حضرت علامہ مفتی احتشام الحق رضوی صاحب سے دو سوالات ہوئے ان دونوں کے جوابات ملاحضہ فرمائیں ۔ اور مفتی صاحب قبلہ کے لیے دعا فرماتے رہیں نیز اپنے سوالات دیے گیے نمبر پر بھیج سکتے ہیں۔ سوالوں کا عنوان ہے دعا افطار کب پڑھنا چاہیے اور آنکھ میں دوا ڈالنے سے کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے
دعا افطار کب پڑھنا چاہیے
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلۂ ذیل میں کی افطار میں جو “اللھم لک صمت” والی دعا پڑھی جاتی ہے وہ افطار کرنے سے پہلے پڑھی جائے یابعد میں مدلل جواب عنایت فرماکر سراپا سپاس گزار ہونے کا موقع فراہم فرمائیں ـ بینوا توجروا
المستفتی : محمد آزاد ممبئی مہاراشٹرا
الجـــــــــــــــواب بعـــــــــــــون الملک الوھـــــاب
روزہ افطار کی دعا افطار کے بعد پڑھی جائے گی اس پر احادیث طیبہ شاہد و ناطق ہیں ــــ
چنانچہ شعب الایمان میں ہے: عن معاذ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا افطر قال الحمد لله الذي اعانني فصمت ورزقني افطرت ــــ
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب افطار کیا تو یہ دعا پڑھی “تمام تعریف اس اللہ کے لیے جس نے روزہ رکھنے پر میری معاونت فرمائی اور افطار کی توفیق بخشی ـــــ
دوسری روایت میں ہے عن ابن عباس رضی اللہ عنھماقال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا افطر قال اللھم لک صمنا وعلی رزقک افطرنا فتقبل منا انک انت السمیع العلیم
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے ” اے اللہ تیرے لیے ہم نے روزہ رکھا اور تیری عطا کردہ رزق سے افطار کیا، ہماری طرف سے اسے قبول فرما بلاشبہ توہی سننے اور جاننے والا ہے ـــــ
ان دونوں حدیث پاک کے الفاظ میں تامل کرنےسے معلوم ہوتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے افطار کے بعد دعا پڑھی ہے ـ
کہ حدیث پاک میں صیغۂ ماضی آیا ہوا ہے جو کہ خبر پر دلالت کررہا ہے جس سے مشعر ہوتا ہے کہ آقائے دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے افطار کیا پھر دعا پڑھی ــــ الغرض حدیث پاک کی ہیئتِ ترکیبی میں غور کرنے سے بھی سمجھ میں آتا ہے کہ دعا بعدِ افطار ہے ــــ
حضور سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مقتضائے دلیل یہ ہے کہ دعا روزہ افطار کرکے پڑھے (فتاوی رضویہ شریف ج ۴ص۶۵۳)۔
دوسرا سوال اور اس کا جواب ملاحظہ فرمائیں
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مندرجہ ذیل سوال کے بارے میں کہ: ” آنکھ میں دوا ڈالنے سےروزہ فاسد ہوگا یا نہیں؟
جواب عطا فرما کر عنداللہ ماجور ہوں
س،ا قادری دہرا دون
الجــــــــــــــــواب بعــــــــون الملک الوھاب
آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہ ہوگا، اس لیے کہ خود آنکھ جوف کے حکم میں نہیں، اور نہ ہی اس میں ایسا کوئی منفذ ہے جو دوا کو جوف تک پہنچائے ــ
جیساکہ حضو سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اور آنکھوں میں معاذ اللہ کان یاناک کے سے سوراخ نہیں کہ ان میں داخل ہونا روزہ کو مضر ہو (فتاوی رضویہ شریف ج ۴ ص ۵۹۶)۔
واللہ اعلم بالصواب
مفتی احتشام الحق رضوی مصباحی
دارالعلوم مخدومیہ ردولی شریف اجودھیا فیض آباد
رابطہ نمبر 8175849195
ماں باپ کو جان سے مارنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہے اس پر کلک کرکے جانیں
ہمارے ویب سائٹ پر آن لائن شاپنگ کی سہولت موجود ہے نیچے کی کمپنیوں سے شاپنگ کر سکتے ہیں
Amazon Flipkart Bigbasket Havells