Saturday, October 5, 2024
Homeاحکام شریعتتراویح کی نماز کیا فرض کفایہ ہے

تراویح کی نماز کیا فرض کفایہ ہے

فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ تراویح کی نماز کیا فرض کفایہ ہے اگر نہیں تو فرض کفایہ بتانے والے کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے اور کیا غیر عالم کو فتویٰ دینا درست ہے ؟   جواب عنایت فرمائیں   حسین رضا قادری حشمتی

تراویح کی نماز کیا فرض کفایہ ہے 

الـــــــــــجواب بعــــــــــــون الملک الوھـــــاب: 

     نمازِتراویح مرد و عورت سب کے لیے بالاجماع سنت مؤکدہ ہے فرض کفایہ نہیں ـــــ

جیساکہ در مختار میں ہے: * التراویح سنۃ مؤکدۃ لمؤاظبۃ الخلفاء الراشدین للرجال والنساء اجماعا (در مختار ج ۲ ص ۶۹۳)۔

اسی طرح فتاویٰ عالمگیری میں ہے  وھی سنۃ للرجال والنساء جمیعا  (فتاویٰ عالم گیری ج ۱ ص ۱۱۴)۔

کنز الدقائق میں ہے:  وسن فی رمضان عشرون رکعۃ بعشر تسلیمات بعد العشاء قبل الوتر وبعدہ بجماعۃ ( کنز الدقائق ص۱۷۸)۔

الفقہ علی المذاھب الاربعۃ میں ہے  ھی سنۃ عین مؤکدۃ للرجال والنساءعند ثلاثۃ من الائمۃ وخالف المالکیۃ

( الفقہ علی المذاھب الاربعہ ج ۱ ص ۳۰۹)

بنایہ شرح ھدایہ میں ہے: وفیجوامع الفقہالتراویح سنۃ مؤکدۃ

حضور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:  تراویح سنت مؤکدہ است ونزد محققین بترک سنت مؤکدہ نیز آثم شود خاصہ چوں ترک را عادت گیرد وعددش نزد جمہور علمائے امت بست رکعت ست ودر روایتے امام مالک سی وشش رکعت فی الدرالمختار التراویح سنۃ مؤکدۃ لمؤاظبۃ الخلفاء الراشدین وھی عشرون رکعۃ  (فتاویٰ رضویہ شریف ج سوم ص ۴۷۶)۔

ان تمام فقھائے جھابذہ کے اقوال معتبرہ و مستندہ سے روز روشن کی طرح عیاں ہوگیا کہ تراویح سنت مؤکدہ ہے فرض کفایہ نہیں کہ فرض کفایہ اسے کہتے ہیں جو کُل پر واجب ہوتا ہے اور بعض کی ادائیگی سے ساقط ہوجاتا ہے ـــــــ جیساکہ اصول فقہ کی اہم و مشہور کتاب “مسلم الثبوت”میں ہے *الواجب علی الکفایۃ واجب علی الکل ای کل واحد ویسقط بفعل البعض*( مسلم الثبوت)۔

اور تراویح اس طرح نہیں کہ بعض کی ادائیگی سے کل سے ساقط ہوجائے، بلکہ نمازِ تراویح مردو عورت سب کے لیے سنت مؤکدہ ہے اس کا ترک جائز نہیں ہے ــــــ

لہذا نماز تراویح کو فرض کفایہ کہنا شریعت میں دخل اندازی ہے جو کہ ناجائز و گناہ ہے ــــــــ

غیر عالم جس نے باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کی ہو اس کا مسئلہ بتانا فتویٰ دینا حرام ہے ــــــ

اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے    فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون  اگر تمہیں معلوم نہ ہو تو اہل علم سے دریافت کرو ـــ

 مجدد اعظم امام احمد رضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

*سند حاصل کرنا تو کچھ ضروری نہیں ہاں باقاعدہ تعلیم پانا ضروری ہے مدرسہ ہو یا کسی عالم کے مکان پر، اور جس نے بے قاعدہ تعلیم پائی وہ جاہل محض سے بد تر نیم ملا خطرۂ ایمان ہوگا ایسے شخص کو فتوی نویسی پر جرات حرام ہے ـــ حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں من افتیٰ بغیر علم لعنتہ ملٰئکۃ السماء والارض جو بے علم فتوی دے اس پر آسمان و زمین کے فرشتوں کی لعنت ہے (فتاوی رضویہ شریف ج ۹ ص ۳۰۸)

غلط مسئلہ بتانے والے پر توبہ و استغفار لازم ہے ـــ

 مفتی احتشام الحق رضوی مصباحی 

دارالعلوم مخدومیہ ردولی شریف اجودھیا(فیض آباد)۔

امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ اور تصوف اس مضمون کا مطالعہ ضرور کریں

کیا نکاح سے پہلے کلمہ پڑھانا ضروری ہے    جواب جاننے کے اس کو پورا پڑھیں

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن