Friday, October 18, 2024
Homeاحکام شریعتشوال کے نفلی روزے

شوال کے نفلی روزے

تحریر مجیب احمد فیضی شوال کے نفلی روزے

شوال کے نفلی روزے

 

رمضان المبارک کا خیر و برکت والا  مہینہ گزارنے کے بعد مسلمان جس با برکت ماہ میں قدم رکھتا ہے ۔اس کو شوال المکرم کہا جاتا ہے۔ بارہ مہینوں کا مکمل ایک سال ہوتا ہے اور شوال یہ اسلامی دسواں مہینہ ہے جو ہمیشہ  رمضان کے بعد اور ذی قعدہ سے پہلے آتا ہے۔

 مسلمان اس مہینے کی پہلی تاریخ کو عید سعید مناتا ہے۔ یعنی یکم شوال المکرم کا عظیم دن مسلمانوں کے لئے عید کا دن ہے۔ رب قدیر کی عطا کردہ بڑی ہی عظیم نعمت ہے ۔ لیلۃ الجائزہ اورعید  سعید کے انعام واکرام سے لطف اندوز اور بہرہ ور ہونے کے بعد  مسلمان شوال المکرم کے چھ روزوں کو بھی رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔اور کر نا بھی چاہیئے تاکہ مسلمان  اس مہینے کی برکتوں و  رحمتوں  سے بھی مالا مال ہوسکے۔ اور ان روزوں کو رکھ کر اپنے نامۂ اعمال کو ثواب  سے بھر سکے۔


کیوں کہ  شوال کے چھ روزوں کی احادیث نبوی میں بڑی فضیلتیں  آئی  ہوئیں ہیں ۔ اس مہینے کے چھ روزے ان نفلی اعمال میں سے ایک ہیں جن پر بہت زیادہ اجر وثواب ہے ۔اور حضور تاجدار  مدینہ سرور قلب و سینہ ارواحنا فداہ نے ان روزوں کے رکھنے کے سلسلے میں خصوصی طور پر  ترغیب بھی دی ہے۔

چنانچہ حدیث شریف میں ارشاد فر مایا۔
عن ابی ایوب الانصاری ان  رسول اللہ  قال (( قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من صام رمضان ثم اتبعہ  ستا من شوال کان کصیام الدھر))۔   (مسلم)۔
ترجمہ۔ صحابی رسول حضرت ابو ایوب انصاری  رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔کہ بے شک  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  کہ  جس نے رمضان المبارک کے ساتھ شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں۔

چنانچہ! حضور رحمت عالم  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا کہ جس نے رمضان المبارک کے بعد اس  کے چھ روزے رکھے تو وہ اس  قدر  اجر وثواب کا مستحق ہو تا ہے کہ  گویا اس نے سال بھر روزے رکھے۔ 

خود اس کی وجہ بھی اللہ کے حبیب سید عالم صلی اللہ علیہ نے ارشاد فرمائی ہے چنانچہ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:   جعل اللہ الحسنۃ بعشر امثالھا فشھر بعشرۃ اشھر وستۃ ایام بعدالفطر تمام السنۃ۔     (نسائی )۔
ترجمہ۔اللہ عز وجل  نے نیکی کو اس کے دس گنا رکھا لھذا رمضان المبارک کا ایک   مہینہ دس مہینوں کے برابر ہے۔ اور چھ دن عیدالفطر کے دومہینوں کے برابر ہے۔
لہذا پورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہوگیا۔

شوال کے چھ روزے کی فضیلت و اہمیت از  حافظ  محمد ہاشم قادری مصباحی

فائدہ

چنانچہ!! امام المحدثین سیدناوسندنا شاہ حضرت ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ شوال المکرم  کے ان روزوں کی مشروعیت اور اس کی  حکمت کے متعلق کچھ اس طرح رقم طراز ہیں۔ چنانچہ اپ رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔ان روزوں کی مشروعیت کی حکمت یہ ہے کہ یہ روزے فرائض کے بعد سنن مؤکدہ کی طرح ہیں۔جن سے فرائض کی تکمیل ہوتی ہے۔تو یہ روزے ان لوگوں کے فرض روزوں کے فوائد کی تکمیل کرتے ہیں۔جن کے روزوں میں کسی وجہ سے کوئی کوتاہی ہو گئی ہو۔    (رحمۃ اللہ الواسعہ)۔

اور ایسے ہی ایک حدیث میں مزید اس  مہینے کے چھ روزوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی المولی عنہ نے آقائے نعمت دریائے رحمت کی ایک بڑی ہی پیاری روایت بیان کرتے ہیں۔آپ کہتے ہیں کہ حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عید کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے  (نو مولود )بچہ اپنی ولادت کے وقت۔     
              (الحدیث)

مذکورہ بالا احادیث مبارکہ میں  حضور رحمت عالم صلی اللہ علہ وسلم نے ان نفلی  روزوں کی فضیلت اور اس کی اہمیت اجا گر کرتے  ہوئے امت مسلمہ کو  رکھنے کی بھی ترغیب فرمائی ہے۔جس پر امت مسلمہ کو توشئہ آخرت سمجھ کر شوال کے  ان روزوں کو رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئیے۔ اور اس کی بارگاہ پر عظمت میں سر خروئی حاصل کرنی چاہئیے۔
شوال المکرم کے چھ روزے عید سعید کا دن چھوڑ کر اس ماہ کی دوسری تاریخ سے لیکر اخر مہینے تک علیحدہ علیحدہ کرکے اور اکٹھا دونوں طرح سے رکھے جا سکتے ہیں۔

 لیکن ! چونکہ شوال المکرم بھی رمضان المبارک کی طرح سال میں ایک بار ہی آتا۔ لہذا ان روزوں کے رکھنے کا بھی اہتمام وانصرام کرنا چاہئیے۔ اور انہیں روزوں کو مولی کی  بارگاہ بے نیاز میں وسیلہ بناکر اس کی بارگاہ صمدیت میں اپنی جبین نیاز کو سر بسجود کر کے  اپنے ہر چھوٹے بڑے  کئے ہوئے گناہ کی صدق دل سے معافی مانگنی چاہئیے۔

توبہ کرکے رونا اور گڑگڑانا چاہئیے۔ وسعت رزق درازئ عمر   نیک بختی   وسعادت مندی  عجز وانکساری کی بھی دعاء مانگنی چاہئیے ۔اور نہ رکھنے کی صورت میں کسی بھی فرد کو طعن وتشنیع کا نشانہ نہیں بنانا چاہئیے۔ کیوں کہ یہ روزہ مکمل   مشتمل ہے استحباب پر جس  پر من جانب الشرع رکھنے پر ثواب اور نہ رکھنے پر کوئی مواخذہ و مطابہ نہیں ہے۔

پس جب شریعت مطہرہ اس کے نہ رکھنے کی صورت میں باز وپرس نہیں فرما رہی ہے تو بند گان مولی کو بھی لعن وطعن نہیں کرنا چاہئیے۔اللہ رب العزت مؤمنین کے توبہ واستغفار کو قبول فرمائے۔

رمضان کا تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی

 

محمد مجیب احمد فیضی

سابق استاذ : دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف

رابطہ نمبر  8115775932 

Flipkart    Havelles Aamazon

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن