Saturday, April 27, 2024
Homeاحکام شریعتاختلاف و انتشار کا سبب کیا ہے

اختلاف و انتشار کا سبب کیا ہے

مبسملا و حامدا::ومصلیا و مسلما اختلاف و انتشار کا سبب کیا ہے؟ (قسط اول)۔ 

اختلاف و انتشار کا سبب کیا ہے

دو سال قبل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سے متعلق اختلاف شروع ہوا تو ہم نے اس میں کوئی حصہ نہیں لیا،کیوں کہ اس بارے میں اسلاف کرام کے صریح اقوال موجود تھے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ صحابی ہیں،اس لئے ان کی شان میں کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں ہو سکتا جو صحابہ کرام کی شان کے لائق نہ ہو۔

اہل فضل کے لیے لفظ خطا کے استعمال پر اختلاف شروع ہوا تو ہم اس امید میں تھے کہ جلد ہی یہ معاملہ ختم ہو جائے گا۔

جب یہ معلوم ہوا کہ متکلم  کو اہل سنت و جماعت سے خارج بتایا جانے لگا ہے تو ہم نے 18: جولائی2020 کو ایک مختصر سی تحریر جاری کی کہ ان شاء اللہ تعالی اس بارے میں کچھ تحریر کروں گا۔

 مذکورہ خبر سن کر یہ محسوس ہونے لگا تھا کہ اسلامی اصول وضوابط کا غیر مناسب استعمال کیا جا رہا ہے،اور لفظ خطا کا حکم بیان کرنے میں خطا ہو رہی ہے،کیوں کہ اس لفظ کا حکم کہیں مذکور نہیں تو ہر ایک محقق اپنی تحقیق کے مطابق حکم بیان کر رہے ہیں۔ان متخالف اقوال میں تمام اقوال حق نہیں ہو سکتے۔

 متکلم کے بیان اول میں لفظ خطا کا مطلق استعمال اور پھر خطائے اجتہادی سے اپنی مراد بیان کر دینے کے بعد مسئلہ اس منزل میں باقی نہیں رہتا کہ متکلم کو اہل سنت و جماعت سے خارج کر دیا جائے۔

۔ 20:جولائی 2020 کو متکلم موصوف کو گرفتار کر لیا گیا۔جس کا ہمیں بہت افسوس ہے۔

اس حادثے سے بالکل واضح ہو گیا کہ اسلامی اصول و قوانین کا غیر محل میں استعمال کیا جا رہا ہے اور غیر مجرم کو مجرم ثابت کیا جا رہا ہے۔

خواہ یہ امر شعوری طور پر ہو،یا لا شعوری طور پر۔

 میری تحریروں سے مقصود متکلم کا دفاع نہیں،بلکہ مذہب اسلام اور مسلک اہل سنت و جماعت کا تحفظ ہے۔

۔ 26:جولائی 2020 کو “ڈاکٹر جلالی اور اصحاب جلال وکمال“کے عنوان سے ہم نے اپنا مضمون سوشل میڈیا پر جاری کیا۔

قسط دوم میں امکان ذاتی اور امکان وقوعی کی توضیح سے متعلق ہم نے متکلم کی توضیح کو تسلیم نہ کیا اور متکلم سے اس پر نظر ثانی کی درخواست کی۔

اسی طرح قسط اول میں اغاز بحث سے قبل ہی متکلم سے مشروط توبہ ورجوع کی گزارش کی۔قسط سوم میں بھی اس کا اعادہ کیا۔

بیان اول کے بعد متکلم نے توضیح و تشریح کے طور پر متعدد بیانات جاری کئے۔ان توضیحی بیانات میں بعض باتیں تشریح طلب ہیں۔

اسی طرح فریق دوم کی تحقیق و تحریر میں بھی بعض امور تشریح طلب ہیں۔

اگر خود میری تحریر میں بھی کوئی بات تشریح طلب ہو تو ان شاء اللہ تعالی ضرور توضیح پیش کروں گا۔اللہ تعالی ہم سب کو توفیق صالح عطا فرمائے۔امین

چوں کہ اہل فضل کے لیے لفظ خطا کے استعمال کا حکم اسلامی کتابوں میں صریح طور پر مذکور نہیں تو ہر فریق اصول و ضوابط کی روشنی میں جواب تلاش کرے گا،اس لیے سوالوں کے ذریعہ اسلامی اصول وضوابط کے محل استعمال کی جانب متوجہ کرنا مقصود ہے۔

مستقبل میں بھی اس طرح کے مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔

جن جدید امور کا صریح حکم اسلامی کتابوں میں مذکور نہ ہو تو شرعی اصول و قوانین کی روشنی میں ان مسائل کو حل کرنا ہو گا۔

اس طریق کار میں ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اصول کا استعمال برمحل ہے،یا بے محل؟

مسئلہ حاضرہ کی مناسبت سے چند سوالات مندرجہ ذیل ہیں

 سوال اول؛

حضرات حسنین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کو چادر تطہیر حاصل ہے۔دونوں شہزادگان عالی مرتبت پنجتن پاک کے زمرہ میں شامل ہیں۔دونوں شہزادگان کرام کا شمار صحابہ کرام میں ہے۔

حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے دونوں شہزادگان گرامی کی محبت کو اپنی محبت،اور ان دونوں سے دشمنی کو اپنی ذات مبارک سے دشمنی قرار دیا۔ان دونوں بلند مرتبہ شہزادگان کرام کو اپنا بیٹا قرار دیا اور ارشاد فرمایا کہ میری نسل ان دونوں سے جاری ہو گی۔

دونوں شہزادگان عظام جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔ان کے علاوہ بہت سے فضائل و مناقب احادیث طیبہ میں موجود ہیں۔

دونوں شہزادگان والا درجات اپنے اپنے عہد میں قطب اکبر کی منزل میں فائز ہیں۔

سب وشتم،طعن وتشنیع،زد وکوب،تذلیل وتحقیر وغیرہ سے پڑھ کر بے ادبی قتل کا جرم ہے۔

سید الشہدا حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے میدان کربلا میں اتمام حجت فرما دیا تھا۔یہاں تک کہ یزیدی لشکر کے اولین سپہ سالار حر بن یزید تمیمی یزیدی فوج سے الگ ہو کر حسینی جماعت میں شریک ہو گئے تھے۔حق اور باطل بالکل واضح ہو چکا تھا۔

ان سب حقائق کے باوجود محض دولت و حکومت کے لالچ میں یزیدیوں نے ظلم کے طور پر حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کر دیا۔

سوال ہے کہ مذکورہ بالا حقائق کے مد نظر حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بد کردار قاتلین مثلا شمر بن ذی الجوشن،خولی بن یزید اصبحی،سپہ سالار عمرو بن سعد٬حاکم کوفہ عبید اللہ بن زیاد وغیرہم اہل سنت سے خارج ہیں یا نہیں؟

یا صرف فاسق و فاجر اور گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں؟

میدان کربلا میں اتمام حجت کے سبب حق و باطل واضح تھا اور سید مظلوم حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ صحابی ہیں اور صحابی کی بے ادبی کا حکم عام مومنین کی بے ادبی کے حکم سے زیادہ سخت ہے۔

قتل سے بڑھ بے ادبی کیا ہو سکتی ہے،پھر اس قتل کا کیا حکم ہے؟

چوں کہ یہ معاملہ صدی اول کا ہے۔حادثہ کربلا 10؛محرم الحرام 61 سال ہجری کو پیش ایا،اس لیے اسلاف کرام کی تحریروں سے جواب دیا جائے۔

اہل سنت و جماعت کا متفق علیہ قول بیان کیا جائے۔  اگر اختلاف ہو تو راجح قول بیان کیا جائے۔

خود سے اصول و قوانین کو منطبق کر کے جواب نہ دیں۔

خیال رہے کہ یزید پلید کے بارے میں سوال نہیں ہے،بلکہ میدان کربلا میں جو قاتلین تھے،ان اشقیا و ظالمین سے متعلق سوال ہے۔

سوال دوم :  محتمل لفظ اور صریح لفظ کے احکام الگ ہیں یا ایک ہی ہیں؟  کیا صریح لفظ کے احکام کو محتمل لفظ پر منطبق کیا جا سکتا ہے؟

مسلک دیوبند کے اشخاص  اربعہ کے کلام کفری معنی میں صریح متعین ہیں۔لفظ خطا محتمل ہے تو متعین کلام کے احکام محتمل لفظ پر کیسے منطبق ہو سکتے ہیں؟

سوال سوم  ؛  لفظ خطا محتمل ہے یا صریح؟

طارق انورمصباحی (پیغام شریعت دہلی)۔

اعزازی ایڈیٹر : افکار رضا  ( انٹرنیشنل اردو ویب سائٹ)۔

WWW.AFKARERAZA.COM 

فتاویٰ رضویہ کو خریدنے کے لیے کلک کریں

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن