تحریر:محمد صابرالقادری فیضی جامعی ایم اے کمہراروی
قربانی سنت ابراہیمی
قربانی سنت ابراہیمی
حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی سنت مبارکہ ہےقربانی جورضاے مولیٰ اوراس کی خوشنودی کےلیے اپنےلخت جگرحضرت اسماعیل علیہ السلام کوبےأب وگیاہ وادی میں لے جا کرقربانی پیش کی اوردنیا کو بتا دیاکہ فی سبیل اللہ ہرچیزکی قربانی پیش کی جاسکتی ہے۔
قرأن مقدس کافرمان عالی شان ہے (ترجمہ) تم ہرگز بھلائی کونہ پہونچوگے جب تک راہ خدامیں اپنی پیاری چیزنہ خرچ کرواورتم جوکچھ خرچ کرواللہ کومعلوم ہے۔
دوسری جگہ ارشادہوتاہے(ترجمہ)اللہ کوہرگزنہ ان کےگوشت پہونچتےہیں نہ ان کےخون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے۔ارشادات خداوندی کی روشنی یہ بات واضح ہوگئی کہ پروردگار کی بارگاہ میں نہ جانور کا گوشت پہونچتا ہے اورنہ خون بلکہ تقویٰ اورخلوص پہونچتاہے۔
سرکاردوعالم صلی اللہ تبارک وتعالیٰ علیہ وسلم نےہجرت کےبعد مدینہ طیبہ میں دس سال قیام پذیرہوے اورمسلسل قربانی پیش فرماکریہ پیغام دیتے رہےکہ اے میری امت کے لوگو؟۔
تم دنیاکےجس گوشے میں رہو اگرنصاب کوپہنچ چکےہوتوتم پرقربانی واجب ہے۔أج کل لوگوں میں یہ بات عام ہےکہ قربانی کاجانورذبح کرنے کےبجاۓاس کی قیمت غریبوں میں تقسیم کردینے سے قربانی ادا ہوجاے گی؟۔
یہ غلط ہے بلکہ قربانی کے وقت میں قربانی کرناہی لازم ہے کوئی دوسری چیزاس کے قاٸم مقام نہیں ہوسکتی مثلابجاے قربانی کےبکری یا اس کی قیمت صدقہ کردی تویہ ناکافی ہے۔
قربانی کا جانورفربہ اورتندرست ہوناچاہیے کسی طرح کا عیب نہ ہو جیسےاندھا اورلنگڑا وغیرہ ۔
سرکاردوجہاں سیاح لامکاں نورمجسم ﷺنےارشادفرمایاجوصاحب استطاعت ہواوروہ قربانی نہ کرےوہ ہماری عیدگاہ کےقریب نہ آئے۔
أقاے کونین صلی اللہ تبارک وتعالی علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ یوم النحرمیں ابن أدم کا کوٸ عمل خداے تعالیٰ کےحضور خون بہانے یعنی قربانی کرنے سے زیادہ پیارا نہیں اوروہ جانور قیامت کےدن اپنےسینگ، بال اورکھروں کےساتھ أے گا اورقربانی کا خون زمین پرگرنے سے قبل پروردگارکےنزدیک قبولیت کادرجہ اختیارکرلیتا ہے۔
لہذا اسے خوش دلی سےکرنا چاہیئے
تحریر: محمدصا برالقادری فیضی جامعی ایم اے کمہراروی
صدررضا لائبریری کمہرار،شیوہربہار 9934981067
قربانی کے فضائل و مسائل سے متعلق ان مضامین کا بھی مطالعہ کریں