Tuesday, November 19, 2024
Homeشخصیاتمجدد الف ‌ثانی ‌اور ان ‌کے اقوال ‌و ارشادات‌

مجدد الف ‌ثانی ‌اور ان ‌کے اقوال ‌و ارشادات‌

 ازقلم:- محمد فيضان رضارضوی علیمی مجدد الف ‌ثانی ‌اور ان ‌کے اقوال ‌و ارشادات‌‌ 

مجدد الف ‌ثانی ‌اور ان ‌کے اقوال ‌و ارشادات‌ 

      ہجری سال میں شوال‌المکرم اور عیسوی سال میں جون کا مہینہ بڑی اہمیت کاحامل ہے کہ اسی ماہ مبارک میں ہم غربائےاہل‌ سنّت کو اللہ رب العزت نے دوعظیم مجدد اور پیشوا  سے نوازا ہے۔ (۱) شیخ احمدفاروقی سرہندی (۲)امام احمدرضاخان ۔ سردست میں اول الذکر شخصیت کا تذکرہ کروں ‌گا

۔14، شوال 971ھ مطابق ۵،جون 1547ء بوقت سحر جمعہ کےدن شیخ عبدالاحد سرہندی علیہ الرحمہ کے گھرمیں ایک ایسے ہونہاراور مبارک ومسعود بچےکی ولادت ہوئی جس کو زمانہ مجدِّد الف‌ثانی، مؤیِّد دین‌اسلام، مقطِّع ‌دین الہی حضرت شیخ احمد فاروقی بدرالدین نقشبندی سرہندی قدس سرہ کےنام سےجانتی ہے۔

 آپ کا نسب نامہ اکتیس واسطوں سے خلیفةالرسول، امیرالمومنین سیدنا عمرفاروق اعظم رضی اللہ تبارک وتعالی عنہ سے ملتاہے۔ آپ نےمخلتف بلاد وامصارجاکر علوم دینیہ کی مکمل تعلیم حاصل کی اور اپنے زمانہ کے بہترین محدث، فقیہ، مفسراور معلم بنے۔

 آپ نے تصوف میں سلسلہ چشتیہ کی تعلیم اپنے والدماجد سے پائی اور سلسلہ قادریہ ونقشبندیہ کی تعلیم حضرت خواجہ باقی باللہ دہلوی قدس سرہ کے پاس حاصل کی۔ آپ کی ذات ستودہ صفات سلاسل صوفیہ کے نابغہ روزگار فردفرید اور سلسلہ مجددیہ کے بانی مبانی کی حیثیت سے متعارف ہوئی۔

 حضرت مجدِّد الف‌ ثانی نوراللہ مرقدہ کی پوری زندگی ذکرالہی، اتباع سنت رسول اور فروغ دین وسنیت میں گزری۔ آپ کی ذاتِ گرامی حقائق ومعارف کا ایک گنجینہ تھی۔ اسی لیے آپ کےاقوال ‌وارشادات‌ بھی علم وحکمت اور حقیقت ومعرفت کے نہایت ہی گراں قدرو تابناک موتی ہیں۔ آپ نے فرمودات کےذریعے جوامت ‌کو پیغام دیا ہے وہ سنہرے حروف سے لکھےجانےکےلائق ہے۔

 میں آپ کے چند ارشاداتِ حسنہ کو ذیل میں پیش کرتا ہوں

۔1:- لوگ سمجھتےہیں کہ ریاضت ‌کےمعنی بھوکا رہنا اور روزہ رکھنا ہےلیکن حقیقت یہ ہےکہ کھانےمیں میانہ ‌روی اور توازن ہمیشہ روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔ جب لذیذ کھانا سامنے ہو تو آدمی کا بھوک تک کھانا پھرکھانا سےہاتھ کھینچ لینا بہت بڑی ریاضت ہے اور ان لوگوں کی ریاضتوں سے بدرجہا بہتر ہے جنہوں نے کھانا دیکھا نہیں اور اس سے بازرہے۔

۔ 2:- لوگ ریاضتوں اور مجاہدوں کی ہوس کرتے ہیں لیکن آداب شریعت کی رعایت کے برابر کوئی ریاضت اورمجاہدہ نہیں ہے خصوصاً فرض، واجب اور سنت نمازوں کا پورے ارکان اورآداب کےساتھ ادا کرنا مشکل ہے جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے ٫٫وہ نماز بھاری ہے مگر ڈرنے والوں پر،،

۔3:- معرفت وطریقت کےاحوال شریعت کے تابع ہیں۔ شریعت احوال کے تابع نہیں۔ کیوں کہ شریعت بالکل قطعی ہےاور وحی الہی سے ثابت ہے اور احوال ظنی ہیں جو کشف اور الہام سے ثابت کرتاہو۔

۔4:- بڑے تعجب اورافسوس کا مقام ہے کہ بعض ناقص اورخام قسم کےدرویش اپنےکشف پر اعتماد کرکے شریعت الہی کےانکار اورمخالفت کی جرأت کرتے ہیں‌۔ حالانکہ اگر موسی کلیم اللہ (علیہ السلام) بھی یہ زمانہ پاتےتو وہ بھی اس شریعت کی پیروی کرتے تو پھر ایسے کور باطن درویش کی کیا حیثیت ہے۔ 

۔ 5:- تکبر نیک عمل کو اس طرح تباہ کردیتا ہےجس طرح آگ لکڑی کو جلاکر خاکستر کر دیتی ہے۔ متکبر کو اپنا عمل بہت اچھا لگتاہے حالانکہ اسے چاہیے کہ وہ اپنی پوشیدہ برائیوں اور خامیوں کو یاد کرتا رہےاور نیکیوں پرپردہ ڈالے رکھے۔ اپنی عبادت کی ادائیگی پرشرمندگی محسوس کرتا رہےکیوں کہ ان کی ادائیگی کاکامل حق ادانہ ہوسکا۔

۔6:- جب تک کسی شخص کوظاہری علوم میں مہارت حاصل نہ ہو وہ اہل تصوف کی باتوں کےاسرارونکات سےفائدہ نہیں اٹُھا سکتا۔

۔7 :- آپ فرماتےتھےکہ یہ دنیا دارالعمل ہے اور کھیتی بونے اوراس کے لیےکام کرنےکی جگہ ہے، اس لیے حضورباطن کوشریعت کےظاہری آداب اوراعمال کےساتھ لگائے رکھو۔ اسی لیے آپ اپنے مریدوں کوکثرت ذکر، دوام حضوراورمراقبےکی تلقین فرماتے رہے تھے۔

۔8:- قرآن جامع جمیع کمالات ہے اور رمضان جامع جمیع حسنات ہے۔ اس مہینے کی برکات قرآن مجید کے کمالات کے نتائج ہے۔ اسی مناسبت باطنی کی وجہ سے قرآن مجید کے نزول کا آغاز اس مہینے میں ہوا۔ شب قدراس مہینے کاخلاصہ یوں سمجھوکہ شب قدر ماہ رمضان کا مغز ہےاورماہ رمضان اس کا پوست، بس جس شخص کا یہ مہینہ دل جمعی سے گزرا وہ مہینےکی برکات سےبہرہ‌ وہ ہوجائےگا۔ اس کا تمام سال خیروبرکت میں ہی گزرےگا۔

     حضرت مجدِّد الف ‌ثانی علیہ الرحمہ کے ان اقوال کو ٹھنڈے دل سے پڑھیں اور اندازہ لگائیں کہ ہمارا کیا حال ہے اور ہمارے بزرگوں کا کیا فرمان ہے۔ حضرت اقدس کا ایک ایک لفظ موتی اورہرایک قول اپنے اندر دریا سموئےہوا ہے۔ میرا یقین کہتا ہے کہ اگر ہم اپنے اس مجدد کے فرمودات کو اپنے دل کےنہاں خانےمیں جگہ دیں تو ہماری دنیا و آخرت دونوں سنور جائے گی اور ہم ایک معزز اور بلند مرتبہ قوم بن کر دنیا کے سامنے رہیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان اقوال زریں کو عمل میں لایا جائے۔ 

اللہ کریم ہم سب کو عمل کی توفیق رفیق عطاکرے ۔آمین بجاہ رب العالمین وسید المرسلین صلى الله عليه وسلم

از:-  محمد فیضان رضارضوی علیمی 

نائب صد رجماعت ‌رضائے مصطفے, سیتامڑھی 

faizanrazarazvi78692@gmail.com

Amazon       Bigbasket       Havelles    Flipkaret

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن