Friday, November 22, 2024
Homeحالات حاضرہمسلمانوں کی بیداری اور میڈیا کی بوکھلاہٹ

مسلمانوں کی بیداری اور میڈیا کی بوکھلاہٹ

تحریر: طارق انور مصباحی مسلمانوں کی بیداری اور میڈیا کی بوکھلاہٹ

مسلمانوں کی بیداری اور میڈیا کی بوکھلاہٹ

بہار اسمبلی الیکشن:2020 میں صرف پانچ فی صد مسلمانوں نے این ڈی اے کو ووٹ دیا اور مسلمانوں کا چھہتر فی صد ووٹ مہا گٹھ بندھن کو ملا۔

اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ عام مسلمانوں میں شعور بیدار ہو چکا ہے۔وہ صحیح اور غلط کو سمجھنے لگے ہیں۔

یادو برادری نے مہا گٹھ بندھن کو تراسی فی صد ووٹ دیا,لیکن مہا گٹھ بندھن کے مسلم امید وار جہاں تھے,وہاں این ڈی اے کو ووٹ دیا,تاکہ مسلم امید وار ہار جائیں۔

نتیجہ بھی یہی نکلا کہ دس مسلم امیدوار یادو کمیونٹی کی عصبیت کے سبب ہار گئے۔اگر یہ دس امیدوار جیت جاتے تو بہت آسانی کے ساتھ بہار میں یادو کمیونٹی کا چیف منسٹر ہوتا۔

ان سب حالات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ہارڈ ہندتو کا جادو یادو کمیونٹی کے سر پر چڑھ کر بول رہا ہے۔انہیں یہ بھی ہوش نہیں رہا کہ اگر مہا گٹھ بندھن کے امیدوار ہار گئے تو یادو برادری کی حکومت کا خواب چکنا چور ہو جائے گا۔

یہی سب کچھ ہوا بھی کہ لالو پرساد یادو کے ہونہار لال, راجکمار تیجسوی یادو کو راج پاٹ نہیں مل سکا۔

اب ان راج کماروں کو چاہئے کہ اپنی برادریوں کو ہندتو کی راہ سے ہٹا کر انصاف و انسانیت کا سبق پڑھائیں۔راج پریورتن یاترا کی جگہ سماج پریورتن یاترا نکالیں۔

یہ یادو برادری کی حماقت اور بے وقوفی ہے کہ ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کر لیا۔یہ تو پادو کمیونٹی کے عوام ہیں جنہوں نے یہ غلطی کی ہے۔

جب کہ مسلم سیاسی پارٹیاں اپنے وجود کے وقت ہی اپنا کفن تیار کر لیتی ہیں۔وہ روز اول سے ہی اپنا دائرہ مسلمانوں تک محدود رکھتی ہیں اور پھر فنا ہو جاتی ہیں یا ایک خاص دائرہ تک محدود ہو کر رہ جاتی ہیں۔

بھارت میں برادریانہ پارٹیاں سیکولرزم کا نعرہ لگا کر سب کا ووٹ بٹور لیتی ہیں اور مسلم پارٹیاں زیادہ تر مسلم ووٹروں پر محنت کرتی ہیں,اس میں محنت زیادہ اور فائدہ کم ہوتا ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اکثر مسلم پارٹیوں کے نام ہی سے اس کی دائرہ بندی ظاہر ہوتی ہے۔مسلمانوں کو بھی سیکولر سیاست یا بہوجن سیاست کا نعرہ بلند کرنا چاہئے,نہ کہ مسلم سیاست کا۔اپنی پارٹیوں کے نام بھی ایسے رکھیں کہ سب کو محیط ہو۔

بھارتی میڈیا اور دانشوروں سے یہ سوال ہے کہ حالیہ بہار اسمبلی الیکشن میں اویسی نے مایاوتی اور کشواہا کی پارٹی کو اپنے الائنس میں رکھا۔یہ سیکولر سیاست ہے۔اس کو سیکولرزم کہا جائے گا۔

اویسی پر کمیونلزم کا الزام کس طرح ثابت ہو گا؟ اصولوں کی روشنی میں میڈیا اور دانشوران وضاحت پیش کریں۔

مختلف ریاستوں میں مجلس غیر مسلم امیدوار نامزد کرتی رہی ہے۔یہ سیکولرزم ہے۔ مجلس کی سیاست کو کمیونلزم کہنا دراصل میڈیا کی خیانت اور بددیانتی ہے۔

اہل بھارت سے عرض ہے کہ میڈیا کی پھیلائی ہوئی غلط باتوں سے متاثر نہ ہوں,بلکہ میڈیا اور دانشوروں سے سیکولرزم اور کمیونلزم کی وضاحت طلب کریں

تحریر: طارق انور مصباحی

مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت ،دہلی

اعزازی مدیر: افکار رضا

www.afkareraza.com

ان مضامین کو بھی پڑھیں

مہاگٹھ بندھن کو یادو کمیونٹی نے ہرادیا

بھارت کی سیکولر پارٹٰیوں کے کارنامے

اہل بہار نے بہار لایا

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن