Monday, November 18, 2024
Homeعظمت مصطفیٰسیرت النبی ﷺ کی نورانی کرنیں

سیرت النبی ﷺ کی نورانی کرنیں

سیرت النبی ﷺ کی نورانی کرنیں (اخلاق حسنہ) الراقم ۔۔ ۔محمد افسر علوی الہاشمی قادری چشتی

سیرت النبی ﷺ کی نورانی کرنیں

  اللہ رب العزت کا یہ دستور رہا ہے کہ انسانوں کی ہدایت کے لیے اس نے ہر قوم میں الگ الگ انبیا کو پیدا فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو ہدایت کا راستہ دکھائے۔ سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اس دنیا میں تشریف لائے اور لوگوں کو راہ حق پر گامزن کرتے رہے اور انہی سے انسانوں کا سلسلہ چلا۔ آپ کے بعد پھر انبیا کرام  علیہم السلام لگاتار آتے رہیں اور لوگوں کو راہ حق پر گامزن کرتے رہیں۔

حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد پانچ سو سال تک زمین پر کوئی پیغمبر نہیں بھیجا گیا۔ ان پانچ سو سالوں میں دنیا کے ہر خطے میں بہت زیادہ گناہ اور اللہ کی نافرمانیاں ہونے لگیں، لوگوں نے ہدایت کا راستہ چھوڑ کر بت پرستی کرنا شروع کر دی، ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کرنے لگے، لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے کا رواج ہوگیا۔ غرض کہ ہر طرح کے برے کاموں میں لوگ ملوث ہوگیے۔ حضرت عیسی علیہ السلام کے تقریبا پانچ سو سال بعد عرب ملک کے مکہ شہر میں اللہ تعالی نے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔

ولادت با سعادت

 سید اکرم، رہبر عالم، نور مجسم، انیس بےکساں، سرور سروراں، تاجدار انس و جاں، خاتم النبین، سید المرسلین، رحمةاللعلمین سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش میں اختلاف ہے۔ مگر قولِ مشہور یہی ہے کہ واقعہ “اصحاب فیل” سے پچپن دن کے بعد 12/ ربیع الاول مطابق 20/ اپریل 571 عیسوی کو مکہ مکرمہ کے ہاشمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد کا نام حضرت عبداللہ اور والدہ ماجدہ کا نام حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہما ہے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے دو ماہ قبل ہی والد ماجد کا وصال ہوگیا۔ اور جب آپ کی عمر شریف چھ سال کی ہوئی تو والدہ ماجدہ کا بھی وصال ہوگیا۔

اس کے بعد آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپ کی پرورش و تربیت کی۔ چار سال کی عمر تک حضرت دائی حلیمہ نے آپ کو دودھ پلایا۔ آٹھ سال کی عمر میں آپ کے دادا محترم بھی اس دنیا سے تشریف لے گیے، لہذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت آپ کے چچا ابو طالب کی آغوش میں ہوئی۔

سیرت النبی ﷺ کی نورانی کرنیں

 

ازواج مطہرات

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبتِ مبارکہ کی وجہ سے ازواج مطہرات کا بھی بہت ہی بلند مرتبہ ہے ان کی شان میں قرآن کی بہت سی آیات مبارکہ نازل ہوئیں جن میں ان کی عظمتوں کا تذکرہ اور ان کی رفعتِ شان کا بیان ہے۔

چناں چہ خداوند قدوس نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ “ینِسَآءَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ التَّقَیْتُنَّ” (سورة احزاب پارہ 22 آیت نمبر 32)۔

ترجمہ: اے نبی کی بیویو! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر اللہ سے ڈرو!۔

دوسری آیت میں یہ ارشاد فرمایا کہ وَاَزْوَاجُه اُمَّھتُھُمْ (سورة احزاب پارہ 21 آیت نمبر 6) ترجمہ: اور اس(نبی) کی بیویاں ان (مومنین) کی مائیں ہیں! ۔

ازواج مطہرات کی تعداد اور ان کے نکاحوں کی ترتیب کے بارے میں مورخین کا قدرے اختلاف ہے۔ مگر گیارہ امہات المومنین کے بارے میں کسی کا بھی اختلاف نہیں، ان میں سے حضرت خدیجہ اور حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالی عنہما کا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی انتقال ہوگیا تھا۔ مگر نو بیویاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اقدس کے وقت موجود تھیں۔

ان گیارہ امت کی ماؤں میں سے چھ خاندان قریش کے اونچے گھرانوں کی چشم و چراغ تھیں جن کے اسما مبارکہ یہ ہیں۔

۔(1)خدیجہ بنت خویلد، (2)عائشہ بنت ابو بکر صدیق، (3)حفصہ بنت عمر فاروق، (4)اُم حبیبہ بنت ابو سفیان، (5)اُم سلمہ بنت ابو اُمَیَّہ، (6)سودہ بنت زمعہ،

اور چار ازواج مطہرات خاندان قریش سے نہیں تھیں بلکہ عرب کے دوسرے قبائل سے تعلق رکھتی تھیں وہ یہ ہیں۔

۔(7)زینب بنت جحش، (8)میمونہ بنت حارث، (9) زینب بنت خُزَیمہ، اُم المساکین، (10)جویریہ بنت حارث اور ایک بیوی یعنی(11)صَفِیّہ بنت حُیّ یہ عربی النسل نہیں تھیں۔ بلکہ خاندان بنی اسرائیل کی ایک شریف النسب رئیس زادی تھیں۔

اس بات میں بھی کسی مورّخ کا اختلاف نہیں ہے کہ سب سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح فرمایا اور جب تک وہ زندہ رہیں۔ آپ نے کسی دوسری عورت سے عقد نہیں فرمایا۔

اولاد کرام

اس بات پر تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی اولادِ کرام کی تعداد چھ ہے دو فرزند حضرت قاسم و حضرت ابراہیم اور چار صاحبزادیاں حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت اُم کلثوم و حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم و عنہن لیکن بعض مورخین نے یہ بیان فرمایا ہے کہ آپ کے ایک صاحبزادے عبداللہ بھی ہیں جن کا لقب طیب و طاہر تھا۔

اس قول کی بنا پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس اولاد کی تعداد سات ہے۔ تین صاحبزادگان، اور چار صاحبزادیاں، حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمةاللہ علیہ نے اسی قول کو زیادہ صحیح بتایا ہے۔ اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس اولاد کے بارے میں دوسرے اقوال بھی جن کا تذکرہ طوالت سے خالی نہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ان ساتوں مقدس اولاد میں سے حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالی عنہ حضرت ماریہ قبطیہ کے شکم سے تولّد ہوئے تھے۔ باقی تمام اولاد کرام حضرت بی بی خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے پیدا ہوئیں۔

خلفا   حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چار خلفا  تھے۔

۔(1)حضرت ابو بکر صدیق (2)حضرت عمر فاروق (3)حضرت عثمان غنی (4)حضرت علی مرتضی کرم وجہہ۔ رضی اللہ تعالی عنہم۔

اخلاق حسنہ: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مجموعہ فضائل و مناقب میں سب سے نمایاں چیز سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق طیبہ ہیں اور کیوں نہ ہو جب کہ خود اللہ تعالی قرآن مجید میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو “خلق عظیم” کے خطاب سے نوازا۔ “وَاِنَّكَ لَعَلی خُلُقٍ عَظِیْمٍ” یعنی اے میرے حبیب تمہارے اخلاق بڑے اعلی درجہ کے ہیں۔

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں دس سال برابر مدینہ میں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا اور میں اس وقت دس سال کا نو عمر لڑکا تھا اس لئے ظاہر ہے کہ میرا ہر کام آپ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا تھا، لیکن دس سال کی طویل مدت ملازمت میں آپ نے کبھی مجھے اف تک نہیں کیا؟ (حدیث ابو داؤد)۔

خادم کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا برتاؤ نرمی و شفقت کا ایک اعلی نمونہ ہے جو ان کے لیے قابل اتباع ہے جن کو ملازموں سے سابقہ پڑتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ آپ کی محبوبیت اور عظیم ترین کامیابی کا راز آپ کا خلق عظیم ہے۔

 آپ نے ہمیں یہ بھی تعلیم دی کہ اگر کئی بچے مل کر کھیل رہے ہوں اور ان میں کوئی یتیم بھی ہو تو کبھی اپنے بچے کو بیٹا کہہ کر نہ پکارو کہیں اس یتیم بچے کو اپنے والد کے نہ ہونے کا احساس نہ ہوجائے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی صحابی یا پڑوسی کو اگر تین دن نہ دیکھتے تو اس کے بارے میں پوچھتے، اگر پتہ چل جاتا کہ وہ سفر پر گیا ہے تو اس کے لئے دعا کرتے اور اگر گھر پر ہوتا تو اس سے ملنے کے لیے جاتے۔

وصال

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال شریف بتاریخ 12/ ربیع الاول 11 ہجری 632 عیسوی کو ہوا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مزار اقدس مدینہ شریف میں ہے۔

ماخوذ از

سیرت المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

و دیگر کتب سیرت

تحریر: محمد افسر علوی الہاشمی قاددری چشتی ارشدی

براٶں شریف ضلع سدھارتھ نگر یوپی انڈیا    

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن