرشتہ ایک میل دُورہٹ جاتاہے ۔ (ترمذی شریف)۔

اوربخارومسلم شریف میں ہی آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے منافق کی جوچارعلامتیں بتائی ہیں اُن میں سے (۱)خیانت،(۲)بدعہدی،(۳)گالی گلوج اور(۴)جھوٹ بولناہے۔

چنانچہ ارشادنبوی ﷺ ہے۔ ٓیۃ المنافق اربعۃ منافق کی چارنشانیاں ہیں اوران میں سے ایک یہ ہے واذاحَدَّثَ کَذب اورجب بات کرے توجھوٹ بولے ۔

اورمنافق کی سزا اتنی سخت ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے: بیشک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقے میں ہے اورتوہرگزاُن کامددگارنہ پائے گا ۔ (ترجمہ:کنزالایمان،النساء،آیت145)۔

اورصحیح بخاری شریف میں واقعہَ معراج ِمصطفی ﷺ سے متعلقہ ایک طویل حدیث میں ہے کہ حضورنبی اکرم،نورمجسم ،سیدعالم ﷺ نے دیکھا اُن لوگوں کوکہ جن کوعذاب دیاجارہاتھا،ان میں سے ایک آدمی کے جبڑوں اورباچھوں کوگدی تک چیراجارہاتھا،اس کی ناک کے نتھنے بھی گدی تک چیرے جارہے تھے۔اوراس کی آنکھیں بھی گدی تک چیری جارہی تھیں ۔

 آقائے دوجہاں ﷺ نے جبرئیل امین  سے پوچھاتوجبرئیل امین عرض کرتے ہیں کہ یہ آدمی جب بھی صبح کواپنے گھرسے نکلتاتھاتوجھوٹ بولتاتھا اوراس کی جھوٹ بات دنیاکے کناروں تک پھیل جاتی تھی‘‘ ۔ (اسی جھوٹ بولنے کی وجہ سے آج یہ عذابِ الٰہی میں مبتلاہے)۔

مذکورہ احادیث طیبہ سے بھی ثابت ہواکہ جھوٹ ایک بہت ہی قبیح فعل ہے ۔ اورجھوٹا انسان دنیاوآخرت دونوں میں ذلیل ورسواہوکرعذاب الٰہی کامستحق ہوگا ۔

مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولیں

مسنداحمدکی روایت میں ہے کہ آقائے دوجہاں ﷺ نے ارشادفرمایا : بندہ کامل ایمان والانہیں ہوسکتا حتیٰ کہ مذاق میں جھوٹ بولنا اورجھگڑناچھوڑدے اگرچہ سچاہو۔

اپریل فول  میں دوسروں کی پریشانی پرخوشی کا اظہاربھی ہوتاہے،ایسے لوگوں کوڈرناچاہئے کہ وہ بھی اس کیفیت کاشکارہوسکتے ہیں ،عربی کا ایک مقولہ مشہورہے:مَنْ ضَحِک ضُحِکَ یعنی جوکسی پرہنسے گا اُس پربھی ہنسا جائے گا۔

 دھوکہ دہی

اپریل فول کی رسم اداکرنے کے لئے دھوکہ دہی کی جاتی ہے جوکہ اس کی ادائے گی کا یہ ایک لازمی عنصرہے ،جبکہ دھوکہ دہی کواسلام نے حرام قراردیا ہے،حتیٰ کہ صحیح مسلم شریف میں حضورنبی اکرم ﷺ کا ارشاد پاک ہے جس نے ہم میں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔

اورایک حدیث مبارکہ میں آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:’’کہ پانچ آدمی اہل جہنم سے ہیں ،اوراُنہیں میں سے ایک وہ شخص ہے جوشب ورُوزآپ کے اہل وَمال میں دھوکہ کررہاہو‘‘ ۔

 بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:’’جومسلمان کودھوکہ دے اس پراللہ تعالیٰ کی لعنت ہے،فرشتوں اورتمام لوگوں کی لعنت ہے،نہ اس کی نفل عبادت قبول ہوگی اورنہ فرض‘‘ ۔

دھوکہ دہی کے نقصانات دھوکہ دِہ اورپُرفریب شخص لوگوں پرظلم وستم کرتاہے،دھوکہ دے کرلوگوں کامال بٹورتاہے اوراُسے پریشان کرتاہے ۔

دھوکہ دِہ، چالباز،حقوق اللہ اورحقوق العباد دُونوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے ۔ ایک کامل مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے کہ وہ لوگوں کودھوکہ دے ،دھوکہ دینا اورچالبازیاں کرناعدم ایمان کی علامت ہے ۔

 دھوکہ دیناپاک وشفاف معاشرے کوخراب اورتباہ کرنے کے مترادف ہے ۔ (.دھوکہ دہی منافق،فاسق اورمجرم شخص کاہی کام ہوسکتاہے ۔ (نضرۃ النعیم

دوسروں کوپریشان کرکے خوداُن کاتماشہ دیکھنا

 اس رسم کی ادائے گی کاسب سے اہم عنصریہ ہے کہ دوسروں کو’’اُلّوبنانے‘‘کے نام سے عارضی طورپرہی سہی مگرذہنی طورپرپریشان کیاجائے اوراس کوپریشانی کے عالم میں دیکھ کرخوداس کاتماشہ دیکھاجائے اورظاہری وباطنی طورپراپنے اُن اَحباب کے درمیان جواس رسم ِبدکاحامی وناصرہو اظہارمسرت کیا جائے ۔

اسلام نے اس طوفان بدتمیزی والے رسم ’’اپریل فول‘‘اوردیگرہرقسم کی ایذارسانی سے سختی کے ساتھ منع کیاہے ۔ اوراس رسم کی قباحت وشناعت اُس وقت اوربھی بڑھ جاتی ہے جب اُس کا ارتکاب کسی کمزوردل مسلمان بہن یابھائی سے کیاجائے ۔

کیوں کہ پریشانی کے اچانک جھٹکا سے وہ بے ہوش ہوجائے گا،اوراَمراض قلب میں مبتلا لوگوں کا ایسے میں ہارٹ فیل ہوجانا اوروفات پاجانا بھی کوئی بعیدازقیاس بات نہیں ہے ۔

 ایسے مواقع پرپھروہ کہاوت صادق آتی ہے ،جس میں کہتے ہیں کہ’’چڑیوں کی موت اورگنواروں کی ہنسی چڑیا دی موت تے گنواراں داہاسا۔

کُفّارکی مشابہت

 اپریل فول کی رسم کافروں کی ایجادکردہ ہے،چنانچہ جب اس رسم بد کی جڑوں کی کھوج لگائی جائے تویہ سولہویں صدی عیسوی کے فرانسیسیوں کے یہاں جا نکلتی ہے،اُن دِنوں اُن کے کلینڈرکاپہلامہینہ ’’اپریل‘‘ہواکرتاتھا اور میں انہوں نے اپناکلینڈربدلا اورجنوری کوپہلامہینہ قراردیا ۔

اس وقت جن لوگوں نے اس تبدیلی کوقبول نہ کیا انہوں نے یکم اپریل کولوگوں کومختلف طریقوں سے اُلّوبنایا ۔ سب سے پہلے جو’’اپریل فول‘‘منایاگیاوہ;247;ء کا اپریل تھا ۔ اور1846 کی 31;241;مارچ کوایک انگلش اخبارنے لکھاکہ کل;93;یکم اپریل;91;ایک جگہ گدھوں کا ایک بہت بڑامیلہ لگ رہاہے ۔

جب بیشمارلوگ وہاں پہنچ گئے تووہاں کچھ بھی نہیں تھا،اس طرح سب لوگوں کواُلّوبناکراپریل فول منایاگیا ۔ اپریل فول کی اس بنیادی تاریخ سے معلوم ہواکہ یہ کافروں کی جاری کردہ رسم ہے،اوراُسے اپنانے والاکافروں کی مشابہت کا ارتکاب کرتاہے ۔

جس سے حضورنبی اکرم،نورمجسم،سیدعالم،شافع اُمم ﷺنے سختی سے منع فرمایاہے،جیساکہ ایک مشہوراِرشادنبوی ﷺ ہے:’’من تشبہ بقوم فہومنہم-جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیارکی وہ اُنہیں میں سے ہے‘‘ ۔

’’اپریل فول ‘‘کی یہ رسم جھوٹ،دھوکہ دہی،دوسروں کواذیت دینا اورکُفّارکی مشابہت انہیں چاروں امور پرمشتمل ہےں ،اسی لئے اس رسم بدکوشرعاًحرام وناجائزقراردیاگیاہے ۔

مذاق میں بھی ڈرانے سے روکا

 حضرت سیدنا ابن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:صحابہَ کرام  کابیاب ہے کہ وہ حضرات آقائے دوجہاں ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے،اس دَوران اُن میں سے ایک صحابی رسول سوگئے توایک دوسرے صحابی اُن کے پاس رکھی اپنی ایک رسی لینے گئے ۔

جس سے وہ گھبراگئے،(یعنی اس سونے والے صحابی رسولﷺ کے پاس رسی تھی یا اُس جانے والے کے پاس تھی اُس نے یہ رسی سانپ کی طرح اس پرڈالی وہ سونے والے صحابی اسے سانپ سمجھ کرڈرگئے اورلوگ ہنس پڑے)توسرکارعالی وقار،مدینے کے تاجدارصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:کسی مسلمان کے لئے جائزنہیں کہ دوسرے مسلمان کوڈرائے ۔ (ابوداوَد شریف)۔

حکیم الاُمت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں کہ:جب رسول اللہ ﷺ نے یہ سناتویہ فرمایا،اس فرمان عالی کامقصدیہ ہے کہ ہنسی مذاق میں کسی کوڈراناجائزنہیں کہ کبھی اس سے ڈرنے والامرجاتاہے یابیمارپڑجاتاہے،خوش طبعی وہ چاہئے جس سے سب کادل خوش ہوجائے کسی کوتکلیف نہ پہنچے ۔

اس حدیث پاک سے معلوم ہواکہ ایسی دل لگی یاہنسی کسی سے نہیں کرنی چاہئے جس سے اس کوتکلیف پہنچے مثلاًکسی کوبے وقوف بنانا،اس کوچَپِت لگاناوغیرہ حرام ہے ۔ (مراَ ۃ المناجیح،ج5،ص270)۔

غلط خبرنے جان لے لی

 رینالہ خورد(پنجاب پاکستان )کے 70سالہ رہائشی شخص کوخبرملی کہ اس کے بھائی کا اوکاڑہ میں اکسیڈنٹ ہوگیاہے جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی ہے ،وہ اوکاڑہ اسپتال آرہا تھا کہ روڈ پرگرپڑا اَوردل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔

بعد میں پتاچلاکہ کسی منچلے نے ’’اپریل فول‘‘کامذاق کیاتھا(اردوپوائنٹ،یکم اپریل 2008)۔

 افسوس ! اتنی خرابیوں کا مجموعہ ہونے کے باوجود ہرسال’’ یکم اپریل‘‘ کوجھوٹ بول کر،اپنے مسلمان بھائیوں کوپریشان کرکے اُن کی ہنسی اُڑانے کوتفریح کانام دیاجاتاہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے حبیب مکرم ﷺ کے صدقے میں ایسے لوگوں کوعقل سلیم عطافرمائے اورایسے قبیح فعل سے اپنے دامن کوبچانے کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین۔

بھائیوں کادل دکھاناچھوڑدواورتمسخربھی اُڑاناچھوڑدو

راقم الحروف کا مضمون ضرور مطالعہ کریں      معراج مصطفیٰ ﷺ اور فضیلت بشریت کی آخری مہر

محمد صدرِعالم قادری مصباحی

امام روشن مسجد،میسورروڈ،بنگلور26

رابطہ  09108254080

تعلیمات حضرت نوری میاں مارہروی کی عصری معنویت

 
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن