از قلم : خیر محمد قادری انواری ظلم کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں
ظلم کی مذمت قرآن و حدیث کی روشنی میں
ظلم کا لغوی معنیٰ ہے حد سے بڑھنا اور اصطلاح میں مشہور یہ ہے کہ کسی چیز کو اس کی جگہ کے علاوہ کہیں اور رکھنا جو شریعت نے مقرر کی ہے،اس کے علاوہ ظلم کا ایک دوسرا معنیٰ بھی آتا ہےاور وہ ہے دوسرے کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا (نزہۃ القاری شرح بخاری ج/۵ص/۳۳۸)۔
ظلم وزیادتی ایسے افعال ہیں جسے دنیا کے کسی بھی قانون یا تہذیب نے کبھی بھی جائز نہیں گردانا نہ ہی عقل ِسلیم اس کو صحیح سمجھتی ہے کیوں کہ یہ انسانی معاشرہ کو تہذیب و تمدن ، عروج و ارتقا کی بلندیوں سے شر و فساد ،بے چینی و بے قراری کے قعرِعمیق میں گرا دیتا ہے ،جس کے سبب انسان جانوروں سے بھی بد تر زندگی گزانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
اس کوبھی پڑھیں: دین کی دعوت وقت کی اہم ترین ضرورت
قارئین کرام
ہم ذیل میں ان آیاتِ قرآنی اور احادیثِ نبوی کو پیش کرنے جارہے ہیں ،جن میں ظلم کی پُر زور مذمت کی گئی ہے اور اس کے انجام بد سے آگاہ فرمایا گیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے
ترجمہ :”اور لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم کہیں گے اے ہمارے رب !تھوڑی دیر ہمیں مُہلت دے کہ ہم تیرا بلانا مانیں اور رسولوں کی غلامی کریں ،تو کیا تم پہلے قسم نہ کھا چکے تھے کہ ہمیں دنیا سے ہٹ کر کہیں جانا نہیں اور تم ان کے گھروں میں بسے جنہوں نے اپنا برا کیا تھا ،اور تم پر خوب کھل گیا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا کیا،اور ہم نے تمہیں مثالیں دے کر بتادیا اور بے شک وہ اپنا سارا داؤچلے اور ان کا داؤاللہ کے قابو میں ہے اور ان کا داؤکچھ ایسا نہ تھا جس سے یہ پہاڑ ٹل جائے تو ہرگز خیال نہ کرنا کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرے گا،بے شک اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا “۔(کنز الایمان سورۂ شعراآیت: ۱۴)۔
ترجمہ :ارے ظالموں پرخدا کی لعنت ہے (کنز الایمان سورۂھود آیت:۱۴)۔
ترجمہ : اور ہر گز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے انہیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لئے جس میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی، بے تحاشا دوڑے نکلیں گے (کنز الایمان سورۂ ابراہیم آیت ۴۲/۴۳)۔
ظلم کے تعلق سے احادیث نبویہ
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے، نہ اس پر ظلم ہونے دے ،اور جو اپنے بھائی کی حاجت میں رہے گا اللہ اس کی حاجت روا ئی فرمائےگا ،اور جو کسی مسلمان کی کوئی تکلیف دور کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا ،اور جوکسی مسلمان کی پر دہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا (نزہۃ القاری شرح بخاری ج/۵ ص/۳۹۱)۔
ترجمہ :حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :اپنے بھائی کی مدد کر ظالم ہو یا مظلوم ،ایک شخص نے عرض کیا یہ مظلوم کی مدد ہے ظالم کی مدد کیسے ہوگی ؟فرمایا اس کے ہاتھ کو پکڑو (ایضا باب مظالم ص/۳۹۲)۔
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا :ظلم قیامت کے دن تاریکیوں پر تاریکیاں ہوں گی (ایضا)۔
ترجمہ :جو جانتے ہوئے ظالم کی مدد کو چلا جائے وہ اسلام سے خارج ہوگیا (مشکوٰۃ شریف باب ظلم ص/۴۳۶)۔
ترجمہ:ظلم سے بچو کیوں کہ ظلم قیامت کی تاریکیاں ہیں اور حرص سے بچو (مشکوٰۃ باب الانفاق ص/۱۶۴)۔
ترجمہ: خبر دار !ظلم نہ کرو ،خبر دار !دوسروں کا مال بغیر اس کی رضا کے جائز نہیں (مشکوٰۃ شریف باب غصب ص/۶۵۵)۔
مذکورہ بالا آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے معلوم ہوا کہ ظلم کتنا برا فعل ہے اور اسلام نے بڑی تاکید سے اس سے بچنے کا حکم فرمایا مگر اس کے باوجود بھی آج کچھ لوگ اسلام کو طعنہ وتشنیع کا نشانہ بنا رہے ہیں
اور اس سے زیادہ اس بات پر کیچڑ اچھالے جا رہے ہیں کہ اسلام عورتوں پر ظلم کرتاہے ،اسلام نے عورتوں کے حقوق میں مساوات نہیں برتا ہے، اسلام نے عورتوں کی آزادی کو ختم کرکے انہیں گھر کی چہار دیواری میں قید کرکے رکھ دیا ہے ،جبکہ حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے۔
قارئین کرام :اسلام کے نظام ریاست میں عدل و انصاف خشت اول کی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسلام ایک ایسی ریاست کے قیام کا حامی و داعی ہے جو ہر قسم کے بد عنوانی اور ظلم و تشدد سے پاک ہو ،جو ہر فیصلہ انصاف کے ساتھ کرے ،اور جس میں عدالت کے فیصلوں کا احترام بھی کیا جائے۔
اللہ تعالیٰ کی بارگا ہ میں دعا ہے کہ ہمیں ظلم جیسی خطرناک بیماریوں سے محفوظ رکھے ۔اور عدل و انصاف کے قیام کی توفیق عطا فرمائے : آمین
از : خیر محمد قادری انواری
استاذ :دارالعلوم انوارمصطفیٰ سہلاؤ شریف،باڑمیر (راجستھان )۔
غیبت ایک بدترین گناہ : اس مضمون کو ضرور پڑھیں اور شئیر بھی کریں
افکار رضا کے تماماب گوگل ایپ کے ذریعے بھی پڑھ سکتے ہیں ایپ کا لنک نیچے ہیے ڈاؤن لوڈ کرنا نہ بھولیں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع