Thursday, December 12, 2024
Homeحالات حاضرہدوبچے کیوں ایک ہی کیوں نہیں

دوبچے کیوں ایک ہی کیوں نہیں

تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور دوبچے کیوں ایک ہی کیوں نہیں؟ نظامِ قدرت میں- قوموں کے عروج و زوال کا وقت بھی مقرر ہے

دوبچے کیوں ایک ہی کیوں نہیں


رَبِّ ذُ والجَلالِ وَا لاِ کرَام ساری کائنات کا خالق و مالک ہے اور جسے چاہتا ہے اپنے خزانہ رحمت وفضل و کرم سے جو چاہتا ہے نواز تا ہے۔دولت ،شہرت،عزت، حسن وجمال، میٹھی آواز، طاقت اور حکومت وغیرہ وغیرہ۔اِن نعمتوں کو پاکر بہت سے بندگانِ خدا اس کی مخلوق کے ساتھ رحم وکرم کا برتائو رکھتے ہیں اور رب کا شکر بجا لاتے ہیں ۔

اور بہت سے رذیل(پاجی، کمینے، کم ذات) فرعون و نمرود،شداد کے نقش قدم پر چلنے لگتے ہیں اور طاقت و حکومت کے غرور ونشے میں ظلم و ستم کا بازار گرم کئے رہتے ہیں اور وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ’’نظام قدرت میں‘‘ قوموں کے عروج وزوال کا وقت بھی مقر ر ہے۔ قر آن مجید میں جابجا مغروروں ،گھمنڈوں،ظالموں کو کیفرو کردار تک پہنچانے کا ذکر موجود ہے

رب تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فر مایا: أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْ حَآجَّ إِبْرَاہِیْمَ فِیْ رِبِّہِ أَنْ آتَاہُ اللّہُ الْمُلْکَ ۔ترجمہ: اے محبوب کیا تم نے نہیں دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر کہ اللہ نے اسے باد شاہی دی۔(القر آن سورہ البقرہ:2آیت258) (کنز الایمان)۔

(حَآجَّ إِبْرَاہِیْمَ فِیْ رِبِّہِ ):آیت کریمہ میں تاریکی والوں کے بیان کے ساتھ نور والوں کے پیشوا سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا ذکر رب تعالیٰ فر مارہاہے،تاریکی والوں کا پیشوا نمرود تھا۔

نمرود کو اللہ نے عظیم سلطنت عطا فر مائی تھی لیکن اس نے شکرو اطاعت کے بجائے تکبر و غرور اور سر کشی کاراستہ اختیار کیا حتیٰ کہ اپنی ’’رَ بُو بِیّتْ یعنی رب ہونے کا دعویٰ کرنے لگا‘‘۔ سب سے پہلے سر پر تاج رکھنے والا یہی بادشاہ تھا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس پر مناظرانہ گرفت فر مائی وہ عاجز ہو گیااور ہَکَّا بَکّّا ہو گیا کوئی جواب نہ دے سکا ذلیل وخوار ہو ا۔(قرآن مجید میں ابراہیم علیہ السلام و نمرود کا دل چسپ مناظرہ موجود ہے) حضرت امام غزالی رحمۃاللہ علیہ نے اپنی کتاب احیا ئُ العلوم میں مناظرے کی تفصیل پر بحث فر مائی ہے ضرور مطالعہ فر مائیں۔( علومُ الدین،کتاب العلم،بیان آفات المناظرۃ۔۔۔ الخ،1/69)۔

حضرت مولانا الشاہ احمد رضا خان ،بمشہور اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں ’’ جو تمام فنون کا ماہر ہو،تمام پیچ جانتا ہو،پوری طاقت رکھتا ہو، تمام ہتھیار پاس ہوں اس کو بھی کیا ضرورت کہ خواہ مخواہ بھیڑیوں کے جنگل میں جائے، ہاں اگر( اس ماہر عالم کو) ضرورت ہی آ پڑے تو مجبوری ہے۔ اللہ عز وجل پر توکل کرکے اِن ہتھیار سے کام لے۔( ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص:434)۔

آج کل ٹی وی ڈیبیٹ میں کم علم علما پیسے کی لالچ میں جاکر اپنے ذلیل توہوتے ہیں اسلام کو بھی بدنام کراتے ہیں یہ کام’’ مباحثہ، مناظرہ،بحث کرنا‘‘ ماہر عالمِ دین کا کام ہے ،نہ کہ کم علم جا ہلوں کا؟۔

نئی آبادی پالیسی کا اعلان، کوئی حسرت رہے نہ باقی اتر پردیس میں آبادی کنٹرول کرنے کی پالیسی کا اعلان ایک تیر سے کئی شکار کرنے کا کا منصوبہ ہے، بڑھتی آبا دی ترقی میں رکاوٹ کا واویلا کرنے والے خدائی نظام ِقانون کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔

ہرذی روح کو زندہ رہنے کا حق ہے چاہے وہ کوئی بھی جنس ہو، اسلامی شریعت اسے زندہ درگور کرنے یا لڑکی کی وجہ سے حمل گرا کر اس کی شمع حیات کو گل کرنے کی اجازت قطعی نہیں دیتی۔

چناں چہ اسلام نے زمانہ جاہلیت(حضور کی بعثت سے پہلے کا زمانہ) میں رائج زندہ در گور کرنے والے عمل کی سخت مذمت کی ہے

قرآن مجید تحدید(حدبندی، حدوں کا تعین) آمیز لہجے میں کہتا ہے:وَإِذَا الْمَوْؤُودَۃُ سُئِلَتْ بِأَیِّ ذَنبٍ قُتِلَت ۔تر جمہ: اورجب جانوں کو جوڑا جائے گا۔ اور جب زندہ دفن کی گئی لڑکی سے پوچھا جائے گا۔ کس خطا کی وجہ سے اسے قتل کیا گیا؟۔(قر آن،سورہ تکویر:81آیت7 سے 8)۔

جب اس لڑکی سے پوچھا جائے گا جو زندہ دفن کی گئی ہوگی جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں کیا جاتا تھا اور آج جدید زمانے میں پیٹ میںٹہرے حمل جنین (لڑکی،لڑ کا) معلوم کرکے لڑکی ہونے پر اسقاطِ حمل،حمل گرانا

Abortion,

قیامت میں حشر کے میدان میں پوچھا جائے گا اور اس عظیم جُرمِ کو کسی حالت میں بخشا نہیں جائے گا ۔اور نہ ہی دنیا میں بھی کسی حالت میں اسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے۔

اسلام میں لڑکی ہونا جُرم نہیں،یاد رہے جتنی عزت اسلام نے عورتوں کو دی ہے وہ کسی اور مذہب نے نہیں دی ہے۔اسی طرح مفلسی و تنگد ستی کی وجہکر بچوں کی پیدائشی عمل کو روکنا،یا حمل گرادینا،بچے کو بیچ دینا وغیرہ وغیرہ اِنتہائی بڑا گناہ،گھنائونا اور شرمناک و قابل مذمت کام ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَلاَ تَقْتُلُواْ أَوْلادَکُمْ خَشْیَۃَ إِمْلاقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُہُمْ وَإِیَّاکُم إنَّ قَتْلَہُمْ کَانَ خِطْء اً کَبِیْراً ۔تر جمہ: اور غربت کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی، بیشک انہیں قتل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔( القر آن،سورہ بنی اسرائیل:17آیت31)۔

وَلاَ تَقْتُلُواْ أَوْلادَکُم:اوراپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔)۔ قرآن مجید میں متعدد جگہوں پر کبیرہ گناہوں کے بارے میں واضح طور پر حکم دیا ہے کہ ان سے بچو، چناں چہ یہاں بیان کردہ پہلا گناہ اولاد کو قتل کرنا ہے۔

آپ غور فر مائیں کہ پہلی آیت میں ماں باپ کے رزق کا ذکر ہے پھر اولاد کے رزق کا لیکن دوسری آیت میں اس کے برعکس پہلے اولاد کے رزق کا ذکر ہے پھر ماں باپ کا۔

رزق کا ضامن رب تعالیٰ ہے

پہلے زمانہ میں اِنسان مفلسی اور تنگ دستی سے دوچار تھا اور چونکہ اس زمانے میں انسان سب سے زیادہ اہمیت اپنی ذات کو دیتا تھا

لہذا اس کی ہلاکت سے ڈرتا تھا اور آج بھی کم وبیش ایسی حالت میں اِنسان رہ رہا ہے رب تعالیٰ اِطمینان( ڈھارس، تسلّی،دلاسا) دلا رہا ہے کہ پہلے وہ اس کے رزق کا ضامن ہے اور دوسرے درجے میں بھی اس کی اولاد کے رزق کا بھی اپنے فضل وکرم پر لیا ہو ا ہے: نَّحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَإِیَّاہُکم : اے مفلس ونادار اِنسان ہم تمہیں بھی رزق دیں گے اور تمھاری اولاد کو بھی رزق عطا کریں گے وغیرہ وغیرہ۔

احادیث طیبہ وبزرگوں کی بیاض میں اولاد کی پرورش و رزق کے معاملات کا تفصیلی ذکر موجود ہے اور قر آن مجید میں تو105 جگہوں پر آیا ہے۔اولاد کے قتل یا اولاد کی پیدائش میں رکاوٹ کو وحشی بہیمانہ اور اِنسانیت سوز طریقوں(حمل گرانے کو) اسلام نے سختی سے منع کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے اور گناہِ عظیم قرار دیا ہے۔

حیاتِ اِنسانی کے لیے اسلام نے بہترین فکر دی ہے زندگی فقط ایک حق ہی نہیں بلکہ یہ ایک امانت الٰہی ہے جسے رب تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق بشمول انسانوں کو عطا فر مائی اور ودیعت (ڈپوزٹ، امانت،سپرد) کی ہے۔

مسلمانوں کو اللہ کی دی ہوئی امانت کوحفاظت سے رکھنا ،پرورش کرنا زیور تعلیم وتربیت سے آراستہ کرنا ہے،اپنا فرض نبھانا ہے کوئی دو کا قانون لائے یا ایک کا خدائی نظام کے خلاف کوئی فلاح پانے والا نہیں۔
اللہ ہم سب کو احکامِ خدا وندی کی پابندی اور اس کی دی ہوئی نعمتوں کی عزت کرنے کی توفیق رفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین۔

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی

خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ

اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو

جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰

رابطہ: 09431332338

رابطہ- 09386379632

hhmhashim786@ gmail.com

ان مضامین کو بھی پڑھیں

محمد مصطفےٰ ﷺ کا عدالتی نظام و مساوات

 اولاد کی پر ورش بھاری کتے پالنا شوق ٹھرا ؟  جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

رب کا فرمان ماں باپ کا کرو احترام

نافرمان اولاد والدین اور معاشرے کے لیے ناسور

والدین حصول جنت کے لیے رازہاے سربستہ

 عظمت والدین قرآن و حدیث کی روشنی میں

हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें 

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
  10. نوٹ : افکار رضا گوگل ایپ ڈاؤن لوڈ کریں اور تمام مضامین کو آسانی کے ساتھ پڑھیں لنک نیچے ہیں
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن