تحریر: طارق انور مصباحی طبقہ بندی مفاسد و نقصانات اور شرعی احکام
طبقہ بندی مفاسد و نقصانات اور شرعی احکام
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
علماے اہل سنت وجماعت( امام احمد رضا قادری قدس سرہ کے متبعین)میں بعض جدید فقہی مسائل کی تحقیق میں علمی اختلاف ہوا۔رفتہ رفتہ طبقہ بندی کی شکل نمودار ہوئی۔
اس کے بعد بعض دیگر مفاسد نظر آنے لگے۔لامرکزیت کا تصور جنم لیا اور رد بدمذہبیت کی جگہ باہمی تنازعات کی طرف لوگ متوجہ ہو گیے۔عشق مصطفوی کی بجائے گروہی عصبیت پروان چڑھی
فتنہ پرور قلوب واذہان بے لگام ہو گیے اور فریق مخالف کی ہرزہ سرائیوں پر گروہی مقبولیت سے سرفراز ہوئے۔ اپنوں کے ساتھ غیروں کی طرح سلوک کیا جانے لگا۔جو معاملات بند کمروں میں حل ہوتے تھے,وہ اسٹیج پر لائے گئے۔
اہل حق کی تفہیم اور اہل باطل کی تغلیط کا جدا گانہ معیار تھا۔وہ معیار شکست وریخت کا شکار ہوا۔چند باشعور علما رفع اختلاف کے لیے آگے بڑھے,لیکن کف افسوس ملتے واپس آئے۔
بہت سے علما چند لمحوں کے لیے توقف کیے,پھر سر جھکا کر کسی گروپ سے ہاتھ ملا لیے ۔ اب مدارس کے چندے,جلسوں کی دعوتوں اور مساجد ومدارس کی ملازمتوں میں گروپ بندیوں کا لحاظ ہونے لگا تھا۔ جدا رہنے والوں سے بے اعتنائی برتی جانے لگی تھی۔
نسل جدید جنہوں نے اتحاد کا زمانہ نہیں دیکھا,وہ فکری طور پر حد درجہ متاثر ہوئی۔عہد اختلاف میں جنم لینے والے نونہالان زمرہ بندی کو تصلب کی علامت سمجھنے لگے۔ طبقاتی تعصب ماحول کی ابتری کے ساتھ فروغ سنیت پر بھی اثر انداز ہوا۔غیروں نے عوام الناس کو ورغلانے کے لئے ہمارے باہمی تنازعات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔نہ جانے کتنے لوگ ہم سے جدا ہو گیے۔ہم اپنے آپ میں مگن رہے۔
دیگر اہم مفاسد درج ذیل ہیں
۔1- اکا دکا لوگ تعیین وتشخیص کے ساتھ علماے اہل سنت کی عیب جوئی اور بدگوئی علی الاعلان کرنے لگے۔ ایسے لوگوں پر اس جرم کے سبب فسق کا حکم عائد ہو گا۔
۔2-بعض لوگ نیم رافضیت کے شکار ہوئے۔
۔3-بعض لوگ بدمذہبوں کے حق میں نرمی اور بلا ضرورت میل جول کے قائل ہوئے۔
۔4-بعض لوگ مسلک دیوبند کے عناصر اربعہ کی تکفیر پر قیل وقال کرنے لگے۔
ایسے لوگوں پر جرم کے مطابق حکم شرع وارد ہو گا۔ بعض پر فسق عملی کا,بعض پر فسق اعتقادی وبدعت کا,بعض پر ضلالت وکفر کا۔خواہ کوئی اشرفی ہو,یا رضوی,مصباحی ہو یا عطاری۔ حکم شرع ہر مجرم پر عائد ہو گا۔
ایسی صورت میں ان خود ساختہ گروپوں میں سے کسی میں شامل ہونا خطرہ سے خالی نہیں۔ امام احمد رضا قدس سرہ کی تعلیمات پر مستحکم ہو جائیں اور ہر گروپ سے خود کو جدا رکھیں۔
قوم کو امام احمد رضا قادری قدس سرہ سے منسلک کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی جائے,کیوں کہ ان کی علمی میراث میں دینیات کے ساتھ سماجیات,معاشیات, سیاسیات وغیرہ کا مفصل بیان موجود ہے,نیز بدمذہبوں کے صحیح احکام مجدد موصوف نے بیان فرمایا ہے۔
ہم صرف ان لوگوں کو مجرم سمجھتے ہیں جن پر کوئی حکم شرعی عائد ہوتا ہے,خواہ وہ کسی طبقہ سے منسلک ہوں۔
جن پر کوئی حکم شرعی عائد نہیں ہوتا,ہم ان کو کچھ نہیں کہہ سکتے۔ہم محکوم بندے ہیں۔شریعت اسلامیہ حاکم ہے۔
کیا تمام علما گروپ بندی میں شامل ہیں ؟
عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تمام سنی حضرات کسی نہ کسی گروپ میں شامل ہیں,حالاں کہ ایسا بالکل نہیں۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ بعض سلاسل طریقت کے اکا دکا وابستگان اور بعض مدارس کے اکا دکا فارغین غلطیوں میں مبتلا ہیں۔ان چند لوگوں کے سبب ماحول خراب ہے۔ یہ چند لوگ ماحول پر غالب آنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس سلسلہ کے دیگر مریدین وخلفا اور اس ادارہ کے دیگر فارغین محض اس سبب خاموش رہتے ہیں کہ کہیں سلسلہ کے باغیوں اور ادارہ کے مخالفین میں ہمارا شمار نہ کر دیا جائے۔
چوں کہ تمام طبقات امام احمد رضا قادری کے عقائد اور افکار ونظریات پر متفق ہیں,اس لئے فکری طور پر ہم تمام متحد ومتفق ہیں۔مزید ایک کام یہ کیا جائے کہ ہر طبقہ کے وابستگان دیگر طبقات کے حق میں کلمات خیر کہنے کا رواج ڈالیں۔
ان شاء اللہ تعالی دوریاں ملیامیٹ ہو جائیں گی۔دیگر مفاسد پر بھی کنٹرول ہو گا۔
تحریر: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت، دہلی
اعزازی مدیر: افکار رضا
ان مضامین کو بھی پڑھیں
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ