از قلم: مفتی خبیب القادری مدنا پوری ہر فن مولا تھے اعلیٰ حضرت
ہر فن مولا تھے اعلیٰ حضرت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
جب الوہیت پر حملہ کیا گیا تو اللہ تعالی نے مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کو پیدا فرمایا اور جب رسول اللہﷺ کے اختیارات کا انکار کیا گیا جب اطاعت رسول کو شرک قرار دیا گیا ۔
جب رسول ﷺ کو اپنے بڑے بھائی کی طرح کہا گیاجب علم غیب رسولﷺ کو پاگلوں بچوں اور چوپایوں کے علم کے برابر کہا گیاجب محبت رسولﷺ کا انکار کیا گیاجب میلاد مصطفیﷺ منانے کو بدعت اور غیروں کا شعار کہا اور لکھا گیاجب اولیااللہ کی محبت کو شرک سے تعبیر کیا گیا
جب ہر طرف سے محبت رسولﷺاطاعت رسولﷺاور غلامی رسولﷺ کا انکار کیا گیاتو اللہ تعالی نے بریلی شریف کی سرزمین پر اپنے ایسے بندے کو پیدا فرمایا جس نے نیابت رسول ﷺ کا حق ادا کر دیا اور غداران رسول ﷺ کا قلع قمع کر دیا
اس محبوب بندے کو آج دنیا احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے ترجمہ قرآن کے نام پر جب ایمان والوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالا گیا تو امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے ترجمہ کنزالایمان اس قوم کودیا اور کہاں وقت کا مجدد ایمان والوں کے ایمان کو لٹنے نہیں دیے گا جب تقویت الایمان لکھ کر خبط الایمان کی دلیل پیش کی گئی تو امام احمد رضا نے قوم کو تمہید الایمان عطا فرمائی۔
جب تحذیرالناس لکھ کر قوم مسلم کے معیار کا ستیاناس کیا گیاتو امام احمد رضا نے قوم مسلم کے معیار کو بچایاجب فتاویٰ کی بنیاد پر اس قوم کے معیار کو ٹھوکر ماری گئی تو امام احمد رضا قدس سرہ نے فتویٰ رضویہ دے کر اس قوم کے معیار کو بچایا۔
جب علم غیب رسولﷺ کا انکار کیا گیا تو الدولت المکیہ بالمادۃ الغیبیہ جیسی شاہ کار کتاب اس قوم کو عطا کی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے وہ نمایاں کام انجام دیئے جن کو قیامت تک یاد رکھا جائے گا اعلیٰ حضرت قدس سرہ کی ذات محتاج تعارف نہیں ہے۔
آج ساری دنیا کاجائزہ لو تو پتہ چلے گا کہ اعلی حضرت قدس سرہ کی شان میں اتنی کتابیں لکھی جا چکی ہیں جن کا شمار کرنا آسان کام نہیں ہے تم چودھویں صدی کے مجدد ہو ایسے اعظم لہرا دیے جنہوں نے وہ سنیت کے پرچم اہل عرب نے مانا اہل عجم نے مانا احمد رضا یہ تم کو اتنا بڑا مکرم
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں
اس مضمون کو بھی پڑھیں: اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہ ایک نظر میں
اعلی حضرت نے تیرہ سال دس ماہ چار دن کی عمر میں پہلا فتوی حرمت رضاعت (یعنی دودھ کے رشتے کی حرمت )پر تحریر فرمایا آپ کے والد بزرگ وار رئیس المتکلمین حضرت مفتی نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی فقاہت دیکھ کر آپ کو مفتی کے منصب پر فائز کیا۔
آپ کے ابتدائی دس سال کے فتاویٰ جمع نہ ہو سکےدس سال کے بعد کے جو فتاویٰ جمع ہوئے وہ العطایاالنبویہ فی الفتاوی الرضویہ کے نام سے 30 جلدوں پر مشتمل ہیں یہ تییس جلدیں تقریبا 22 ہزار صفحات پر مشتمل ہیں ۔
اور ان میں چھ ہزار آٹھ سو سینتالیس سوالات کے جوابات اور دو سو چھ رسائل اور اس کے علاوہ ہزار ہا مسائل ضمنا زیر بحث بیان فرمائے ہیں کس طرح اتنے علم کے دریا بہا دیے علماے حق کی عقل تو حیران ہے۔
آج بھی اعلی حضرت سرکار قدس سرہ نے بہت سی کتب تصنیف فرمائیںجن میں سے تقریبا بارہ سو دستیاب ہو سکیںآپ جتنے عظیم مصنف تھے اس سے بڑھ کر کے عاشق رسولﷺ بھی تھے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی محبت کرتے تھے
اس کا اندازہ آپ مندرجہ ذیل نمونوں سے لگا سکتے ہیںآپ چوتھی مرتبہ جب حج کے لیے تشریف لے گیے روضہ رسول ﷺ کے سامنے وہ مشہور و معروف نعت لکھی جس کے اشعار یہ ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جو تیرے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یوں خوار پھرتے ہیں
اور مقطع میں آپ نے اس طریقے سے غلامی پیش کی ہے
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں
یہ مقطع پڑنا تھا حضور رسول الراحت ﷺ روضہ انور سے تشریف لائے اور اپنے عاشق کو اپنے غلام کو عالم بیداری میں دیدار سے مشرف فرمایا ۔
اعلیٰ حضرت تمام علوم و فنون میں مہارت رکھتے تھے آپ عالم ہی نہیں،مفتی ہی نہیں، متقی ہی نہیں،مدرس ہی نہیں، محقق ہی نہیں، مفسر ہی نہیں،محدث ہی نہیں،مدقق ہی نہیں ،شارح ہی نہیں ؛،مترجم ہی نہیں،شاعر ہی نہیں،مقررہی نہیں،مدرس اورمصنف ہی نہیں بلکہ ان سب کے استاد سردار اور رہ نما بھی تھے مگر کسی نام سے کسی لقب سے آپ کو یاد نہیں کیا جاتا ہے اگر کیا جاتا ہے توامام عشق و محبت سے نام و لقب آپ کو یاد کیا جاتا ہے
اعلیٰ حضرت قدس سرہ خود فرماتے تھےاگر کوئی میرے دل کے دو ٹکڑے کرے تو ایک ٹکڑے پر لاالہ الااللہ اور دوسر پر محمد رسول اللہ لکھا ہوا پائے گا۔
اعلی حضرت قدس سرہ الحب فی اللہ والبغض فی اللہ کی جیتی جاگتی تصویر تھے ایسی کی ہے اپنے آقا کی مدحت السلام آج دنیا کہہ رہی ہے اعلی حضرت السلام غوث الاغواث ،قطب الاقطاب،سلطان الاولیاء ،شہنشاہ بغداد، سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے آپ کتنی محبت فرماتے تھےاس کا اندازہ آپ اس مثال سے لگا سکتے ہیں:۔
جب آپ کو پتہ چلا کہ بغداد اس طرف ہے تو آپ نے اس طرف پوری زندگی پیر نہیں پھیلا ئےہندل الولی، عطاء رسول؛،خواجہ خواجگان ،شہنشاہ ہندوستان حضر ت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ سے آپ کتنی محبت فرماتے تھے۔
اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ اعلی حضرت قدس سرہ فرماتے ہیں کہ اجمیر کو اجمیر شریف کہاں کرو اعلی حضرت قدس سرہ کی پوری زندگی محبت رسولﷺ محبت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، محبت اہل بیت اطہار رضی اللہ تعالی عنہم، محبت اولیا اللہ علیہم الرضوان اور عقیدت سادات کرام و خدمت خلق خدا اورتبلیغ دین و اشاعت دین مبین صرف ہوئی۔
جس طرح آپ نے خدمت دین اور خدمت خلق خدا کی ہے (اعلیٰ حضرت اور خدمت خلق کو پڑھنے کے لیے کلک کریں) اس کا ہی نتیجہ ہے کہ 2020 عیسوی ہوگئی اور آپ کا 102 واں عرس مبارک ہونے جارہا ہے اس کرونا وائرس کی مہاماری کے باوجود غلامان اعلیٰ حضرت کا امنڈتا ہوا سیلاب بریلی شریف کی طرف رواں دواں ہے
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں
ازقلم : مفتی محمد خبیب القادری
مدناپوری بریلی شریف یوپی بھارت
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع