Friday, October 18, 2024
Homeحالات حاضرہشہادت بابری مسجد کے بعدملک کے خونی مناظر

شہادت بابری مسجد کے بعدملک کے خونی مناظر

از قلم علم الھدی رضوی شہادت بابری مسجد کے بعد ملک کے خونی مناظر

شہادت بابری مسجد کے بعد ملک کے خونی مناظر

آزاد ہندوستان میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں بڑے فرقہ وارانہ فسادات رونما ہو چکے ہیں,, لیکن ان میں سے دو مواقع پر پھوٹ پڑنے والے فسادات میں بہت زیادہ ہلاکتیں ہوئیں…… پہلا موقع آزادی کے بعد کا ہے…. جب کہ دہلی پنجاب اور ہریانہ وغیرہ مقامات پر خطرناک قسم کے فسادات کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور دوسرا موقع بابری مسجد کی شہادت کا ہے

اعداد و شمار کے مطابق شہادت کے بعد برپا ہونے والے فسادات میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد کو تہہ تیغ کیا گیا…. جب کہ دسیوں ہزار دیگر افراد بری طرح تباہ و برباد ہو کر زخمی حالت میں اسپتالوں اور ریلیف کیمپوں میں پہنچے

ان فسادات میں انتہا پسندوں نے اس قدر سنگ دلی اور بے رحمی کیا مظاہرہ کیا کہ ننھے منے بچوں کو ان کی ماؤں کے سامنے ہی جلا ڈالا اور نہ جانے کتنی معصوم لڑکیاں اور معصوم افراد پر ایسیڑ سے بھرے بوتل بم پھینکے

حد تو یہ ہے کہ ممبئی میں ایک مسلم عورت جو اپنے گھر کے سامنے پولیس چوکی کے جوانوں کے لہے چائے بنایا کرتی تھی ، اسے انہی جوانوں میں سے ایک وحشی جوان نے نہایت سفاکی کے ساتھ گولی مار کر ہلاک کردیا

اسی پر بس نہیں بلکہ اس موقع پر پولیس والوں نے بیشتر مقامات پر کھلے عام انتہاپسندوں کا ساتھ دیا،، بابری مسجد کی شہادت کی خبر جیسے ہی ملک کے دیگر شہروں تک گی
وہاں کے مسلمان سڑک پر نکل آئے اور اس سانحہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کی کوشش کی ان میں سے بیشتر جگہوں پر پولیس نے ان کے ساتھ سفاکیت اور بربریت کا ثبوت پیش کیا
پولیس والوں کی مسلم دشمنی اور شرا گیزی کا اندازہ لگائیے کہ جارح کا رسیوکوں نے سیکڑوں سال سے واقع تاریخی مسجد کو شہید کر ڈالا

لیکن مقامی پولیس والوں نے ایک بھی لاٹھی نہیں چلائی  بلکہ ان کی باضابطہ سرپرستی کی دوسری طرف اس سانحہ کے بعد جہاں جہاں مسلمانوں نے احتجاج درج کرایا وہاں وہاں انہیں پولیس والوں نے اپنے تعصب اور تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر بے دردی کے ساتھ لاٹھیاں ہی نہیں کھلے بندوں گولیاں بھی چلائیں

آنے والی سطور میں اس موقع پر مختلف ریاستوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں مسلمانوں کی ہلاکت کی سرکاری اعداد و شمار کا ایک مختصر خاکہ پیش کیا جارہا ہے تاکہ ملکی سطح پر مسلم مخالف ذہنیت کی یکسانیت کا اندازہ لگایا جاسکے

(مہاراشٹر میں مسلم ہلاکتوں کی تعداد)

رنگاناتھ مشرا کمیشن رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں سب سے زیادہ مسلمان مارے گئے جن کی تعداد 2600 بتائی جاتی ہے

ان میں سے بیشتر افراد کی ہلاکت پولس فائرنگ کی وجہ سے ہوئی تھی جے جے اسپتال کے مردہ خانے میں جتنی لاشیں بھی رکھی گئی تھیی وہ سب مسلمانوں کی تھيں سبھی پولیس کی گولیوں سے چھلنی ہوئی تھیں مردہ خانے کے باہر مسلمان اپنے لواحقین کی لاشوں کو حاصل کرنے کے لئے دوڑ دھوپ کر رہے تھے اور پولیس ان پر لاٹھیاں چلا رہی تھی
خود ممبئی کے کمشنراین کے باپت نے یہ اقرار کیا تھا کہ ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر افراد پولیس کی فائرنگ کا شکار ہوئے ساؤتھ اور سینٹرل ممبئی کا کوئی بھی محلہ اور دھاراوی، دیونار، اور گھاٹکوپر، کا کوئی مسلم محلہ نہیں تھا

جہاں ہلاکتیں نہیں ہوئیں تھیں اور جہاں مسلمانوں کے مکانوں اور ان کی دکانوں کو جلا کر خاکستر نہ کیا گیا تھا شیوسینا کے سابق سپریمو بال ٹھاکرے نے اپنے اشتعال انگیز تقریروں کے ذریعے بار بار اس بات کے لئے اکسایا تھا کہ وہ مسلمانوں کو سبق سکھائیں یہی نہیں بلکہ کی اس کے زیادہ تر مقامی لیڈروں نے حملہ آوروں کی قیادت بھی کی تھی پورے ایک ہفتہ تک ممبئی میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا

گجرات فائلس نام کی اس کتاب کو ضرور پڑھیں جس سے بہت کچھ جان پائیں گے کتاب کے لیے کل کریں

(گجرات میں مسلم ہلاکتوں کی تعداد)

رپورٹ کے مطابق گجرات میں ہلاک شدگان کی تعداد 246 تھی یہاں پولیس اور انتظامیہ نے اپنی جانب سے بلوائیوں کو مکمل چھوٹ دے دی تھی، باوثوق ذرائع کے مطابق یہاں بہت سے وہ افراد بھی فساد میں پیش پیش نظر آئے. جنہیں شریف اور باوقار تصور کیا جاتا تھا ، جب کہ اس سے قبل کبھی انہیں اس قسم کے معاملات میں پیش پیش نہیں دیکھا گیا تھا،
بعض مشہور ہندو صنعتکاروں نے تو باضابطہ طور پر بڑے پیمانے پر دھار دار ہتھیار خرید کر کاسیوں میں تقسیم کیے تھے احمد آباد اور سورت میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا اور ان کے املاک کے ساتھ لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیِا گیا
پولس والوں نے بھی اس میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا, رپورٹ کے مطابق صرف احمد آباد میں جو 37 مسلمان ہلاک کیے گئے، ان میں سے 28 ہلاکتیں پولیس کے ذریعے عمل میں آئی تھیں، سورت میں 55 مسلمانوں کو قتل کیا گیا،
ریاست میں پانچ دن کے بعد فسادات کا سلسلہ اس وقت بند ہوا جب فوج نے آ کر سڑکوں پر فلیگ مارچ کیا، جہاں جہاں مسلمانوں کی اچھی معاشی حالت تھی وہاں وہاں قتل و غارت گری کی گئی

تحریر. ✒️📚.. علم الهدی رضوی

ریسرچ اسکالر الجامعتہ الاشرفیہ مبارک پور

اعظم گڑھ یوپی

مقیم حال ہریا.. بانسی سدھارتھ نگر

8052819052

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن