قرارِ شیرِ خدا کو حُسین کہتے ہیں
ہر ایک دُکھ کی دوا کو حُسین کہتے ہیں
کبھی نہ جلنے دیئے جِس نے ظلم و شر کے چراغ
اُسی کرم کی ہوا کو حُسین کہتے ہیں
گواہ آج بھی کربل ہے اُن کی ہمّت کا
ہم اہلِ عشق وفا کو حُسین کہتے ہیں
سکون جِن کا ہے اسمِ گرامی آقا کا
اُنہیں دِلوں کی صدا کو حُسین کہتے ہیں
جو بادشاہوں کے ہیں بادشاہ وہ ہیں حَسن
اور اہلِ حق کی دُعا کو حُسین کہتے ہیں
نگاہیں چاند ستاروں کی جس کو چاہیں سدا
اُسی حَسین ادا کو حُسین کہتے ہیں
ستم کی دھوپ میں سایہ عطا کیا دیں کو
محبّتوں کی ردا کو حُسین کہتے ہیں
جہاں حضور نے سجدہ طویل فرمایا
اُسی مہکتی فضا کو حُسین کہتے ہیں
یزید نام ہے انسانیت کے دشمن کا
ہاں دینِ حق کی بقا کو حُسین کہتے ہیں
اُنہیں کے گھر سے ولایت جہاں میں بنٹتی ہے
سراپا جود و سخا کو حُسین کہتے ہیں
نہ مجھ سے پوچھو مقامِ حُسین اے توصیفؔ
سُنو خدا کی رضا کو حُسین کہتے ہیں
°°°°°°°°°°°°°
از۔ توصیف رضا خان رضوی
باتھ اصلی سیتا مڑھی بہار انڈی
+91 9594346926
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع