تحریر ۔۔ خلیفہ حضور تاج الشریعہ محمد غفران رضا قادری رضوی بانی دارالعلوم رضا ۓ خوشتر و جامعہ رضاۓ فاطمہ ۔ حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنھا
حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنھا
(حضرت فاطمہ الزھراء (رضی اللہ عنہا) ، کائنات کی 4 مثالی خواتین میں سے ایک عظیم خاتون)
عصرِ حاضر میں عورت کی آزادی نے وہ بھیانک صورتیں اختیار کر لی ہیں جس کے تصور سے انسانیت لرزہ براندام ہے۔ ایک وقت وہ تھا کہ عورت شوہر کے گھر کی ملکہ اور زینت سمجھی جاتی تھی اور آج وہ شمعِ محفل ہے۔
پردہ کو خیرباد کہہ دینے اور حیا کو رخصت کرنے کے جو بدنتائج ہمیں نظر آتے ہیں اس سے نسوانی آزادی کے حامی بھی نفرت کرتے جا رہے ہیں لیکن اب یہ بڑھتا ہوا سیلاب رک نہیں سکتا۔
مذھب اسلام نے عورت کی کیا حیثیت قرار دی تھی ، بانی اسلام محسن اعظم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو وہ مقام عظمہ عطا کیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، محافظین دین و ملت نے نسوانی حقوق کا معیار مقرر کرنے میں کس قدر عدل پروری سے کام لیا تھا ، تدبیر منزل کی کیا صورتیں تجویز کی تھیں ، اولاد کی نشو و نما میں ” ماں ” کو کیا مخصوص درجہ دیا تھا
اور گھر میں رکھ کر عورت کے کیا مشاغل قرار دئیے تھے ، ان تمام موضوعات پر اگر قلم فرسائی کی جائے تو مستقل کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ اس موضوع پر ہمارے اہلِ قلم نے جو جہاد قلم کیا ہے وہ خود پسند طبقہ کے انتباہ کے لئے کافی ہے۔
فخرِ کائنات کی پارہء تن حضرت سیّدہ طیبہ طاہرہ صدیقہ عفیفہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی پاکیزہ زندگی کا مختصر تعارف موجودہ دور کی بہنوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے تاکہ وہ ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی صلاحیت پیدا کریں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ ؛ انسانیت کی عروج پر پہنچنے والے مرد تو بےشمار ہیں مگر خواتین صرف 4 ہیں۔
حضرت آسیہ (رضی اللہ عنہا)۔ حضرت مریم (علیہا السلام)۔
حضرت خدیجۃ الکبریٰ (رضی اللہ عنہا)۔ حضرت سیّدہ فاطمہ الزہرا (رضی اللہ عنہا)۔
اول الذکر نے فرعون جیسے دشمنِ توحید کی رفیقہ حیات بن کر بھی اپنے عقیدے کو باقی رکھا اور شوہر کا کفر و عناد ان کے توحید میں ذرہ برابر فرق پیدا نہ کر سکا۔
حضرت مریم علیہا السلام کی عصمت و طہارت پیش خیمہ تھی کہ ان کی گود میں روح اللہ کی نشو و نما ہوگی۔
ان خواتین کے بعد ایک وہ خاتون ہیں جو سرچشمہ عصمت و طہارت ہیں اور جن کی نسل کی بقا کا خدا ذمہ دار ہے۔ ان کی نسل شام ابد تک باقی رہے گی اور دنیا کا چپہ چپہ سادات سے معمور رہے گا۔
حضرت آسیہ ہوں یا حضرت مریم ، دونوں کو فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا جیسے نہ باپ ملے ، نہ شوہر ملا ، نہ فرزند عطا ہوئے لہذا فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کو وہ فضیلت عطا ہوئی جو دنیا کی کسی عورت کو حاصل نہیں۔
جب آپ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ثابت ہے تو ان کی طرز زندگی کو اپنانا بھی ثابت ہو جاتا ہے۔
اگر عورت کی آزادی کے لئے مرد کے مساوی حقوق کے دئے جانے کا کوئی تصور ہوتا تو اس نظریہ کی سب سے بڑی حامی سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا ہو سکتی تھیں لیکن ان کا حجاب میں رہنا اس امر کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہی دراصل دنیا و آخرت کی سعادت کا ضامن ہے۔
خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کی زندگی ہر عورت کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
خاتون جنت ملکۂ فردوس بریں جگر پارہء مصطفٰی سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زندگی آج بھی خواتین کے لئے نمونہ عمل ہے
اللہ رب العزت کی بارگاہ اقدس میں (فقیر قادری )کی دعا ہے کہ موجودہ دور کی ہر ایک عورت اپنے آپ کو سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پاکیزہ زندگی کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کریں بیشک آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کی مبارک زندگی ہماری ماں بہنوں کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
موجود نسل خصوصا خواتین کو سیرت سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنھا سے روشناس کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے ارباب علم و دانش کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جنابِ سیدہ فاطمۃ الزہرا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عظیم شخصیت ہیں ۔ ہمارے پاس اس پر جو کچھ لکھا گیا ہے وہ بہت کم ہے۔یہ وہ عظیم خاتون ہیں جن کے جنتی ہونے کے خوشخبری رسول اللہ نے سنائی۔ سبحان اللہ
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب سرور کائنات صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے صدقے وطفیل میں ہم سب کو سیدہ کائنات مخدومہ کونین فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فیوض و برکات سے مستفید فرماۓ آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم
گزارش۔۔۔۔۔۔ آج تیسرا روزہ ہے افطار کے وقت ضرور فاتحہ خوانی کا اہتمام کریں اور اسکا ثواب بالخصوص سیدہ فاطمہ بنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ مقدسہ میں پیش کریں
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندگی کا مطالعہ کرنے کے لیے کلک کریں
منقبت در شان حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ