تحریر : محمد رضوان احمد مصباحی رمضان المبارک کے روزے کے فوائد اور اسرار و حکمت کا بیان
رمضان المبارک کے روزے کے فوائد اور اسرار و حکمت کا بیان
روزہ ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے چناں چہ آقائے دو جہاں سرور کون و مکاں صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے
بُنِیَ الْاِسْلامُ علیٰ خمسٍ شَھادَۃِ اَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَاِقامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیْتَاءِ الزَّکٰوۃِ ،وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ ۔(بخاری شریف )
ترجمہ :اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئ ہے
اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان شریف کے روزے رکھنا ۔یعنی مذہب اسلام کی بنیاد جن پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ان میں ایک چیز روزہ بھی ہے ۔ روزہ رکھنے کی جہاں بے شمار فضیلتیں آئی ہیں وہیں اس کے ان گنت فوائد اور اسرار وحکمت بھی بیان کئے گئے ہیں ۔
ذیل میں اس کے چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں
انسان روزہ رکھ کر نفس اور شیطان پر قابو پا لیتا ہے جیسا کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” بے شک شیطان انسان میں خون کی طرح دوڑتا ہے، پس بھوک کے ذریعے اس کے راستے کو تنگ کر دو ۔
اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے فرمایا : عائشہ! جنت کا دروازہ ہمیشہ کھٹکھٹاتی رہو، انہوں نے عرض کیا : کس چیز کے ساتھ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھوک کے ساتھ ۔ (سنن ابی داؤد بحوالہ لباب الاحیاء، ص:٨٦)
روزہ جنسی اور جسمانی خواہشات کے ختم کرنے میں مدد کرتا ہے کیوں کہ انسان جب بھوکا رہتا ہے تو پھر شہوت پر قابو پا لیتا ہے ۔ اسی لیے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : “انوجواکے گروہ! تم پر نکاح کرنا لازم ہے پس جو عورت کے حقوق پورے کرنے کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے کیوں کہ؛ یہ جنسی خواہشات کو کم کر دیتے ہیں ۔”( بخاری شریف )
روزہ دیدار الہی اور لقاء الہی کا سبب اور ذریعہ ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی روزہ کی جزا دوں گا ۔
میرا بندہ میرے لیے اپنا کھانا پینا اور نفسانی خواہش کو چھوڑتا ہے، روزہ سپر ہے ۔ روزے دار کے لیے دو مسرتیں رکھی گئی ہیں : ایک تو جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری خوشی رب سے ملاقات کے وقت میسر ہوگی ۔ روزہ دار کے منھ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسند ہے ۔(مسلم شریف)
روزہ بدن کی زکوۃ ہے
ہر چیز کی زکوۃ ہوتی ہے مثلا اللہ تعالیٰ نے کسی کو مال ودولت سے نوازا ہو اور بقدر نصاب ہوں تو صاحب مال پر اس کی زکوۃ واجب ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اگر ہم کو صحیح سلامت اور تندرست بدن عطا فرمایاہے تو اس کی بھی زکوٰۃ روزے کی شکل میں ہے ۔
چناں چہ حبیب پروردگار صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کے متعلق ارشاد فرمایا کہ : روزہ نصف صبر ہے ۔ ہر چیز کی زکوٰۃ ہوتی ہے اور بدن کی زکوٰۃ روزہ ہے ۔
روزہ عبادت کا دروازہ ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے : کہ ہر چیز کا ایک دروازہ ہے چناں چہ عبادت کا دروازہ روزہ ہے ۔(سنن ابن ماجہ، بحوالہ غنیۃ الطالبین مترجم )
روزہ غریب پروری کی ترغیب دیتا ہے کیوں کہ جب ہم روزہ رکھتے ہیں، بھوک اور پیاس کی شدت معلوم ہوتی ہے تو اس وقت غریب اور محتاج لوگوں کی بھوک اور پیاس کی سختی کا احساس ہوتا ہے کہ انسان کو جب کھانے پینے کا نہ ملے اور وہ کئی روز فاقہ کشی میں گزارے تو وہ کس قدر بے چین اور پریشان حال رہتا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام قحط کے زمانے میں بادشاہ مصر ہونے کے باوجود صرف ایک وقت کا کھانا تناول فرماتے ۔ لوگوں نے پوچھا : آخر ماجرا کیا ہے کہ آپ پریشان رہتے ہیں، بادشاہ مصر ہونے کے باوجود صرف ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں؟۔
تو حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا تھا : کہ میں کھانا کم اس لئے کھاتا ہوں تاکہ مجھے رعایا کی بھوک کا احساس رہے ۔
اگر میں پیٹ کھاؤں اور میرا پیٹ ہمیشہ بھرا رہے تو پھر مجھے اپنی رعایا کی بھوک و پیاس کی شدت کا احساس نہیں رہے گا ۔
باب الریان روزے داروں کے نام
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : “ہر نیک کام کرنے والوں کا ایک خاص دروازہ ہوگا، جہاں سے ان کو پکارا جائے گا اور روزہ رکھنے والوں کو جس خاص دروازے سے پکارا جائے گا اس کا نام ریّان ہوگا۔(غنیۃ الطالبین مترجم ص:٤٦٢)
روزے دار کے لیے آسمان نور سے جگمگا جاتے ہیں اور حوریں اس کے مشتاق میں رہتی ہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے ارشاد فرمایا : “میں نے خود سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے جو بندہ صبح کو روزہ دار ہوتا ہے
اس کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں، اس کے اعضا اللہ کی تسبیح و تقدیس بیان کرتے ہیں اور اس کے لیے دنیاوی آسمان والے مغفرت کی دعا کرتے ہیں اور یہ حالت غروب آفتاب تک رہتی ہے اگر وہ ایک دو رکعت نفل نماز بھی پڑھ لیتا ہے
تو اس کے لیے آسمان نور سے جمگمگا جاتے ہیں ۔ (جنت میں ) اس کی بیویاں یعنی بڑی بڑی آنکھ والی حوریں کہتی ہیں الہی اس کی روح قبض کر کے ہمارے پاس پہنچا دے ہم اس کے مشتاق ہیں
اگر وہ روزہ دار تسبیح وتہلیل میں مصروف رہتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کی تسبیح وتہلیل کو لکھتے ہیں ۔ اور یہ حالت غروب آفتاب تک رہتی ہے۔(غنیۃ الطالبین مترجم ص: ٤٦٢)
تحریر : محمد رضوان احمد مصباحی
رکن البرکات ویلفیئر ٹرسٹ، ٹھاکر گنج، کشن گنج ،بہار
مقیم حال : راج گڑھ، جھاپا ،نیپال