Friday, October 18, 2024
Homeاحکام شریعتکیک کاٹ کر عیدمنانے میں کتنا بڑا خسارا ہے

کیک کاٹ کر عیدمنانے میں کتنا بڑا خسارا ہے

 از قلم محمد حسن فیضی  کیک کاٹ کر عیدمنانے میں کتنا بڑا خسارا ہے اے مسلماں سن یہ نکتہ درس قرآنی میں ہے  عظمت اسلام و مسلم صرف قربانی میں ہے

کیک کاٹ کر عیدمنانے میں کتنا بڑا خسارا ہے

محترم قارئین کرام آج کے  موجودہ دور میں قربانی کے موقع پر قربانی کے متعلق یہ فتنہ نہایت ہی پرزور طریقے سے سر اٹھا رہا ہے کہ مسلمان پقرعید پر جانور کی قربانی کرنے کے بجائے کیک کاٹ کر جانور کی قیمت صدقہ کر کے عید منائیں

کچھ نام نہاد مسلمان بھی اس کی حمایت میں  ہیں ان کی بھی منشاء یہی ہے کہ صاحب خوش ہو جائیں بس بقیہ جانوروں کی قربانی پیش کرنا یہ  مولویوں کی دقیانوسی سوچ ہے بلکہ اگر ان کا بس چلے یا پھر مستقبل میں یہ لوگ قربانی کو حرام کہنے سے بھی گریز نہیں کریں گے

لیکن جس کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں کیا وہ ان کے ان افعال سے خوش ہو جائیں گے نہیں ہر گز نہیں بلکہ قرآن کہتا ہے کہ یہ لوگ تو اس وقت تک تم سے خوش نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہ کرنے لگ جاؤ

لہذا معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو انہیں راضی کرنے کے بجائے اپنے پاک پروردگار کو راضی کرنا چاہیے اگر وہ مالک حقیقی راضی ہو گیا تو پھر تمہیں اور کسی کے سامنے سجدۂ مذلت کرنے کی چنداں ضرورت پیش ہی نہ آئےگی

 حیرت ہوتی ہے کہ وہ کون سا کیڑا ہے  ان کے اندر  جو صرف بقرعید کے موقع پر ہی کاٹ کر بیدار کرتا ہے کہ اٹھو اب جانوروں سے فرضی محبت دکھانے کا وقت آگیا ہے کیا انہیں سالہا سال انسانوں کی کشت و خونریزیاں نظر نہیں آتی؟ ۔

نہیں صاحب انہیں سب نظر آتا ہے مگر اسلام دشمنی کی زبوں اندیشی جو ان کے دل میں پل رہی ہے اس کے تحت مجبور ہیں ورنہ اور کیا وجہ ہو سکتی ہے کہ جس جانور کو ہولی یا اور دیگر موقعوں پر یہی لوگ بے دریغ  دبا کر کھاتے ہیں وہی جانور بقرعید آتے آتے عزیزتر ہو جاتا ہے

کیک کاٹ کر عیدمنانے میں کتنا بڑا خسارا ہے

 خیر ہمیں ان سے غرض نہیں کہ حق و باطل کی لڑائی تو اول روز سے ہی ہوتی چلی آئی ہے مگر ان نام نہاد مسلمانوں کی عقلوں پر سر دھنتا ہوں  کہ وہ ان کو خوش کرنے میں لگے ہیں جو تمہارے ایمان کا جنازہ نکلنے سے پہلے کسی صورت بھی خوش ہو ہی نہیں سکتے

مسلمانوں ہوش میں آؤ غور کرو تمہیں قربانی کا حکم دیا ہی کیوں گیا تھا تاکہ تم ایک خاص فداکارانہ جذبۂ اخلاص سے اپنے قلب و دماغ کو روشن کر کے اپنے اندر ایثار و فداکاری نیز ایمان داری و نیکوکاری تقویٰ و پرہیزگاری کی خاص خوبی پیدا کر لو

مگر آج قضیہ بلکل بر عکس نظر آرہا ہے یاد رکھو آج کا تمہارا یہ مقولہ کیک کاٹ کر بقرعید منا لو اگر اس پر تم نے اتفاق کر لیا تو ہندوستان میں شریعت اسلام پر پابندی لگانے کا پیش خیمہ بن جائے گا

لہذا شدت سے مخالفت کر کے آج ہی اس کا قلع قمع کر دو ورنہ آنے والی نسلیں تمہیں کبھی معاف نہیں کریں گی، اپنے اس عمل سے جسے تم خوش کرنے کے فراق میں ہو وہ تو راضی نہ ہونگے مگر تم ضرور اپنے پروردگار کو ناراض کر لوگے جس نے تم پر قربانی کو واجب کیا ہے

حدیث پاک میں ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ قَالَ رسولُ اللّٰه ﷺ ما عَمِلَ ابنُ آدم مِن عملٍ يوم النحر احب الي الله من ا هراق الدم و انه لياتي يوم القيامة بقرونها و اشعارها اظلاوها والدم ليقع من الله بمكان قبل ان يقع بالارض۔ (ابن ماجہ، ترمذی، جلد اول صفحہ 275،ابواب الاضاحي، مشكوة صفحه 128 باب ما جاء في فضل الاضحيه) ۔

الله کے رسول ﷺ فرماتے ہیں کہ ابن آدم کا کوئی بھی عمل قربانی کے دن خون بہانے ( قربانی کرنے) سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، بالوں، اور کھروں ، کے ساتھ آئےگا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل ہی خدائے تعالیٰ کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے

محترم قارئین کرام اس حدیث پاک میں دو جملے قابل غور ہیں ما عمل ابن آدم من عمل یوم النحر اور احب الی الله من اهراق الدم حدیث پاک میں صاف صاف صراحت کے ساتھ یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ اے مسلمانوں قربانی کے ایام میں تمہارا کوئی بھی عمل کوئی بھی چھوٹا ہو یا بڑا چاہے وہ صدقہ و خیرات ہو یا نوافل و مستحبات الله کو ہر گز ہر گز پسند نہیں بلکہ قربانی کے دن تو الله تبارک و تعالیٰ کو فقط خون بہانہ (قربانی کرنا) ہی پسند ہے

لہذا حدیث پاک کا خلاصہ مفہوم یہ سمجھ میں آتا ہے کہ قربانی کے دنوں میں کیک کاٹ کر بکرے کی قیمت صدقہ کرنا الله کو ہر گز محبوب نہیں بلکہ قربانی کے ایام میں قربانی کرنا ہی الله رب العزت کے پسندیدہ اعمال میں ہے یاد رکھنا قربانی کرنا واجب ہے اور اس میں اسی طرح گرفت کی جائے گی جس طرح فرائض اعمال میں پکڑ کی جاتی ہے

ایک اور دوسری حدیث پاک ہے حضرت ابو ھریرۃ رضی الله عنہ اس حدیث کے راوی ہیں فرماتے ہیں کہ قال رسول ﷺ من وجد سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا. (ابن ماجه جلد 2 صفحه 226 ابواب الاضاحي)۔

 الله کے رسول ﷺ فرماتے ہیں کہ جس کے پاس وسعت یعنی قربانی کی استطاعت تھی اور اس نے قربانی نہ کیا تو ہرگز ہرگز ہمارے عیدگاہ کے قریب نہ آئے، حضرات ان احادیث کی روشنی میں آپ پر واضح ہو ہی گیا ہوگا کہ قربانی کے دنوں میں قربانی کرنا ہی واجب ہے اس کی جگہ کوئی اور نیک اعمال ہرگز قابل قبول نہ ہوں گے 

میں ان نام نہاد مسلمانوں کو تنبیہ کرنا چاہتا ہوں کہ کیک کاٹ کر عید منا لو کا کلیہ جو تم اپنا ریے ہو تو  یاد رکھنا کہ قربانی لازمی واجب اور اہم شعار اسلام ہے تم اس کو ترک کر کے اغیار کو خوش کر رہے ہو  فتاوی حجہ کی عبارت پر غور کرو

قال عبدالله ابن مبارك لو ان اهل قرية اجتمعوا علي ترك سنة السواك نقاتلهم كما نقاتل المرتدين كي لا يجترء الناس علي ترك سنة السواك وهو من احكام الاسلام  امام الفقهاء، امام المحدثين، امام الاولياء سيدنا عبدالله ابن مبارك رضي الله عنه نے فرمایا کی اگر بستی والے سب کے سب سنت مسواک کو چھوڑ دیں تو ہم ان سے اس طرح جنگ کریں گے جیسے مرتدین سے کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو سنت مسواک کے ترک کی جسارت نہ ہو جب کہ یہ احکام اسلام میں سے ہے

امام الفقہاء و المحدثین سیدنا حضرت عبداللہ ابن مبارک رضی الله عنہ فرماتے جو مسواک کی سنت کا “مسواک کی سنت کا”  انکار کریں ان کے خلاف ہم مرتدین کی طرح قتال کریں گے اور تم لوگ قربانی جیسے اہم واجب کو ترک کرنے میں لگے ہو تو سوچو تمہارا معاملہ کتنا سخت ہوگا

 اور ایسا نہیں کہ قربانی کے ذریعہ محض ایک مذہبی فریضہ ہی ادا کیا جاتا ہے بلکہ اگر اقتصادی نظریۂ سے دیکھا جائے تو قربانی کے موقع پر لاکھو کروڑوں روپئے کا اچھا خاصہ کاروبار بھی ہو تا ہے ایک ﺍﻧﺪﺍﺯﮮ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ قربانی کے موقع پر جانوروں کو بیچ کر کروڑوں ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ زائد  کی تجارت ہوتی ہے

اور اسی پر بس نہیں بلکہ قصائی لاکھوں روپئے کماتے ہیں نیز ہزاروں ﺭﻭﭘﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎدہ چارہ بیچنے والوں کو مل جاتا، اور پھر قربانی کا نتیجہ کیا نلکتا ہے یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ملتی ہے ﮐﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﭼﺎﺭﻩ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﻫﻮتا ہے، دیہاتیوں ﮐﻮ ﻣﻮﯾﺸﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﭼﮭﯽ ﻗﯿﻤﺖ مل جاتی ہے

سیکڑوں روپے ﮔﺎﮌﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﻻﻧﮯ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍلے کماتے ہیں، بعد ﺍﺯﺍﮞ ﻏﺮﯾﺒﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ لیے مہنگا ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻔﺖ ﻣﯿﮟ مل جاتا ہے , کھالیں ﮐﺌﯽ ﺳﻮ روپیوں ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻭﺧﺖ ہو جاتی ہیں، چمڑے ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﺎﻡ مل جاتا ہے، یہ ﺳﺐ پیسہ ﺟﺲ ﺟﺲ ﻧﮯ ﮐﻤﺎﯾﺎ ہے ﻭﻩ ﺍﭘﻨﯽ اپنی ﺿﺮﻭﺭﯾﺎﺕ ﭘﺮ ﺟﺐ ﺧﺮﭺ ﮐﺮتے ہیں ﺗﻮ ﻧﻪ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮐﮭﺮﺏ روپئے ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺑﺎﺭ ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ہوتا ہے

 اس ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ میں صاحب محض جانورں کو ہی ذبح نہیں کیا جاتا اور ﻏﺮباء و مساکین فقط مفت ﮔﻮﺷﺖ ہی نہیں ملتا، ﺑﻠﮑﻪ ﺁﺋﻨﺪﻩ ﺳﺎﺭے ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺪﻭﺑﺴﺖ ہو جا تا ہے، دﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮐﻮٸی بھی ﻣﻠﮏ ﮐﺮﻭﮌﻭﮞ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺭﻭپئے ﺍﻣﯿﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﭨﯿﮑﺲ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ  ﭘﯿﺴﻪ ﻏریبوﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ بھی ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻏﺮباء و مساکین ﺍﻭﺭ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻓﺎﺋﺪﻩ نہیں پہونچا پائے گا ﺟﺘﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﯾﮏ ﺣﮑﻢ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﻨﮯ اور قربانی کرنے سے ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﻓﺎﺋﺪﻩ پہونچتا ہے

اکناﻣﮑﺲ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﺮﮐﻮﻟﯿﺸﻦ ﺁﻑ ﻭیلتھ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﭼﮑﺮ ﺷﺮﻭﻉ ہوﺗﺎ ہے کہ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻋﻘﻞ ﺩﻧﮓ ﺭﻩ ﺟﺎﺗﯽ ہے اور ان نادانوں کو قربانی غیر معمولی امر لگتا ہے تعجب ہے ان کے عقلوں پر کہ صرف اغیار کو خوش کر نے کے لیے کتنا بڑا خسارا مول لینے پر  تلے ہیں

 باری تعالیٰ انہیں عقل سلیم عطا فرما کر دین متین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ

۔✍🏻 محمد حسن فيضی

اس کو بھی پڑھیں  ہمارے لیے آئیڈیل کون ہیں 

ان کمپنیوں کے لنک پر کلک کرکے خریداری کریں اور افکار رضا کی ٹیم کو مالی مدد پہچائیں بس گزارش ہے کہ حلال اشیاء ہی خریدیں

Amazon    Flipkart Havells Bigbasket firstCry AliExpress  TTBazaar

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن