ذکر معراج میں ہے تصور نماز کا : مفتی قاضی فضل رسول مصباحی
ذکر معراج میں ہے تصور نماز کا
”رجب المرجب “اسلامی سال کا ساتوا ں مہینہ ہے جس کی حرمت وعظمت اس سے ظاہر ہےکہ یہ” اشھر حرم“ سے ہے اس کی فضیلت واہمیت پر خود شارع اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقدس کلام ،حدیث پاک میں ارشاد فرمایا”رجب شھراللہ ،شعبان شھری ورمضان شھر امتی“ یعنی رجب اللہ کا مہینہ،شعبان میرا مہینہ اور رمضان شریف میری امت کا مہینہ ہے۔
اس حدیث پاک میں رجب کی نسبت ذات باری عز اسمہ کی طرف ہونا اس کی رفعت شان کی دلیل ہے اور ایسا ہونا بتقاضائے عقل و فہم ہے کیو ں کہ آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے” رجب“کی ستائیسویں شب کے ایک حصے میں مسجد حرام {مکہ مکرمہ}سے مسجد اقصی تک پھر یہاں سے آسمانوں کا سفر مسعود ہوتا ہوا سدرة المنتھی اور ملاء اعلی تک پہونچ کردیدار خداوندی سے مشرف ہونے کا شرف حاصل کیا
دیدار وہم کلامی کے اس تقدس مآب کیفیت کو پوری دنیا ”معراج مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم “کے نام سے جانتی اور پہچانتی ہے ۔
اسی کی ترجمانی کرتے ہوے حضرت حسن بریلوی نےکیا خوب فرمایا ہے شعر۔
بنا آسماں منزل ابن مریم
گیے لا مکاں تاجدار مدینہ
یہ معراج کس قدر بلند شان ہے کہ محب{اللہ جل شانہ} حبیب کو خود طلب کر دولت دیدار سےمشرف فرماتاہے جب کہ کلیم خود طالب دیدار ہوتے ہیں،اعلی حضرت فرماتے ہیں شعر
تبارک اللہ شان تیری تجھی کو زیبا ہے بے نیازی۔
کہیں تو وہ جوش لن ترانی کہیں تقاضے وصال کے تھے۔
معراج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مفہوم، علو رتبہ کی وہ تشریح ہےجہاں ساری رفعت اور بلندی ہیچ ہے ،یہ مقام رفیعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور کو حاصل ہوا نہ ہوگا،اس زاویہ سےبھی” رجب المرجب“کی اہمیت وافضلیت ظاہرہے کہ واقعئہ معراج اسی کی آغوش بابرکت میں فروکش ہے جس سے رجب کا حسن ملاح فزوں تر ہے۔
اس آن میرا مطمح نظر یہ ہے کہ ذکر معراج تصور نماز سے غایت درجہ ملصق ہے گویا تصور نماز ،ذکر معراج کا جزء لا ینفک ہے۔یہی وجہ ہے کہ سفر معراج دو حصوں پر مشتمل ہے ایک مسجد حرام سے مسجد اقصی تک اور دوسرا وہاں سے عرش اعظم تک۔معراج جو ”عروج “ بلندی پر چڑھنے سے عبارت ہے اس کی حقیقی شکل یہی ”مسجد اقصی“ سے عرش اعظم تک کا سفر مسعود ہی ہے
اس سفر کی ابتدا آپ کی امامت نماز اور تمام انبیا علیہم السلام کی اقتدا سے ہوتی ہے اوراختتام بھی من جانب اللہ بتوسل نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بندگان الہیہ کے لیے تحفئہ نماز پنج گانہ پر ہوتا ہے ۔
یہ دونوں واقعات زباں زد خلائق ،خزینئہ اذہان اہل علم ہیں یا محفوظات اوراق کتب ہیں ۔ اس لیے یہ کہا جاسکتا ہے کہ” ذکر معراج میں ہے تصور نماز کا “ ۔
مذکورہ باتیں دارالعلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم کے استاذ مفتی قاضی فضل رسول مصباحی نے ایک پریس ریلیز میں بتائی ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر بابرکت راتوں کی طرح اس رات میں بھی نوافل کااہتمام کریں اور بکثرت عبادات نافلہ سے اپنے دامن مراد کو پر کریں ۔ نوافل نمازوں کی زیادتی سے جبیں سائی کے ذریعے رب کی رضا کے حق دار بنیں۔
آمین