تحریر: طارق انور مصباحی بھارت کی سیکولر پارٹیوں کے کارنامے
بھارت کی سیکولر پارٹیوں کے کارنامے
بھارت کی سیکولر پارٹیاں بھی سافٹ ہندتو کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔خفیہ طور پر قوم مسلم کو غلام بنائے رکھنے کی سازش اور حکومتی محکمہ جات سے مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی پلاننگ کا سبب اصلی خفیہ ہندتو ہے۔
پہلے اتنا یاد رکھیں کہ بھارت کی تمام بڑی پارٹیاں برادریانہ پارٹی ہیں جو اپنی برادری کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتی ہیں۔اپنی پارٹی میں چند مسلمانوں کو اسمبلی و پارلیامنٹ کی سیٹ دینا محض ووٹ بینک کی سیاست ہے کہ ان مسلم چہروں کو دیکھ کر مسلمان ہمیں ووٹ دیں۔
سیکولر پارٹیوں کا آپ محاسبہ کریں اور بتائیں کہ حکومتی محکمہ جات میں مسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے حصے کیوں نہیں دئیے جاتے ہیں۔عدلیہ,انتظامیہ,پولیس محکمہ,اسکول وکالج ویونیورسٹی اور دیگر سرکاری محکمہ جات میں محض برائے نام چند مسلموں کو لیا جاتا ہے۔
بی جے پی اور سیکولر پارٹیوں کا عملی فرق واضح کریں۔اگر بی جے پی کے عہد میں ماب لنچنگ بہت ہوئی ہے تو سیکولر پارٹیوں کے عہد میں فرقہ وارانہ فسادات بہت ہوئے ہیں اور یک بارگی مسلمانوں کی کثیر تعداد کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑا۔سیکولر پارٹیاں خفیہ ہندتو کا ایجنڈا چلاتی ہیں اور ہندو وادی پارٹیاں اعلانیہ ہندتو کی سیاست کرتی ہیں۔
بی جے پی بھی اپنے ساتھ چند مسلم لیڈروں کو رکھتی ہے,پھر وہ بھی سیکولر پارٹی ہوئی؟
کسی قوم کے چند لیڈروں کو اپنے ساتھ رکھنا ہرگز سیکولر ہونے کی دلیل نہیں,بلکہ دستور ہند کے مطابق ہر قوم کو ہر شعبہ میں اس کے حقوق دینا سیکولرزم ہے۔
مسلم پارٹیوں کی غلط سیاست
کسی مسلم پارٹی سے کوئی با اثر سیکولر پارٹی الیکشن میں اتحاد کے لیے راضی نہیں ہوتی,کیوں کہ برہمنی پارٹی ہو یا غیر برہمنی پارٹی,ہر ایک پارٹی مسلمانوں کو اپنا غلام بنائے رکھنا چاہتی ہے۔اس ایجنڈے میں وہ مکمل طور پر کامیاب بھی ہوئیں۔
آزادی ہند کے بعد سے آج تک مسلم سیاست دانوں نے اپنی سیاست کو مسلمانوں تک محدود رکھا,یعنی مسلم سیاست کو اختیار کیا۔مسلم سیاست نے مسلم پارٹیوں کو محدود کر دیا اور برادریانہ پارٹیوں کو خوب مضبوطی دی۔
برادریانہ پارٹیوں نے خود کو سیکولر کہہ کر اپنا دائرہ وسیع کر لیا اور قوم مسلم کو بھی سیاسی میدان میں اپنے ساتھ کر لیا۔یہاں تک کہ آج بھی مسلم علما و دانشوران فکری طور پر برادریانہ پارٹیوں کے ساتھ ہیں۔
کیرلا کی مسلم لیگ اور پھر سید شہاب الدین کی انصاف پارٹی کی تاریخ پڑھ لیں۔یہ بات یقینا صحیح ہے کہ مسلمان غیر مسلم پارٹیوں کو ووٹ دیتے ہیں,لیکن غیر مسلم لوگ مسلم پارٹیوں کو ووٹ نہیں دیتے,لیکن اس کا حل یہ نہیں تھا کہ آپ خود کو محدود کر لیں,بلکہ جس طرح دیگر سیکولر پارٹیوں نے اپنے ساتھ مسلمانوں کو رکھا تھا,اسی طرح آپ بھی اپنے ساتھ چند با اثر لیڈروں کو رکھتے اور اپنی پارٹی کی قیادت میں انہیں بلند منصب دیتے,تاکہ ان لیڈروں کی برادریاں آپ کی طرف مائل ہوتیں۔
برادریانہ پارٹیوں نے خود کو سیکولر پارٹی کے نام سے متعارف کرایا اور مسلم پارٹیوں نے خود کو سیکولر پارٹی کی بجائے مسلم پارٹی کے نام سے متعارف کیا۔یہ بڑی لغزش ہے۔
ابھی تو ملک کی آزادی کو تہتر سال ہی ہوئے ہیں۔قیامت کب آئے گی,معلوم نہیں,اس لئے بھارتی مسلمان اپنے مستقبل کے لئے مضبوط پلاننگ کریں
تحریر: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت، دہلی
اعزازی مدیر: افکاررضا
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع