از ، طارق انور مصباحی آو اپنی اصلاح کریں
آو اپنی اصلاح کریں
۔(1)عہد ماضی میں مشائخ کرام اور اکابر علماے کرام اپنے اسمائے گرامی کے ساتھ “فقیر” یا بعض وہ الفاظ تحریر فرماتے جس میں تواضع و انکساری بھری ہوتی تھی،مثلا عبدہ المذنب،عبدہ العاصی وغیرہ
اب کئی سالوں سے مشاہدہ ہو رہا ہے کہ بعض لوگ اپنے ہاتھوں سے خود کو مفتی،مولانا،حافظ،قاری،صوفی وغیرہ لکھتے ہیں۔اسی طرح نام دریافت کرنے پر مولانا،مفتی وغیرہ کے سابقہ یا لاحقہ کے ساتھ اپنا اسم شریف بتاتے ہیں۔
بعض لوگ بڑے القاب مثلا علامہ،مناظر اہل سنت،فاتح یورپ و افریقہ،تاج العلما وغیرہ الفاظ اپنے ناموں کے ساتھ لکھتے ہیں۔
میں نے اپنی انکھوں سے بعض مہر میں مفتی لکھا دیکھا۔اگر کسی شاگرد یا معتقد نے ایسا ہی کندہ کرا دیا ہو تو مہر بنانے کی قیمت مہر نکاح کے برابر ہرگز نہیں۔اپ لکڑی کی مہر بنائیں یا ربر کی۔بمشکل سو روپے خرچ ہوں گے۔
ربر بدلنے یا لکڑی کھرچ کر پھر اسی میں نام کندہ کرانے میں اتنا خرچ بھی نہیں ہوتا۔
یہ تواضع بالکل نہیں۔خود ستائی ہے۔
ہماری شناخت متعدد ذرائع سے ہو سکتی ہے۔جس شہر یا ضلع کے اپ رہنے والے ہیں،اپنا انتساب اسی جگہ کی طرف کر دیں تو کسی کو اپ کی شناخت میں پریشانی نہیں ہو گی،نہ ہی اپ کو اپنے نام کے ساتھ مدح و ستائش ظاہر کرنے والے الفاظ کا اضافہ کرنا ہو گا۔
میں چند نام لکھتا ہوں۔ان میں ناموں کا انتساب کسی جگہ کی طرف ہے اور وہ حضرات اسی نسبت کے سبب ممتاز ہیں،بلکہ نسبت کے سبب کوئی چیز اس قدر ممتاز ہو جاتی ہے کہ شبہہ نہیں ہوتا۔
درج ذیل اسمائے گرامی کو پڑھیں۔فورا ہی اپ کو ان کے مسمیات کا تصور ہوتا جائے گا،بشرطے کہ اپ ان سے واقف ہوں۔
اجمل سلطان پوری،بیکل اتساہی،قمر الزماں خاں اعظمی۔ وغیرہ
فقہاے کرام شرعی حکم بیان فرمائیں کہ جو لوگ اپنے ناموں کے ساتھ مفتی،علامہ وغیرہ لکھتے ہیں،یہ جائز ہے یا ناجائز؟
بعض کو ان کے تلامذہ یا معتقدین و مریدین غوث زماں،واصل الی اللہ،زندہ ولی ان کے سامنے کہتے ہیں،یا ان کو اطلاع ہوتی ہے،پھر بھی وہ منع نہیں کرتے۔
سوال یہ ہے کہ جب وہ غوث زماں نہیں ہیں تو ان کا اپنے عقیدت مندوں کو منع نہ کرنا،بلکہ اپنے باطن میں خوشی محسوس کرنا اور خود کو غوث و قطب کہلانے پر راضی ہونا شرعی طور پر کیسا ہے؟
قران مجید اور احادیث نبویہ میں تواضع اختیار کرنے کا حکم ایا۔اپنے تزکیہ سے منع فرمایا گیا۔
فلا تزکوا انفسکم(سورہ نجم:ایت32)۔
اسی سبب سے بہت سے نام رکھنا ممنوع قرار پایا۔
آج واٹس ایپ میں نام دیکھ لیں۔بہت سے لوگ اپنے ناموں کے ساتھ مفتی،مولانا،حافظ،قاری وغیرہ القاب لکھتے ہیں۔اس کی کوئی حاجت نہیں۔آپ اپنا تشخص کسی دوسرے طریقے سے بھی ظاہر فرما سکتے ہیں۔
اج سے پچیس سال قبل ملک بھر میں بمشکل پچیس/تیس علما کو مفتی کہا جاتا تھا۔آج کل تو شاید ملک بھر میں پانچ دس ہزار لوگ اپنے ناموں کے ساتھ مفتی لکھتے اور کہتے ہیں۔صرف پچیس سال بعد ہمیں یہ ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
متعدد نو عمروں کے ساتھ افضل الفقہا،فقیہ اعظم اور نہ جانے کتنے عظیم القاب استعمال ہوتے ہیں،لیکن وہ لوگ لکھنے والوں کو منع نہیں کرتے۔اس سے ان کی رضامندی ظاہر ہوتی ہے۔جب کہ ان کے اساتذہ کرام کو آج بھی محض “مولانا” کے عام لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
یہ تحریر نفس امارہ پر ایک ضرب شدید ہے۔اگر کسی کا نفس اپنی ان حرکتوں پر شرمسار ہوا تو سمجھو کہ وہ ترقی کی راہ پر ہے اور نفس لوامہ کی جانب قدم بڑھتا جا رہا ہے۔اگر کسی کو غصہ آئے تو سمجھیں کہ وہ نفس امارہ کے دلدل میں پھنس کر دلدل بن چکا ہے۔اب اس کے لیے سب مل کر دعائیں کریں کہ اس مرض مہلک سے نجات پا سکے
اس کو بھی پڑھیں : ڈاکٹر آصف جلالی اصحاب جلال و کمال
تحریر: طارق انور مصباحی(کیرلا)۔پیغام شریعت دہلی
اعزازی ایڈیٹر: افکار رضا
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع