جواب از قلم : مفتی شمیم القادری احمدی رضوی کسی نے اپنی بیوی سے کہا اللہ کی قسم تو میری بیوی نہیں ہے کیا اس کلمہ سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں
کسی نے اپنی بیوی سے کہا اللہ کی قسم تو میری بیوی نہیں ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید اپنی بیوی زبیدہ سے کہا اللہ کی قسم تو میری بیوی نہی ہے کیا اس جملے سےطلاق واقع ہو گی یا نہیں جواب عنایت فرمائیں
المستفتی حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری محمد عدنان القادری گھر کرلا ممبئی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ
صورت مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی اگر چہ اس سے طلاق کی نیت کی ہو فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ لہذا اگر کہے خدا کی قسم تو میری زوجہ نہیں ہے اگر چہ اس سے طلاق کی نیت بھی کرے طلاق واقع نہ ہوگی کہ طلاق انشاء ہے اور قسم نے اس جملے کو خاص خبریہ کردیا ( ج ،18، ص ، 673/ 674 )۔
درمختار میں ہے ليست للك بزوج او لست لى با مراة او قالت له لست ليى بزوج فقال صدقت طلاق لواكد بالقسم فقال لا تطلق اتفقا وان نوى لان اليمين والسوال قرينتا إرادة النفى فيها یعنی میں ترا خاوند نہیں ہوں یا تو میری بیوی نہیں ہے اگر اس کلام کو قسم سے موکد کردیا تو بالاتفاق طلاق نہ ہوگی کیونکہ قسم اس بات کا قرینہ ہے کہ یہاں نفی کا ارادہ ہے (ج 2، ص 310 / 311 کتاب الطلاق باب الصریح )۔
بحر الرائق فی شرح کنزالدقائق میں ہے والله ماانت لى بامراة لا يقع عند الكل وان نوى یعنی خدا کی قسم تو میری بیوی نہیں ہے کہا تو سب کے نزدیک طلاق واقع نہ ہوگی اگر چہ طلاق کی نیت ہو ( ج 3ص 305کتاب الطلاق ) وکذا فی فتاویٰ ہندیہ
واللہ اعلم ورسولہ بالصواب
کتبہ محمد شمیم اختر قادری احمدی
ساکن کھڑکمن پنچایت گوروکھال نزد پھولہارہ مدرسہ ہاٹ
کشن گنج بہار
گروپ مسائل فقہ حنفی
الجواب صحیح والمجیب نجیح حضرت علامہ مولانا مفتی قمر حسین رشیدی گوا
اس مسئلے کو بھی پڑھیں اور معلومات میں اضافہ کریں
حلالہ کے لیے عمر دراز یا مراہق یامجنون یا خصی سے نکاح کرنے سے شوہر اول کے لیے کافی ہے یا نہیں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع