Tuesday, November 26, 2024
Homeشخصیاتحضور مظہر شعیب الاولیا علیہ الرحمۃ والرضوان ایک ہمہ جہت شخصیت

حضور مظہر شعیب الاولیا علیہ الرحمۃ والرضوان ایک ہمہ جہت شخصیت

از قلم : نبیرۂ شعیب الاولیاء و مظہر شعیب الاولیاء محمد افسر علوی قادری چشتی  حضور مظہر شعیب الاولیا علیہ الرحمۃ والرضوان ایک ہمہ جہت شخصیت

سر زمین ہند پر ایسی عبقری اور نادر روزگار شخصیتیں تشریف لائیں جن کے علم و فضل، زہد و ورع، اخلاص و بے لوثی اور طہارت و پاکیزگی کا ایک زمانہ قائل ہے۔ جن کے علمی، فکری، تقوی شعاری اور مذہبی خدمات کی گونج صدیوں تک محسوس کی جاتی ہے۔ جو بظاہر دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں لیکن ان کے کارنامے انہیں مرنے نہیں دیتے۔

ان کے جانے بعد بھی ان کے کارنامے اور جذبات یاد کئے جاتے ہیں۔ ان کے احوال جاننے کے بعد کچھ کرنے اور آگے بڑھنے کا شوق و جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

خانوادئے یارعلویہ کے چشم و چراغ مجاہد سنیت مظہر شعیب الاولیا حضرت مولانا صوفی الشاہ محمد صدیق احمد قادری چشتی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کی ذات پاک انہی میں سے تھی جن کی یاد ان کے جانے کے بعد بھی آتی ہے اور آتی رہے گی۔ آپ کو نہ بھلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی آپ کے کارناموں کو فراموش کیا جا سکتا ہے۔

ولادت اور خاندانی پس منظر

آپ کی ولادت خانقاہ یارعلویہ میں 1916 عیسوی کو براؤں شریف میں ہوئی آپ کا سلسلہ نسب آٹھویں پشتوں کے بعد میدان جہاد کے شہسوار فن ضرب حرب کے نابغہ روزگار عابد شب زندہ دار حضرت محمد بن حنفیہ سے ہو کر فاتح خیبر علم و عرفان کے سر چشمہ معرفت و حقیقت کے بحر ذخار، شہنشاہ ولادت، علی بابھا کی سراپا تصویر سیدنا مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم تک پہونچتا ہے۔

نسل کے اعتبار سے آپ علوی سادات سے ہیں۔ ماضی قریب میں آپ کے والد شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیا حضرت صوفی شاہ الحاج محمد یارعلی لقد رضی المولی تعالی عنہ قطب الاقطاب حضرت شاہ عبد اللطیف اور غوث زماں حضرت شاہ محبوب علی علیھما الرحمہ کے سچے جانشین تھے۔

آپ نہایت متقی، پرہیز گار، منکسر المزاج، متواضع اور پاکیزہ نفس تھے۔ دنیائے سنیت میں آپ ایک مشہور بزرگ صوفی اور ولی کامل کی حیثیت سے جانے اور پہچانے جاتے ہیں۔

آپ سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں نے فیوض و برکات حاصل کی۔ آپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ تقریبا اڑتالیس(48) سال تک نماز تو نماز جماعت تو جماعت کبھی تکبیر اولی کا فوت نہ ہونا ہے۔

تعلیم و تربیت

حضور مظہر شعیب الاولیاء نے جس گھر میں آنکھیں کھولیں وہ علمی اور روحانی فیوض و برکات کا سر چشمہ تھا۔ جب آپ کی عمر چار سال اور چھ مہینے کی ہوئی تو آپ کے والد گرامی شیخ المشائخ حضور شعیب الاولیا علیہ الرحمہ نے قرآن مقدس اور ابتدائی اردو کی تعلیم گھر پر ہی کرائی۔

پھر پرائمری اسکول سے وابستہ ہوگئے اور براؤں شریف کے قریبی موضع گلہورا سے مولوی عبداللہ کی نگرانی میں درجہ تین تک پڑھا۔ درجہ چہارم کا امتحان گورا ضلع سدھارتھ نگر کے پرائمری اسکول سے برادر گرامی حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ واجد علی عرف سادھو بابا علیہ الرحمہ کی صحبت میں رہ کر پاس کیا۔

پھر آپ حصول تعلیم کے لئے سکندر پور ضلع بستی تشریف لے گئے آپ نے یہاں فارسی و عربی کی ابتدائی کتابیں اپنے اساتذہ کرام سے خوب محنت سے پڑھی آپ کے تعلیمی ذوق و شوق کو دیکھ کر اساتذہ بھی ہر طرح سے آپ کا خیال رکھتے تھے۔

پھر آپ اعلی تعلیم کے لیے دارالعلوام منظر حق ٹانڈہ ضلع فیض آباد جا کر داخلہ لیا یہاں بھی آپ بڑی محنت سے تعلیم حاصل کرتے تھے اور سبھی اساتذہ آپ سے بہت محبت فرماتے تھے اور دعائیں بھی دیتے تھے۔

پھر جب حضور شعیب الاولیاء نے اپنا ادارہ قائم کیا تو حضور مظہر شعیب الاولیاء براؤں شریف تشریف لائے اور یہیں پر درس نظامیہ کی کتابیں جلالین شریف، مشکوة شریف، شرح وقایہ وغیرہ حضرت مولانا خلیل الرحمن صاحب اور حضرت علامہ مفتی عتیق الرحمن صاحب قبلہ سے پڑھا

اور حضور مظہر شعیب الاولیاء دوران طالب علمی میں بھی وقت کی بڑی قدر کرتے تھے درس و تدریس سے جو وقت بچتا اسے کھیل کود میں نہ برباد کرتے تھے بلکہ درسی کتابوں کا مطالعہ اور دیگر کتابوں کے مطالعے میں گزارتے تھے

اور اسی ساتھ آپ نے قرأت و تجوید کی مشق بھی کی۔ اس طرح آپ نے علم ظاہری میں کمال حاصل کیا اور دارالعلوام فیض الرسول کی بقاء کے لئے خود اپنی تعلیم بند کرکے اسی ادارے میں درس و تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔

بیعت و خلافت

حضور مظہر شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ بچپن سے ہی نیک سیرت اور پابند صوم و صلوة تھے۔ جب آپ کی عمر دس بارہ سال کو پہونچی تو اسی وقت آپ نے دیکھا کہ ملک کے بڑے سے بڑے جید علماء کرام والد محترم کی تعظیم و توقیر کر رہے ہیں اور آپ کے سامنے مودب کھڑے رہتے ہیں

لہذا اس ماحول کا اثر آپ پر بہت زیادہ ہوا اور اچانک ایک دن والد محترم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ مجھے بھی بیعت فرما لیں آپ نے فرمایا کہ کسی اور پیر سے مرید ہوجاؤ مجھ سے کہیں زیادہ متقی اور علم و فضل والے موجود ہیں حضور مظہر شعیب الاولیاء نے عرض کیا کہ مجھے ادھر ادھر جانے کی کیا ضرورت ہے

حضور شعیب الاولیاء نے جب صاحبزادہ صوفی صدیق احمد صاحب کا خلوص دیکھا تو اسی وقت بیعت کر لیا اور بیعت ہونے کے بعد آپ پیر و مرشد کی ایک ایک ادا کو بغور دیکھتے اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے

حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ نے اپنی زندگی میں ہی خانقاہ یارعلویہ کی تمام ذمہ داریوں کو یکم جمادی الاخری 1366 ہجری مطابق یکم اپریل 1947 عیسوی نے حضور مظہر شعیب الاولیاء کو دعاؤں کے ساتھ خلافت و اجازت عطا فرمائی۔

اور سلسلہ عالیہ قادریہ، چشتیہ، نظامیہ، فخریہ اور لطیفیہ میں اپنا مجاز بنایا۔ مرشد برحق کے علاوہ آپ کو حضور مفتی اعظم ہند خانقاہ عالیہ قادریہ بریلی شریف، خلیفہ اعلی حضرت حضرت علامہ ضیاء الدین احمد مدنی خانقاہ عالیہ قادریہ رضویہ مدینہ شریف عرب، مظہر اعلی حضرت حضرت علامہ مفتی حشمت علی خان صاحب خانقاہ عالیہ قادریہ رضویہ حشمتیہ پیلی بھیت شریف، سرکار کلاں حضرت مولانا سید مختار اشرف صاحب خانقاہ چشتیہ نظامیہ اشرفیہ کچھوچھہ شریف، حضور سید العلماء حضرت علامہ سید آل مصطفی صاحب قبلہ خانقاہ عالیہ قادریہ برکاتیہ قاسمیہ مارہرہ شریف کی خلافت و اجازت حاصل تھی۔

زہد و تقوی:حضور مظہر شعیب الاولیاء انتہائی متقی و پرہیز گار اور شریعت کے پابند اور فرائض و واجبات کے ساتھ سنتوں اور نفلوں کو بھی نہیں چھوڑتے تھے نمازوں کی سنتوں میں سنت موکدہ کے ساتھ سنت غیر موکدہ کو بھی پابندی سے ادا کرنا آپ کے معمولات میں داخل تھا آپ ان نوافل کو بھی ترک نہ کرتے جس کی طرف عام طور سے لوگ توجہ نہ دیتے۔

آپ نماز پنج گانہ کے علاوہ نماز تہجد کے بھی پابند تھے سفر و حضر دونوں میں نماز تہجد قضا نہ ہوئی، مسلسل سفر اور اکابر اولیاء کرام کی زیارت مقدسہ و فریضہ حج ادا کرنے کے باوجود اورادووظائف میں کوئی فرق نہ پڑتا چاہے اپنوں میں ہوں یا غیروں میں ہوں، ہمیشہ اپنے معمولات کو ملحوظ رکھتے

اور اورادووظائف میں مشغول رہتے۔راقم الحروف کچھ ماہ قبل یعنی گیارہویں شریف کے مہینے میں امیٹھی، سلطان پور، پرتاب گڑھ وغیرہ کے دورے پر گیا تھا تو وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ آپ کے دادا حضور خلیفہ صاحب قبلہ علیہ الرحمہ نماز پنجگانہ کے ساتھ ساتھ نماز تہجد و نماز اشراق وغیرہ پابندی کے ساتھ ادا کرتے تھے

آپ زیادہ تر وقت عبادت و ریاضت، اورادووظائف میں گزارتے تھے آپ نماز فجر ادا کرنے کے لئے جب مسجد جاتے تو نماز ادا کرنے کے بعد ادووظائف میں مشغول ہوجاتے پھر جب نماز اشراق پڑھ لیتے تو عبادت و ریاضت میں مصروف ہوجاتے، یہاں تک کہ چائے ناشتہ وغیرہ مسجد میں لوگ لے کر پہونچا دیتے تھے

ویسے آپ بہت کم تناول فرماتے بس تبرکا مختصر نوش فرما لیتے تھے باقی دوسرے لوگوں کو تقسیم کروا دیتے تھے آپ ایسی جگہ ہی قیام فرماتے تھے جہاں مسجد ہوتی تھی لوگ ملاقات کے لئے بھی مسجد میں ہی آتے تھے لوگ آپ کے معمولات کو دیکھ کر فرماتے جیسے حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کی زندگی سامنے دکھائی پڑ رہی ہے

جیسے کہ حضور شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ ایک خواب اور حضور مظہر شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ اس کی تعبیر ہوں۔ اور انہی کے نقش قدم پر میں نے والد محترم کو چلتے ہوئے دیکھا ہے اور علماء کرام و مریدین و متوسلین کی زبان مبارکہ سے بارہاں سنا ہوں کہ حضور مظہر شعیب الاولیاء علیہ الرحمہ کی تمام تر خوبیاں والد محترم حضرت علامہ غلام عبدالقادر چشتی صاحب قبلہ کے اندر موجود ہیں۔

چاہے وہ عبادت و ریاضت، نماز کی پابندی اور دیگر معمولات ہوں۔ حضور مظہر شعیب الاولیاء نے ہزارہا لوگوں کو اپنے دامن سے وابستہ کرکے سلسلہ یارعلویہ کے فیضان سے مالا مال کئے۔ آپ کی پوری زندگی اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عبارت تھی اور آپ کی زندگی آئینہ کی طرح صاف اور دودھ کی طرح شفاف تھی۔

اوصاف و کمالات اور خصوصیات

حضور مظہر شعیب الاولیاء گونا گوں خوبیوں کے حامل تھے۔ وہ اوصاف و کمالات میں سرکار حضور شعیب الاولیاء کے مظہر کامل تھے۔

وہ ایک مخلص، مشفق اور ہمدرد قوم تھے۔ آپ اصاغر نواز اور غریبوں کے غمگسار تھے۔ آپ مالداروں سے دور رہنے کی کوشش کرتے جو آج کے پیروں کے لئے نقش عبرت ہے۔

آپ علماے کرام سے بہت محبت فرماتے اور ان کا احترام کرتے۔ آپ علماء کرام سے بڑی خندہ پیشانی سے ملتے، حالات، خیرو خیریت دریافت فرماتے کسی عالم دین کی آمد پر آپ کی خوشی کا عالم دیکھنے کے لائق ہوتا ان پر درجہ شفقت فرماتے کہ دیکھنے والا محو حیرت ہوجاتا اور رخصت کے وقت آپ انہیں کچھ نہ کچھ تحفہ یا نذرانہ ضرور دیتے۔

آپ اپنی تعریف نہ خود اپنی زبان سے کرتے تھے اور نہ ہی سننا پسند کرتے تھے۔ لوگ آپ کے پاس اپنے معاملات کا فیصلہ کرانے حاضر ہوتے تو انصاف کے مطابق حق بات کہہ دیتے چاہے سامنے والے کو اچھا لگے یا برا کچھ پرواہ نہ کرتے تھے۔

آپ چھوٹے بچوں کے سروں پر دست شفقت پھیرتے اور پیار کرتے، عمر درازی کی دعا فرماتے، اگر کوئی بیمار ہوتا تو اس کی مزاج پرسی کرتے، اور دارالعوام فیض الرسول کے لئے معاون تھے اس کی ترقی کے لئے ہر ممکن کوشش فرماتے، گویا حضور مظہر شعیب الاولیاء گونا گوں خوبیوں سے متصف تھے۔

وصال

حضور مظہر شعیب الاولیاء 19/ رجب المرجب 1412 ہجری مطابق 1992 عیسوی رات کے دو بجے تمام مسلمانان عالم باالخصوص خانقاہ یارعلویہ کے جملہ مریدین و متوسلین کو روتا بلکتا اور تڑپتا ہوا چھوڑ کر مالک حقیقی سے جا ملے۔

انا للہ وانا الیہ راجعون

کیا خبر تھی موت کا یہ حادثہ ہوجائے گا
اس زمین کی پستیوں میں آسماں ہوجائے گا

آپ کی نماز جنازہ حکیم ابو البرکات عالم ربانی حضرت علامہ نعیم الدین صدیقی صاحب قبلہ شیخ الحدیث دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف نے پڑھائی۔ اور براؤں شریف میں آپ کا مزار پاک مرجع خلائق اور منبع فیوض و برکات ہے۔

ابر رحمت ان کی مرقد پر گہر باری کرے
حشر تک شان کریمی ناز بر داری کرے

آج حضور مظہر شعیب الاولیاء ہمارے درمیان نہیں رہے لیکن آپ نے ملت اسلامیہ کے عروج و ارتقاء کے لئے جو بے مثال اور عظیم الشان کارنامے انجام دیئے ہیں ان کے تعلق سے آپ کا نام ہمیشہ زندہ رہے گا

کون مظہر شعیب الاولیا

وہ مظہر شعیب الاولیا: جس سے زمانہ عرصہءدراز تک فیض حاصل کرتا رہا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جس نے اپنی پوری زندگی خدمت خلق میں گزاری۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جس کے دل میں اسلام کا ہمیشہ درد رہا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جو دین ملت کا سچّا محافظ تھا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جو غداران رسول کے لئے برہنہ شمشیر تھا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا: جو مذہب حقہ کی حقانیت کے لئے ہمیشہ بر سر پیکار رہا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جس کی حیات کا ہر ایک گوشہ ایک مکمل تحریک ایک جامع تنظیم ایک بارونق انجمن تھی۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جو نازش چمن اہل سنت ہے۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جو شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ سے بے پناہ محبت رکھتا اور انھیں کے مشن کی ترویج
و اشاعت میں اپنی پوری زندگی گذار دی۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جو خانقاہ یارعلویہ براؤں شریف کی آبرو تھے۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جو صاحب تقوی و طہارت تھے۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جس کے علم و فضل سے قدرت نے ایوان اسلام کے ہر ہر گوشے کو انوار رسالت کی ضیاء باریوں سے منور فرمایا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جس نے ہزاروں قندیلیں روشن فرما کر کفر و ضلالت کی آندھیوں پر پرچم حق لہرایا۔
وہ مظہر شعیب الاولیا : جس کے آگے جلیل القدر فضلاء زانوئے ادب تہ کرنے پر فخر محسوس کرتے تھے۔
وہ مظہر شعیب الاولیاء: جو گلشن سنیت کے پاسبان تھے۔

از قلم : نبیرۂ شعیب الاولیاء و مظہر شعیب الاولیا

محمد افسر علوی قادری چشتی براؤں شریف ضلع سدھارتھ نگر یوپی انڈیا

7081182040

ان مضامین کو بھی پڑھیں

سرکار دو عالم کی سیر معراج اور اس کے چند اسرار و نکات

حضور شعیب الاولیا شیداے اعلیٰ حضرت 

ہندی مضامین کے لیے کلک کریں 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن