تحریر: محمد زاہد علی مرکزی اقوام متحدہ میں اسرائیلی ذلت کے شکار
اقوام متحدہ میں اسرائیلی ذلت کے شکار
ارشاد باری ہے وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ الذِّلَّةُ وَالۡمَسۡکَنَةُ وَبَآءُوۡ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ كَانُوۡا يَكۡفُرُوۡنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَيَقۡتُلُوۡنَ النَّبِيّٖنَ بِغَيۡرِ الۡحَـقِّؕ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّڪَانُوۡا يَعۡتَدُوۡنَ
ترجمہ : اور ان پر مقرر کردی گئی خواری اور ناداری اور خدا کے غضب میں لوٹے یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے بڑھنے کا- (بقرہ، 61)
یہود وہ قوم ہے جس کی ذلت، خواری رب العزت نے قرآن مقدس میں بیان فرمائی، یہ ہمیشہ ذلیل و خوار تھے اور ہوتے رہیں گے، ہٹلر نے جس ذلت کے ساتھ انھیں ملک بدر کیا وہ دنیا جانتی ہے، در اصل اس قوم کو وقتا فوقتاً ڈوز لینے کی عادت ہے
پہلے ساری دنیا میں کسی ملک نے رہنے کی اجازت نہیں دی، پھر جب عربوں نے جگہ دی تو یہ انھیں سے الجھ پڑے، کہنے کو دنیا انھیں بڑی طاقت کہتی ہے، وائٹ ہاؤس کے فیصلے تک متاثر کرسکتے ہیں
بڑی ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں لیکن ذلت تو رب العزت نے مسلط کر رکھی ہے یہی وجہ ہے کہ لبنان جیسے ملک سے کئی بار پٹائی کھاکر بیٹھ چکا ہے، لیکن جیسے ہی زخم ٹھیک ہوتے ہیں پھر وہی حرکت شروع ہوجاتی ہے
گیارہ روز چلنے والی جنگ اچانک خود اسرائیل کی طرف سے روک دی جاتی ہے جب کہ اس سے قبل صدر نیتن یاہو یہ اعلان کر چکے ہوتے ہیں کہ “اب بیماری کو جڑ سے ختم کرکے ہی دم لیں گے”۔
پتھر اور غلیل سے لڑنے والی قوم پر خطرناک بم، میزائل استعمال کیے، غازہ کو بری طرح سے مسمار کیا، 248 لوگ شہید ہوے جس میں 67 بچے, قریب 40 خواتین اور بزرگ شامل ہیں، جب کہ اسرائیل کے 13 شہریوں کی ہلاکت کی خبر ہے
آئرن ڈوم اور مزید طاقت ور ہتھیار ہوتے ہوئے وہ اپنا تھوکا چاٹنے پر مجبور ہوے، کیوں کہ اسرائیل کے اندر اور ساری دنیا میں رہنے والے امن پسند یہود نے بھی اس کی سخت مخالفت کی، اسرائیل کا سب سے زیادہ بکنے والا اخبار “ہارٹیز” اور امریکا کا مشہور اخبار
New York times
نے بھی ان 67 بچوں کی تصاویر اپنے اخبار میں شائع کیں اور اسرائیل کے ظلم کو دنیا کے سامنے پیش کردیا، اسرائیل کے اندر بڑی تعداد میں فسادات بھی ہوے، یہ قوم زندگی کو دنیا سب سے زیادہ پسند کرتی ہے، رب العزت فرماتا ہے
وَلَتَجِدَنَّهُمۡ اَحۡرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَيٰوةٍ ۛۚ وَ مِنَ الَّذِيۡنَ اَشۡرَكُوۡا يَوَدُّ اَحَدُهُمۡ لَوۡ يُعَمَّرُ اَ لۡفَ سَنَةٍ ۚ وَمَا هُوَ بِمُزَحۡزِحِهٖ مِنَ الۡعَذَابِ اَنۡ يُّعَمَّرَؕ وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِمَا يَعۡمَلُوۡنَ
ترجمہ: اور بے شک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں سے ایک کو تمنا ہے کہ کہیں ہزار برس جئے اور وہ اسے عذاب سے دور نہ کرے گا اتنی عمر دیا جانا اور اللہ ان کے کوتک(حرکتیں) دیکھ رہا ہے. (بقرہ، 96)
ان میں کا ہر ایک، ایک ہزار سال جینے کی آرزو رکھتا ہے، اس لیے جب ان پر فلسطینی راکٹوں کی بارش ہوئی تو اسرائیلی مارے ڈر کے زیر زمین بنکروں میں چلے گئے
اور پھر جب نیتن یاہو کا یہ بیان آیا کہ ہم لڑائی ختم کرکے ہی رکیں گے تو اسرائیلی گھبرا گئے کیوں کہ حماس کی جانب سے کئے جانے والے حملے بھی کافی نقصان پہنچا رہے تھے، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے اور اسرائیلی صدر کو جنگ بندی کا اعلان کرنا پڑا
اقوام متحدہ سے جھٹکا
انڈیا نے اقوام متحدہ کی میٹنگ سے چھٹی لے لی اور ووٹنگ سے دور رہا ، اسرائیل کے حق میں محض نو ووٹ پڑے جب کہ فلسطین کے حق میں 24، جب کہ چودہ ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا
فیصلے کے مطابق اقوام متحدہ ایک جانچ کمیٹی بھی قائم کرے گی جو فلسطین اور اسرائیل کے مابین ہونے والی اس خونی جنگ میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی تفتیش کرے گی، اس فیصلے کے بعد اسرائیلی صدر غصے میں ہیں،ساری دنیا نے اس فیصلے کا استقبال کیا ہے
اس اجلاس کے لیے ترکی صدر رجب طیب اردوغان اقوام متحدہ پر برابر دباؤ بنا رہے تھے ساتھ ہی روس اور دیگر ممالک نے بھی اس پر زور دیا تھا، آگے کیا ہوتا ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی، لیکن اتنا تو ہے کہ یہ جنگ فلسطینیوں کے حوصلوں کی کھلی فتح ہے اور اسرائیل جتنی جلد یہ سجھ لے کہ اس قوم کو موت سے ڈرایا نہیں جا سکتا اتنا ہی بہتر ہے
فلسطینیوں نے جس جذبے اور ہمت کا اظہار کیا ہے اس سے ساری دنیا کی نگاہیں خیرہ ہوگئی ہیں، بچے، نوعمر، جوان بوڑھے، خواتین سب کا جذبہ قابل دید تھا، ادھر سے شديد بم باری ہو رہی ہے اور ادھر مسجد اقصی میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہیں، نہ انھیں موت کا خوف ہے اور نہ ہی حملوں کا ڈر
ایک ویڈیو میں تو یہ بھی دکھا کہ جب اسرائیلی فضائی حملہ کرتے تو فلسطینی جلدی سے کھڑے ہوکر نماز کی نیت کر لیتے تاکہ انھیں موت بھی آئے تو حالت نماز میں آئے، جہاں یہ جذبہ اور ایمان ہو وہاں شکست نہیں ہو سکتی، نیز مسجد اقصی کی ایک دیوار پر فلسطینیوں نے یہ نعرہ لکھ رکھا ہے
۔”جس قوم کی قیادت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کر رہے ہوں اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا ” خلاصہ یہ کہ فلسطینی زمین پر بھی جیتے ہیں اور سیاسی سطح پر بھی اور اسرائیل کو دونوں جگہ سخت ذلت اٹھانا پڑی ہے
تحریر :محمد زاہد علی مرکزی کالپی شریف
چئیرمین : تحریک علمائے بندیل کھنڈ
رکن : روشن مستقبل دہلی
ان مضامین کو بھی پڑھیں
امریکا انگلینڈ کی افغانستان سے گھر واپسی
طبقہ بندی مفاسد و نقصانات اور شرعی احکام
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ
تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے
हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें