از قلم: محمد عسجد رضا نوری خطیب البراہین علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف
خطیب البراہین علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف
ہندوپاک کی سرزمین پر یکے بعد دیگرے صوفیاے کرام اور بزرگان دین کی آمد ہوتی رہی جو اپنی سعی جمیل کے ذریعہ بندگان خدا کے لیے اللہ تعالی تک پہنچنے کا ذریعہ بنتے رہے اور بندگان خدا کو صراط مستقیم پر گامزن کرتے رہے ۔
خواجہ غریب نواز،محبوب الہی ،مخدوم بہار ،اعلیٰ حضرت امام احمد رضا،مفتی اعظم ہندی ،فقیہ اعظم ھند،حضور حافظ ملت کا نام صوفہ کرام میں سر فہرست ہے صوفیاے کرام کی فہرست میں ماضی قریب میں ایک ایسی عظیم شخصیت گزری ہے۔
جن کےاقوال وافعال , سیرت وکردار , خلوت وجلوت فرمودات مصطفی ﷺ کی روشنی میں ہوتے تھے جن کے اندر اسلاف کی گوناگوں خوبیاں نظر آتی تھی جن کے اندر ریس الاتقیا کا احتیاط , حضور مفتی اعظم ہند کا تقوی اور حضور حافظ ملت کا درد ملت صاف نظر آتا تھا
علمی شجر کا عالم یہ تھا پیرانہ سالی میں بھی بخاری شریف کی دونوں جلدیں ختم کرانے کا التزام ساتھ ساتھ بےشمار مریدوں کی اصلاح وفکر و اعتقاد اکثر راتوں میں شب بیداری کرنا روز کا معمول تھا اسی عظیم شخصیت کو عالم اسلام خطیب البراہین حضور علامہ ومولانا مفتی الشاہ صوفی نظام الدین علیہ الرحمہ کے نام سے جانتا اور پہچانتا ہے
حضور نظام الدین کے والدین کریمین
حضور صوفی صاحب کے والدین کریمین پر جب ہم نظر ڈالتے ہیں تو آپ کاخاندانی پس منظر نہایت تابناک نظر آتا ہے آپ کے والد بزرگ وار نیک پرہیزگار آدمی تھے اس وقت اپنے گاؤں میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے تھے
لوگ آپ سے دین کی باتیں پوچھتے اور اپنے بچوں کا نام بھی رکھواتے آپنے اس وقت پرائمری میں اپنی جماعت میں ممتاز پوزیشن حاصل کی تھی جس کی وجہ سے برٹس گورنمنٹ میں آپ کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا آپ کی والدہ محترمہ نہایت نیک سیرت عبادت گزار , نماز تہجد کی پابند تھیں دلائل الخیرات اور قرآن پاک کی تلاوت آپ کے روز کا معمول تھا
حضور صوفی صاحب قبلہ نے ماہ ذی القعدہ سنہ ١٤١٥ ھ مطابق ماہ جون سنہ ١٩٩٠ میں اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ زیارت حرمین شریفین کا ارادہ فرمایا تو اپنی والدہ کی ضعیفی کی پیش نظر خدمت کے لیے اپنے صاحبزادے حضرت علامہ ومولانا محمد حبيب الرحمن صاحب کو بھی ساتھ لے گیے
حضرت مولانا محمد حبیب الرحمن صاحب نے بیان فرمایا کہ ابھی ہم مکہ مکرمہ میں اپنی قیام گاہ پر پہنچے ہ تھے کہ دادی صاحبہ تلاوت قرآن کے لیے بے قرارہوگیں تلاوت کے لیے انھوں نے قرآن کریم طلب کیا ہم لوگ اپنے ساتھ قرآن پاک نہ لے جاسکے تھے
علامہ حبیب الرحمن بیان کرتے ہیں کہ والد محترم نے مجھ کوحکم دیا کہ جاے کسی کتب خانے سے قرآن پاک کا ایک نسخہ لے آپ میں مکہ شریف کے بازار میں گیا اور قرآن پاک کا ایک نسخہ لاکر دادی صاحبہ کو دیا دادی صاحبہ خوش ہوگیں بے قراری کا خاتمہ ہوگیا اور مجھے دعایں دیتی ہوئی تلاوت قرآن کریم میں مشغول ہوگیں
آپ کی ولادت سے والدین کریمین اور خاندان کے تمام ممبران کو بڑی خوشی حاصل ہوئی والدین کے سب سے بڑے بیٹے ہونے کی وجہ سے انتہائی شفقت ومحبت کے ساتھ آپ کی پرورش ہوئی پابند شرع والدین کی تربیت نے آپ کوعبادت وریاضت کا خوگر بنا دیا
واللہ اعلم بالصواب
از قلم : محمد عسجد رضا نوری
مہراج گنج
8601914911
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع