Saturday, October 19, 2024
Homeاحکام شریعتباغ فدک ایک تحقیقی مطالعہ قسط اول

باغ فدک ایک تحقیقی مطالعہ قسط اول

از:محمد نورالحسن مصباحی رضوی باغ فدک ایک تحقیقی مطالعہ قسط اول قسط دوم پڑھنے کے لیے کلک کریں

باغ فدک ایک تحقیقی مطالعہ قسط اول

جب خیبر فتح ہوا بہت سارا مال غنیمت فرزندان توحید کے ہاتھ آیا ان میں سے ایک باغ بھی تھا جو فدک کے مقام پر تھا جس کو اصطلاح شرع میں باغ فدک کہا جاتا ہے اسے حضور اکرم صلي الله عليه وسلم نے اپنے زیر تصرف رکھا اور آپ اس کی آمدنی بنو هاشم (اہل خانہ). غریبوں (أصحاب صفہ وغیرہم) اور شادی کے لائق افراد کے نکاح پر خرچ کرتے رہے.

ایک مرتبہ سیدہ کائنات حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے بارگاہ رسالت مآب میں عرض گزار ہوئیں کہ وہ باغ حضور اکرم صلي الله عليه وسلم انہیں عطا فرمادیں لیکن حضور اکرم صلي الله عليه وسلم نے دینے سے منع فرمایا اوراپنی پوری ظاہری زندگی اسی پر کاربند رہے یہاں تک کہ آپ کا وصال جانکاہ ہو گیا۔

آپ کے بعد جب پیکر صدق وصفاحضرت ابو بكر رضي الله عنه نے والی امت ہوئے وہ بھی اسی ( خرچ جس پر آقا صلي الله عليه وسلم کار بند رہے) کاربند رہے یہاں تک کہ انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا ۔

اور جب مراد رسول ہم زبان نبی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ والی ہوئے کہا تو وہ بھی اپنے دونوں پیش رو با قدر باوقار باعظمت شخصیات ستودہ صفات کے منہج مکرم پر عمل کیا اور پوری زندگی اسی پر رہے حتی کے انہوں نے بھی اس جہان فانی کو تج کردیا۔

اس باغ کا معاملہ ایسے ہی رہا یہاں تک کہ مروان نے اپنے قبضے میں لے لیا اور اس کی آمدنی سے فائدہ اٹھایا ۔

پھر جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رضي الله عنه کا دور پرعدل و انصاف آیا تو آپ نے اس وقت موجود با اثر اصحاب رائے افراد کو جمع فرما کر ان سے فرمایا ۔

فرأيت امرا منعه رسول الله صلى الله عليه وسلم فاطمة ليس لي بحق واني اشهدكم اني قد رددتها علي ماكانت يعني علي عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم

ترجمہ تو میں نے (باغ فدک کا) ایسا معاملہ دیکھا کہ حضور اکرم صلي الله عليه وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو منع فرما دیا تھا پس اس میں میرا کوئی حق نہیں ہے اور میں آپ حضرات کو گواہ بناتا ہوں کہ میں اس(باغ فدک) کو اسی حالت پر لوٹا دیتا ہوں جس پر عہد رسالت مآب صلي الله عليه وسلم میں تھا (ابوداؤد. كتاب الفيئ. ص. 415)

اور تاریخ کی أوراق گردانی سے پتا چلتا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بعد ذو الهجرتين و ذوالنورین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پھرباب العلم شیرخدافاتح خیبر حضرت علی رضی اللہ عنہ پھرسروران نو جوانان اہل جنان حسنین کریمین کے قبضے میں آیا۔

پھر علی بن امام حسين اور حسن بن امام حسن کے قبضے میں آیا پھر زید بن امام حسن بن علی مرتضیٰ رضي الله عنهم أجمعين کے قبضے آیا ان سب با عظمت لائقِ صد احترام شخصیات نے اپنے پیش رو کے طریقے کو ہی اس باغ کے بارے میں اختیار کیا۔

لیکن جب مروانیوں کے زیر تسلط آیا توانہوں نے من چاہا معاملہ تک حضرت عمر بن عبدالعزیز رضي الله عنه کا دور پر بہار آیا تو انھوں نے مروانیوں کے اندازِ بد کو ختم کیا اور سنت مصطفے ﷺ کو دوبارہ زندہ کیا

(جاری)

قسط دوم پڑھنے کے لیے کلک کریں

از: محمد نورالحسن مصباحی رضوی مالیگاوں

تحریکِ فروغ اسلام

ادارہ اصحاب صفه

دارالعلوم سیدنا امیر حمزہ

 نوٹ : آئندہ قسطوں میں رافضیوں کے بے جا اعتراضات کے تاریخی اور نصی جوابات رہیں گے ان شاء اللہ تعالی

ہندی مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن