Friday, November 22, 2024
Homeاحکام شریعتکورونا ویکسین کے جواز پر متحدہ عرب امارات کا فتوٰی تشویش ناک

کورونا ویکسین کے جواز پر متحدہ عرب امارات کا فتوٰی تشویش ناک

کورونا ویکسین کے جواز پر متحدہ عرب امارات کا فتوٰی تشویش ناک از قلم :محمد معراج عالم مرکزی رکن تحریک فروغ اسلام دہلی (بائسی پورنیہ بہار)۔

کورونا ویکسین کے جواز پر متحدہ عرب امارات کا فتوٰی 


جس وقت کووڈ19 کی وباء اپنے آب وتاب پر تھی اس وقت دنیا کے ہر شفا خانوں سے یہی ناامیدی کی گونج تھی کہ یہ مرض لاعلاج ہے اس کی کوئی دوا نہیں ۔لیکن دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کی بڑی دوا ساز کمپنیوں نے دعوے کرنا شروع کردیا کہ ہم 2022ء سے پہلے پہلے کورونا ویکسین تیار کر دیں گے وہی کسی نے ایک سال کسی نے چھ مہینے کے اندر اندر ویکسین بنانے کی بات کہی اور اب کئی یورپی ممالک میں ویکسین لگانے کا کام جاری ہے 

اور کچھ دن قبل خود ہمارے ملک (ہندوستان) کے وزیر اعظم حیدرآباد،احمدآباد اور پونہ پہنچے ہوے تھے جہاں کورونا ویکسین بنانے کی تیاری جاری ہے ۔ ایسے میں یہ خبر آرہی ہے کہ کورونا ویکسین میں خنزیر کی چربی ملائی جاتی ہے جسے سن کر مسلم ممالک میں ویکسین کی حلت و حرمت پر بحث چِھڑ گئی ہے ۔

کچھ مسلم ممالک نے برحق اعلان فرمایا کہ اگر اس میں حرام اشیاء کی آمیزش ہے تو اس کا استعمال درست نہیں ۔وہیں روزنامہ الحباب دہلی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مذہب سے متعلق فتوے جاری کرنے کی مجاز حکومتی اتھارٹی نے فتویٰ دیا ہے کہ شریعت کے مطابق کورونا کی ویکسین کو استعمال کرنا جائز ہے کہ اگر ویکسین میں خنزیر کے گوشت کے اجزاء بھی شامل ہیں تو بھی اسے استعمال کرنا شریعت کے عین مطابق ہے کیونکہ اس کا کوئی متبادل نہیں ۔

فتوی کونسل کے چیئر مین شیخ عبد اللہ بن بیاہ نے جاری کردہ فتوے میں کہا کہ شریعت اور مذہب کی تعلیمات کے مطابق انسانی جسم اور زندگی کے تحفظ کے لئے کورونا ویکسین کا استعمال عین شریعت کے مطابق ہے (رپورٹ روزنامہ الحباب دہلی 24دسمبر2020)۔
محترم قارئین یہ پڑھا آپ نے متحدہ عرب امارات کے شرعی کونسل کا گمراہ کن فتویٰ۔اب آئیۓ حرام اشیاء سے علاج کرنے کے متعلق شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے ؟ملاحظہ کریں ۔

حرام اشیاء سے علاج کرنا کیسا؟
توحرام چیزوں کو دوا کے طور پر بھی استعمال کرنا ناجائز ہے، کہ حدیث میں ارشاد فرمایا: ’’جو چیزیں حرام ہیں ان میںﷲ  تعالیٰ نے شفا نہیں رکھی ہے”ابو داؤد نے ابوالدردا ءرضی اللّٰہ تعالٰی عنہ  سے روایت کی، کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم  نے فرمایا: ’’بیماری اور دوا دونوں کو ﷲ  تعالیٰ نے اتارا، اس نے ہر بیماری کے لیے دوا مقرر کی، پس تم دوا کرو مگر حرام سے دوا مت کرو۔‘‘(سنن أبی داؤود، کتاب الطب باب فی الادویۃالمکروھۃ 3874}۔
درمختارکتاب الرضاع میں ہے “فی البحر لا یجوز التداوی بالمحرم فی ظاھر المذھب “۔

یعنی بحرالرائق میں ہےکہ مذہب حنفی ظاہر الروایہ میں حرام چیز سے علاج کرنا جائز نہیں۔_(درمختار کتاب النکاح باب الرضاع مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۲۱۲)۔

اور کتاب الحظروالاباحۃ میں ہے”جاز الحقنہ للتداوی بطاھرٍ لا بنجسٍ وکذا کل تداو لا یجوز ۔
ترجمہ :حقنہ بغرض دوا پاک چیز سے جائز ہے ناپاک سے نہیں، اسی طرح کوئی علاج ناپاک چیز سے جائز نہیں۔__( درمختار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع مطبع مجتبائی دہلی ۲ /۲۴۲)۔

اور ردالمحتار میں بحوالہ درمنتقی قول جواز ذکر کرنے کے بعد ہے کہ “المذھب خلافۃ “مذہب حنفی اسی قول کے جواز کے خلاف ہے۔_(ردالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی البیع داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۴۹)۔

اور عالمگیری میں ہے : “تکرہ ابوال الابل ولحم الفرس للتداوی کذا فی الجامع الصغیر “۔
تر جمہ: اونٹ کا پیشاب اور گھوڑے کا گوشت دوا میں بھی مکروہ ہے ایسا ہی جامع صغیر امام محمد میں ہے۔_( فتاوٰی ہندیہ کتاب الکراھیۃ البا ب الثامن عشر نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۳۵۵)۔اسی میں ہے

“قال لہ الطیب الحاذق علتک لا تندفع الا باکل القنفذ اوالحیۃ اودواء یحل فیہ الحیۃ لایحل اکلہ”
یعنی ساہی یا سانپ یا ایسی دوا جس میں سانپ ڈالا جائے علاج کے لئے بھی کھانا حلال نہیں۔ اگر چہ حکیم حاذق کہے کہ تیرا مرض بغیر اس کے نہ جائے گا۔(فتاوٰی ہندیہ کتاب الکراھیۃ البا ب الثامن عشر نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۳۵۵)۔

ان مذکورہ عبارات سے ظاہر ہے کہ حرام اشیاء سے علاج کرنے کی کس قدر ممانعت ہے اور جن کتابوں میں منقول ہے کہ جائز ہے تو اس میں یہ شرط ضرور ہے کہ اسے اس میں شفاء کا علم ہو اور کسی دوسری دوا کا علم نہ ہو۔اور یہ شرط مفقود ہے لہذا استعمال بھی نا درست ہے کیونکہ حالت اضطرار میں جو بھوکے اور پیاسے کو بقدر جان بچنے کے شراب پینے ، اور مردار کا گوشت کھانے کی اجازت دی ہے تو وہاں پر علم یقینی ہے جب کہ علاج ومعالجہ کا سارا دارومدار ہی علم ظنی پر ہے۔

نیزاس مسئلے کو کافی شرح وبسط کے ساتھ وقت کے فقیہ اعظم سرکار امام احمد رضا خان بریلوی علیہ رحمۃ القوی نے اپنے فتاوے میں بیان کیا ہے ۔۔۔ ان شئت فارجع چنانچہ فتاوٰی رضویہ میں ہے : “بحالتِ اضطرار پیاسے کو شراب پینا یا بھُوکے کو گوشت مردار کھانا شرع مطہر نے جائز فرمایا کہ اُس سے پیاس اور اس سے بھوک کا جانا یقینی ہے نہ مجرد قول اطباء کہ ہرگز موجبِ یقین نہیں بارہا اطباّ نسخے تجویز کرتے اور اُن کے موافق آنے پر اعتماد کُلی رکھتے ہیں

پھر ہزار دفعہ کا تجربہ ہے کہ ہرگز ٹھیک نہیں اُترتے بلکہ کبھی بجائے نفع ، مضرت کرتے ہیں اورعلی الخصوص اس بارہ میں ڈاکٹروں کا قول تو بدرجہ اولٰی قابل قبول نہیں کہ نہ انہیں دین اسلام کے حلال وحرام کا غم واہتمام نہ اس ملک والوں کی معرفت مزاج وطرق علاج وتدقیق علل وتحقیق علامات میں حذاقت کامل ومہارت تام۔(فتاوی رضویہ جدید 4 ص:107 )۔

الحاصل : حرام اشیاء سے علاج کرنا درست نہیں اور اگر کورونا ویکسین میں خنزیر کے گوشت کے اجزاء کی آمیزش یقینی ہو تو مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں کہ ہماری شریعت میں خنزیر اپنے جمیع اجزاء کے ساتھ نجس العین ہے

لہذا دوا میں اس کا استعمال حرام ہے اخیر میں میں مبارک باد پیش کرتا ہوں رضا اکیڈمی ممبئی کے صدر جناب الحاج سعید نوری صاحب قبلہ اور اکیڈمی کے جملہ اراکین کو جنہوں نے ممبئی میں اس کے خلاف علماے کرام ومفتیان عظام کی ایک ہنگامی میٹنگ بلائی جس میں قاضی شہر ممبئی حضرت مفتی محموداختر صاحب قبلہ نے مفتیان کرام کی موجودگی میں عدم جوازکا فتوٰی صادر فرمایا اور یہی شریعت کا حکم ہے سارے مسلمان اسی کی تائید کریں۔

از قلم : محمد معراج عالم مرکزی

رکن تحریک فروغ اسلام دہلی شعبہ نشر و اشاعت

اس کو بھی پڑھیں: ایک خوف ناک صورت حال

ہندی کے لیے کلک کریں 

हिन्दी के लिए क्लिक करें 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن