Saturday, May 18, 2024
Homeمخزن معلوماتپولیس کا کریک ڈاؤن گورنمنٹ کا لاک ڈاؤن

پولیس کا کریک ڈاؤن گورنمنٹ کا لاک ڈاؤن

ہندوستانی  عوام کی کیفیت مزدور غریب بھوک سے مرنے کو بے بس اوپر پولیس کا ظلم یعنی پولیس کا کریک ڈاؤن اور گورنمنٹ کا لاک ڈاؤن


پولیس کا کریک ڈاؤن اور گورنمنٹ کا لاک ڈاؤن


خدائی قہر کووِڈ19 دنیا بھر میں جاری ہے ساری دنیا کواس نے گھٹنے پر لاکر کھڑا کردیاہے ۔ امریکہ،چین،وغیرہ سب کا (پتہ ) کلیجہ پانی کیا ہواہے، اللہ رب العزت کی قدرت کے آگے سب بے بس ہیں ۔

علاج ومعالجہ کے ساتھ حکومتیں احتیاطی تدابیر اختیار کررہی ہیں ، ہمارے ملک عزیز ہندوستان میں بھی ہمارے پرائم منسٹر مودی جی نے ایک دن پہلے جنتا کر فیو کا اعلان کرکے سب سے تالی لگوائی،تھالی بجوائی ۔

 لیکن کرونا نے سنی ان سنی کردی جیسے ہمارے پرائم منسٹر مودی جی کمزوروں ،مظلوموں کی آواز کو سنی ان سنی کرتے ہیں ،آنجناب اس کے ماہر ہیں ۔

پھر مہاشے( نہایت شریف، بڑا اور بھلا آدمی) مودی جی،24 مارچ کوٹیلی ویزن پر پَرکٹ( نمودار) ہوئے اور ایک طویل لاک ڈاءون کا اعلان کر دیا ۔

 ویسے جب بھی مہاشے ٹی وی پر پَرکٹ ہوتے ہیں تو مصیبتوں کا پہاڑ لیکر عوام پر تھوپ دیتے ہیں جھیلو،مرو، نوٹ بندی ہو، جی ایس ٹی ہو،لاک ڈاؤن ہو،عوام مرے تباہ ہو لیکن مہاشے کا دعویٰ ہوتا ہے کہ یہ سب عوام کی بھلائی کے لیے کر رہے ہیں ۔

 بغیر تیاری نوٹ بندی ، بغیر تیاری  جی ایس ٹی ، بغیر تیاری لاک ڈاؤن، بغیر پلاننگ کے عوام پر تانا شاہی فر مان جاری کر کے،آنکھ، کان بند کرکے عوامی پریشانیوں سے منھ موڑ لیتے ہیں ۔

کیا  کے پہلے کوئی تیاری ہوئی احتیاطی تد بیر لاک ڈاءون کو رونا سے بچنے کا بہت موءثر طریقہ ہے،پر کیا اس کی کوئی تیاری کی گئی چاروں طرف سے اس پر سوال اُٹھ رہے ہیں خود این ،ڈی،اے کے ساتھی نتیش کمار نے اسکی زبردست مذمت کی ہے۔

اتنا بڑاملک سے زیادہ غریبی ریکھا سے نیچے رہنے والی عوام مزدور پیشہ ڈیلی کمانے والے غریب لوگ ہیں کیسے زندہ رہیں گے لاک ڈاؤن سے لاکھوں مزدور پریشان، بے سہارا اور بے روز گار،دہلی اور دیگر بڑے شہروں سے گاؤں کی طرف پیدل سفر کرتے ہوئے نقل مکانی پر مجبور ہیں

 یہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے پہلے لاک ڈاؤن کا اعلان پھر پیکج کا اعلان کیا یہ طریقہ صحیح ہےاخبارات ،نیوز، سوشل میڈیا میں دہلی،ممبئی،حیدر آ باد،بہار وغیرہ کی خبریں تصویریں دیکھ کر کلیجہ منھ کو آتا ہے( اللہ سب پر رحم فر مائے)۔

 خلیجی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن لگے ہوئے ہیں ،چنیندہ جگہوں پر ہوٹل کھلے ہوئے ہیں کمپنیاں اپنے لیوروں کو کھانا پینا ہوم ڈیلیوری کر رہی ہیں ،خیر یہ تو خلیجی ممالک ہیں ۔

 ہماراملک جنت نشان جہاں عام دنوں میں بچہ ’’ بھات بھات‘‘ کر کے مر جاتا ہے جسے ساری دنیا کی میڈیا نے دیکھایا لیکن حکومت نے بیماری سے موت بتاکر معاملہ رفع دفع کردیا، اب تو ایمر جنسی کا دور چل رہا ہے اب کون دیکھے گا کون سنے گا۔

 لاک ڈاؤن میں جب بھوک سے بلبلاتے بچے کے لیے اور اپنی شدید ضرورتوں کا سامان لینے کوئی باہر نکل رہا ہے تو پھر پولیس  

مروجہ قانون کا اچانک وسختی سے نفاذ) ایسے نفاذ کرر ہی ہےکہ دیکھتے بنتا ہے،تصویریں دیکھئے سوائے کفِ افسوس کے ہم،اور آپ کچھ نہیں کر سکتے۔

ہندوستان کے بڑے اخباروں میں دینک بھاسکر جمشید پور اڈیشن27 مارچ و28 مارچ میں پولیس بر بریت کی تصویریں دیکھئے دل دہل جائے گا ۔ پولیس اپنے ہی ملک کے باشندوں کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کر رہی ہے جیسے دوسرے ملک کی فوج ہے۔

 یا یہ بھی پاکستانی یا بنگلہ دیشی گھس پیٹھی ہے،حکومت کے ذمے داروں کو اس پر جلد توجہ دینی چاہیے ۔

 کیا پولیس کو نہیں معلوم کہ انسانی مجبوریاں اور ضروریات بھی ہوتی ہیں ، گھر کا ذمہ دار بچوں کی بھوک کو دیکھ کر مجبوراً باہر سامان لینے نکلتا ہے۔

یہ بھی سچ ہے کہ لا اینڈ آڈر کے سنبھالنے کی ذمہ داری پولیس پر شاسن کی ہوتی ہے ولیکن انسانی ہمدردی و انسانی خد مات کا کچھ شائبہ بھی تودل میں ہونا چاہئے، وہ بھی تو بیوی بچے والے ہوتے ہیں ۔

 یا یہ کہ پولیس وردی میں ہی کوئی ایسا جن یا بھوت یا جادو ہو تا ہے جسے زیبِ تن کرتے ہی ایک انسان حیوان بن جاتا ہے،کسی کا ہاتھ کسی کا پیر کسی کا سر توڑنے پھوڑنے لگ جاتا ہے اور جسے چاہے خواہ عورت ہو یا مرد اس کو مارنے لگتا ہے۔

 پورے ملک میں پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے ، یوپی اُونچا ہار میں  بنک منیجر کو نے لاک ڈاءون کے دوران ز بردست پٹا ئی کردی چھوٹے میاں تو چھوٹے میاں ،بڑے میاں بھی سبحان اللہ! پورے ڈیپارٹمنٹ کا ہی حال خراب ہے۔

یہ ایک اہم سوال ہے کیا حکومت کے ذمہ دار اس طرف توجہ دیں گے اگر نہیں تو وہ دن بھی دور نہیں کہ ظلم کے آگے لوگ سینہ سپر ہو جائیں گے ۔

کو وِڈ19 غلط جانکاریاں اور ہماری ذمہ داری

اسوقت سوشل میڈیا سے لیکر گودی میڈیا تک ، ٹی وی سے لیکر اخبارات تک میں کو رونا وائرس پر طرح طرح کے بیانات آرہے ہیں اور ہر کوئی کورونا بیماری پر ریسرچ کرنے والا ماہر معلوم ہوتا ہے ۔  اللہ کی پناہ۔

 اگر کسی سے پوچھ لیا جائے کہ کیا ہے تو زیا دہ تر کا جواب نفی میں ہی ہوگا کہ معلوم نہیں  اس کو سمجھنے کی سخت ضرورت ہے کیونکہ طرح طرح کی غلط باتیں پھیلی ہیں (بلکہ پھیلائی جارہی ہیں ) بے چارے ڈاکٹر وما ہرین پیچھے رہ گئے،نیم حکیم خطرہ جان و ایمان بے پر کی اُڑائے جا رہے ہیں ۔

دریدہ دلیری دیکھئے کی قرآن سے بھی کو رونا کا سوال و جواب اِنٹر ویو بناکر سوشل میڈیا میں ڈال رہے ہیں ،ما رو گھٹنا پھوٹے آنکھ  والی مثال ہورہی ہے ۔

 قرآن مجید کی آیتوں کو اپنے من مانی تشریح لکھ رہے ہیں ( استغفر اللہ اللہ رحم فر مائے) ہر مسئلہ ہر کوئی جانے ایسا ممکن نہیں ،کسی ڈاکٹر وانجینئر کے کام میں کوئی ٹانگ نہیں اڑاتا، لیکن دین اسلام، قرآن و احادیث کا جانکار آجکل ہر کس وناکس اپنی طبیعت کے مطابق (شریعت کے مطابق نہیں ) تاویلیں پیش کررہاہے۔

 جو علمائے حق ہیں وہ حیرت و تعجب،اچنبھا میں ہیں ۔ ایک غلط کا جواب دیتے ہیں جب تک درجنوں غلط ،من مانی تاویلیں قر آن واحادیث کی منظرِ عام پر آجاتی ہیں ،اللہ خیر فر مائے قیامت کی نشانی ہے اللہ لوگوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور خوفِ خدا بھی ۔ آمین ۔

سوشل میڈیا پر کورونا کی تفصیل قرآن میں ایسی بے تکی تحریر پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس تحریر کو کسی جاہل محرر نے اپنی جہالت اور دریدہ دہنی کر کے قر آنی احکامات کو مسخ کر کے اپنی طبیعت کے مطابق تشریح کی ہے ۔
معاذ اللہ،اللہ معاف فر مائے ہدایت نصیب فر مائے ۔ یہ سچ ہے کہ قرآن مجید میں ہے

وَنَزَّلْنَاعَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَا نًالِّکُلِّ شَیْءٍ وَّھُدًی وَّرَحْمَۃً وَّ بُشْرٰ لِلْمُسْلِمِیْنَ ۔ (القرآن، سورہ نحل،16:آیت89)۔

 تر جمہ: اور ہم نے تم پر یہ قرآن مجید اتارا جو ہر چیز کو روشن بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے ۔

اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت حضرت مولانا احمد رضا خاں قدس سرہ فرماتے ہیں قرآن عظیم گواہ ہے، کہ وہ ہر چیز کا تبیان ہے اورتبیان اس روشن اور واضح بیان کو کہتے ہیں جو اصلاً پوشیدہ نہ ہو وغیرہ ۔

لَا یَفْقَھُوْنَ اِ لاَّ قَلِیْلَا ۔ تر جمہ : قرآن کو سب نہیں سمجھتے مگر تھوڑے لوگ ۔

  علمِ دین سے کوسوں دور لوگ قرآن مجید سے اِنٹر ویو لے رہے ہیں الا مان و الحفیظ من مانے اور اپنے نظریات کے مطابق تشریح کررہے ہیں ،خود بھی گمراہ ہیں دوسروں کو بھی گمراہ کرہے ہیں ۔

 قرآن مجید کی آیاتِ کریمہ کا تر جمہ اور اس کی تفسیر کا مخصوص معنیٰ کرنے میں بہت احتیاط کا حکم دیتے ہوئے صاحبِ قر آن نبی کریم ﷺ نے متنبہ فر مایا:

 من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبواَ مقعدہ فی النار۔ (رواہ التر مذی عن اِبن عباس رضی اللہ عنہ)۔

 تر جمہ: جو قر آن میں بغیر علم کے کہے وہ جہنم کو اپنا ٹھکانہ بنالے ۔

 چنانچہ ثابت ہو گیا کہ آیت کریمہ منسوب الیٰ اللہ کرکے اپنی منشا سے جہاں چاہے فٹ کرنا بہت بڑی جرات وجسارت ، گستاخی اور باعثِ دخول نار(جہنم) ہے ۔

 علمائے تفاسیر اصولِ تفسیر میں احتیاط کی باتیں بہت تفصیل سے لکھی ہیں ۔ مشہور مفسرِ قرآن حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآنی آیات کو اپنی گفتگو اور تحریر کا اقتباس بنانے کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے۔

 شعر یا نشر میں قرآنی آیات کو اپنی گفتگو اور تحریر میں قرآن کا کوئی ٹکرا اس طور پر شامل کر لینا کہ وہ اپنے کلام کا حصہ بن جائے اسے بھی مالکی علمائے تفسیر نے حرام قرار دیا ہے اور ایسا کرنے والے پر سخت وعید کی نشاندہی فر مائی ہے ۔( اس پر ایک الگ سے مضمون لکھنے کی ضرورت ہے آئندہ ان شاء اللہ تعالیٰ ضرور)۔

 صوفیاے کرام سے کوئی سوال کرتا تو وہ پوری وضاحت فر ماتے یہ کلامِ الٰہی کا حصہ ہے اور اس سے یہ معنیٰ نکلتے ہیں احادیث کی روشنی میں ،( اپنی مرضی شامل نہ فر ماتے)۔

 کاش ہم سوشل میڈیا کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں اور ہر عربی عبارت (تحریرکو) قرآن وحدیث بناکر پیش نہ کریں جب تک اِتنا دینی علم نہ ہومیسیج پوسٹس کو چھان بین اور تحقیق کے بغیر آگے نہ بھیجیں ورنہ اللہ کے وہاں سخت پکڑ کے لیے تیار رہیں ۔ جو دل میں آیا لکھ مارا اور اسے اللہ ورسول کی طرف منسوب کر کے بھیج دیا اس سے خدارا بچیں ۔

کووِڈ 19 یقینا ایک خطر ناک وبا ہے

 اللہ کی پناہ ایسے موذی مرض سے، کورونا ایک وائرس والی بیماری ہے ۔ وائرس ایک بے جان ڈی این اے ہے جب اس کو کسی جاندار میں شامل کیا جائے تو بیکٹیریا کی مدد سے وہ منٹوں میں لاکھوں کی تعداد میں بچے پیدا کرتا ہے۔

 اور جب کوئی جاندار اس کو چھو تا ہے وائرس اس شخص میں منتقل ہو جاتا ہے،سب سے ضروری بات وائرس ہوا کے ذریعہ نہیں پھیلتا ہے ۔ میڈیا نے اتنا زیادہ ڈر پید اکر دیا ہے کہ لوگ گھروں سے نکلنے میں ڈر رہے ہیں ۔

ہمارا دشمن ہماری سوچ سے بہت آگے نکل چکا ہے،امریکہ اور چین کی لفظی جنگ کی تفصیلی رپورٹ پر نظر رکھیں مطالعہ فر مائیں سب سمجھ میں آئے گا، مگر افسوس ہمارے نوجوان جیو میں مست ہیں

 جیو سے باہر نکلیں تو آگے کچھ سوچیں کچھ کو چھوڑ کر الا ماشا اللہ بہت برُا حال ہے ۔

کورونا وائرس ایک متعدی ( چھوت کی بیماری،ایک سے دوسرے کو لگنے والا مرض،) مرض ہے اس سے بچاؤ ہی اس کا سب سے بڑا علاج  سماج دوری ہے جو آجکل میڈیکل ماہرین بتا رہے ہیں ،سوشل ڈیس ٹینس، بنائے رکھیں۔

 اسلام کا یہی طریقہ ہے اللہ کے رسول ﷺ نے متعدی ،موذی بیماریوں سے بچنے کے طریقے بتائے ہیں ، اسلامی کتب،احادیثِ طیبہ کا مطالعہ فر مائیں دماغ کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے اِن شا ء اللہ تعالیٰ ۔

 ایک حدیث ملاحظہ فر مائیں

عن ا لنبی ﷺ، قال لا تد یمو النظراِلی الجذمین، واذا کلمتمو ھم، فلیکن وبینھم قید رمح ۔

تر جمہ: حضور ﷺ نے فر مایا : کہ کسی جذامی(کوڑھ کے مریض) کو نظر گاڑ کر نہ دیکھو، اس سے بات کرتے وقت تمھارے اور اس کے در میان ایک سے دو نیزے(6 سے12فٹ تک) کا فاصلہ ہونا چاہیے۔

یعنی جو مرض متعدی ہے جیسے کورونا وائرس اس کے متاثرین سے اتنا سوشل ڈیس ٹینس رکھو! ۔ ( مسند احمد،حدیث:851،مسند ابو یعلی،حدیث:6774، امام دیلمی کی فر دوس الاخبار،حدیث:1024)۔

 نوٹ: پہلی دونوں حدیثوں کی کتابوں میں ایک نیزہ یعنی تقریباً 6 فٹ جب کہ نیچے والی حدیث کی کتاب میں دو نیزے یعنی تقریباً 12فٹ ڈیس ٹینس رکھنے کا حکم ہے ۔

دنیا بھر میں کووِڈ  19 کا قہر جاری

 کورونا وائرس میں ہلاکتوں کی تعداد25 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہیں حکومت کا اعلان کر چکی ہے ہر شخص کو اس کا سختی سے پالن کر نا چاہیے ۔ لیکن انسانی ضروریات بھی اَیسی کی رکا نہ جائے سہا نہ جائے دیکھا نہ جائے۔

میری بیٹی ہاشمی نورالعین عمر 30 سال سر میں سخت دردِ اُٹھا پرانہ مرض بلڈ کلاؤڈ ہوا تھا دس سال پہلے،جب کب پریشان کرتا ہے بر ہما نند ہوسپٹل لیکر جانا پڑا بہت مشکل سے وہاں پہنچا کوئی ڈاکٹر نہیں ملا جانے کی داستان کیا لکھیں ۔

اللہ ہمارے حکمرانوں خاص کر پولیس محکمہ کے لو گوں کو سمجھ عطا فر مائے،یہی پولیس والے ساؤتھ میں بھی توہیں انسانی خد مت گزاری میں کس قدر آگے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔

جمعہ کے دن لوک ڈاٗؤن

جمعہ کے دن پورے ملک میں مسجد بند رہیں شعوری طور پر مسلمانوں نے لاک ڈاؤن کو قبول کیا ہے آئمہ مساجد نے اپنی دانشمندی کا ثبوت پیش کیا ۔ اُنھوں نے اپنی مسجدوں سے اعلان کرکے مصلیان کو گھروں میں نماز ادا کرنے کی تلقین کی اور نمازِ جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز پڑھنے کو کہا گیا ۔

لوگوں نے اسے قبول کیا چند لوگ جو جذباتی قسم کے تھے اُنھوں نے منھ سکوڑا ۔

 ایسے جذباتی حضرات کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی وبائی مرض میں مرنا اگر شہادت تواپنی ہٹ د ھر می سے وبائی مرض میں مبتلا ہوکر مر جانا’’خود کشی‘‘ ہے۔

 اور اپنی جہالت سے کسی دوسرے تک مرض منتقل کر نا اقدامِ قتل ہے بے شک موت خدا کے ہاتھ میں ہے مگر احتیاط اپنے ہاتھوں میں ہے۔

لہذا چوکنا رہئے، ہوشیار رہئے، اور یاد رکھئے کہ احتیاط علاج سے بدر جہا بہتر ہے۔

 کووِڈ 19 ایک انتہائی مہلک بیماری ہے اور وصحت کے ماہرین ڈاکٹروں کا متفقہ طور پر کہنا ہے کہ کسی متاثرہ شخص کی قربت اس کے پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔

 اس لیے اسے لاک ڈاؤن سے ہی مکمل طور پر بچا جاسکتا ہے ۔ جولوگ مسجدوں میں لوک لگانے اور نماز پڑھنے پر پابندی کے لئے کوشاں تھے وہی لوگ آج محلوں میں جمگٹھا لگائے ہوئے رہتے ہیں ایسے لوگوں کو کون سمجھا سکتا ہے۔

 اللہ ہم تمام لوگوں کو اس موذی مرض سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے آمین

امام اعظم ابوحیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور تصوف 

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ

اسلام نگر کپالی وایا مانگو

جمشید پور جھاڑکھنڈ

پن 831020

رابطہ   9386379632

hhmhashim786@gmail۔com




Amazon      Flipkart     Bigbasket    Havells

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن