کیا خود کشی کرنے والے کی بخشش و مغفرت ہو گی یا نہیں؟
خود کشی کرنے والے کی بخشش و مغفرت ہو گی یا نہیں
اَلسَّلاَمُ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَۃُ اللّہِ وَبَرَکَاتُہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین اور مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص خود کشی کرلے تو کیا اسکی بخشش ہوگی یا نہیں, اور وہ شخص ہیمشہ جہنم رہے گا! یا وہ جنت میں ایک دن ضرور داخل ہوگا براے کرم جلد تفصیلی جواب عنایت فرمائیں!!! شکریہ
سائل: عـلى حـــيدر تـنيـو
پـــته : بـــلوچسـتان ضــلع نـــصیر آبــاد ڈیـــرہ مـــراد جــمالـی
وعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجوابـــــ بعون الملکــــ الوہابــــــ
صورت مستفسرہ میں خودکشی شریعت مطہرہ میں ایک گناہ کبیرہ ہے جو کہ اشد حرام ہے
احادیث مبارکہ میں خودکشی کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں سنائی گئی ہیں ۔
لیکن اس کی بخشش ہوگی اور مستحق عذاب نار دائمی نہیں ہو گا!۔
کیوں کہ وہ کفر و شرک کے علاوہ ہر ایک سنی صحیح العقیدہ مسلمان کی بخشش و مغفرت ہوگی
اہل السنة و جماعت کا متفق علیہ کہ شرک و کفر کے علاوہ ہر گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والا دائرہٴ اسلام سے خارج نہیں ہوتا
اللــــه تعــالى قــرآن پــاڪ مــیں ارشــــاد فــرمــاتـا ہے
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ
بے شک اللہ تعالٰی اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے (پ۵،سورة النسآ: ۴۸)۔
تفسیر روح البیان ج۲، ص۲۱۸پر ہے اسی آیت کے تحت ؛ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ أي
ویغفر ما دون الشرک في القبح من المعاصي صغیرۃ کانت أو کبیرۃ تفضلاً من لدنہ وإحساناً من غیر توبۃ عنہا لکن لا لکل أحد بل {لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ أن یغفر لہ ممن اتصف بہ فقط أي: لا بما فوقہ)۔
معتبر الکتاب فی علم الکلام فی زمانہ شہرت
شرح عقائدالنسفي میں ہے
والکبیرۃ لا تخرج العبد المؤمن من الإیمان ولا تدخلہ في الکفر، لایغفر أن یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء من الصغائر والکبائر
اسی میں ہے
إنّ مرتکب الکبیرۃ لیس بکافر والإجماع المنعقد علی ذلک علی ما مرّ ۔ وأھل الکبائر من المؤمنین لا یخلدون في النار)۔
فتاویٰ رضویہ جلد ، ۲۱، صفحہ ،۱۳۱ پر ہے اہل سنت کا اجماع ہے کہ مومن کسی کبیرہ کے سبب اسلام سے خارج نہیں ہوتا
بہار شریعت جلد اول صفحہ ،185ایمان و کفر کا بیان میں ہے
مرتکبِ کبیرہ مسلمان ہے اور جنت میں جائے گا، خواہ اﷲ عزوجل اپنے محض فضل سے اس کی مغفرت فرما دے، یا حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شفاعت کے بعد، یا اپنے کیے کی کچھ سزا پا کر، اُس کے بعد کبھی جنت سے نہ نکلے گا۔
لہذا تمام نصوص قرآنیہ و عقائد کلامیہ وفقیہہ سے واضح ہے
خود کشی کرنے والے کی بخشش و مغفرت ہوگی لیکن اس شخص کے لیے رب تبارک و تعالٰی کی بارگاہ میں مغفرت کی دعا کرتے رہنا چاہیے! ۔
واللــه و رســوله اعــلم بالصــواب
هـــذا مــاظهــرلـى والعـــلم بـــالحــق عــنده عــلمــه
اســـير حضـــور تـــاج الــشريعـــه
حضـــرت عــلامــه ومــولانــا مفتی محـــــمد شــــميم القــادرى احـــمدى رضــوى
خــادم فـــقه حــنـفى دارالافـــتاء کـھڑکــمن
پنچــائـت گـوروکھـال
پوســٹ کـوئـماری پـوٹھیـا کـشن گنــج بہــار
رابـطـــہ نـمبـــر
8070567216
مفتی صاحب قبلہ کے دیگر فتووں کو پڑھنے کے لیے کلک کریں
شمشان گھاٹ میں کام کرنا کیا ہے؟
بدمذہب کے پاس تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے؟
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع