Sunday, July 7, 2024
Homeحالات حاضرہہم انسان ہیں مسلمان ہیں پھر بھی بے حیائی پر آمادہ ہیں

ہم انسان ہیں مسلمان ہیں پھر بھی بے حیائی پر آمادہ ہیں

تحریر: جاوید اختر بھارتی ہم انسان ہیں مسلمان ہیں پھر بھی بے حیائی پر آمادہ ہیں

ہم انسان ہیں مسلمان ہیں پھر بھی بے حیائی پر آمادہ ہیں

ان دنوں سوشل میڈیا پر فرضی آئی ڈی کی بھر مار ہے اور اس میں خواتین کے نام سے لوگ آئی ڈی بناکر سیدھے سادھے بھولے بھالے یا پھر کسی عزت دار کو ریکویسٹ بھیجھکر میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں مزے کی بات تو یہ ہیکہ اس گھناؤنی حرکت میں مسلمان بھی بہت بڑھ چڑھکر دلچسپی لے رہے ہیں۔

اور پہلے دوستی کرتے ہیں پھر دھیرے دھیرے اسے فحش کلمات تک لاتے ہیں پھر تصویر کا لین دین کرتے ہیں پھر جب اور بات آگے بڑھتی ہے تو نیم عریاں تصاویر مانگتے بھیجتے ہیں اس کے بعد جب یہ سب اکٹھا کرلیتے ہیں تو اس کا اسکرین شارٹ انہیں بھیجتے ہیں اور اپنی ضرورت کے مطابق انہیں بلیک میل کی کوشش کرتے ہیں اور اسے دھمکی دیتے ہیں کہ اگر مانگ پوری نہیں کی گئی تو اسے فیسبک پر اپلوڈ کردینگے ساری دنیا کے سامنے آپکو بے نقاب کرینگے ۔

      دوسری جانب آئی ڈی ہیک کے بارے میں تو سب کو معلوم ہےکہ جب بنک ہیک ہوجاتاہے اکاؤنٹ ہیک ہوجاتاہے  تو ایک فیسبک آئی ڈی کو ہیک کرنا کون سی بڑی بات ہے ایسا کرنے والوں کو نہ اپنی عزت کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ ہی معاشرے کی کوئی پرواہ ہوتی ہے بلکہ صرف مفاد پرستی ہوتی ہے، ہوس پرستی ہوتی ہے ابھی چند دنوں قبل کی بات ہے کہ واٹس ایپ سے متعلق کچھ پالیسی تبدیل کرنے کی خبریں ارہی تھیں تو سب کے ہوش اڑ گئے تھے

چہرے مرجھائے ہوئے تھے کہ اب ہماری ساری باتیں، سارے پیغامات کسی کے پاس محفوظ رہیں گے انسانوں اور مسلمانوں کے ایک معزز طبقے کے اندر بھی زبردست بے چینی تھی مگر جیسے ہی معاملہ ٹھنڈا ہوا تو فیس بک اور واٹس ایپ پر فرضی تصاویر لگنا شروع ہو گئیں، فرضی نام سے آئی ڈی بھی بننا شروع ہوگئی، ریکویسٹ بھیجنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا

اب نہ تو کسی مذہبی ایپ اور فولڈر کی یاد ارہی ہے اور نہ ہی کوئی گھبراہٹ ہے لگتا ہے کہ اب پوری طرح یقین ہوگیا ہے کہ اب ہم جو چاہیں کریں ہماری کسی بھی حرکت کی کسی دوسرے کو خبر نہیں ہوگی نادان ہیں ایسے لوگ جو یہ بات سوچتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے اور جب سے انٹر نیٹ ایجاد ہوا ہے تو ہر ایک کا ڈاٹا کہیں نہ کہیں محفوظ ہوتا ہے

جب ضرورت محسوس کی جاتی ہے تو اس کی زندگی کے ایک ایک لمحات کو کھنگا لا جاتا ہے اور سب کچھ سامنے اجاتا ہے اب سائنس کا زمانہ ہے اور سائنس نے اسلام کی تعلیمات کا سہارا لیا ہے اس نے قرآن کا سہارا لیا ہے اور جو قوم اپنے آپ کو قرآن والی کہتی ہے اس قوم کی حالت یہ ہے کہ بڑوں کی تعظیم و توقیر بھولتی جارہی ہے

چھوٹوں سے پیار شفقت و محبت بھولتی جارہی ہے بس صرف اس بات کا گھمنڈ ہے کہ ہم مسلمان ہیں اس لیے کہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے ہیں بے شرمی اور بے حیائی کی حدیں آج انسان پار کرتا جارہا ہے، اور صرف دوسروں کی برائی پر نظر دوڑاتا ہے

خود اپنی آئی ڈی پر عورتوں کی تصویر لگاتا ہے یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم جس عورت کی تصویر اپنی آئی ڈی پر، اپنی پروفائل پر لگا رہے ہیں وہ بھی کسی کی بیٹی اور کسی کی بہن ہے،، آج ہم کسی کی بہن بیٹی کی تصویر واٹس ایپ اور فیس بک پر لگاتے ہیں تو ہو سکتا ہے کل ہماری بہن بیٹی کی تصویر بھی کوئی اپنی آئی ڈی اپنی پروفائل پر لگا سکتا ہے تو جب ہم اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے تو ہمیں کیسا لگے گا حقیقت یہ ہے کہ آ:بیل مجھے مار،، والا کام تو ہم خود کررہے ہیں 

مگر افسوس صد افسوس کہ انسان تو انسان خود مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ کب کس کی عزت سے کھیل جائے گا، کب کس کے اوپر کیسی تہمت لگا دے گا، کب کہاں کس کو بے عزت کردے گا کوئی بھروسہ نہیں اور کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا غیرت تو اتنی مرچکی ہے مسلمانوں کی کہ چوراہے پر کھڑا رہتا ہے تو نقاب میں گذرنے والی خواتین کو دیکھ کر ایسے بدحواس ہوجاتا ہے کہ یہ بھی بھول جاتا ہے کہ کہیں یہ نقاب پوش خاتون اپنے ہی گھر کی نہ ہو

کل تک مسلمانوں کے دشمن اور اسلام کے دشمن بھی اپنا گھر چھوڑ کر کہیں دوسری جگہ کسی کام سے جاتے تھے تو اپنی لڑکیوں کو مسلمانوں کے گھر رکھ کر جاتے تھے کیونکہ انہیں لاکھ دشمنی کے باوجود بھی یہ یقین رہتا تھا کہ مسلمانوں کے گھر ہماری لڑکیاں محفوظ رہیں گی اور آج نتیجہ یہ ہے کہ پڑوس کی بہن بیٹیوں کی عزت کو خطرہ خود پڑوسیوں سے ہے

رشتہ دار کی بہن بیٹیوں کی عزت کو خطرہ خود رشتہ دار کے بھائی بھتیجوں اور بیٹوں سے ہے آئے دن اس طرح کے معاملات کا انکشاف بھی ہوتا رہتا ہے،، گھر کے تمام افراد موجود ہوتے ہیں پھر بھی بیٹے کے کان میں موبائل لگی ہوئی گھنٹوں گھنٹوں بیٹا بات کررہا ہے گھر سے باہر نکلتا ہے پھر گھر آتا ہے کان میں موبائل لگی ہوئی ہے بات چیت ہورہی ہے

باپ ایک بار بھی نہیں پوچھتا کہ کہاں بات کر رہے ہو، کس سے بات کر رہے ہو، کیا بات کر رہے ہو، کیوں بات کر رہے ہو،، جب اتنی چھوٹ ہوگی تو بیٹے کا حوصلہ اور بڑھے گا آج جس سے بات ہورہی ہے کل اس سے ملاقات بھی ہوسکتی ہے ، آگ اور پیٹرول اکٹھا بھی ہوسکتے ہیں نتیجہ یہ ہوگا کہ ناجائز تعلقات کا پردہ فاش ہوگا 

سوچنے اور غور کرنے کی بات ہے کہ موبائل میں ایک میموری لگی ہوئی ہے اسی میں ہم نعت رسول بھی رکھے ہوئے ہیں اور اسی میں فلموں کے گانے بھی رکھے ہوئے ہیں، اسی میں علماء کرام کی تقریریں بھی رکھے ہوئے ہیں اور اسی میں فلموں کی اسٹوری بھی رکھے ہوئے ہیں

اسی میں ہم قرآن بھی لوڈ کئے ہوئے ہیں اور اسی میں نیم عریاں تصاویر بھی لوڈ کئے ہوئے ہیں آخر کیا مطلب،، شائد مطلب اور مقصد یہی ہوگا کہ راضی رہے رحمن بھی اور خوش رہے شیطان بھی، جہیز میں ایک طرف بیٹی کو ریحل اور قرآن بھ دے رہے ہیں اور دوسری طرف ٹی وی بھی دے رہے ہیں آخر کیا مطلب،، ۔ش

ائد مطلب اور مقصد یہی ہوگا کہ بیٹی ٹی وی کے ذریعے گانے سن کر فلمیں دیکھ کر گناہ کرتی جا اور قرآن پڑھ پڑھ کر گناہ معاف کراتی جا،،۔

حد ہو گئی بے حیائی کی اب صرف ایک ہی راستہ بچا ہے کہ ہر گھر کا سرپرست خود اپنے گھر کی اصلاح کی ذمہ داری نبھائے یعنی اب اصلاح معاشرہ مہم نہیں بلکہ اصلاحِ کنبہ، اصلاحِ مکان اور اصلاحِ اولاد کی ضرورت ہے اور بہترین تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے تبھی معاشرہ پاکیزہ ہو سکتا ہے ورنہ نمائش و ریڈیمیڈ طریقوں سے کچھ بھی ہونے والا نہیں

اس لیے کہ غیرت تو یہاں تک ختم ہو گئی کہ جلسے اور بزرگانِ دین کے آستانے کو بھی ہم سیر و تفریح کا ذریعہ سمجھ بیٹھے، بزرگانِ دین کے آستانوں اور خانقاہوں میں بیٹھ کر گانجہ اور چیلم خوری کرنے لگے، گاڑیاں اور ٹکٹ کی بکنگ میں کمیشن خوری کرنے لگے وہاں پہنچ کر بھی ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ فنا ہونا اور فنا فی اللہ ہونے میں کیا فرق ہے

تحریر:  جاوید اختر بھارتی

(سابق سکریٹری یوپی بنکر یونین) محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یوپی
رابطہ 8299579972

javedbharti508@gmail.com

اس کو بھی پڑھیں: ہاں غریبی اچھی ہے لیکن صرف تقریر و تحریر تک 

ہندی مضامین کے لیے کلک کریں 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن