ازقلم:اللہ بخش امجدی فضائل و مسائل قربانی
فضائل و مسائل قربانی
قربانی کی تعریف:۔ خاص جانور کو خاص دن میں ثواب کی نیت سے ذبح کرنا قربانی ہے۔
قربانی کی فضیلت
حدیث شریف ابو داودترمذی وابن ماجہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایاکہ یوم النحر(دسویں ذی الحجہ)میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارانہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں کے ساتھ آئیگا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہذا اس کو خوش دلی سے کرو۔ ( حوالہ ،ترمذی،ج،۱،ص،۲۷۵)۔
قربانی نہ کرنے کی وعید
حدیث: ابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ تک نہ آئے۔ ( حوالہ ابن ماجہ ،ج،۲ص ،۲۲۶ )۔
قربانی کس پر واجب ہے
مسلمان،مقیم،مالک نصاب پر واجب ہے قربانی کا مالک نصاب وہ شخص ہے جو ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت کا سامان تجارت یا سامان غیر تجارت کا مالک ہو یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت بھر کے روپیہ کامالک ہو اور مملوکہ چیزیں حاجت اصلیہ سے زائد ہوں۔
فــــــائــــدہ
چاندی کی جدید مقدار 653 گرام 184 ملی گرام ہے.مثلا: ایک کلو چاندی کی قیمت 39900 ہے تو اس حساب سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت 26000 ہوتی ہے. اگر کسی کے پاس موجودہ حالت 26000 ہزار روپیے حاجت اصلیہ سے خارج موجود ہو تو اس شخص پر قربانی واجب ہے.
نــوٹ چاندی کی قیمت گھٹتی بڑھتی رہتی ہے لہذاجس وقت نصاب نکالنا ہو اس وقت کی قیمت بازار سے معلوم کرے اور حساب لگا کر اپنا فریضہ ادا کریں
قربانی کا وقت
دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہےیعنی تین دن اور دو راتیںلیکن دسویں سب میں افضل ہے پھر گیارہویں پھر بارہویں۔
قربانی کے جانو ر اونٹ ، گائے ، بیل ، بھینس ، بکری ،بکرا ، بھیڑ
قربانی کے جانور کی عمر
اونٹ ۵سال گائے بیل بھینس ۲ سال بکرا بکری بھیڑ ایک سال اس سےکم جائز نہیں ہے۔
البتہ دنبہ یا بھیڑکا چھ ماہ کا بچہ اتنا بڑا ہوکہ دور سے دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتاہو تو اس کی قربانی جائزہے۔ ( درمختار)۔
قربانی کرنے کا طریقہ:۔قربانی کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کو بائیں پہلو پر اس طرح لٹائیں کہ مونھ اس کا قبلہ کی طرف ہو اوراپنا دایاں پاؤں اس کے پہلو پر رکھ کر تیز چھری لےکر یہ دعا پڑھے۔
اِنّیِ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَالسَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًاوَّمَآاَنَامِنَ الْمُشْرِکِیْنَ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَامِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّہُ اَکْبَرْ
پڑھ کر ذبح کریں۔ پھر یہ دعا پڑھیں:۔
اَللّٰہُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّی کَمَاتَقَبَّلْتَ مِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِ الصَّلَآۃُ وَالسَّلاَمُ وَحَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ
اگر دوسرے کی طرف سے قربانی کرے تو مِنِّی کے بجائے مِنْ کہ کر اس کا نام لے۔ مثلا : اللھم تقبل من عبداللہ بن عبدالسلام
مسئلہ :۔ اگر دوسرے سے ذبح کرائے تو بہتر ہے کہ خود بھی حاضر رہے۔
نوٹ :۔ ذبح کے وقت چاروں رگیں کاٹیں یا کم سے کم تین اس سے زیادہ نہ کاٹیں کہ چھری مہری تک پہنچ جائے کہ یہ بے وجہ کی تکلیف ہے جانور ٹھنڈا ہونے کے بعد ہی پاؤں کاٹیں اور کھال اتاریں۔
حلال جانوروں میں سات چیزیں کھانا حرا م ہیں
۔(۱) بہتاہوا خون
۔ (۲) آلہ تناسل
۔ (۳) دونوں خصیے یعنی کپورے
۔(۴) شرمگاہ
۔(۵)غدود
۔(۶)مثانہ یعنی پھنکنا
۔(۷)پتہ
۔( فتاوی عالمگیری جلد پنجم صفحہ۲۵۶)۔
حلال جانوروں میں ۱۵ چیزیں ناجائز ہیں۔
۔(۱) پاخانہ کا مقام
۔ (۲) رگوں کا خون
۔ (۳) گوشت کا خون جو بعد ذبح گوشت میں سے نکلتا ہے
۔(۴) دل کا خون
۔ (۵) جگر کا خون
۔(۶) طحال کا خون
۔(۷) پت یعنیوہ زرد پانی جوکہ پتہ میں ہوتا ہے
۔(۸) حرام مغز جسکو عربی میں نخاع القلب کہتے ہیں
۔(۹) گردن کے دو پھٹے جو شانو تک کھنچےرہتے ہیں
۔(۱۰) اوجھڑی آنتیں
۔(۱۱) ناک کی رطوبت یہ بھیڑ میں زیادہ ہوتی ہے
۔(۱۲)نطفہ چاہے نر کی منی مادہ میں پائی جائے یا خود اسی جانور کی منی ہو
۔(۱۳)وہ خون جو رحم میںنطفہ سے بنتا ہے
۔ (۱۴)گوشت کا ٹکڑا جو رحم میں نطفہ سے بنتا ہے خواہ اعضابنے ہویانہ بنے ہو
۔(۱۵)بچہ تام الخلقت یعنی رحم میں پورا جانور بن گیا اورمردہ نکلا یا بے ذبح مرگیا
( در مختار ،رد المختار بدائع الصنائع)
چنـد ضروری مسائل
جب قربانی کی شرطیں پائی جائٰےتو ایک بکرا یا بھیڑ کا ذبح کرنا یا اونٹ گائے بھینس کا ساتواں حصہ واجب ہے.اس سے کم نہیں ہوسکتا.یہاں تک کہ اگرکسی شریک کا حصہ ساتویں سے کم ہے تو کسی کی قربانی صحیح نہ ہوگی- ہاں سات سے کم شریک ہوں اور حصے بھی کم وبیش ہوں لیکن کسی کا حصہ ساتویں سے کم نہ ہو تو جائز ہے۔
مسئلہ :۔ اگر جانور مشترک ہے تو گوشت تول کر تقسیم کیا جائے اٹکل سے نہ باٹیں کہ اگر کسی کو زیادہ پہنچ گیا تو دوسرے کے معاف کرنے سے بھی جائز نہ ہوگا کہ حق شرع ہے۔
( درمختار و بہار)
مسئلہ :۔ بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرے ایک حصہ فقراءکےلئے اور ایک حصہ دوست واحباب کےلئے اور ایک حصہ اپنے گھروالوں کےلئے۔
مسئلہ : ۔قربانی کاگوشت کافر کونہ دے کہ یہاں کے کفار حربی ہیں ۔
مسئلہ :۔ قربانی کاچمڑا اور اسکی جھول اور اس کے گلے کاہار ان سب چیزوں کوصدقہ کردے۔قربانی کے چمڑےکوخود بھی کام میںلاسکتا ہے مگر چمڑے کا بہترین مصرف مدارس دینیہ ہے کہ اس میں اشاعت علم دین کا ثواب بھی ہے۔
مسئلہ :۔ قربانی میں شرکت کرنے والےتمام شریک مسلمان سنی صحیح العقیدہ ہو اگر کوئی بدمذہب مثلاًوہابی،دیوبندی،تبلیغی،صلح کلی وغیرہ نے شرکت کی تو کسی کی قربانی نہیں ہوگی اسی طرح کسی بدمذہب نے جانور ذبح کیاتو بھی قربانی نہیں ہوگی اور جانور حرام ہوگیا ۔
مسئلہ :۔ قربانی کے جانورکو عیب سے خالی ہونا چاہئےاور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عیب ہو تو ہوگی ہی نہیں جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوںاسکی قربانی جائز ہے اور اگر سینگ تھے مگر ٹوٹ گیا اور منیگ تک ٹوٹاہے تو ناجائز ہے اس سے کم ٹوٹا ہے تو جائز ہے۔
تکبیر تشریق
تکبیر تشریق نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں کی عصر تک پانچوں وقت کی ہر فرض نماز کے بعد جو جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ہو ایک بار بلند آواز سے تکبیر کہنا واجب ہے اور تین بار کہنا افضل اسے تکبیر تشریق کہتے ہیں اور وہ یہ ہے
اَللّٰہُ اَکْبَرْاَللّٰہُ اَکْبَرْلَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَللّٰہُ اَکْبَرْاَللّٰہُ اَکْبَرْوَلِلّٰہِ الْحَمْد
( تنویر الابصار وبہار وغیرہ)
اس کو بھی پڑھیں حج بیت اللہ مسلمانوں کے لیے قرب الہی عظیم ذریعہ ہے
ازقلم : اللہ بخش امجدی
خطیب وامام زم زم مسجد جالنہ
رکن تحریک فروغ اسلام شعبہ نشروشاعت
رابطہ 9506086609
نوٹ آن لائن خریداری کرنے کے لیے ان لنکوں کو استعمال کریں
Amazon Bigbasket Havells Flipkart