سوال یہ ہے کہ رفع یدین کرنا کیسا ہے اگر تفصیلی جواب بحوالہ مل جائے تو مہربانی ہوگی
رفع یدین کرنا کیسا ہے
نام مشتاق قادری اڑیسہ 9437734364
الجـــــــــــــــواب بعــــــــــون الملک الوھـــــــاب
احناف اہلِ سنت کے نزدیک رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت دونوں ہاتھ اٹھانا خلافِ سنت اور ممنوع ہے ـ اس پر بے شمار احادیثِ طیبہ وارد ہیں ہم چند عرض کرتے ہیں ـ
حضرتِ علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے قال قال لنا ابن مسعود الا اصلی بکم صلوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فصلی ولم یرفع یدیہ الا مرۃ واحدۃ مع تکبیر الافتتاح وقال الترمذی حدیث ابن مسعود حدیث حسن وبہ یقول غیر واحد من اھل العلم من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم والتابعین
(ترمذی شریف ج ۲ ص ۴۰، ابو داؤد شریف ج ۱ ص ۱۹۹ ، نسائی شریف ج ۲ ص ۱۸۲)
یعنی ایک مرتبہ ہم سے حضرتِ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھوں؟ تو آپ نے نماز پڑھی ـ اس میں سوائے تکبیرِ تحریمہ کے کبھی ہاتھ نہ اٹھائے ـ
امام ترمذی نے فرمایا: کہ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے ـ اس رفع یدین نہ کرنے پر بہت سے علماء صحابہ و علماء تابعین کا عمل ہے ــــ
حضرتِ براء ابن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا افتتح الصلوۃ رفع یدیہ ثم لایرفع حتی یفرغ
(مصنف ابن شیبہ ج ۱ ص ۲۱۳، شرح معانی الآثار ج ۱ ص ۲۲۴)
یعنی جب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع فرماتے تو اس وقت ہاتھ اٹھاتے پھر نماز سے فارغ ہونے تک ہاتھ نہ اٹھاتے ـــــ
حضرتِ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یرفع یدیہ فی اول تکبیرۃ ثم لا یعو
(شرح معانی الآثار ج ۱ ص ۲۲۴)
یعنی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ کے وقت اٹھاتے پھر نہ اٹھاتے ـ
حضرتِ عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
انہ رای رجلا یرفع یدیہ فی الصلوۃ عند الرکوع وعند رفع راسہ من الرکوع فقال لہ لاتفعل فانہ شیئ فعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثم ترکہ
(عمدۃ القاری ج ۵ ص ۴۰۵)
یعنی انہوں نے ایک شخص کودیکھا جو رکوع سے آتے جاتے رفع یدین کررہا تھا، اس سے فرمایا کہ ایسا نہ کرو کیوں کہ یہ ایسی چیز ہے جس کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے کرتے تھے پھر آپ نے ترک فرمادیا تھا ـ
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رفع یدین کرنا منسوخ ہے ـ جن صحابہ سے یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے رفع یدین ثابت ہے وہ پہلے کا فعل ہے اور بعد میں منسوخ ہوگیا
خلاصہ یہ کہ رفع یدین بوقتِ رکوع حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین خصوصاً خلفائے راشدین کے عمل کے خلاف ہے ــــــــ جن روایت میں رفع یدین آیا ہوا ہے وہ تمام منسوخ ہیں ـــــ جیساکہ عبد اللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ظاہر و باہِر ہے، یا وہ سب مرجوع اور ناقابلِ عمل ہیں ورنہ احادیث میں سخت تعارض ہوگا ـــــــ
یہ بھی خیال رہے کہ نماز میں سکون و اطمینان چاہیے ـ بلاوجہ حرکت و جنبش مکروہ ہے اور سنت کے خلاف ہے ـ اسی لیے نماز میں بلا ضرورت پاؤں ہلانا، انگلیوں کو جنبش دینا ممنوع ہے ـ
رفع یدین بھی جنبش ہے ـ اور رفع یدین کی حدیثیں سکونِ نماز کے خلاف ہیں ، اور ترکِ رفع کی حدیثیں سکونِ نماز کے مؤافق ـ لہذا عقل کا بھی تقاضا ہے کہ رفع یدین نہ کرنے کی حدیثوں پر عمل ہو ــــــ
واللہ اعلم بالصواب
احتشام الحق رضوی مصباحی
دارالعلوم مخدومیہ ردولی شریف اجودھیا فیض آباد یوپی
ان سوالوں کے جواب جاننے کے لیے کلک کریں
دعا افطار کب پڑھنا چاہیے اور آنکھ میں دوا ڈالنے سے کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے