تحری: طارق انور مصباحی کیرلا اویسی کی بھاگم بھاگ اور سیکولر پارٹیوں کا درد شکم
اویسی کی بھاگم بھاگ اور سیکولر پارٹیوں کا درد شکم
مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
۔ 10:نومبر 2020 کو بہار اسمبلی الیکشن کے نتائج کا اعلان ہوا۔اویسی کے پانچ امیدوار فتح یاب ہوئے۔فتح یابی سے انسان کے دل میں حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔
بہار میں کامیابی دیکھ کر اویسی کو حوصلہ ملا۔اب مجلس اتر پردیش میں بھی اپنے پاوں پھیلا رہی ہے اور بنگال کے آئندہ اسمبلی الیکشن کے لئے بھی پر تول رہی ہے۔
بھارت کی سیکولر پارٹیاں جو مسلمانوں کو ووٹ بینک بنا کر رکھنا چاہتی ہیں,اویسی کی بھاگ دوڑ کر دیکھ کر ان سیکولر پارٹیوں کے پیٹ میں ایسا درد شکم شروع ہو چکا ہے کہ اس کی دوا موجود نہیں۔ممکن ہے کہ بعض پارٹیاں شدت درد کو برداشت نہ کرسکیں اور مجلس کے خلاف عملی سازشوں میں مبتلا ہوں۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بہت سے مسلمان بھی ایسے مواقع پر اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت پیش کرنے کے لئے غیروں کی بولی بولنے لگتے ہیں اور نہ صرف مسلمانوں پر تنقید کرتے ہیں,بلکہ بسا اوقات مذہب اسلام کے اصول و قوانین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
ایسے کم ظرف اور بد عقل لوگ خود کو عظیم دانشور سمجھتے ہیں,حالاں کہ یہ اسلام دشمن اور قوم کے غدار ہوتے ہیں۔بھارت میں ایسے غداروں کی ایک لمبی فہرست ہے۔
جو اسلام کے یقینی اور قطعی اصول و ضوابط پر تنقید کرتے ہیں,ان کا دین و ایمان کیسے سلامت رہ سکتا ہے؟جو ضروریات دین پر تنقید کرے,وہ ہرگز مومن نہیں۔
عہد حاضر میں دولت اور عہدہ کے سبب بعض لوگ اس قدر دلیر ہو چکے ہیں کہ وہ اسلام و مسلمین کی تحقیر وتذلیل کو قابل فخر کارنامہ سمجھتے ہیں۔
اگر خدا نخواستہ ایسوں کی دنیا سنور بھی جائے تو آخرت کے عذاب کا خطرہ ہے اور جو اپنی غلطیوں کے سبب خارج اسلام ہو گئے اور توبہ بھی نہ کئے تو عذاب آخرت سے بچنے کی کوئی راہ نہیں۔
احباب یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ اویسی کا مسلک کیا ہے؟۔
مجھے صحیح طور پر یہ معلوم نہیں-ہاں,میرا نظریہ یہ ضرور ہے کہ جو صدق دل سے اسلام و مسلمین کی حمایت کرے,ہمیں اس سے سیاسی محاذ پر اتحاد کرنا چاہئے۔خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔
سیاسی محاذ پر تو میں بہوجن سیاست کا حامی و طرفدار ہوں۔اس میں مختلف اہل مذاہب اور تمام مول نواسی اقوام شریک ہیں۔بہوجن سیاست میں بھارت کے اقلیتی مذاہب کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔بہوجن آئیڈیالوجی میں دھرم کی بنیاد پر تعصب اور نفرت کی گنجائش نہیں۔
میں صرف سیاسی محاذ پر اتحاد کا قائل ہوں۔اس کی صراحت و وضاحت اتحاد کے وقت ضروری ہے۔سیاسی امور کے علاوہ تمام امور مستثنی ہی ہوں گے۔تاہم بعض اہم مستثنی امور کی مختصر وضاحت درج ذیل ہے۔
۔1-نہ کوئی غیر مذہب ہماری عبادت میں شریک ہو,نہ ہم کسی غیر مذہب کی عبادت میں شرکت کریں۔
۔2-نہ کوئی ہمارے شعار کو اختیار کرے,نہ ہم کسی غیر کے شعار کو اختیار کریں۔
۔3-نہ کوئی غیر مذہب ہمارے جنازہ,کفن و دفن ودیگر آخری رسوم میں شریک ہو,نہ ہم کسی غیر مذہب کے جنازہ وکفن ودفن میں شرکت کریں۔
۔4-نہ کوئی غیر مذہب ہم سے نکاح و شادی کرے,نہ ہم کسی غیر سے نکاح وشادی کریں۔
۔5-سیاسی اتحاد سیاسی ضرورت تک محدود رہے۔
سیاسی ضرورت کے علاوہ دیگر مواقع پر میل جول,نشست و برخاست وغیرہ کی اجازت نہیں۔
اتحاد الگ ہے اور دوستی و محبت الگ ہے۔میں نے سیاسی اتحاد کا نظریہ پیش کیا ہے,نہ کہ وحدت و محبت کا۔
بہت سے امور میں مرتدین کے احکام خالص کافروں کے احکام سے سخت ہیں۔ان سب کا لحاظ کیا جائے۔
سیاسی اتحاد میں چند متصلب سنی علمائے کرام بھی شامل ہوں,جو “فتاوی الحرمین برجف ندوۃ المین”میں بیان کردہ احکام کے مطابق اہل سنت و جماعت کی قیادت کریں۔
ایک المیہ یہ بھی ہے کہ سیاست سے وابستہ علمائے کرام کے قدم راہ شریعت سے پھسلنے لگتے ہیں,اس لئے چند با شعور اور بالغ نظر علمائے کرام سیاسی اتحاد سے باہر رہ کر اس اتحاد پر نظر رکھیں اور حتی الامکان اس کی اصلاح کرتے رہیں۔
واضح رہے کہ ہمارے نظریہ اتحاد میں سیاسی امور کے علاوہ دیگر تمام امور مستثنی ہیں۔
امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کی ایک عبارت سے بوقت ضرورت کچھ بات چیت اور سماجی ربط و تعلق کی محدود اجازت سمجھ میں آتی ہے,تاہم فقہاے اسلام ہمارے نظریہ پر اسلامی نقطہ نظر سے غور کریں تو پھر ان شاء اللہ تعالی ایک اعلامیہ جاری کیا جائے۔
نہ میں دنیاوی مصائب سے نجات کے لیے کسی کی آخرت برباد کرنا پسند کرتا ہوں,نہ ہی مسلمانوں کو مبتلائے مصیبت دیکھنا چاہتاہوں۔
اگر مشیت الہی ہوئی تو ضرور علماے حق کی زبان و قلم سے نجات کا کوئی فارمولہ منظر عام پر آئے گا۔
جو میں نے رقم کیا,فی الوقت اسے ایک ابتدائی خاکہ سمجھا جائے۔اس میں لغزش و خطا کا امکان ہے اور اس میں بیان کردہ ہر غلط نظریہ سے میں نے توبہ و رجوع کیا۔
فقہاے اسلام غوروفکر کریں۔اگر وہ خموش رہیں گے تو قوم کسی غلط رخ پر جا سکتی ہے۔
تحریر: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت(دہلی)۔
اعزازی مدیر: افکار رضا
www.afkareraza.com
اس کو بھی پڑھیں: مسلمانوں کی بیداری اور میڈیا کی بوکھلاہٹ
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع