خاص جانور کو خاص دنوں میں بہ نیت تَقَرُّب ذبح کرنا قربانی ہے، قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور نبی کریم صل اللہ علیہ والہ و سلم کو قربانی ہے حکم دیا گیا، اللّہ تعالیٰ ارشاد فرمایا، فَصَلّ لِرَبٍک وَانْحَرْ، اس مضمون میں ہم قربانی و فرمان رسول اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم بیان کریں گے اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اس کی مدد سے
قربانی و فرمان رسول
حدیث نمبر 1:——-ابوداؤد و ترمذی شریف وابن ماجہ شریف ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے یعنی قربانی کرنے سے زیادہ پیارا نہیں
اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ، بال، اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے اس لیے اس کو خوش دلی سے کرو”(جامع ترمذی
حدیث نمبر 2:—–طبرانی حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنھما سے راوی کہ حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا “جس نے خوشی دل سے طالب ثواب ہوکر قربانی کی وہ آتش جھنم سے روک ہو جائے گی” (المعجم الکبیر
حدیث نمبر :——–3 حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو روپیہ عید کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں” (طبرانی، العجم الکبیر
حدیث نمبر :—– 4 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا “جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے” (ابن ماجہ
حدیث نمبر :—— 5 حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وسلم یہ قربانیاں کیا ہیں
فرمایا کہ ” تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے” لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وسلم ہمارے لئے اس میں کیا ثواب ہے :” فرمایا ہر بال کے مقابل نیکی ہے عرض کی اُون کا کیا کیا حکم ہے فرمایا” اُون کے ہر بال کے بدلے نیکی ہے. “(سنن ابن ماجہ
حدیث نمبر :—- 6 امام بخاری حدیث لکھتے ہیں کہ حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا ” سب سے پہلے جو کام آج ہم کریں گے وہ یہ کہ نماز پڑھیں پھر اس کے بعد قربانی کریں گے جس نےبھی ایسا کیا اس نے ہماری سنت کو پالیا
اور جس نے پہلے ذبح کر لیا وہ گوشت ہے جو اس نے پہلے سے اپنے گھر والوں کے لئے تیار کرلیا قربانی سے اسے کوئی تعلق نہیں
حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور یہ پہلے ہی قربانی کر چکے تھے (اس خیال سے کہ پڑوس کے لوگ غریب تھے انھوں نے چاہا کہ ان کو گوشت مل جائے) اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وسلم میرے پاس بکری کا چھ6 ماہ کا ایک بچہ ہے فرمایا “تم اسے ذبح کر لو اور تمہارے سوا کسی کے لئے چھ6 ماہ کا بچہ کافی نہیں ہوگا” ( صحیح بخاری
حدیث نمبر :—–7 حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج کے دن جو کام ہم کو پہلے کرنا ہے وہ نماز ہے اس کے بعد قربانی کرنا ہے جس نے ایسا کیا وہ ہماری سنت کو پہنچا اور جس نے پہلے ذبح کر ڈالا وہ گوشت ہے جو اس نے اپنے گھر والوں کے لئے پہلے ہی سے کرلیا۔ نسک یعنی قربانی سے اس کو کوئی تعلق نہیں “(مسندِ امام احمد
حدیث نمبر :—–8 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ” سینگ والا مینڈھا لایا جائے جو سیاہی میں چلتا ہو اور سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں نظر کرتا ہو
یعنی اس کے پاؤں سیاہ ہوں پیٹ سیاہ ہو اور آنکھیں سیاہ ہوں وہ قربانی کے لیے حاضر کیا گیا حضور صلی اللّہ علیہ وسلم نے فرمایا :”عائشہ چھری لاؤ پھر فرمایا اسے پتھر پر تیز کر لو پھر حضور صلی اللّہ علیہ وسلم نے چھری لی اور مینڈھے کو لٹایا اور اسے ذبح کیا پھر فرمایا :یعنی یہ دعا
بِسْمِ اللّهِ اَللّھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُّحَمَّدٍ وَالِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ اُمَّةِ مُحَمَّدٍ
ترجمہ. الٰہی تو اس کو محمد صلی اللّہ علیہ وسلم کی طرف سے اور ان کی آل اور امت کی طرف سے قبول فرما
حدیث نمبر -:——9 حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّہ علیہ وسلم نے ذبح کے دن دو مینڈھے سینگ والے چت کبرے خصی کیے ہوئے ذبح کئے جب ان کا منہ قبلہ کو کیا تو یہ پڑھا۔
اِنّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ عَلٰی مُِلَّةِ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًاوَّ مَا آنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ إِنَّ صَلاَتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلَّهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَهٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اَلّٰھُمَّ مِنْکَ ولَکَ عَنْ مُّحَمّدٍ وَّ اُمَّتِهٖ بِسْمِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ اَکْبَرُ۔ (امام احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ، دارمی) ۔
ترجمہ :- میں نے منھ اس کی طرف کیا جس نے آسمان و زمین بنائے ملت ابراھیمی پر ایک اسی کا ہوکر، اور مشرکوں میں نہیں ۔ بے شک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لئے ہے جو رب ہے سارے جہان کا اس کا کوئی شریک نہیں،۔
مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں مسلمانوں میں ہوں، الہی یہ تیری توفیق سے ہے اور تیرے لیےہی ہے محمد صلی اللّہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کی طرف سے بسم اللہ اللہ اکبر۔
اس کو پڑھ کر ذبح فرمایا، اور ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ” الٰہی یہ میری طرف سے ہے اور میری امت میں اس کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی۔
فرمان مصطفیٰ
حدیث نمبر:—– 10 امام بخاری اور مسلم نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی میرا صلی اللہ علیہ وسلم نے دو منیڈھے چت کُبرے سینگ والوں کی قربانی کی انھیں اپنے دست مبارک سے ذبح کیا اور بسم اللہ اللہ اکبر کہا کہتے ہیں میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا اور بسم اللہ اللہ اکبر کہا۔
حدیث نمبر -:—-11 ترمذی شریف میں حنش سے مروی وہ کہتے ہیں میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا کہ وہ دو مینڈھے کی قربانی کرتے ہیں۔
میں نے کہا یہ کیا انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کروں لہذا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرتا ہوں۔
حدیث نمبر -:—-12 ابوداؤد اور نسائی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہھما نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے یوم اضحیٰ کا حکم دیا گیا اس دن کو خدا نے امت کے لیے عید بنایا۔
ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ یہ بتائے اگر میرے پاس منیحہ کے سوا کوئی جانور نہ ہو تو کیا اسی کی قربانی کر دوں فرمایا نہیں ہاں تم اپنے بال اور ناخن تراشواؤ اور مونچھیں تراشواؤ اور موئے زیر ناف کو مونڈو اسی میں تمہاری قربانی خدا کے نزدیک پوری ہو جائے گی یعنی جس کو قربانی کی توفیق نہ ہو اسے ان چیزوں کے کرنے سے قربانی کاثواب حاصل ہوجائے گا۔
حدیث نمبر – :—-13 ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا اور اس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے تو جب تک قربانی نہ کر لے بال اور ناخنوں سے نہ لے یعنی نہ تراشوائے۔
حدیث نمبر :—14 حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قربانی میں گائے سات کی طرف سے اور اونٹ سات کی طرف سے ہے۔ (طبرانی)۔
حدیث نمبر – :—- 15ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات میں قربانی کرنے سے منع فرمایا( طبرانی)۔
حدیث نمبر – :—-16 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چار قسم کے جانور قربانی کے لیے درست نہیں اول1 کا نہ جس کا کانا پن ظاہر ہے دوم2 بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو سوم3 لنگڑا جس کالنگ ظاہر ہے، چہارم 4 ایسا لاغر جس کی ہڈیوں میں مغز نہ ہو۔( مسند امام احمد) ۔
حدیث نمبر- :—- 17 ابن ماجہ اور امام احمد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے کی قربانی سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر – :—18 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم جانوروں کے کان اور ان کی آنکھیں غور سے دیکھ لیں اور اس کی قربانی نہ کریں جس کے کان کا اگلا حصہ کٹا ہو اور نہ اس کی جس کے کان کا پچھلا حصہ کٹا ہو نہ اس کی جس کا کان پھٹاہو یا کان میں سوراخ ہو۔(ترمذی شریف، ابوداؤد شریف، نسائی شریف) ۔
قربانی سے متعلق رسول کائنات فخر موجودات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک فرمودات کو ہم نے یہاں جمع کیا اللّہ تعالیٰ کی توفیق اور اس کی مدد سے اس امید کے ساتھ قوم مسلم اس سے فائدہ اٹھائیں گے. ان شاء اللہ عزوجل ۔
اسی طرح سے اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے ہمارے ویب سائٹ کو وزٹ کرتے رہیں اور ثواب کی نیت سے شئیر کرتے رہیں ۔
فراق نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں رونے والا استن حنانہ کا مکمل بیان پڑھنے کے کلک کریں
کلام اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قادری بریلوی رضی اللُّہ تعالیٰ عنہ پڑھیں