زکوٰۃ دینے کا عمل اخوتِ اسلامی کی بہترین تعبیر ہے کہ ایک غنی مسلمان اپنے غریب اسلامی بھائی کو زکوٰۃ دے کر معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کا حوصلہ مہیا کرتا ہے۔ نیز غریب اسلامی بھائی کا دل کینہ و حسد کی شکار گاہ بننے سے محفوظ رہتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کے غنی اسلامی بھائی کے مال میں اس کا بھی حق ہے چنانچہ وہ اپنے بھائی کے جان ،مال اور اولاد میں برکت کے لئے دعا گو رہتا ہے ،۔آئیے زکوۃ کی فضیلت کے بارے میں جانتے ہیں
زکوۃ کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی
نبی پاک ،صاحبِ لولاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:’’بیشک مؤمن کے لئے مؤمن مثل عمارت کے ہے، بعض بعض کو تقویت پہنچاتا ہے۔‘‘(صَحِیْحُ الْبُخَارِیْ،کتاب الصلوۃ،باب تشبیک الاصابع…الخ،الحدیث۴۸۱،ج۱،ص۱۸۱)
٭زکوٰۃ مسلمانوں کے درمیان مضبوط بھائی چارہ بناتی ہے:
زکوٰۃ مسلمانوں کے درمیان بھائی چارہ مضبوط بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جس سے اسلامی معاشرے میں اجتماعیت کو فروغ ملتا ہے اور امدادِ باہمی کی بنیاد پر مسلمان اپنے پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم کے اس فرمانِ عظیم کا مصداق بن جاتے ہے۔
مسلمانوں کی آپس میں دوستی اور رحمت اور شفقت کی مثال جسم کی طرح ہے ،جب جسم کا کوئی عضو بیمار ہو تا ہے تو بخار اور بے خوابی میں سارا جسم اس کا شریک ہو تا ہے ۔(صحیح مسلم ،کتاب البر والصلۃوالآداب،باب تراحم المؤمنین ۔۔الخ،الحدیث۲۵۸۶،ص۱۳۹۶)
٭٭ اسلامی بھائیوں کے دل میں خوشی داخل کرنے کا ثواب ہے
زکوٰۃ کی ادائیگی سے غریب اسلامی بھائیوں کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے اور ان کے دل میں خوشی داخل ہوتی ہے۔
٭٭ نصرتِ الہٰی عزوجل کا مستحق
اللہ تعالیٰ زکوٰۃ ادا کرنے والے کی مدد فرماتا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے۔
وَ لَیَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ(۴۰)اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِؕ-وَ لِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ(۴۱) (پ ۱۷،الحج:۴۰،۴۱)۔
ترجمۂ کنزالایمان :اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے،وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں اور اللہ ہی کے لئے سب کاموں کا انجام۔
اچھے لوگوں میں شمار ہونے والا
زکوٰۃ ادا کرنا اللہ کے گھروں یعنی مساجد کو آباد کرنے والوں کی صفات میں سے ہے۔
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓىٕكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ(۱۸) (پ۱۰،التوبۃ: ۱۸)۔
ترجمۂ کنزالایمان :اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں `ڈرتے توقریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں۔
زکوۃ دینے سے مال پاک ہوتا ہے
زکوٰۃ دینے سے مال پاک ہوجاتا ہے جیسا کہ حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا:’’اپنے مال کی زکوٰۃ نکالا کرو وہ پاک کرنے والی ہے ،تجھے پاک کردے گی ۔‘‘۔
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند انس بن مالک ،الحدیث۱۲۳۹۷،ج۴،ص۲۷۴)۔
زکوٰۃ دینے سے لالچ وبخل جیسی بُری صفات سے (اگر دل میں ہوں تو)چھٹکارا پانے میں مدد ملتی ہے اور سخاوت وبخشش کا محبوب وصف مل جاتا ہے۔
مال میں برکت
زکوٰۃ دینے والے کا مال کم نہیں ہوتا بلکہ دنیا وآخرت میں بڑھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَهُوَ یُخْلِفُهٗۚ-وَ هُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ(۳۹) (پ۲۲،سبا:۳۹ )۔
ترجمۂ کنزالایمان: اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا۔‘‘۔
ایک مقام پر ارشادہوتا ہے ۔
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱)اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲)(پ۳،البقرۃ:۲۶۱،۲۶۲)۔
ترجمۂ کنزالایمان: ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اوگائیں سات بالیں،ہربال میں سودانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ، وہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ،پھر دیئے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں ان کا نیگ (انعام)ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔
پس زکوٰۃ دینے والے کو یہ یقین رکھتے ہوئے خوش دلی سے زکوٰۃ دینی چاہئیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بہتر بدلہ عطا فرمائے گا ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے:’’صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا ۔‘‘(المعجم الاوسط ،الحدیث۲۲۷۰،ج۱،ص۶۱۹)۔
اگرچہ ظاہری طور پر مال کم ہوتا لیکن حقیقت میں بڑھ رہا ہوتا ہے جیسے درخت سے خراب ہونے والی شاخوں کو اُتارنے میں بظاہر درخت میں کمی نظر آرہی ہے لیکن یہ اُتارنا اس کی نشوونما کا سبب ہے۔
مّفسرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں ،زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ ہر سال بڑھتی ہی رَہتی ہے۔ یہ تجرِبہ ہے۔ جو کسان کھیت میں بیج پھینک آتا ہے وہ بظاہِر بوریاں خالی کر لیتا ہے لیکن حقیقت میں مع اضافہ کے بھر لیتا ہے۔ گھر کی بوریاں چوہے، سُرسُری وغیرہ کی آفات سے ہلاک ہو جاتی ہیں یا یہ مطلب ہے کہ جس مال میں سے صَدَقہ نکلتا رہے اُس میں سے خرچ کرتے رہو ، ان شاءَاللہ عَزَّوَجَلَّ بڑھتا ہی رہے گا،کُنویں کا پانی بھرے جاؤ ، تو بڑھے ہی جائے گا۔( مرأۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ج ۳ص ۹۳)
شر سے حفاظت
زکوٰۃ دینے والا شر سے محفوظ ہوجاتا ہے جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے: ’’جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی بے شک اللہ تعالیٰ نے اس سے شر کو دور کردیا ۔‘‘
(المعجم الاوسط،باب الالف من اسمہ احمد،الحدیث،۱۵۷۹،ج۱،ص۴۳۱)
حفاظتِ مال کا سبب
زکوٰۃ دینا حفاظت مال کا سبب ہے جیسا کہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:’’اپنے مالوں کو زکوۃ دے کر مضبوط قلعوں میں کر لو اور اپنے بیماروں کا علاج خیرات سے کرو۔‘‘(مراسیل ابی داؤد مع سن ابی داؤد ،باب فی الصائم یصیب اھلہ،ص۸ )۔
حاجت روائی
اللہ تعالیٰ زکوٰۃ دینے والوں کی حاجت روائی فرمائے گا جیسا کہ نبی مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلّم نے فرمایا :’’جو کسی بندے کی حاجت روائی کرے اللہ تعالیٰ دین و دنیا میں اس کی حاجت روائی کرے گا۔‘‘
(صحیح مسلم ،کتاب الذکر والدعائ،باب فضل الاجتماع۔۔۔۔الخ، الحدیث۲۶۹۹، ص۱۴۴۷)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:’’جو کسی مسلمان کودنیاوی تکلیف سے رہائی دے تو اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی مصیبت دور فرمائے گا ۔‘‘
(جامع الترمذی ،کتاب الحدود،باب ماجاء فی السترعلی المسلم،الحدیث، ج۳، ص۱۱۵)
غریبوں کو زکوٰۃ دینے سے ان کی دعائیں ملتی ہیں
جیسا کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا:’’تم کو اللہ تعالیٰ کی مدد اور رزق ضعیفوں کی برکت اور ان کی دعاؤں کے سبب پہنچتا ہے ۔‘‘
(صحیح البخاری،کتاب الجہاد،باب عن استعان بالضعفائ،۔۔۔الخ، الحدیث، ج۲،ص۲۸۰)۔