از قلم انیس الرحمن حنفی رضوی قربانی یا ضرورت مندوں کی مدد
قربانی یا ضرورت مندوں کی مدد
یوں تو ہر سال یوم عید الاضحی آنے سے قبل شوشل میڈیا کے مختلف ذریعہ سے یہ عام ہوجاتا ہے مہنگے جانور خرید کر قربانی کرنے کے بجائے وہی رقم غریبوں مسکینوں یعنی کی اس کی ضرورت مندوں کو دے دی جائے جہاں ہر سال اس طرح کی بحیثیں ہوتی تھیں وہی امسال یہ بحث اپنا راستہ اور وسیع کر رہی ہے
اس سال کرونا وائس اور لاک ڈاون سے پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھ یہ بحث زیادہ شدت کو اختیار کئے ہوئے ہے یہاں تک کہ کچھ لوگ تو حالات حاضرہ کو دیکھے ہوئے قربانی کرنے کے بجائے ضرورت مندوں کی مدد کو ترتیح دے رہے ہیں حالانکہ اس میں کسی کا اپنا کوئی مفاد نہیں سب کے جذبات قابل قدر ہیں
لیکن شریعت اپنی جگہ اور جذبات اپنی جگہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کسی غریب و نادار کی مدد کرنا کسی پریشان حال کا خیال رکھنا یا کسی غریب کے بچی کی شادی کروادینا یا کسی بھی طرح کے مشکلات کو حل کرنا یقینا بہت اجر و ثواب کا باعث ہے لیکن ان تمام امور کو قربانی کے بدلے کا عمل نہیں بنایا جا سکتا ہے
اور اس بھیانک دور میں عید الاضحی کے اس خاص موقع پر اگر قربانی کرنے کے بہ نسبت انسانیت کو ترجیح دینا کا افضل و مناسب ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارکہ میں اہل ثروت اور صاحب نصاب مسلمانوں پر قربانی کے حکم کے بجائے غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنے کا حکم ضرور دیا جاتا اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ہر دور میں غریب و نادار طبقے کو لوگ رہے ہیں
ھکذا تمام مسلمانان اہسلنت سے گزارش ہیکہ جو صاحب نصاب ہیں ان پر لازم و ضروری ہے کیوں کہ وہ پہلے اپنی جانب سے قربانی کرنے کا انتظام کریں بعدہ اگر کسی اور کی جانب سے قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو دوسرے بکرے کا انتظام کریں
اللہ تعالی ہم تمام لوگوں کی حفاظت فرمائے آمین یا رب العلمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
از قلم : انیس الرحمن حنفی رضوی
مولوی گاوں ضلع بہرائچ شریف یوپی الھند
رابطہ : 9517223646
اس کو بھی پڑھیں : ہم خود کو سنبھالیں اور قوم کی صالح رہ نمائی کریں از طارق انور مصباحی