Friday, November 22, 2024
Homeاحکام شریعتقرآن مجید کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں

قرآن مجید کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں

تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی قرآن مجید کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں

قرآن مجید کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں

کلام ِ الٰہی ، قرآن مجید کا نزول تاریخ انسانی کے لئے ایک عظیم انقلاب ہے۔ زندگی کے ہر موڑ پر ہماری بلکہ سارے انسانوں کی رہنمائی کرنے والا قرآن عظیم ہمارے درمیان موجود ہے۔

قرآن مجید رمضان المبارک میں لوحِ محفوظ سے منتقل ہوکر آسمان اول پر لایا گیا،جہاںسے آہستہ آہستہ23؍سال میں محمد الرسول اللہ( ﷺ) پر نازل ہوا ۔

انسانوں کی ہدایت کے لئے اس میں صاف صاف بیانات و احکامات ہیں۔ قرآن کریم کے23نام ہیں جن میں ایک نام فرقان ہے۔

یعنی کافروں ومومن، حلال وحرام میں فرق کرنے والی کتاب۔ شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ھدی للناس وبینت من الھدی والفرقان۔ترجمہ:رمضان کامہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کی ہدایت کے لیے اور رہ نمائی کے لیے اور فیصلہ کی روشن باتیں ہیں اس میں۔(سورۃ البقرہ، آیت184،کنز الایمان) ۔

قرآن کریم کسی خاص قوم یا ملک کے لیے نہیں نازل ہوا بلکہ ھدی اللناس تمام اولادِ آدم کے لئے ہادی و مرشد ہے اور اس کی ہدایت کی روشنی اتنی کھلی ہے کہ حق او رباطل بالکل ممتاز ہوجاتے ہیں۔ ہدایت و نصیحت و حکمت دینے والی کتاب تمام انسانوں کے لیے نصیحتِ الٰہی ہے ۔

قرآن مجید میں اس کا ذکر موجود ہے۔ حکمت، نصیحت ، ہدایت اور ڈر کا اعلان قرآن کر رہا ہے۔

وَذْکُرُوْ نِعْمَتَ للّٰہِ عَلَیْکُمْ وَمَآ اُنْزِلَ عَلَیْکُمْ مِنَ الْکِتٰبِ وَالْحِکْمَۃِ یَعِظُکُمْ بِہٖ ط وَتَّقُو اللّٰہَ وَعْلَمُوْاَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلِیْم ترجمہ: کتاب اور حکمت اتاری تمہیں نصیحت دینے کو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو اللہ سب جانتا ہے۔(سورۃ البقرہ، آیت 231، کنز الایمان)۔

دیکھو ، کلام ِ الٰہی قرآن مجید ایسی کتابِ ہدایت تمہیں عطا کی گئی ہے کہ اس نعمتِ عظمیٰ کا ہمیشہ خیال و پاس ،تکریم و عزت کرنا ہے۔ تبھی تو تم اس احسانِ عظیم کی شکر گزاری کا حق ادا کر سکو گے۔ رب العزت نے تمام شعبہ ہائے زندگی میں اپنی کریمانہ ہدایت عطا فرمائی ہیں جو عالمِ انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔بدقسمتی یہ ہے کہ ہم ان پاکیزہ ہدایت کی جانکاری نہیں رکھتے یا جان کاری ہے تو ان پر عمل نہیں کرتے ۔

قرآن کے حقوق بھی ہمارے اوپر ہیں ۔ قرآن کے تئیں ہماری ذمہ داریاں بہت ہیں۔ اول اس کو حق اور سچ جانیں۔ ہر ہر حرف پر ایمان کامل رکھیں اور اس کے حقوق میں سے یہ ہے کہ اس کی تلاوت کریں۔ جو احکامات نازل ہوئے ہیں ان پر صدق دل سے عمل پیرا ہوں ۔ انسانوں پر قرآن مجید کا یہ بھی حق ہے کہ دل وجان سے اس کی قدر کریں، اس لیے کہ یہ کلامِ الٰہی ہے۔

قرآن مجید کی طرف سے غافل ہونے کامطلب یہ ہے کہ ہم خود خدا کی عظمت سے بے خبر ہیں جو ہمارا خالق و رب ہے۔ جس نے اپنا کلام نازل فرماکر ہمارے لیے فلاح و نجات اور کامرانی کی راہیں کشادہ فرمادیں۔

قرآن کریم کی جو تلاوت کرتا ہے اور خالص نجات کی نیت کے ساتھ اس پر عمل کرتا ہے اس کو رفعت و بلندی عطاکرتاہے اور جو دکھاوے کے لیے بغیر عمل کے اس کو پڑھتاہے اللہ تعالیٰ اس کو گرادیتا ہے ، ذلیل کرتا ہے۔(مرقاۃ شرح مشکوٰۃ، کشف القلوب جلد اول ، صفحہ767)۔

جو قرآن کا حق ادا نہیںکرتاہے اور بحیثیت مومن قرآن کریم کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نہیں اداکرتا قرآن عظیم اللہ کی بارگاہ میں اپنے حمایتیوں (تلاوت کرنے والے،عمل کرنے والے)کی حمایت میں حجت کرے گا ، سفارش کرے گا۔ وہیں اپنے ساتھ نا انصافی کرنے والوں(تلاوت نہ کرنے والے، بے عمل لوگ)کے خلاف شکایت کرے گا۔ (الحدیث)۔

اللہ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتاہے اور بہتیروں کو ہدایت فرماتا ہے اور اس سے انہیں گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں۔(سورۃ البقرہ، آیت26)۔

قرآن کا یہ حق بھی ہے کہ ہم اہتمام کے ساتھ اس کی تلاوت کریں اور تلاوت کے وقت قرآن کے احترام کو پوری طرح ملحوظ رکھیں۔باوضو قرآن پڑھیں، سنجیدگی کو قائم رکھیںجس سے قرآن کی عظمت و شان ظاہر ہو۔ قلب شکر کے جذبے سے لبریزہو۔

جب غضب کی آیتیں پڑھے سنے تو خوفِ خدا ہم پر طاری ہو اور خدا کی پناہ کے طالب ہوں۔ قرآن میں ہے اَلَّذِیْن اٰتَیْنَا ہُمُ الْکِتَابَ یَتْلُوْ نَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ ط اُوْلٓئِکَ یُوْمِنُوْنَ بِہٖ ط وَمَن یَّکْفُرْ بِہِ فَاُوْلٰئِکَ ہُمُ الْخٰسِرُوْن  ترجمہ :جنہیں ہم نے کتاب دی ہے جیسی چاہئے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہوں وہی خسارے میں رہیں گے۔ (سورۃ البقرہ، آیت211) ۔

قرآن کی تلاوت کرنا قرآن کو پوری طرح سے پکڑنا یہ ایمان کی پہچان اور قرآن کا حق ادا کرناہوگا۔ قرآن کا یہ حق بھی ہے کہ اسے ہم زندگی کا رہنما بنائیں اور کتاب ہدایت مان کر پوری قوت سے اسے تھام لیں۔ اللہ نے اپنے نبیوں کو بھی فرمایا کہ کتاب کو مضبوطی سے تھام لیں، پکڑ لیں۔

قرآن میں ہے یَا یَحْیٰ خُذِ الْکِتَابَ بِقُوَّۃٍ وَ اٰ تَیْنَا ہُ الْحُکْمَ صَبِیْئَا ترجمہ: کتاب کو مضبوطی سے تھام لو ہم نے اس کو بچپن ہی میں نبوت عطاکی (سورۃ مریم ،آیت12)۔

قرآن کے تئیں ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم محض اس کی تلاوت پر اکتفا نہ کریں بلکہ قرآن کو سمجھیں اور اس کی رہنمائیوں سے پورے طور پرمستفیدہوں۔ قرآن کے حکم اور مطالب و مفاہیم کو سمجھنے کی سرے سے فکر ہی نہ ہو، دل چسپی ہی نہ ہو یہ قرآن کی بڑی حق تلفی ہے۔ قرآن کے مستند ترجموں سے فائدہ اٹھائیں ۔

خصوصیت کے ساتھ ترجمہ اعلیٰ حضرت ،حضرت مولانا احمدرضا خاں علیہ الرحمہ(کنز الایمان)کومطالعہ میں ضرور رکھیں ۔

قرآن ان لوگوںسے شاکی ہے جو قرآن میں غور وفکر سے کام نہیں لیتے۔ چناں چہ فرمایا گیا اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَفْقَالُہَا ترجمہ:انہیں کیا ہوگیا ہے تو کیا وہ قرآن میں غور فکر نہیں کرتے؟یا ان کے دلوں پر قفل(تالے) لگے ہوئے ہیں؟(سورۃ محمد،آیت24) ۔

جس کے دل پر تالا لگ جائے وہ خیر سے محروم ہوجاتاہے۔ قرآن ایسی کتاب ہے جسے سمجھنے کے لئے ذہن و فکر کی کشادگی کے ساتھ عشقِ رسول کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے ورنہ عشق رسول کے بغیر نہ ہدایت نصیب ہوگی نہ فائدہ۔

ایسے لوگوں کو مایوس ہی ہونا پڑے گا۔قرآن ہمیں احکام ہی نہیں دیتا ۔قرآن کی تمام آیتیں کم و بیش چھ ہزار چھ سو چھیاسٹھ(6666) ہیں جن میں صرف پانچ سو آیتیں ایسی ہیں جن کا تعلق فقہی احکام سے ہے۔

باقی آیات ہماری فکر ی، علمی اور عمل و تربیت کے لیے نازل ہوئی ہیں اور اس لیے نازل ہوئی ہیںکہ وہ میدانِ عمل میں اتار یں اور ہم پر جو منصبی فرائض ہیں ان کو ادا کرنے کے لیے ہمیں آمادہ کریں جو امت مسلمہ کو اس دنیا میں ادا کرنے کے ذمہ داری دی گئی ہے۔ قرآن سے بے نیاز ہوکر نہ ہم اپنی صحیح تربیت کر سکتے ہیں اور نہ اپنے رفقاے کار کی تربیت کر سکتے ہیں۔

ضرورت ہے کہ قرآن کے تئیں ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کریں بلکہ دل و جان سے اس پر عمل بھی کریں اور ہم سب یہ طے کریںکہ اس کتاب سے دنیا کو خصوصاً برادران وطن کو واقف کرائیں۔اس لیے دنیا کو آج جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ سچی رہ نمائی اور ہدایت ہی ہے اور یہ نعمت کلامِ الٰہی قرآن سے حاصل ہوگی۔

سب کتابوں سے بڑا قرآن ہے
یہ ہمارا دین ہے ایمان ہے
ہم کریں گے اس کی عزت اور مدد
جسم میں جب تک ہمارے جان ہے
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر
اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہوکر


اللہ ہم تمام لوگوں کو کلام الٰہی قرآن مجید کے تئیں ذمہ داری نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین، ثم آمین!۔

تحریر: الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ

اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو

جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰

رابطہ: 09431332338

09386379632

ان مضامین کو بھی پڑھیں 

اسلام اور مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی اہمیت

عروج چاہیے تو سماج میں قرآن کا عکس بن کے نکلے مسلمان

ہندی مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن