پروردۂ آغوشِ نبوت ورسالت حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم ﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم ۔ازقلم۔ خلیفہ مجاز حضور تاج الشریعہ محمد غفران رضا ققادری رضوی
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم ﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم
لک الحمد یا اللہ والصلاۃ و السلام علی سیدنا محمد الرسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا امابعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم ۔۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ میرے آقا اعلی حضرت محقق علی الاطلاق مجدد دین اسلام محدثِ اعظم عالم اسلام امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان قادری بریلوی رحمۃ اللہ الباری فرماتے ہیں۔
مرتضیٰ شیر حق اشجع الاشجعین۔۔۔ باب فضل وولات پہ لاکھوں سلام
شیر شمشیر زن شاہ خیبر شکن۔۔۔۔ پر تو دست قدرت پہ لاکھوں سلام
حضوراکرم رحمت دو عالم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان روشن ستاروں کے جھرمٹ میں اسد اللہ الغالب امام المشارق والمغارب حل المشکلات والنوائب اخی الرسول وزوج البتول امیر المومنین امام المتقین، و امام الواصلین خلیفۂ چہارم سیدنا علی المر تضیٰ کرم ﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم کا مقام و مرتبہ منفرد و جدا ہے۔
آپ کی کنیت ابو الحسن اورابو تراب ہے جو آپ کو رسول پاک صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خود عطا فرمائی یہی وجہ ہے کہ جب آپ کو ابو تراب (یعنی مٹی کا باپ)کہہ کر پکارا جاتا تو آپ بہت خوش ہوتے ۔ آپ کے والد ابو طالب اور دادا حضرت عبدالمطلب رضی ﷲ عنہ ہیں حضرت علی کرم ﷲ وجہہ الکریم کی والدہ ماجدہ حضرت فاطمہ بنت اسد ہاشمی رضی ﷲ عنہا خاندان کی وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا اور ہجرت فرمائی۔ (تاریخ الخلفاء)۔
سیدنا حضرت مولا علی المرتضیٰ کرم ﷲ وجہہ الکریم کا شمار عشرہ مبشرہ میں سے ہے اور آپ خلفائے راشدین میں چوتھے خلیفہ ہیں آپ رشتہ مواخات میں نبی پاک صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی ہیں اور دنیا اور آخرت میں بھی بھائی ہیں۔
آپ کی ولادت باسعادت ۱۳رجب ۳۰عام الفیل میں ہوئی۔ ولادت کے تین دن تک آپ نے اپنی آنکھیں نہیں کھولیں لوگ کہنے لگے کہ شا ید آپ دیکھنے سے قاصر ہیں لیکن جب نبی پاک صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی کرم ﷲ وجہہ الکریم کو اپنی آغوش رحمت میں لیا تو آپ نے اپنی آنکھیں کھو لیں ۔
گویا آپ پیدا ہوتے ہی سرکار کے عاشق تھے اور دنیا میں سب سے پہلے جس مقدس ہستی کا آپ پہلی بار دیدار کرنا چاہتے تھے وہ رسول اکرم تاجدار دو عالم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی بابرکت ذات ہے ۔آپ نے رخ مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کے لئے تین دن تک آنکھ ہی نہ کھولی آپ نے حضور پاک صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سایہ رحمت میں اپنی پرورش پائی۔ انہی کی گو دمیں ہوش سنبھالا اور زبان رسالت کو چوس چوس کر پروان چڑھے اور علم الٰہی کے لامحدود خزانے سینہ نبوت سے حاصل کئے ۔
آپ کی پہلی تربیت گاہ ہی گود نبوت و رسالت تھی آپ نے سرکار کی باتیں سنیں آپ کی عادتیں سیکھیں اسی لئے تو بتوں کی پوجا کی نجاست سے آپ کا دامن کبھی آلود ہ نہ ہوا یعنی آپ نے کبھی بت پرستی نہ کی اورآپ کو کرم اللہ تعالیٰ وجہہ کا لقب عطاہوا۔(تنزیہ المکانۃ الحدریہ)نو عمر لوگوں میں آپ سب سے پہلے اسلام لائے اس وقت آپ کی عمر مبارک ۱۰سال تھی۔ بعض نے ۹سال اور کچھ نے ۸ برس یا اس سے بھی کم روایت کی ہے۔
اعلی حضرت محقق اعظم امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ الباری تنزیہ المکانۃ الحدریہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ بوقت اسلام آپ کی عمر مبارک آٹھ دس سال تھی۔جس روز سرکار مدینہ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت فرمائی تو آپ کو اپنے بستر پر سونے کا حکم دیا اور فرمایا کہ میرے بعد کفار مکہ کی امانتیں لٹا کر آنا۔ آپ جیسا بہادر پورے عرب و عجم میں کوئی نہ تھا ۔آپ کی ہیبت و دبدبہ سے بڑے بڑے بہادر لرزہ بر اندام ہیں۔
آپ نے تمام غزوات میں سوائے غزوہ تبوک کے نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شرکت فرمائی۔ ۹ ہجری میں حضرت علی کرم ﷲ وجہہ الکریم نے جوار کعبہ میں کھڑے ہو کر سورۃ برآت کی تلاوت کی جس سے زمانہ جا ہلیت کی رسوم سے خانہ کعبہ پاک ہو گیا۔ ۱۰ ہجری میں سرکار کے حکم سے آپ یمن کے سفیر بن کر اہل یمن کو دعوت اسلام دینے گئے جس پر کثیر تعداد نے دین حق قبول کیا۔
خدا ۓقدروجبار ذوالجلال والاکرام مالک حقیقی نے آپ کو بہت سی خصوصیات عطا فرمائیں آپ فن کتابت کے بھی ماہر تھے آپ کے ہاتھ کا لکھاہوا قرآن پاک حضرت سیدنا امام رضا علی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے عجائب گھر میں موجود ہے آپ مسند قضاء پر بہترین قاضی تھے ۔آپ کے فیصلے آج بھی دنیا کی عدالتوں میں اتھارٹی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
آپ نے علم قرات ،علم الاعداد، علم الفرائض، علم کلام، علم خطابت، علم معانی و بیان، علم منطق، علم صرف و نحو، علم لغت، علم فقہ، علم نجوم، علم رمل، علم جفر، علم نفسیات، علم فروض، علم بدہیات اور علم حکومت رانی میں وہ انمول موتی سپرد انسانیت کئے کہ رہتی دنیاتک جادہ حق و صداقت پر چلنے والوں کے لئے مشعل راہ کے طور پر راہنمائی کرتے رہیں گے ۔
سرکار مدینہ راحت قلب و سینہ صلی ﷲ علیہ والہ وسلم کے ظاہری وصال کے بعد حضرت علی المرتضیٰ کرم ﷲ وجہہ الکریم نے مسلمانوں کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ۔آپ نے خلفائے ثلاثہ کے دور میں ہمیشہ انھیں مفید مشورے دئیے ۔ سڑکوں کی تعمیر سے لے کرجنگ کے آداب تک میں مدد فرماتے رہے مسند خلافت پر بیٹھنے کے بعد کسی سے انتقام لینے کی بجائے اسلام کے تحفظ کیلئے کوشاں رہے ۔ آپ نے تاجروں اور مزدورں کی سرپرستی کاشتکاروں سے تعاون، قیدیوں سر انجام دئیے ۔
آپ وہ صحابی رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں جن کے بارے میں لسان نبوت نے سے اچھا برتائو دشمنوں سے عفو در گزر، اتحاد بین المسلمین کی کوششیں بیوگان و یتامیٰ کی سرپرستی، افسروں پر کڑی نظر جیسے کارہائے نمایاں فرمایا کہ ’’ علی تم میرے لئے ایسے ہو جیسے موسیٰ کے لئے حضرت ہارون تھے مگر ہارون نبی تھے تم نبی نہیں ہو ‘‘(لانبی بعد میرے بعد کوئی نبی نہیں)۔
آپ سے حضور پرنور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی 186 احادیث مروی ہیں اور جو احادیث آپ کی فضلیت میں وارد ہو ئیں اور کسی صحابی کی شان میں وارد نہیں ہوئیں ۔آپ کی شان میں ۳۰۰قرآنی آیات نازل ہوئیں ،آپ کے بارے میں سرکار پر نور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’جس کا میں (مولیٰ) ہوں علی بھی اس کا(مولیٰ) ہے ‘‘ پھر فرمایا’’ الٰہی جو شخص علی سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو علی سے بغض رکھے تو بھی اس سے بغض رکھ‘‘ پھر فرمایا کہ ’’ علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں‘‘ آپ کی محبت مومن کی علامت ہے کیونکہ سرکار صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کے ’’مومن علی سے محبت کرے گا اور منافق بغض رکھے گا‘‘ ۔
بلکہ ترمذی شریف میں: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ ہم منافق کو بغض علی سے پہچانتے تھے ‘‘ حضرت امیر المومنین مراد رسول خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ’’ علی ہی سب سے زیادہ فیصلہ کرنے والے ہیں‘‘۔
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ آپس میں کہا کرتے کہ علی ہم اہل مدینہ میں سب سے زیادہ معاملہ فہم ہیں۔ آپ اسد ﷲ اور شیر خدا ہیں آپ تمام اذکیائ، اصفیائ،غوث، اغواث، قطب، قطب الاقطاب، فرد الافراد اور تمام کاملین کے امام و پیشوا ہیں ۔طریقت کے ۴ سلاسل ہیں ا و ل سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق رضی ﷲ عنہ سے ہے با قی تمام سلاسل طریقت کے آپ امام و مقتداء ہیں۔
آپ ہی کے بارے میں نبی پاک صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمام لوگ مختلف درختوں کی شاخیں ہیں جبکہ علی اور میں ایک درخت سے ہیں پھر فرمایا کہ علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے ۔ آپ کی مقدس تعلیمات پر چل کر ہم اپنا دین دنیا آخرت سب سنوار سکتے ہیں۔ ﷲ ان کاملین کے صدقے میرے وطن عزیز ہندوستان اور تمام عالم اسلام کی حفاظت فرمائے اور ہماری انفرادی و اجتماعی مشکلات کو آسان فرمائے ۔
اور حضرت علی المرتضیٰ کرم ﷲ وجہہ الکریم کی یوم شہادت کی اس کرونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے پوری دنیا کو نجات عطا فرمائےﷲ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ،آمین۔٢١ ویں روزہ کی افطارکا ثواب حضرت علی المرتضی کرم ﷲ وجہہ الکریم کے نام
ان مضامین کو بھی پڑھیں اور اپنے دوست و احباب کو شئیر کرنا نہ بھولیں
حضرت علی کے فضائل اقوال و ارشادات
رمضان المبارک کے آخری عشرہ کےخصوصی اعمال کی جھلکیاں
Amazon Flipkart Bigbasket Havelles
ازقلم۔۔۔۔۔ خا دم مشن قطبِ اعظم ماریشس حضرت علامہ ابراھیم خوشتر
خلیفہ مجاز حضور تاج الشریعہ
محمد غفران رضا قادری رضوی
ماریشس افریقہ بانی دارالعلوم رضا ۓ خوشتر و جامعہ رضاۓ فاطمہ
قصبہ سوار ضلع رامپور انڈیا
مقیم حال نانکاررانی