Saturday, October 19, 2024
Homeاحکام شریعتفتنہ ارتداد اور ہماری خاموشی

فتنہ ارتداد اور ہماری خاموشی

تحریر : محمد ارمان القادری فتنہ ارتداد اور ہماری خاموشی

فتنہ ارتداد اور ہماری خاموشی


آج امت مسلمہ کو جن مصائب و آلام اور نت نئے فتنوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ ناقابل بیان ہے،اسلام مخالف دشمنوں کے ناپاک عزائم اور فریب کاریوں کے بنے ہوئے جال میں سیدھے سادھے مسلمان اور مسلم خواتین شکار ہوتے ہوئے نظر آ رہی ہیں۔

اگر میں یہ کہوں کہ ایک ناقابل تردید سازش کے تحت شدھی تحریک جو سالوں پہلے اپنے فتنہ ارتداد کے بنائے ہوئے جال میں کامیابیوں سے ہم کنار نہ ہو سکی تھی وہ اب دوبارہ کھوئے ہوئے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بڑی شدت کے ساتھ متحرک نظر آ رہی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔

اور مسلم خواتین کو ان کی آزادی کا خواب دکھا کر ایجوکیشن کے نام پر ان کے ایمان و عقائد کا جنازہ نکالتی ہوئی نظر آرہی ہے۔تعجب تو اس بات پر ہے کہ ہماری قوم کے صاحب عز و شرف سمجھے جانے والے لوگ بھی ہوش کے ناخن لیے بغیر اپنی عزت و ناموس کو بر سر بازار نیلام کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔

تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ زمانے جاہلیت میں عورت کی پیدائش کو شرم و عار کی بات سمجھی جاتی تھی،صرف یہی نہیں بلکہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ زندہ درگور کر دیا جاتا تھا تھا اگر خدا نخواستہ کوئی عورت باقی رہ جاتی تو اس کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جاتا تھا جسے بیان نہیں کیا جاسکتا، لیکن جیسے ہی اسلام آیا تو اس نے عورتوں کو وہ مقام عطا فرمایا جو دنیا کی کسی عورت کو حاصل نہیں۔

اسلام نے عورتوں کی عزت و شرافت کی بات کی ان کے قدموں میں جنت کو رکھ دیا، جو دنیا کے کسی بھی جاندار کے اندر یہ خاصیت موجود نہیں ۔ اور اسلام نے جاہلیت کے سارے رسوم و رواج مٹاکر عورتوں کو نئی زندگی کا انمول تحفہ عطا فرمایا ۔

عورت کو بشکل بہن اور دیگر رشتوں میں اس طرح سے پرودیا کہ وہ کسی اور کو ملا ہی نہیں ،ساتھ ہی ساتھ وہ بلند و بالا مقام عطا فرمادیا جو کسی کو حاصل نہیں اور معاشرے میں بھی باعزت قرار دے کر ان کے حقوق کی بجا آوری کے قانون بھی لاگو فرمائے ۔

مگر افسوس نہ ہم نے اب تک ان کے حقوق ادا کیے اور نہ ہی ان کے حقوق کی یاد دہانی کی نا اس بات پر چرچہ ہوئے۔ارتداد کا یہ طوفان عالم گیر ہے ۔

جہاں ایک طرف عالم کفر کے ذریعے دن رات مسلم نوجوانوں کو مرتد بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں وہیں ہمارے معاشرے کی کچھ کمیاں بھی ان کوششوں کو کامیاب کرنے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں، ہم دونوں ہی محاذوں پر ابھی تیار نہیں ہیں رھف القنون کا معاملہ تو خیر عالمی میڈیا میں آ گیا

لیکن ایسے بہت سے افراد ہیں جو داخلی اور خارجی وجوہات کی بنا پر ارتداد کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے لئے فوری طور پر لائحہ عمل تیار کرنے اور ایسے افراد تیار کرنے کی ضرورت ہے جو اسلام کی عقلی اور مقبول تشریح انہیں کی زبان میں کر سکیں۔ جس زبان کو یہ طبقہ سمجھتا ہے ۔

اس وقت شاہ امام احمد رضا رضی اللہ عنہ اور امام غزالی رضی اللہ عنہ کے مناہج کا احیاء وقت کی ضرورت ہے ۔

کاش کوئی ادارہ اس تعلق سے فکر مند ہو اور علماء کو اس کے متعلق تیار کر سکے۔ تاریخ کے حوالے سے بھی اگر آپ دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ اپنی کیا تاریخ رہی ہے۔

مسیلمہ کذاب جادو اور شعبدہ بازی کا فن جانتا تھا جس سے لوگ جلد اس کے جال میں پھنس جاتے تھے۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اس فتنہ کے خاتمہ کے  لیے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ  کی قیادت میں لشکر ترتیب دیا۔

مرتدین کی سرکوبی اور قلع قمع کے لئے حضرت ابوبکرؓ رضی اللہ عنہ  نے گیارہ لشکر تیار کئے تھے۔ مسیلمہ کذاب بہت طاقت پکڑ چکا تھا۔ بیس ہزار سے زیادہ لوگ مسیلمہ کذاب کے مارے گئے جب کہ مسلمان شہداء کی تعداد1200 کے لگ بھگ تھی۔

ان شہداء میں  700 صحابہ کرامؓ قرآن کے حافظ تھے اس لڑائی میں مسیلمہ کذاب حدیقۃ الموت میں چھپ گیا۔ مسلمانوں کی ایک جماعت اس کے پیچھے گئی اور اس باغ میں شدید جنگ ہوئی ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے قاتل حضرت وحشی رضی اللہ عنہ  (جو کہ اسلام قبول کر چکے تھے) نے مسیلمہ کذاب پر حربہ پھینکا جو اس کے سینے میں اتر گیا اور پشت کی طرف سے نکل گیا۔

ایک انصاری مرد نے اسے تلوار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مسیلمہ کذاب کی بیوی سجاح جو کہ خود نبوت کی دعویدار تھی وہ بھاگ کر بصرہ میں چھپ گئی اور روپوشی کے عالم میں کچھ دنوں بعد مرگئی۔

اسی طرح مسیلمہ کذاب کے فتنے کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو گیا۔اسودعنسی کا خاتمہ : اسود عنسی ایک کاہن اور شعبدہ باز شخص تھا۔ جادو کے زور پر لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتا تھا ۔ روایات میں آتا ہے کہ جب بازان صنعانی یمن کا بادشا ہ تھا۔ اس نے اسلام قبول کرلیا تھا اور حضور ﷺ کے حکم سے اس ملک کا حکمران تھا اس کا انتقال ہوگیا

تو اسود عنسی نے خروج کر کے صنعا ء کے مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرلیا اور ملک پر قابض ہوگیا۔ اس نے بازان کی بیوی پر مرزبان کو زبردستی اپنے نکاح میں لے لیا۔ اسود عنسی نے آپؐ کی حیات میں ہی نبوت کا دعویٰ کردیا تھا۔

حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ  نے اس قبضہ کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ایک مہم روانہ کی ۔ چناں چہ اسود عنسی حضرت فیروز دیلمی کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا۔ اسی طرح اس جھوٹے مدعی نبوت کا خاتمہ ہوگیا۔

طلیحہ بن خویلد کی سرکوبی: طلیحہ بن خولد بھی مدعی نبوت تھا اس کا دعویٰ یہ تھا کہ جبرائیل میرے پاس آتے ہیں اور میرے پاس وحی لاتے ہیں۔ اس نے سجدوں کو نماز سے خالی کردیا اور پہلی چیز جو اس سے ظاہر ہو کر لوگوں کی گمراہی کا سبب بنی۔

وہ یہ ہے کہ ایک دن وہ اپنی قوم کے ساتھ سفرکر رہا تھا۔ اس کے پاس پانی ختم ہوگیا اور ان پر پیاس نے غلبہ کیا تو اس نے کہا کہ میرے گھوڑے پر سوار ہوجائو اور چند میل تک چلو تمہیں پانی مل جائے گا۔ اس کی قوم کے لوگوں نے ایسا کیا تو انہیں پانی مل گیا ۔

اس وجہ سے بدوی اس کے فتنہ میں مبتلاہوگئے۔جب حضرت ابوبکرصدیقؓ کو اس کی خبر ملی تو اس کی سرکوبی کیلئے ایک لشکر تیارکیا اور اس کا امیر حضرت خالد بن ولیدؓ کو بنایا اس کے خلاف جنگ ہوئی تاریخ میں لکھا ہے طلیحہ اسلام قبول کر کے مسلمان ہوگیا تھا۔

مرتدین کا انسداد

حضور اقدس ﷺ کے وصال کے بعد بہت سے فتنوں نے سر اٹھایا، بہت سے سرداران عرب مرتد ہوگئے۔

مرتدین کے ان فتنوں کا خاتمہ کرنا ضروری تھا۔ چنانچہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے خلیفہ منتخب ہونے کے بعد فوری طور پر اس کی طرف توجہ کی او رمرتدین کے انسداد کے لیے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے مختلف اسلامی لشکروں کو ترتیب دیا او رحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے فتنہ ارتداد کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔

اللہ ہم سب مسلمانوں کو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)۔

تحریر: محمد ارمان القادری

رکن : شعبہ نشرواشاعت تحریک فروغ اسلام دہلی

ہندی مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में पढ़ने के लिय क्लिक करें 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن