از قلم : شمس الھدیٰ قادری تریپورہ کے حالات اور ہماری بے حسی شان مصطفیٰ ﷺ میں بدترین گستاخیاں اور ہمارا دعویٰ عشق
تریپورہ کے حالات اور ہماری بے حسی
۔ 2014 سے مسلسل پری پلان کے ساتھ جس طرح ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کی جارہی ہے اس طرح کے واقعات پچھلے سیکڑوں سالوں میں نہیں ملتے اور ایسی بے حسی بے غیرتی بھی سیکڑوں سالوں میں نہیں ملتی
یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میں جگہ جگہ موبلنچنگ کے ذریعے نوجوانوں بچوں اور یہاں تک کہ بوڑھوں کو بھی مارا جا رہا کبھی گائے کے نام پر کبھی چوری کے نام پر کبھی چوڑی بیچنے والے کو کبھی کپڑے والے کو اب تو کھلے عام ہماری بہنوں کی عزتوں کو نیلام کرنے کا اعلان ہورہا ہے ہماری مساجد و مدارس پر حملے ہورہے لیکن ہم بزدلوں کی طرح خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں
کشمیر مدھیہ پردیش یو پی ہریانہ دہلی آسام کہیں آذان کہیں نماز تو کہیں دکان پر ہر جگہ ظلم بربریت کا سلسلہ جاری ہے تریپورہ میں جس طرح ریلی نکال کر آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کی گئیں مساجد پر حملے ہوئے قرآن شریف جلائے گیے مسلمانوں کو مارا گیا عورتوں کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں لیکن ہم نے یہاں بھی آنکھیں بند کر لی
جلتے گھر کو دیکھنے والوں, پھونس کا چھپر آپ کا ہے
آگے پیچھے تیز ھوا ہے, آگے مقدر آپ کا ہے
اُس کے قتل پہ میں بھی چپ تھا میرا نمبراب آیا
میرےقتل پر آپ بھی چپ ہیں,اگلا نمبر آپ کاہے
میں یہ نہیں کہتا کہ ملک کو میدان جنگ بنایا جائے لیکن گستاخوں کے خلاف دفاعی اقدامات تو کئے جائیں
مگر افسوس جب تریپورہ کے مظلوم مسلمانوں نے اپنی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت اور مساجد کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی تو انھیں ہی جھوٹے کیس میں پھنسا دیا گیا اور سچ کو جھوٹ۔جھوٹ کو سچ ثابت کرنے ظالموں کو بچانے اور مظلوموں کو پھنسانے کے لیے تریپورہ پولیس نے کمر کس لی اور شوسل میڈیا پر آکر بیان دینا شروع کر دیا کہ یہاں حالات بہتر ہیں مساجد پر حملے نہیں ہوئے بلکہ یہ سب افواہ ہے
اور جس نے بھی سچ دکھانے کی کوشش کی اسی کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیا گیا
جب کہیں سے تریپورہ کے مظلوموں کو انصاف دلانے کے لئے کوئی آگے نہ آیا تو ایسے میں ایک مرد قلندر مفکر قوم و ملت محترم عالی مقام حضرت قمر غنی عثمانی صاحب قبلہ اپنے چند رفقاء کے ساتھ 2/نومبر کو تریپورہ پہنچے اور وہاں کے الگ الگ علاقوں کا جائزہ لے کر ساری حقیقت کو عیاں کردیا جس سے جھوٹ کا جنازہ نکل گیا اور یہ بات ظالموں کو ہضم نہیں ہوئی
۔3/نومبر کو مظلوموں کی خیریت دریافت کرنے کے بعد ہوٹل کی طرف جاتے ہوئے پولیس نے سیکیورٹی فراہم کرنے کے بہانے آپ کو ساتھیوں سمیت پولیس اسٹیشن لے آئی اور پہلے کچھ گھنٹے ڈیٹین کیا اس کے بعد جھوٹے الزامات میں ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کرلیا گیا
اور 4/نومبر کو مجسٹریٹ کورٹ میں پیش کیا جہاں پولیس کے جھوٹ اور دباؤ پر 14/دن کی جیل حراست میں بھیج دیا گیا 18/نومبر کو مجسٹریٹ میں دوبارہ پیشی ہوئی اور ایک بار پھر تعصب میں اندھے بہرے نظام نے ضمانت خارج کردی اور آپ کو جیل واپس جانا پڑا
اتنا سب کچھ ہوتا رہا لیکن ہمیں ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہو رہا کہ یہ سب منصوبہ بند طریقے سے کیا جا رہا گستاخ بار بار ناموس رسالت پر حملہ کر کے ہمارے ایمانی درجہ حرارت کو ناپتے رہے اور ہم نےمصلحت کے نام پر خاموش رہنے میں ہی بھلائی سمجھی اس سے ایک بات تو صاف ہے ہم اپنے دعوےٰ عشق میں سچے نہیں
یہی وجہ ہے کہ ہم ہر جگہ ذلیل وخوار ہیں اگر ہم اسی طرح خاموش تماشائی بنے رہے تو یقین جانیں وہ دن دور نہیں جب ہمارے سامنے ہماری بہنوں کی عصمتوں کو تار تار کیا جائے گا اور ہم بزدلوں کی طرح کھڑے اپنی موت کا بھی تماشا دیکھیں گے
حضرت قمر غنی عثمانی صاحب جیل میں ہونے کے باوجود اپنے مشن سے ذرہ برابر بھی سمجھوتہ نہیں کیا پولیس بار بار کہتی رہی جو ہم کہہ رہے ہیں وہ مان لیں اور ناکردہ گناہ قبول کر لیں اور اس نوٹس پر دستخط کر دیں ہم آپ کو چھوڑ دیں گے لیکن مرد مجاہد نے کہا تمہیں جو کرنا ہے کرو ہم سچ کو جھوٹ نہیں کہہ سکتے
اور یہی وجہ ہے کہ آپ جیل میں نا کردہ گناہ کی سزا کاٹ رہے ہیں
جھوٹ بول کر جیتنے سے بہتر ہے سچ بول کر ہار جانا
ابھی ہمارے پاس بہت سارے اختیارات ہیں ابھی وقت ہے ناموسِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہریدای کے لئے ہم آپسی اختلافات کوبھول کر ایک جگہ سر جوڑ کر بیٹھیں اور ایک مضبوط لائحہ عمل تیار کریں اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے میدان عمل میں اتریں اور پھر ایک ہو کر کہیں ۔
بتلادو گستاخ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے
ان پر مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
اسی عمل سے ہماری مسجد و مدارس ہماری جان ومال عزت و آبرو سب محفوظ ہوگی اور ہمیں دنیا و آخرت میں کام یابی حاصل ہوگی
ہمیں ایمان کا مطلب بس اتنا ہی سمجھ آیا
رسول پاک کی حرمت پہ تن من دھن فدا کرنا
اللہ ربّ العزت کے فضل سے حضرت قمر غنی عثمانی صاحب جلد رہا ہوکر آئیں گے اور پھر ایک نئے جذبے کے ساتھ تحفظ ناموس رسالت تحفظ حقوق المسلمین کے لیے اپ کوششیں جاری رکھیں گے
ان شاءاللہ عزوجل
خاک پائے حضور تاج الشریعہ
شمس الہدیٰ قادری ممبئ
قومی صدر شعبہ رابطہ عام
تحریک فروغ اسلام
تریپورہ کی جیل سے عثمانی صاحب کا پیغام قوم کے نام