Friday, October 18, 2024
Homeشخصیاتسراج السالکین حضرت سید ابو الحسین احمد نوری مارہروی رحمۃ اللہ علیہ

سراج السالکین حضرت سید ابو الحسین احمد نوری مارہروی رحمۃ اللہ علیہ

نور و جان و نور ایماں نور قبر حشر دے بو الحسین احمد نوری لقا کے واسطے نور العارفین سراج السالکین حضرت سید ابو الحسین احمد نوری  مارہروی رحمۃ اللہ علیہ کی  سوانح حیات پڑھیں اور خراج عقیدت پیش کریں 

نور العارفین سراج السالکین حضرت سید ابو الحسین احمد نوری  مارہروی رحمۃ اللہ علیہ

ولادت شریف

آپ کی ولادت باسعادت : ۱۹۔ شوال المکرم ۱۲۵۵ھ۔ مطابق ۲۶ دسمبر ۱۸۳۹ء بروز پنجشنبہ۔ مارہرہ مطہرہ میں ہوئی۔

اسم شریف               آپ کا نام  سید ابو الحسین احمد نوری ہے اور تاریخی نام ، مظہر علی ہے المقلب میاں صاحب قدس سرہ

والد ماجد          حضرت سید ظہور حسن مارہروی قدس سرہ ہے

سلسلہ نسب

سید ابو الحسین احمد نوری بن سید ظہور حسن بن سید آل رسول بن سید آل برکات ستھرے میاں بن سید حمزہ بن سید ابوالبرکات آل محمد بن سید سلطان العاشقین سید شاہ برکت اللہ بن سید اویس بن سید شاہ حضر بن سید شاہ عبد الجلیل بن سید شاہ عبد الواحد بن سید شاہ ابراہیم بن سید شاہ قطب الدین بن سید شاہ مارہروشہید بن سید شاہ بڈہ بن سید شاہ کمال الدین۔

بن سید شاہ قاسم بن سید شاہ سید حسن بن سید شاہ نصیر بن سید شاہ حسین بن سید شاہ عمر بن سید شاہ محمد صغریٰ جد قبائل سادات بلگرام بن سید شاہ علی بن سید شاہ حسین بن سید شاہ ابو الفرح ثانی بن سید شاہ ابوفراس بن سید شاہ ابو لفرح واسطی جد اعلیٰ قبائل سادات زیدیہ بلگرام بن سید شاہ داؤد بن سید شاہ حسین بن سیدد شاہ یحییٰ۔

بن سید شاہ زید سوم بن سید شاہ عمر بن سید شاہ زید دوم بن سید شاہ علی عراقی بن سید شاہ  حسین بن سید شاہ علی بن سید شاہ محمد بن سید عیسی العروف بموتم الاشبال بن سید شاہ شہید بن سید شاہ امام زین العابدین بن  حضرت سید الشہداء امام حسین بن حضرت امیر المؤمنین علی مرتضٰی زوج سیدۃ النساء فاطمہ زہرا بنت سید الانبیاء حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

حضرت سید ابوالحسین احمد نوری قدس سرہ کے آباء و اجداد ہر عہد و  زمانہ میں سردار و مقتداء رہے ہیں آپ کا خاندان ۶۱۴ھ ۱۲۱۷ء میں بلگرام کو فتح کرکے اس مقام میں رونق افروز ہوئے اور ۱۰۱۷ھ ۱۶۰۸۔۹ میں میر عبد الجلیل قدس سرہ جو آپ کے جد امجد ہیں غوث و قطب ماہرہ ہیں  مارہرہ مطہرہ رونق افروز ہوئے۔

فضائل سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ فتاویٰ رضویہ کی روشنی میں  پورا مضمون ضرور پڑھیں 

تعلیم و تربیت

آپ کی عمر شریف جب ڈھائی سال کی ہوئی تو والد ماجد کا وصال ہوگیا اس لیے آپ کی تعلیم و تربیت کی تمام ذمہ داری جدد امجد حضرت سید آل رسول مارہروی قددس سرہ کی آغوش تربیت میں ہوئی آپ کے درس کا آغاز حضرت سید آل رسول مارہروی قدس سرہ نے حسب قاعدہ اقراء شریف کی چند آیات سے فرمایا بعدہٗ سینہ مبارک سے لگایا اور رب یسر و تمم بالخیر کے ساتھ دعائیں دیں اور درگاہ شریف کے مکتب فارسی میں داخل فرمایا۔

مکتب میں باقاعدہ داخلہ کے بعد فارسی، عربی، فقہ، تفسیر، حدیث، لغت، منطق و دیگر علوم و فنون کو حاصل فرمایا۔

  اساتذہ کرام

آپ کے اساتذہ کے اسماء گرامی یہ ہیں ۔حضرت میاں جی رحمت اللہ ۔حضرت جمال روشن حضرت عبد اللہ  حضرت شیر یار خاں مارہروی حضرت اشرف علی مارہروی  حضرت امانت علی مارہروی حضرت امام بخش مارہروی حضرت سید اولاد علی مارہروی حضرت احمد خاں جلیسری حضرت محمد سعید عثمانی بدایونی حضرت الٰہی خیر مارہروی  حضرت حافظ عبد الکریم پنجابی حضرت حافظ قاری محمد فیاض رامپوریی حضرت فضل اللہ جالیسری حضرت نور احمد عثمانی  بدایونی حضرت مفتی حسن خاں عثمانی بریلوی حضرت حکیم سعید بن حکیم امداد حسین مارہروی حضرت ہدایت علی بریلوی حضرت محمد تراب علی رامپوری حضرت محمد حسین شاہ ولایتی حضرت محمد حسین بخاری کشمیری حضرت مولانا عبد القادر  عثمانی بدایونی قدس سرہم۔

  اسناد علوم باطنہ

آپپ نے جن سےعلوم باطنی کا اکتساب فرمایا اس میں سر فہرست  حضور سید آل رسول  احمدی قدس سرہ ہیں جن کی بارگاہ عالی وقار میں آپ نے بدرجۂ اتم فیض روحانی و اسناد روحانی حاصل فرمایا۔

حضرت آل رسول احمدی قدس سرہ کے علاوہ جن اساتذۂ کرام سے اذکار و اوراد و سلوک کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا ان کے نام یہ ہیں۔

حضرت سید غلام محی الدین حضرت مفتی سید عین الحسن بلگرامی حضرت شاہ شمس الحق عرف تنکاشاہ حضرت مولوی احمد احسن مرادآبادی حضرت حافظ شاہ علی حسین مرادآبادی قدس االلہ تعالیٰ سرھم۔

روحانی اکتساب فیض

حضور نور العارفین سراج السالکین سید شاہ ابو الحیسن احمد نوری قدس سرہ نے انبیاء کرام و اولیاء عظام سے  روحانی فیض حاصل فرمایا۔

حضور نبی مکرم ﷺ کی زیارت مقدسہ ومصافحہ و معانقہ وبیعت و اخذ فیض کی اور آغوش رحمت میں بیٹھے، حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام کی زیارت فرمائی اور ان حضرات انبیاء کرام سے بھی اخذ فیض فرمایا۔

حضرت  امیر المؤمین سیدناعلی کرم اللہ تعالیٰ وجہ الکریم و سید الشہداء حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی زیارت فرمائی اور اخذ فیض فرمایا۔ حضرت ذوالنون مصری رضی اللہ عنہ  ۔ حضرت غوث الثقلین، قطب الکونین سیدنا شیخ ابو محمد محی الدین عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ۔

  حضرت خوجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ حضرت خواجۂ خواجگان شہنشاہ ہندوستان غریب نواز حضرت شیخ خواجہ معین الدین حسن چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ جیسے اولیاء کبار کی زیارت بھی فرمائی اور اکتساب فیض فرمایا اس کے علاوے اکابر اقطاب مارہرہ از حضرت میر سید عبد الجلیل بلگرامی تا حضور خاتم الاکابر کی زیارتوں و خاص توجہ سے بہرہ مند ہوئے  

اجازت و خلافت

حضرت سراج السالکین سید شاہ ابو الحسین احمد نوری قدس سرہ کو خلافت و اجازت اپنے پیر ومرشد شیخ طریقت حضرت سید آل رسول مارہروی قدس سرہ سے تھی راہ معرفت کی تکمیل کے بعد آپ کو اجازت عام مرحمت فرمائی۔

اس کے علاوے حضور خاتم الاکابر قدس سرہٗ نے آپ کو اجازت قرآن مجید ، صحاح ستہ و مصنفات شاہ ولی اللہ، محدث دہلوی و حصن حصین دلائل خیرات و اسماٗ اربعینہ و حزب البحر و حدیث مسلسل بالادلیہ و حدیث مسلسل بالاضافہ ومصافحات اربعہ و مصفاحہ و مشابکہ اور تمام علوم کی سندیں جو آپ کو اپنے اساتذہ سے پہنچی تھیں مرحمت فرمائیں۔

آپ کے فضائل

سراج السالکین، نور العارفین، شیخ طریقت، عالم شریوت، حضرت سید الشاہ ابوالحسین احمد نوری مارہروی قدس سرہ سلسلہ قادری کے ۳۸۔اڑتیسویں امام و شیخ طرقت ہیں سیدی سرکا را علیٰ حضرت قدس سرہ آپ کے فضائل و مناقب میں لکھتے ہیں

برتر قیاس سے ہے مقام ابو الحسین

سدرہ سے پوچھو رفعتِ بام ابوالحسین

آپ کا وہی مسلک و مشرب تھا جس پر حضرت تاج الفحول اور اعلیٰ حضرت بریلوی تھے۔ آپ شیعیت، رافضیت کا تحریری رد فرمایا، اور انسداد میں کوشس بلیغ فرمائی۔

جب آپ کی عمر شریف سات سال کی تھی کہ خاتم الاکابر سید آل رسول مارہروی قدس سرہ کے حکم کے مطابق صوم و صلوٰۃ ، خلوت و اشغال، اور اوراد میں مصروف ہوئے۔

اٹھارہ سال کی کم عمری میں ذکر جلالی و جمالی ااور خلوت کزیں رہے اور سلوک کو باقاعدہ حاصل  کرکے فنائے معنوی سے بقائے حقیقی کے مقام پر فائز ہوئے۔ آپ کے بچپن کی ریاضت کو دیکھ کر آپ کی دادی گھبرا جاتیں اور روکنا چاہتیں لیکن آپ کے دادا ارشاد فرماتے رہنے دو یہ دنیا میں عیش و آرام کے لیے نہیں آیا ہے بلکہ دین متین کی خدمت و ترویج اشاعت کے لیے پیدا ہوا ہے اور انہیں بہت کچھ کرنا ہے۔

  اور آپ اقطاب سبعہ یعنی سات قطب میں سے ایک قطب ہیں جنکی بشارت حضرت شاہ بوعلی قلندری پانی پتی، حضرت شاہ بدیع الدین قطب مداری نے دی تھی۔

اخلاق حسنہ

حضرت سید شاہ نوری میاں قدس سرہ شریعت  و طریقت کے عظیم منزل کو پانے کے باوجود لوگوں سے خندہ پیشانی اور نہایت نرم سے کلام فرماتے کبھی بھی کسی سے ترش روئے سے بات نہیں کرتے آپ اعلیٰ درجہ کے خوش خو و خوش خلق تھے چھوٹے بچوں کو شفقت و محبت سے بلاتے سر پر ہاتھ پھیرتے ،کچھ چیزیں عنایت فرماتے۔ جوانوں بوڑھوں کا وقار فرماتے اور اپنے خدام کے ساتھ بھی حسن وسلوک سے پیش آتے تھے۔

کبھی کسی سائل کو محروم نہیں کرتے اور سائل اپنی ضرورت سے زیادہ پاتا، بہت سے مفلس خدام کی پرورش فرماتے اور ان کی خبر وخیریت لیتے رہتے، ان لوگوں کی جو چیزیں بوسیدہ خراب و خستہ ہوجاتی انہیں آپ لے لیتے اور نئی و عمدہ چیزیں عنایت فرماتے۔

جودو سخا کا یہ عالم تھا کہ کسی کا لوٹا، پاندان،صندوق لے لیتے اور فورا نیا و عمدہ سامان عطا فرما دیتے اور وہ پرانا سامان بھی بانٹ دیا کرتے تھے ۔ اپنی ضرورت کی چیزیں جیسے لحاف، توشک، چادر،کپڑے بھی لوگوں کو بخش دیا کرتے تھے۔

 صبح سے شام تک اہل حاجات کا سلسلہ بندھا رہتا تھا اور کبھی کوئی محروم و خالی نہیں لوٹا دریائے کرم ہمیشہ جاری رہتا۔  

آپ فرماتے بخیل کی صحبت سے بچو اور بچنے کا عمدہ طریقہ یوں بتاتے کہ بخیل سے کچھ مانگ لو پھر کبھی وہ تمہارے پاس نہیں آئے گا۔

ایک سوداگر ایک عمدہ گھڑی آپ کی خدمت میں نذر کی، صاحبزاہ صاحب نے پسند فرما لیا اور چاہا کہ کسی دوسرے وقت مانگ لیں گے، پھر جب شام کو آپ سے دریافت کی گھڑی کہاں ہے ۔ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ کہ وہ تو دیدی۔ تم نے اسی وقت کیوں نہ لے لی۔ کبھی بھی کسی چیز کو جمع نہیں فرمایا جب جو چیز پہنچتی اس کو فورا عطا میں خرچ فرما دیتے۔

اللہ کے لیے دوستی و دشمنی

آپ کسی سے دوستی و دشمنی میں بھی اپنے اسلاف کے نقش قدم کے سخت پابند تھے۔ اور آپ کی عادت کریمہ تھی کہ اللہ ہی کے لیے دوستی اور اللہ ہی کے لیے دشمنی کسی سے کرتے اور  اگر منافقین و بدمذہب فاسق معلن دربار میں حاضر ہوتے اور اپنے معروضات میں کامیاب بھی ہوجاتے لیکن آپ کے عمل سے ظاہر ہوتا کہ اس سے آپ بے اعتنائی فرما رہے ہیں اور قلبی لگاؤ نہیں جو ایک سنی صحیح العقیدہ کے ساتھ ہوتا ۔

بلکہ جلد سے جلد اس کو رخصت کرنے کا حکم فرماتے اور خدام سے فرماتے کہ معاملات دنیاوی میں ہم نہیں روکتے، لیکن کسی بدمذہب سے دوستی بری بات اور حرام ہے ان لوگوں کی مجالس بدمذہبی اور خاص صحبتوں میں ہرگز شرکت نہ کرو کہ یہ کم از کم مورث مداہنت اور سستی اعتقاد ہے۔

شب وروز کے مشاغل

سراج السالکین حضرت سید شاہ ابو الحسین احمد نوری مارہروی قدس سرہ العزیز کی عادت کریمہ تھی کہ طہارت فرما کر  نمازتہجد ادا فرماتے، بعدہٗ اوراد و اشغال معمولہ خاندان میں مشغول ہو جاتے نماز صبح کے لیے تازہ وضو فرماتے اور سنن پڑھ کر بحالت صحت مسجد میں تشریف لے جاتے۔

باجماعت نماز پڑھتے اور ابتداء ذکر بجہر اور عہد آخر میں باخفا فرماتے۔ پھر اوراد  و وظائف معمولہ پڑھ کر صلوٰۃ اشراق و چاشت سے فارغ ہوکر ہلکا ناشتہ فرماتے۔

 بعدہٗ ضروری معروضات کا حل اور نقوش وادعیہ  مرحمت فرماتے، پھر کسی سلوک، فقہ و تاریخ کی کتاب کا مطالعہ فرماتے اور حاضرین سے فوائد ضروریہ کا بیان بھی فرماتے ۔ ہمیشہ باوضو کھانا تناول فرماتے مریضوں کو اپنا بچا ہوا کھانا عنایت فرماتے۔

کھانے سے فارغ ہو کر پان کھاتے اور پھر فورا ہی کلی و غرارہ کر کے منہ صاف کر لیتے  جو لوگ موجود ہوتے اپنے اپنے معروضات پیش کرتے سب کے جوابات مرحمت فرماتے ،کھبی مطالعہ و کبھی کچھ دیر آرام فرماتے۔

 اور تازہ وضو کرکے باجماعت ظہر کی نماز پڑھتے، بعد نماز قرآن مجید کی ایک پوری منزل تلاوت فرماتے  ، اور پھر دلائل الخیرات، حصن حصین اور بعض ادعیہ پڑھنے کے بعد دربار عام ہو جاتا،

اور خدام حاضر ہو کر معروضات پیش کرتے، ڈاک سے آئے خطوط کے جوابات لکھتے یا لکھواتے۔ اور حاجت روائی اور مخلوق خدا کی خدمت میں مصروف ہوجاتے۔ اور علمی و عمدہ نصحیت فرماتے یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوجاتا۔

نمازعصر باجماعت تازہ وضو سے پڑھتے بعد نماز اوراد مخصوصہ پڑھتے۔اور عصر تک وہی خدمت خلق کرتے اور دریائے رحمت و کرم کی طغیانی ہوتی۔ نماز مغرب ادا فرما کر بہت قلیل سا کھانا تناول فرماتے اور نماز عشاء باجماعت ادا فر ماکراخص الخواص کچھ واراد عرض کرتے انہیں کچھ ہدایات دیتے اور رخصت  فرماتے اس طرح صبح سے رات تک  عبادت و ریاضت کے ساتھ مخلوقِ  خدا کو راحت پہنچانے میں لگے رہتے اور رات کو  حضور خاتم الاکابر سید شاہ آل رسول مارہروی قدس سرہ کا ذکر سنتے اور استراخت فرماتے۔

حضور غوث پاک سے قلبی لگاؤ

حضور غوث اعظم دستگیر روشن ضمیر رحمۃ اللہ علیہ سے محبت و قلبی لگاؤ کا یہ عالم تھا کہ اکثر فرماتے حضور غوثیت مآب رضی اللہ عنہ اور اکابر ماہرہ مقدسہ بڑے غیور ہیں ۔ان کا متوسل جب بھی کہیں جائے گا پریشان نہ ہوگا ۔

اور فرماتے جو خاندان برکاتیہ کی توہین کرے گا ذلیل و خوار ہوگا۔ اس لیے کہ ہم ۹ نو پشتوں سے قادری ہیں اور اسی پر فخر کرتے ہیں ، اور ہمارا دعویٰ ہے کہ خاندان برکاتیہ میں دو باتیں ضرور ہوں گی۔

۔”اول یہ کہ کسی خاندان کے فقیر کے  ہاتھ سے بھی صدمہ نہیں اٹھائے گا ۔ دوم یہ کہ عمر بھر کسی بھی حالت میں رہا ہو لیکن ان شاء اللہ وقت آخر توبہ و ندامت پر مرے گا کیونکہ ہمارے سرکار بہت عالی مرتبت ہیں”۔

اجمیر معلیٰ میں اعلیٰ حضرت     از       ڈاکٹر غلام جابر شمس مصباحی پورنوی 

بارگاہ خواجہ سے خاص کرم

تذکرۂ نوری کے مصنف لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت اپنے خدام کی ایک جماعت کے ساتھ سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے عرس پاک میں حاضر ہوئے۔ اور پانچ رجب المرجب کو اجمیر شریف پہنچ گئے ۔

حضرت نوری میاں قدس سرہ نے فرمایا کہ ” مجھے حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے دربار سے حکم ملا ہے کہ اپنے خادموں سے کہہ دیں سب لوگ اپنی حاجتیں لکھ کر پیش کریں اور پھر حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ ہمارے ذریعے تہمارے لیے کچھ حکم فرمائیں گے اس پر عمل کر دنیا و دین میں کامیابی ملے گی“۔

بہر کیف سارے لوگوں نے عرضیاں پیش کیں اور حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ ععلیہ کی بارگاہ سے تیسرے دن ساری عرضیاں واپس ملیں اورسب پر  احکامات درج تھے۔

حضرت سرکار نوری میاں قدس سرہ فرماتے ہیں” کہ حضور سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا خاص کرم ہے کہ اپنے خاص متوسلوں کی عرضیاں اپنے حضور پیش کرنے کا حکم فرماتے ہیں ورنہ یہاں تو مجھ جیسے ہزاروں فقراء ہر سال آتے ہیں اور اپنا حصہ لے کر جاتے ہیں“۔ا

   اسلام کی صدا بہار صداقت کا روشن چہرہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ    از   مولانا صدر عالم مصباحی

   خلفاء کرام

حضرت نوری میاں قدس سرہ کا عقد اپنے عم مکرم کی دختر نیک اختر سے ہوا ان کی وفات کے بعد شاہ اولاد رسول قدس سرہ کی نوسی سے عقد ہوا ۔ ان دونوں سے کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔

مگر آپ کی روحانی اولادوں کی تعداد بے شمار ہیں جو آپ کے دامن کرم سے وابسظہ ہو کر عالم اسلام کی عظیم خدمت انجام دی ہیں جن سے تا قیامت آپ کا سلسلہ زندہ و تا بندہ رہے گا ان شاء اللہ عزوجل۔

چند خلفاء کرام کے اسماء مبارک

مجدد اعظم حضرت امام احمد رضا بریلوی قدس سرہ۔ حضرت شاہ مہدی حسن ۔ حضرت سید شاہ ظہور حیدر ۔ حضرت حاجی سید شاہ حسن ۔ حضرت مولانا قاضی مشیر اسلام عباسی ۔ حضرت مولانا طاہرالدین حضرت مولانا مشتاق احمد سہارنپوری حضور تاجدار اہل سنت قطب عالم مفتئ اعظم ہند شاہ محمد مصطفےٰ رضا قادری۔

 حضرت مولانا عبد الرحمٰن حضرت مولانا مفتی احمد حسن خاں حضرت مولانا عزیز الحسن بریلوی حضرت مفتی بدر الحسن   ۔ (مزید اسماء کے لیے اصل  کتاب مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ کا مطالعہ کریں)۔

وصال مبارک

آپ نے ۱۱ رجب المرجب ؁۱۳۳۴ھ مطابق ۳۱ اگست ؁۱۹۰۶ء میں وصال فرمایا۔

درگاہ عالیہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کے برآمدۂ جنوب میں  مزار مقدس زیارت گاہ خلائق ہے ۔ مادۂ تاریخ خاتم اکبر ہند ۱۳۲۴ ہجری

اقوال زریں

آپ کے اقوال زرین سے کچھ کلمات بطور تبرکا نقل کئے جاتے ہیں۔ زبان کو قابو رکھنا، غیبت سے احترا زکرنا ، کسی بھی آدمی کو اپنے سے حقیر نہ جانے، محارم جن کا دیکھنا حرام ہو ان پر نظر نہ دالے۔  جب بات  کہے سچ اور انصاف کی کہے، انعامات و احسانات الہیہ کا اعتراف کرتا رہے ۔

مال ومتاع راہ خدا میں صرف کرتا رہے۔ اپنی ہی ذات کے لیے بھلائی کا خواہاں نہ رہے۔  پنچ وقتہ نماز کی پابندی کرے۔ سنت نبوی اور اجماع مسلمین کا احترام کرے ۔

بخیل کی صحبت سسے دور رہو۔ بدمذہبوں کی صحبت سے دور  رہو، کہ اس کی وجہ سے اعتقاد میں فرق و سستی آتی ہے۔  چالیس دن تک لگاتار گوشت کھانے سے قساوتِ قلبی پیدا ہوتی ہے ۔ طریقت شریعت سے الگ نہیں ہے بلکہ انتہائے کمالِ شریعت کو طریقت کہتے ہیں۔

سماع مروجۂ حال سراسر لغو و لہو ہے ایسے مجمع میں اہل سماع کو جانا بھی درست نہیں کہ سماع کے لیے بہت سے شرائط ہیں۔

 غلام غوث اعظم  بے کس و مظطر نمی ماند

اگر ماند شبے ماند شبے دیگر نمی ماند

حوالہ          تذکرہ مشائخ قادری برکاتیہ رضویہ 

Flipkart   Amazon      Bigbasket       Havells 

حضرت ابو الحسین احمد نوری قدس سرہ
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن