از قلم : فیاض احمد برکاتی مصباحی ہندوستان میں مسلمان اور ان کی تہذیب وثقافت کی محافظ ان کی مادری اردو زبان
ہندوستان میں مسلمان اور ان کی تہذیب وثقافت
ملک کی موجودہ زعفرانی حکومت کو ہر اس چیز سےنفرت ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کا دینی شعور بیدار کرنے کا سبب بنے اسے ہر اس فرد سے عداوت ہے جو انھیں انکے عظیم الشان ماضی سے آشنا کرے اور انکے روشن مستقبل کی بات کرے اسے ہر اس جماعت سے شکایت ہےجو انھیں ایک قومیت میں متحد کرے اسے ہر اس پارٹی سے بغاوت ہے جو مسلم قیادت کی جسارت کرے
اس برہمنی گروہ پر ہر اس تنظیم کی تنقیض لازم ہے جو انکے مساجدومدارس عیدگاہ وخانقاہ اور انکے اوقاف وقبرستان کی نظامت کرے اور اس پر ہر اس تحریک کی تخریب واجب ہے جو انکے دین وایمان اور انکی تہذیب وثقافت کی حفاظت کرے
یہ اردو زبان توہندوستانی مسلمانوں کی مادری زبان ہے یہ ان کے ایمان کی پہچان ہے یہ ان کی تہذیب وثقافت کی پاسبان ہے یہ ان کے عظیم الشان ماضی کی سچی داستان ہے یہ ان کے روشن مستقبل کا نگہبان ہے یہ بھگواٹولے کے لیے عبرت کا نشانہے
یہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ تمام ہندوستانی زبانوں کی جان ہے یہ اردوزبان شعر و شاعری کی زبان ہے یہ اردو زبان خطبات و تقاریر کے لیے شعلہ بیان ہے یہ اردو زبان فلمی دنیا کی آبرو اور اس کی آن بان شان ہی نہیں بلکہ اس کی روح اور اس کی جان ہے
ہندوستان کی دیگر قومیں اردو کےبغیر زندہ رہ سکتی ہیں بلکہ ترقی بھی کرسکتی ہیں بلکہ دن بدن ترقی بھی کر رہی ہیں لیکن ہندوستانی مسلمان اپنی مادری اردو زبان کے بغیر ایک لمحہ بھی زندہ نہیں رہ سکتے
اردو زبان ہندوستانی مسلمانوں کے لیے لباس کی طرح ہے جو ان کی زینت بھی ہے اور ضرورت بھی جس طرح ایک خوب صورت انسان لباس کے بغیر ننگا ہوجاتاہےاور اس کی ساری خوب صورتی بدصورتی میں تبدیل ہوجاتی ہے ویسے ہی ہندوستانی مسلمان اپنی ساری ترقیوں کے باوجود اپنی مادری زبان اردو کے بغیر اپنی تہذیبی اور قومی وجود میں ننگا ہے
اردو زبان انکےلیے پانی کی طرح ہے جس طرح کوٸی جان دار پانی کے بغیر زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہ سکتا ویسے ہی اردو بان کے بغیر ان کی قومیت اور ان کی تہذیب وثقافت زندہ نہیں رہ سکتی
اردوزبان ان کے لیے ہوا کی طرح ہے جس طرح آکسیجن کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ویسے ہی اردو زبان کے بغیر ان کی تاریخ ان کی حب الوطنی ان کے رسم ورواج اور ان کے تہوار کی حفاظت ممکن نہیں
اردوزبان ان کے لیے خوشبو کی طرح ہے جس طرح کوٸی پھول کتنا بھی خوش نما خوش رنگ ہو لیکن اگر اس میں خوشبو نہیں تو کوٸی ہاتھ اس کی طرف نہیں بڑھتا ویسے ہی اگر ہندوستان اور ہندوستانی مسلمانوں کے اندر سے اردو زبان کی دینی ملی قومی اور گنگا جمنی والی میٹھی میٹھی بھینی بھینی خوشبو نکل گٸی تو ان کی ظاہری چمک دمک کے باوجود کسی قوم کے اندر انکے لیے کوٸی کشش باقی نہیں رہے گی
کسی بھی قوم کی مادری زبان اس قوم کے عروج وزوال کی مکمل عکاس ہوتی ہے ان کے اخلاق وکردار اور ان کے اقداروروایات کی پاسبان ہوتی ہے انکےافکارونظریات کی ترجمان ہوتی ہے کسی بھی قوم کی مادری زبان اس قوم کی مذہبیات کی مبلغ بھی ہوتی ہے اور مصلح بھی یہ بہت حد تک ان کے دین ومذہب ان کے قومی خیالات اور ان کی معاشرت و سماجیات کے تابع ہوتی ہے یا کوٸی بھی قوم شعوری یا غیر شعاری طور پر اپنی مادری زبان کے معانی والفاظ محاورات وامثال عقاٸد ونظریات و افکار و خیالات کے تابع ہوتی ہے
یقیناً اردو زبان جیسی شگفتہ کلی ہندوستان ہی کی مٹی میں پلی بڑھی اور گل وگلزار ہوٸی اور اپنے حسن وعشق کی خوشبو سے آج سارے جہان کو معطرکر رہی ہے یقیناً یہ خالص ہندوستانی زبان ہے
اس کتاب کو خریدنے کے لیے کلک کریں
مگر اسلامی افکار ونظریات اس کی روح ہیں عقاٸد توحید و رسالت اس کی جان ہیں کلام وتصوف کے فلسفے اس کی اصل بیان ہیں میر و غالب اور درد و اصغر کے عشق حقیقی اور اقبال کا فلسفہ اسلام اور علامہ احمد رضا بریلوی کا عشق رسالت اس کی پہچان ہیں عشق و محبت اخوت ومروت ایثار وجاں ثاری امداد باہمی اتحاد و اتفاق اور گنگا جمنی ر وایات اس کی علامتی نشان ہیں
بلکہ میں تو یہ بھی مانتاہوں کہ اردو زبان اسلامی تہذیب وثقافت کے ساتھ ملک کے ٨٠ فیصد مسلمانوں کے ایمان کی بھی محافظ ہے اس کا رسم الخط عربی فارسی رسم الخط کا مجموعہ ہے جو دونوں یقینی طور پر مسلمانوں کی مذہبی زبان ہیں
اس کتاب کو خریدنے کے لیے کلک کریں
ملک کے مسلم دشمن عناصر نے اسے مسلمانوں کی زبان سے مشہور کردیا اور مسلمانوں کے علاوہ ملک کی ہر قوم کو اس سے دور کردیا اور برہمنی حکومتوں نے روزگار سے اس کا رشتہ کاٹ کر مسلمانوں کو بھی اس کے بغیر جینے پر مجبور کردیا
میں نے کہا اردو زبان ہندوستانی مسلمانوں کے ایمان کی بھی محافظ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو اردو زبان میں معبود حقیقی سے روشناش کرانا چاہیں تو اس کے لیے اللہ تعالی خداٸے پاک مالک رب پروردگار پالنہار جیسے اس کے مقدس ذاتی یاصفاتی ناموں کا ہی استعمال کریں گے اور یہی توحید ہے جو ایمان کی جڑ ہے جب کہ ہندی میں ایشور بھگوان رام کرشن اور انگریزی میں گاڈ جیسے مجہول اور باطل خداوٶں کا ذکر کریں گے
پھر جب ہم اردو کی ابتدا کا ذکر کریں گے تو امیر خسرو دہلوی خواجہ بندہ نواز خواجہ قطب ولی کے تصوفانہ کلام سے بھی مستفیض ہو ں گے مغلیہ سلطنت کے عروج زوال اور اس کے اسلامی رسم ورواج سے بھی آگاہ ہوں گے اورانگریزی سامراج سے بھی ہمارے کان آشنا ہوں گے
پھر اردو زبان کا ایک بہت بڑا بیش قیمت حصہ نعت مرثیہ رباعی اور منقبت پر مشتمل ہے جو مذہب اسلام کے عقیدہ رسالت و ولایت سے متعلق ہے اس لیے شعوری یا غیر شعوری طور پر اردو زبان ہندوستانی مسلمانوں کے تہذیب وثقافت کے ساتھ ان کے ایمان کی بھی محافظ ہے
اردو زبان ہندوستانی مسلمانوں کی مادری زبان ہے جو انہیں ان کا عظیم الشان ماضی دکھا کر ان کو اپنا شاندار مستقبل تعمیر کرنے پر ابھارتی ہے
موجودہ بھگوا حکومت اردو زبان کو ملک سے نیست نابود کرنے پر تلی ہوٸی ہے اور اسے ہندی زبان میں ضم کرنے میں لگی ہوٸی ہے بہت چابک دستی سے اردو کے ضروری الفاظ ہندی میں ضروری طور پر استعمال کٸے جارہے ہیں
زبان اردو مٹاکر اس کی جگہ صرف اور صرف ہندی زبان مسلط کرنے کی منصوبہ بند شازش رچی جارہی ہے اور اس کے لیے سرکاری طور پر عملی اقدامات بھی کٸے جارہےہیں
جیسا کہ امسال ١٥ اگست کو لال قلعے کی فصیل سے ملک کے سب سے بڑے فلسفی اور ملک کے سب سے بڑے عہدے پر قابض ہمارے وزیراعظم نے قوموں کے عروج وزوال میں ان کی مادری زبان کے کردار کو بیان کیا اور اپنے نٸے نظام تعلیم میں مادری زبان کی اہمیت کو اجا گر کیا لیکن اس سے اردو زبان نکال کر اپنا یہ نظریہ بھی ظاہر کردیا کہ
مذکورہ بالا اتنی خوبیوں کی حامل اردو زبان کا مسلمانوں کے پاس موجود رہنا کبھی بھی ان کے ایمان کی بیداری اور ان کے شان دار مستقبل کی تعمیر و ترقی کا سبب بن سکتی ہے
آزادی کے بعد سے ہی دونوں برہمنی حکومتوں نے اردو زبان کے ساتھ حاسدانہ تعصبانہ اور سوتیلا سلوک کیا اسے سفارت وصحافت اور روزگار وتجارت ہر سطح پر کمزور کیا پہلے عربی فارسی اور اب اردو کو ہی دیس نکالا کردیا
پہلے سرکاری محکموں سے اردو ترجمان ختم کیا اور اب خود اردو کو ہی ختم کرنے کی پلاننگ ہے تاکہ اردو ترجمان کا احسان بھی نہ اٹھانا پڑے
اس سے بڑا تعجب کیا ہوسکتا ہے کہ اردو عربی فارسی بورڈ کی کاپیوں اور مارکشیٹوں پر بھی اردو عربی فارسی زبان موجود نہیں ہوتی
یہ شازش صرف اردو کے ساتھ نہیں کی گٸی بلکہ ہندی کے علاوہ ہر ہندوستانی زبان کے ساتھ کی گٸی مگر دوسری قوموں نے اپنی مادری زبان کے وجود کو اپنے وجود پر ترجیح دیا جان ہتھیلی پر لے کر میدان میں نکل آٸے اور اپنی مادری زبان کے خلاف حکومت کی ہر شازش کو ناکام بنا دیا
جب ہندی ہندو ہندوستان کا بھگوا نعرہ لگایاگیا پھر اس کی تکمیل کے لیے سہ لسانی فارمولہ لایاگیا اور اس کے ذریعے سبھی ہندوستانی زبانوں کی بھگوا کرن کرنے کی کوشش کی گٸی تو جنوبی ہندوسان میں آگ لگ گٸی وہ کسی صورت اپنی مادری زبانوں کو چھوڑ کر اپنے صاف ستھرے لباسوں اور اپنے قومی ریت اور رواجوں سے ہاتھ دھونے کو تیار نہ ہوٸے اور نہ ہی ہندی زبان اپنا کر اس کےعقاٸد ونظریات اپنانےکو تیار ہوٸے
لیکن اردو والوں نے اردو کے خلاف حکومت کی ہر پہل پر خاموشی اور بزدلی کا بھرپور مظاہرہ کیا جس سے اردو دشمن عناصرکو بھی حوصلہ ملتا گیا
لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ حکومت اور اردو دشمن افراد کی شازشوں سے ہزار گنا زیادہ اردوداں طبقے کی کوتاہیوں اور غفلتوں نے اردو کو نقصان پہونچایا
یہ سچ ہے کہ جس زبان کو حکومت کی پشت پناہی حاصل رہتی ہے اور جسے روزگار سےجوڑ دیا جاتا ہے تو اس زبان کی تحصیل میں ا نسان غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کرتا ہے ورنہ اس کی دلچسپی اس سے آہستہ آہستہ کم ہو جاتی ہے آج یہی کچھ اردو زبان کے ساتھ بھی ہو رہا ہے کہ اس کو اپنی مادری زبان ماننے والے ہی اس سے بے وفاٸی پر اتر آٸے ہیں
لیکن اردو زبان اتنی سخت جان بےانتہا پرکشش اور اتنی شیریں زبان واقع ہوٸی ہے جو غیروں کے ظلم و ستم اور اپنوں کی کوتاہی و غفلت کے باوجود خود بخود زندہ ہے
اندیشہ یہ ہے کہ آٸندہ اردو زبان میں جو عربی فارسی کے الفاظ ہیں انھیں عربی اور فارسی کہہ کر مسترد کردیا جاٸے گا اور جو اس میں اردو یا کھڑی بولی کے الفاظ ہیں لیکن وہ اسلامی عقاٸد ونظریات کے ترجمان ہیں انھیں مسلمانوں کی زبان گھوست کردیا جاٸےگا
جیسا کہ ایک مرتبہ دوران سفر ہندی زبان میں کتابچہ کی شکل میں جنرل نالج کے مطالعے کا اتفاق ہوا جس میں بڑی مہارت کے ساتھ اس کارنامے کو انجام دیاگیا تھا
کہ کس زبان میں ایام کے کیا نام ہیں کے صفحہ پر اردو کی جگہ مسلم لکھا گیا تھا
اور بقیہ الفاظ ہندی میں شامل کر لیے جاٸیں گے جیسا کہ ایک بہت بڑے سیکولر مزاج غیر مسلم اینکر کو میں نے سنا جنھوں نےاٹل بہاری جی کی موت پر آنجہانی کی جگہ مرحوم کا لفظ استعمال کیا یقیناً ان کے جیسے غیر مسلم صحافی اس آمریت کے ماحول میں جمہوریت کے علم بردار ہیں لیکن وہ مسلمان تو نہیں جو ہمارے ایمان وزبان کی پاسبانی کریں گے
اس لیے ہندوستان میں ہر ہندوستانی مسلمانوں پر اپنے دین وایمان کے ساتھ اپنی مادری اردو زبان کی بھی حفاظت واجب ولازم وضروری ہے
جس کےلیے اہل ثروت حضرات اردو کالج ومدارس اردو اخبار و رساٸل اردو تنظیم وتحریک اردو ٹیلی ویزن و چینل اردو صحافی و اینکر اور اردو مصنف وشاعر کی مالی تعاون کریں
اپنے علاقے کے اخبار و رساٸل کی ممبری حاصل کریں اردو جانتے ہیں تو ہندی انگریزی کے ساتھ ایک اردو اخبار بھی خرید لیا کریں اردو ادیب وشاعر اور اردو صحافی واینکر اپنی قوم کو اردوزبان کی تعلیم حاصل کرنے پر ابھاریں
اردو ادارے اور اردو کالج ومدارس اردو کو ایک زبان اور فن کی حیثیت سے داخل نصب کریں اورایک باصلاحیت عالم فاضل بنانے کے ساتھ ایک باکمال ادیب اور شاعر اور ایک نڈر اور ایمان دار صحافی اور اینکر بھی تیار کریں طلبہ کے اندر خفتہ صلاحیتوں کو بیدار کرنے کے لیے تحریری و تقریری مسابقہ جاتی پروگرام منعقد کریں
پھر کام یابی کےبعد انعامات سے نواز کر ان کی حوصلہ افزاٸی فرماٸیں
اردو جاننے والے اور اس سے محبت رکھنے والے خوش قسمت افراد اپنی نجی محفلوں میں بھی اپنی صاف ستھری مادری اردو زبان استعمال کریں
اپنی مایوس یا مصروف محفلوں میں اپنی اردو شعر و شاعری کے ذریعہ اپنے احباب کی خاطرو تواضع بھی کرتے رہیں
اور یہ یاد رکھیں کہ ہمارے پیارے وطن ہندوستان میں اردو ہی وہ واحدزبان ہے جو سبھی ہندوستانیوں کی روح میں سما جانے کی کشش رکھتی ہے
جوغم جان غم جان جا ن اور غم جہان کےساتھ ساتھ حسن و عشق طرب ومستی کیف و سرور خودی و بے خودی عشق مجازی کے ساتھ عشق حقیقی وصل صنم کےساتھ وصل خدا سیاسی معاشی سماجی اور اخلاقی موضوعا ت کےساتھ ساتھ قومی ملی دینی اور مذہبی احکام وفراٸض غرض کہ تمام شعبہاٸے حیات کی بھرپور ترجمانی کرتی ہے
بات کرے تو ہونٹوں سے خوشبو آٸے
بچے کو کتنی اچھی اردو آٸے
تحریر: فیاض احمد برکاتی مصباحی
کشی نگر یوپی
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع