Sunday, September 8, 2024
Homeشخصیاتحضور تاج الشریعہ مقبولیت عامہ اور جلوۂ تاباں

حضور تاج الشریعہ مقبولیت عامہ اور جلوۂ تاباں

تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی حضور تاج الشریعہ مقبولیت عامہ اور جلوۂ تاباں (بموقع عرس حضور تاج الشریعہ)

حضور تاج الشریعہ مقبولیت عامہ اور جلوۂ تاباں

اللہ اللہ ! کردارایسا روشن و تابناک کہ طبیعتیں کھل اُٹھتی ہیں۔ پرنور چہرے پر جمالیات کا پہرہ ہوتا ہے۔ نگاہیں ایسی کہ جن پر پڑ جائے دل کی دُنیا بدل جائے۔ شباہت ایسی کہ مفتی اعظم کا پیکرِ دل پذیر یاد آجائے۔ جنھوں نے مفتی اعظم کو دیکھا ہے وہ اِس بات کی توثیق کرتے ہیں

ہم نے مفتی اعظم کو نہیں دیکھا؛ لیکن ان کے جانشین کو دیکھا ہے؛ جن کی ذات مظہرِ مفتی اعظم ہے، اور جن کی یاد آتی ہے تو دل کی کلیاں کھل اُٹھتی ہیں۔

اللہ اللہ! حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان قادری ازہری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ذات اِس قدر محبوب کیوں بن گئی!۔

ہاں! کچھ سبب ہے اس کا۔ وہ ہے شریعت پر استقامت اور اسوۂ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ پر عمل؛ اور ظاہر و باطن، کردار و عمل کی یک رنگی۔

جس نے ان کی ذات کو چہار دانگ عالم میں مقبول بنا دیا ، اور ان کا ذکر ہر بزم میں محبت و عشق کی ایک جوت جگا دیتا ہے؛ وہ عاشقِ صادق ہیں؛ کیوں کہ ان کے عشق کا محور ذاتِ سرور دو عالم ﷺ ہے اور اس عشق کی ملاحت نے انھیں دُنیا کی طلب سے بے نیاز کر دیا ہے۔ سچ ہے محبت رحمت عالمﷺ میں بڑی کشش ہے اور عظیم کام یابی ؎۔

دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی

حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ذات مرجع العلماء تھی۔ ان کا سراپا دل آویز تھا۔ ان کا کردار بڑا تابندہ و مثالی تھا۔

وہ جس جگہ جاتے تھے؛ عقیدہ و عمل کی سلامتی کا پیغام دیتے تھے۔ دل کے رشتے بارگاہِ سرور کائنات ﷺ سے جوڑ دیتے تھے،اور پھر نگاہوں کا قبلہ بدل جاتا تھا، افکار دَمک اُٹھتے تھے۔

عشق ہی عشق نظر آتا۔ ہاں! عشقِ رسولﷺ میں بڑی پاکیزگی ہے بڑی تب و تاب اور توانائی ہے؛ یہی منزل فتح و سربلندی سے ہمکنار کرتی ہے؛ یہی عشق وارفتگی سکھاتا ہے اور مختلف میادین میں باطل کے فتنہ و یورش کے مقابل مضبوط حصار کا کام کرتا ہے؛ اہلِ محبت نے بڑی پُرخار وادیوں میں ایمان و ایقان کی روشنی پھیلائی ہے

حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے بدعقیدگی کے مقابل ناقابلِ تسخیر قوت بن کر سوادِ اعظم اہلِ سنت کے گلشن کی آبیاری کی۔ ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے لاکھوں دلوں کو جانبِ گنبدِ خضرا موڑ دیا- آپ کے دیدار کی برکت سے ایمان و ایقان ایسا پختہ ہو جاتا کہ آپ کا یہ شعر دل کی کیفیت کا پتہ دیتا ؎۔

نبی سے جو ہو بیگانہ اسے دل سے جدا کر دیں
پدر، مادر، برادر، مال و جاں ان پر فدا کر دیں

راقم نے علما کے جلوے دیکھے، ان کی بزمِ تاباں سے استفادہ کیا- لیکن حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان ازہری رحمۃ اللہ علیہ جیسا متقی نہ دیکھا۔ مفتیانِ کرام دیکھے؛ ان کی تابندہ خدمات کے نقوش ملاحظہ کیے لیکن آپ کے جیسا محتاط نہ پایا۔

محب دیکھے لیکن عشق و عرفان کی جس بلندی پر آپ فائز ہیں؛ وہ منفرد بھی ہے اور جاوداں بھی، کیوں کہ محورِ نگاہ وہ ذات پاک ہے جن کے صدقے وجودِ آدمیت ہے۔ آپ مقبول ہیں مگر یہ مقبولیت وہ نہیں جو مول لی جائے؛ جو بازاروں میں ملتی ہو؛ بلکہ یہ تو عطائے ایزدی ہے

اور جسے اللہ تعالیٰ مقبول بنا دے، اس کی عظمت کو کون کم کر سکتا ہے،کون گھٹا سکتا ہے- جس پر رسول کونین ﷺ کی عنایت خاص ہو؛ اسے جہاں کی باطل قوتیں کیسے اسیرِ گردشِ دوراں کر سکتی ہیں! ان کے نقوشِ دل آویز کو دلوں کی بزم تاباں سے کیسے مٹایا جا سکتا ہے! ۔

حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ جہاں جاتے دین پر استقامت کا درس دیتے۔ ہاں! ایمان ہی تو بڑی چیز ہے اگر یہ نہ رہا تو زندہ رہ کر بھی انسان مردہ اور ناکارہ ہے۔ ایمان سے ہی حسنِ آدمیت ہے؛ وہ ایمان والا کیسے ہو سکتا ہے ! جو بارگاہِ رحمت عالم ﷺ میں بے ادبی و توہین کی جسارت کرتا ہو۔

اسی وجہ سے آپ جہاں جاتے؛ ایسے رہزنوں سے بچنے کی تلقین فرماتے جو ایمان کی تاک میں ہیں۔ ایسے افراد سے اتحاد کی سختی سے ممانعت فرماتے؛ جن کی صحبت میں عقیدے کا خسارہ ہو، نقصان کا اندیشہ ہو- آخرت کی بربادی کا امکان ہو ؎۔

دُشمنِ جاں سے کہیں بدتر ہے دُشمن دین کا

اُن کے دُشمن سے کبھی اُن کا گدا ملتا نہیں

حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان ازہری رحمۃاللہ علیہ کا پیغام ہے کہ اللہ و رسول کی شان و عظمت میں جسے جرأت کرتا دیکھو اس سے دور ہو جاؤ۔ جوعاشقِ رسول ہے، سنی ہے؛ اسے گلے لگاؤ۔ آپ جب بولتے تو ایسا لگتا جیسے سخن کی معراج ہو رہی ہو۔ بہاریں چھا رہی ہوں۔ مینھ برس رہا ہو۔

تشنہ لب سیراب ہو رہے ہوں۔ پھوہار پڑ رہی ہو۔ کلیاں چٹک رہی ہوں۔ پھول کھل رہے ہوں۔ فکر کے غبار دُھل رہے ہوں۔ غنچے کھل رہے ہوں۔ ایمان کی فصل سرسبز و شاداب ہو رہی ہو۔ اداسی چھٹ رہی ہو۔ خوشبو پھیل رہی ہو۔ عقیدہ پختہ ہو رہا ہو؛ عقیدت بڑھ رہی ہو۔ایمان کی بزم نورسجی ہو۔

ہم نے خود مشاہدہ کیا- جلوے دیکھے- مدینہ شریف کی بہاروں میں؛ شہر بریلی شریف کے گلشن میں؛ گلشن آباد (ناسک) اور جوارِ مخدوم مہائمی(ممبئی) میں- ہر جگہ جمالِ ولایت کے دیدار سے نگاہیں نور بار ہوئیں اور رسول اللہ ﷺ سے محبت کا درسِ مُصَفّیٰ ملا- سبحان اللہ!۔
حضور تاج الشریعہ کا نعتیہ کلام کیف و سرور کو بڑھا دیتا ہے اور ایسے اشعار بھی درِ دل پر دستک دے کر فکرکے تاروں کو متحرک کر دیتے ہیں اور محبت کا نصیبہ بیدار ہو جاتا ہے ؎۔

گل ہو جب اخترؔ خستہ کا چراغ ہستی
اس کی آنکھوں میں تیرا جلوۂ زیبائی ہو
دردِ اُلفت میں دے مزا ایسا
دل نہ پائے کبھی قرار سلام

اسی بے قراری اور محبوب پاک ﷺ سے محبت و اُلفت کی قندیل فروزاں کیے حضور تاج الشریعہ ٦؍ ذی قعدہ ۱۴۳۹ھ/۲۲؍ جولائی ۲۰۱۸ء کو واصلِ حق ہو گئے۔ انا للہ وانا الیہ رٰجعون۔ وہ گئے بزم سونی کر گئے- ان کی یادوں کے چراغ قلبِ مومن کو فروزاں کر رہے ہیں

جس کی نگاہوں میں خاکِ حجازِ مقدس کا سرمہ ہو؛ اس کو باطل کی چیرہ دستیاں بھلا کس طرح لرزہ بر اندام کر سکتی ہیں؟ جسے محبوب کی محبت و عشق کا درد ہو؛ اسے حوادث و فتن کس طرح مبتلائے آلام بنا سکتے ہیں؟ جس کا دل محبوب رب العالمین ﷺ کی یاد میں کھویا ہوا ہو اور اسی میں اسے راحت میسر ہو اس کے قلبِ روشن کو کون مضمحل کر سکتا ہے!۔

ایسے عاشق صادق کی نگاہوں میں شفق کا حسن نہیں بس سکتا ،اور چمن کی جلوہ آرائی اس کی نگاہوں کو اپنا اسیر نہیں بنا سکتی ، تو جب اس گام پر کوئی شخصیت مطلع انوار نظر آتی ہے تو وہ حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کی ذات ہے؛ جن کی فکر و بصیرت نے کتنے آزردہ دلوں اور شوریدہ فکروں کو گنبدِ خضرا کی بہاروں کا مشتاق بنا دیا ۔ وہ سر جس میں ہوا و ہوس کا سودا سمایا تھا ؛اس میں ایک انقلاب پیدا کر دیا۔ یادِ شہ بطحا نے دل و دماغ کو روشن کر دیا ؎۔

نظر میں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے

کہ بس چکے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں

بندہ جب اللہ کا ہو جاتاہے تو مخلوق اس کی شان و رفعت کی قائل ہو جاتی ہے اور اس کی طرف مائل۔ ہم نے دیکھا کہ جب حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کسی بزم میں پہنچ جاتے تولوگ پروانہ وار ٹوٹ پڑتے، دل و جاں سے فدا ہو جاتے۔

سچ ہے جو شریعت کے اُصولوں کا عامل ہو جاتا ہے؛ مخلوق اس کی تعظیم میں عجلت کرتی ہے اور لوگ دیوانہ وار اس کے دید کو اُمڈ پڑتے ہیں اور یہ شہرت و عطا تو اس بارگاہ کی ہے جہاں دل کا حال کھلا ہوا ہے؛ اور جہاں جود و عطا کے دھارے چلتے ہیں، فیض کے دریا بہتے ہیں- امام بوصیری علیہ الرحمۃ نے فرمایا ؎۔

کَالزَّھْرِ فِیْ تَرَفٍ والْبَدْرِ فِیْ شَرَفٍ
وَالْبَحْرِ فِی کَرَ مِ والدَّھْرِ فِی ھِمَمٖ

ترجمہ: آپ تازگی میں کلی کی مانند ہیں، اوج و رفعت میں ماہ کامل کے مثل، جود و سخا میں سمندر کی طرح، اور عزم و حوصلہ میں زمانہ کی مانند ہیں۔
امام اہل سنت اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں ؎۔

واہ ! کیا جود و کرم ہے شہ بطحا تیرا

نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

جسے بارگاہِ رسالتﷺ سے عطاو نوازش کا وافر حصہ ملا ہو اس کی شان تو دوبالاہو گی ہی؛ اس کی رفعت و بلندی کے ترانے گنگنائے جائیں گے۔ آج جو شہرت و دوام حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کو حاصل ہے؛ وہ عطائے خاص ہے۔

الٰہی عزوجل! جب تک چمن میں مرغ نوا سنجی کرتے رہیں حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کی لحد پر رحمت و انوار کی بارانِ مبارک برستی رہے۔ جب تک بلبل کی خوش خرامی گلشن میں اپنی آوازکا سحر جگاتی رہے اخترؔ کی تابندگی روز بڑھتی رہے۔

جب تک آبشاروں کا ترنم بزمِ ہستی کو آراستہ کرتا رہے اور اُفق کا جمال نگاہوں کو تازگی دیتا رہے ؛حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ کے فیضانِ علم کی خوشبو پھیلتی رہے۔

جب تک ستاروں کی انجمن میں روشنی رہے اخترؔ خوشنوا کی رعنائی ایمان کی دَمک بڑھاتی رہے۔ جب تک آسمان نیلگوں پر ماہ تاب کی چمک باقی رہے اور جب تک جامِ محبت چھلکتے رہیں حضور تاج الشریعہ کے علم و فضل کی کرنوں سے کائنات عالم کے مسلماں سیراب و فیضیاب ہوتے رہیں۔

ان کے فیض کے دریا اُبلتے رہیں؛ باغِ رضاؔ کے عندلیب خوشنوا کی بوئے تر مشامِ فکر کو مہکاتی رہے ؎۔

اے رضاؔ جانِ عنادل ترے نغموں کے نثار
بلبلِ باغِ مدینہ ترا کہنا کیا ہے

تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی

نوری مشن مالیگاؤں

حضور تاج الشریعہ علم و فضل کے مہ تاباں 

حضور تاج الشریعہ کی مقبولیت کا راز

حضور تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں

ان مضامین کو بھی پڑھیں

موجودہ حالات میں مسلمانوں کی ترقی ضرورت و پلان

وجودہ حالات میں ہندوستانی مسلمانوں کی از سر نو تعمیر و ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی

 موجودہ حالات میں مسلمانوں کے تحفظ و بقا کے لیے جدید لائیحہ عمل کی تشکیل

 آزمائش کا زمانہ ہے امت کو بچانا ہے

 ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ لازم ہے

تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ 

 تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے

ہندی مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن