تحریر: محمد دانش رضا منظری اہمیت شب قدر اور فضائل و خصائص
اہمیت شب قدر اور فضائل و خصائص
رمضان کے مبارک بارکت مہینہ میں ایک ایسی عظمت و رفعت والی رات ہے جو مسلمان کے لیے اپنے دامن میں ہزاروں قسم کی بھلائیاں اور خیر سمیٹے ہوئے ہے۔
جس کو شب قدر کہا جاتاہے۔ شب قدر میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بے حساب رحمتیں نازل کرتا ہے، لیلۃالقدر میں ہی قرآن مجید کو ایکبارگی لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل کیا گیا اور وہاں سے بقدر ضرورت حضرت جبرائیل علیہ السلام قرآن لے کر حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کرتے رہیں۔
لیلۃ القدر کی عظمت و رفعت ، قرآن اور ملائکہ رحمت کے نزول کی بارے الله نے قرآن مجید میں پوری ایک سورہ بنام قدر نازل فرمائی۔ (مفہوم)(1) بیشک ہم نے اس قرآن کو شب ِقدر میں نازل کیا۔ (2) اور تجھے کیا معلوم کہ شب ِ قدرکیا ہے(3) شب ِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (4)اس رات میں فرشتے اور جبریل اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے اترتے ہیں ۔ (5) یہ رات صبح طلوع ہونے تک سلامتی ہے ۔
اللہ رب العالمین نے لیلۃ القدر اپنے بندوں کو عطا کرکے،ان پر بہت بڑا احسان اور انعام و اکرام فرمایا ہے۔
لیلۃالقدر وہ ہے جس میں انسان کے ساتھ ہونے والے اگلے سال تک کے احکام اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سپرد کرتاہے، اور اس کو اگلے ایک سال تک جو تکالیف ومصائب اور آلام سال مستقبل میں پیش ہونے ہیں وہ اس رات میں لوگوں کی تقدیر و قسمت کا حصہ بنا دیئے جاتے ہیں
جو شخص لیلۃ القدر میں عبادت و ریاضت کرتاہے، اور لوگوں سے اپنے قصور معاف کراتا ہے اور اپنے رب سے اپنی مغفرت و بخشش اور نجات کا طلبگار ہوتا ہے تو رب تعالیٰ اس کی زندگی کو آئندہ سال تک خیر و بھلائی کا حصہ بنا دیتا ہے۔
شبِ قدر کے فضائل
حضرت مجاہد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا جس نے ایک ہزار مہینے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں جہاد کیا ،مسلمانوں کو اس سے تعجب ہوا تو اللّٰہ تعالیٰ نے سورۂ قدر نازل فرمائی
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے،رسولِ کریم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کو شبِ قدر کا تحفہ عطا فرمایا اور ان سے پہلے اور کسی کو یہ رات عطا نہیں فرمائی ۔ (مسند فردوس)
شبِ قدر شرف و برکت والی رات ہے، اس کو شبِ قدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس شب میں سال بھر کے اَحکام نافذ کئے جاتے ہیں اور فرشتوں کو سال بھر کے کاموں اورخدمات پر مامور کیا جاتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی دیگر راتوں پر شرافت و قدر کے باعث اس کو شبِ قدر کہتے ہیں
اور یہ بھی منقول ہے کہ چوں کہ اس شب میں نیک اعمال مقبول ہوتے ہیں اور بارگاہِ الہٰی میں ان کی قدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں
حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب شبِ قدر ہوتی ہے تو حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام فرشتوں کی جماعت میں اترتے ہیں اور ہر اس کھڑے بیٹھے بندے کو دعائیں دیتے ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کا ذکر کررہا ہو۔(شعب الایمان)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے، رسول ُاللہ نے ارشاد فرمایا ’’ جس نے اس رات میں ایمان اور اخلاص کے ساتھ شب بیداری کرکے عبادت کی تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے سابقہ (صغیرہ) گناہ بخش دیتا ہے ۔ (بخاری شریف)
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رمضان کا مہینہ آیا توحضور پُرنور نے ارشاد فرمایا’’بے شک تمہارے پاس یہ مہینہ آیا ہے اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے ،جوشخص اس رات سے محروم رہ گیا وہ تمام نیکیوں سے محروم رہا اور محروم وہی رہے گا جس کی قسمت میں محرومی ہے۔( ابن ماجہ: ۱۶۴۴)
لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ یہ رات عبادت میں گزارے اور اس رات میں کثرت سے اِستغفار کرے، جیسا کہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں :،میں نے عرض کی : یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ لیلۃ القدر کون سی رات ہے تو ا س رات میں مَیں کیا کہوں ؟۔
ارشاد فرمایا: تم کہو ’’اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ‘‘اے اللّٰہ!،بے شک تو معاف فرمانے والا،کرم کرنے والا ہے،تو معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے تو میرے گناہوں کو بھی معاف فرما دے۔( ترمذی: ۳۵۲۴)۔
نیزآپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ کونسی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس رات میں یہ دعا بکثرت مانگوں گی’’اے اللہ میں تجھ سے مغفرت اور عافیت کا سوال کرتی ہوں ۔( مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الدعاء، الدعاء با العافیۃ، ۷ / ۲۷، الحدیث: ۸)
شبِ قدر سال میں ایک مرتبہ آتی ہے
یاد رہے کہ سال بھر میں شبِ قدر ایک مرتبہ آتی ہے اور کثیر روایات سے ثابت ہے کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں ہوتی ہے اور اکثر اس کی بھی طاق راتوں میں سے کسی ایک رات میں ہوتی ہے۔
بعض علما کے نزدیک رمضان المبارک کی ستائیسویں رات شبِ قدر ہوتی ہے اور یہی حضرتِ امام اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے۔( مدارک، القدر، تحت الآیۃ: ۱، ص۱۳۶۴)
مفتی نعیم الدین مراد آبادی ر فرماتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے حبیب پر کرم ہے کہ آپ کے اُمتی شبِ قدر کی ایک رات عبادت کریں تو ان کا ثواب پچھلی اُمت کے ہزار ماہ عبادت کرنے والوں سے زیادہ ہو۔(خزائن العرفان)
شبِ قدر کو پوشیدہ رکھے جانے کی وجوہات
امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں ،اللہ نے شب ِقدر کو چند وجوہ کی بناء پر پوشیدہ رکھا ہے۔
۔(1)… جس طرح دیگر اَشیاء کو پوشیدہ رکھا،مثلاً اللہ نے اپنی رضا کو اطاعتوں میں پوشیدہ فرمایا تاکہ بندے ہر اطاعت میں رغبت حاصل کریں ۔ اپنے غضب کو گناہوں میں پوشیدہ فرمایا تاکہ ہر گناہ سے بچتے رہیں ۔اپنے ولی کو لوگوں میں پوشیدہ رکھا تا کہ لوگ سب کی تعظیم کریں ۔
دعاء کی قبولیت کو دعاؤں میں پوشیدہ رکھاتا کہ وہ سب دعاؤں میں مبالغہ کریں ۔ اسمِ اعظم کو اَسماء میں پوشیدہ رکھا تاکہ وہ سب اَسماء کی تعظیم کریں ۔اورنمازِ وُسطیٰ کو نمازوں میں پوشیدہ رکھا تاکہ تمام نمازوں کی پابندی کریں ۔
تو بہ کی قبولیت کوپوشیدہ رکھاتاکہ بندہ توبہ کی تمام اَقسام پر ہمیشگی اختیار کرے اور موت کا وقت پوشیدہ رکھا تاکہ بندہ خوف کھاتا رہے، اسی طرح شب ِقدر کوبھی پوشیدہ رکھاتا کہ لوگ رمضان کی تمام راتوں کی تعظیم کریں ۔
۔(2)…گویا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ،اگر میں شبِ قدر کو مُعَیَّن کردیتا اور یہ کہ میں گناہ پر تیری جرأت کو بھی جانتا ہوں تواگرکبھی شہوت تجھے اس رات میں گناہ کے کنارے لا چھوڑتی اور تو گناہ میں مبتلا ہوجاتا تو تیرا اس رات کو جاننے کے باوجود گناہ کرنا لاعلمی کے ساتھ گناہ کرنے سے زیادہ سخت ہوتا۔ پس اِس وجہ سے میں نے اسے پوشیدہ رکھا ۔
۔(3)…گویا کہ ارشاد فرمایا میں نے اس رات کو پوشیدہ رکھا تاکہ شرعی احکام کا پابند بندہ اس رات کی طلب میں محنت کرے اور اس محنت کا ثواب کمائے ۔
۔(4)…جب بندے کو شبِ قدر کا یقین حاصل نہ ہوگا تووہ رمضان کی ہر رات میں اس امید پر اللہ کی اطاعت میں کوشش کرے گا کہ ہوسکتا ہے کہ یہی رات شب ِقدر ہو۔(تفسیر کبیر)
آپ کی مدد کا سب سے زیادہ حق دار البرکات ایجوکیشنل ویلفئیر ٹرسٹ سیمانچل ہے
AlBarkaat Educational and Welfare Trust
45350100013943
IFSC Code
BARB0THAKIS
Bank of Broda Thakurganj Branch.
PhonePay & GooglePay
⬇️
9905084119
جب آپ تعاون کر چکے تو ہمیں نام پتہ و موبائل نمبر کے ساتھ اسکرین شاٹ بھیج دیں تاکہ آپ کی تفصیلات ہمارے پاس موجود رہیں
جزاکم اللہ خیرا
شبِ قدر میں عبادت کرنے کی فضیلت
رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا:جوشخص شبِ قدر میں ایمان و اخلاص کے ساتھ عبادت کرے تو اس کے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(بخاری:ج۱،ص۶۲۶)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن اِس حدیثِ پاک کی وضاحت میں لکھتے ہیں: رمضان میں روزوں کی برکت سے گناہ ِصغیرہ معاف ہوجاتے ہیں اور تراویح کی برکت سے گناہِ کبیرہ ہلکے پڑ جاتے ہیں اور شبِ قدر کی عبادت کی برکت سے درجے بڑھ جاتے ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،ج۳ص۱۳۴)
حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب ( حصول اجر و ثواب کی نیت ) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،
(صحیح البخاری: ۲۰۱۴)علامہ عبد الرؤف مُناوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اِس حدیث کی وضاحت میں نقل کرتے ہیں کہ رمضان کے روزوں اور قیام کےذریعے ہونے والی مغفرت تو ماہِ رمضان کے آخر میں ہوتی ہے جبکہ شب قدر میں قیام کے سبب ہونے والی بخشش کو مہینے کے اِختتام تک مؤخر نہیں کیا جاتا۔(فیض القدیر)
لیلةالقدر میں عبادت کرنے کا طریقہ
حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہِ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ اجر و ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے پچھلے گناہوں کو معاف کردیا جائے گا۔اس حدیث کی روشنی میں لیلة القدر کی اصل عبادت قیام نماز ہے اس لیے اس رات زیادہ سے زیادہ نوافِل پڑھنے اور توبہ و استغفار کرنے میں کوشش کرنی چاہیے
بندہ خضوع وخشوع اور سوز گداز سے نماز پڑھے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے مقابلے میں اپنی کوتاہیوں،تقصیروں،اور گناہوں کو یاد کرکے روئے اور گڑ گڑا کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے،بار بار استغفار کرے بعض صالحین نے اس رات عبادت کے مخصوص طریقے بتائےہیں۔
علامہ اسماعیل حقی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں: بعض صالحین لیلةالقدر میں لیلة القدر کے قیام کی نیت سے دس دوگانے پڑھتے تھے۔بعض اکابر سے یہ بھی منقول ہے،جس شخص نے ہر لیلةالقدر کی نیت سے دس آیات تلاوت کیں وہ لیلةالقدر کی برکات سے محروم نہیں ہوگا۔
فقیہ ابواللّیث رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: شبِ قدر کی کم سے کم دو رکعت ، زیادہ سے زیادہ ہزار رکعات اور متوسط تعداد ۱۰۰رکعات ہیں،جن میں قراءت کی متوسط مقدار یہ ہے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سو مرتبہ سورهٔ قدر پھر تین بار سورۂ اخلاص پڑھےاورہر دو رکعت پر سلام پھیر کر نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دورد ِ پاک پڑھے پھر دوسرے دوگانے کے لیے اٹھے اس طرح جتنی نفل چاہے پڑھے۔ (تبیان القرآن:ج ۱۲،ص ۸۹۴)
شبِ قدر کی دعا اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ اے اللہ! بے شک تو معاف فرمانے والا،کرم کرنے والا ہے،تو معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے تو میرے گناہوں کو بھی معاف فرما دے۔( ترمذی،حدیث:۳۵۲۴) مذکورہ دعا کو زیادہ سے زیادہ پڑھیں۔
تحریر: محمد دانش رضا منظری
استاذ:جامعہ احسن البرکات للولی فتح پور ، یوپی
رابطہ نمبر: 8887506175