جواب از قلم: مفتی شمیم القادری چالیس دن سے زائد موے زیرناف صاف نہ کرنے والے کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں
چالیس دن سے زائد موے زیرناف صاف نہ کرنے والے کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں
اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحْمَةُاللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی مردچالیس دن سے زیادہ موئےزیرناف، بغل وغیرہ رکھے اور صاف نہ کرے تو اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: مولوی عبد الصمد نوری ؛ مقیم باندرہ ممبئی
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں موئے زیر ناف کے بال کو چالیس دن سے زیادہ چھوڑ ےرکھنا مکروہ تحریمی وگناہ ہے اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی کیونکہ یہ مکروہ نمازمیں نہیں ہے
حدیث شریف میں ہے
عن ابى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم انه قال الفطرة خمس الاختان والاستحداد و وقص الشارب وتقليم الاظفار ونتف الابط
ترجمہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ چیزیں سنت ہیں:ختنہ کروانا، زیر ناف بال صاف کرنا، مونچھیں ترشوانا ،ناخن کاٹنا ،اور بغل کے بال نوچنا
دوسری حدیث میں ہے عن انس بن مالک قال قال انس وقت لنا فی قص الشارب و تقليم الاظفار ونتف الابط و حلق العانة ان لا نترك اكثر من اربعين ليلة
ترجمہ حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے مونچھیں ترشوانے ناخن کاٹنے بغل کے بال نوچنے زیرناف کے بال کرنے کی زیادہ سے زیادہ چالیس دن مقرر فرمائی
( مسلم شریف جلد اول باب خصال الفطرہ ماخوذ شرح صحیح مسلم جلد اول صفحہ 915)
سنن ترمذی کی حدیث شریف ہے کہ وُقِّتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم قَصَّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمَ الْأَظْفَارِ، وَحَلْقَ الْعَانَةِ، وَنَتْفَ الْإِبْطِ، لَا يُتْرَكُ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ يَوْمًا
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لیے مونچھیں کترنے، ناخن کاٹنے، زیر ناف بال مونڈنے اور بغلوں کے بال صاف کرنے میں وقت مقرر کیا کہ چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں
(كتاب الأدب عن رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم، باب في التوقيت في تقليم الأظفار وأخذ الشارب، 5: 92، 2759)۔
ردالمحتار میں ہے
لكن قولهم كل صلاةاديت مع كراهة التحريمة تجب اعادتها يشمل ترك الواجب وغيره الا ان يدعى تخصيصها بان مرادهم بالواجب والسنة التي تعاد بتركه ماكان من مهايةالصلاة و أجزاءها
( جلد دوم صفحہ 148 مخلصا باب صفة الصلاة) درمختار مع رد المحتار میں ہے ،،حلق عانته و تنظيف بدنه بالا غتسال فى كل اسبوع مرة والأفضل يوم الجمعة و جاز فى كل خمسة عشرة و وكره تركه وراء الاربعین ، مجتبیٰ ،وقوله كره تركه أي تحريما لقول المجتبى
( جلد 9 صفحہ 583 کتاب الحظر والاباحہ دار الکتب العلمیہ بیروت )
مزید معلومات کے لئے ان کتب کی طرف رجوع کرسکتے ہیں فتاویٰ شامی فتاویٰ ہندیہ فتاویٰ قاضی خان ہدایہ فتاویٰ رضویہ و بہار شریعت وغیرہ، علامہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
موئے زیر ناف دور کرنا سنت ہے ،ہر ہفتہ میں نہانا بدن کو صاف ستھرا رکھنا اور موئے زیر ناف دور کرنا مستحب ہے اور بہتر جمعہ کا دن ہے اور پندرھویں روز کرنا بھی جائز ہے اور چالیس روز سے زائد گزار دینا مکروہ و ممنوع
( جلد 3 صفحہ 584 حجامت بنوانا اور ناخن ترشوانا )
واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم
کتبہ : گدائے حضور تاج الشریعہ محمد شمیم اختر قادری احمدی
ساکن کھڑکمن امباری پنچایت گوروکھال
نزد پھولہارہ مدرسہ ہاٹ کشن گج
ان فتاوؤں کو بھی پڑھیں
شمشان گھاٹ میں کام کرنا عند الشرع جائز ہے یا نہیں
بدمذہب کے پاس اپنے لڑکوں کی تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع