از قلم: علم الھدیٰ رضوی اے اسلام تیرے چاہنے والے نہ رہے
اے اسلام تیرے چاہنے والے نہ رہے
آج کے اس پرفتن دور میں جس سے ہم گزر رہے ہیں۔ اس دور میں بالخصوص قوم مسلم کے لوگ برائیوں کی طرف مائل ہیں
اور بہت ہی شرم ناک بات یہ ہے کہ قوم مسلم کے نوجوان اپنے ذہن کو اسلامیات سے دور کر کے دن بدن عیسائیت اور یہودیت کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کررہے ہیں۔
یہ بہت ہی شرمناک بات ہے قوم مسلم کے لیے دور حاضر میں مسلمان نوجوانوں کے قدم بالکل برائیوں کی طرف بڑھتے چلے جارہے ہیں ان کی سوچ و فکر اسلام اور شریعت مطہرہ سے بالکل دور ہوتی چلی جا رہی ہے
اور ان کا ذہن ان کافروں کے ذہن سے ملتا ہے جو لوگ اسلام سے سے اور شریعت مطہرہ سے سخت دشمنی رکھتے ہیں
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ مسلمان نام رکھ کر کے شریعت مطہرہ اور تعلیم مصطفی اور پیغام مصطفی کو قوم مسلم کے لوگ بالخصوص نوجوان حضرات بد نام کر رہے ہیں یہ مسلمانوں کے لیے بہت بڑا المیہ ہے اسی بنا پر ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے اندر مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی اور برا برتاؤ کیا جا رہا ہے
پوری دنیا کے اندر مسلمانوں کے برے اعمال کی وجہ سے ان کی عزت و آبرو پر حملہ کیا جا رہا ہے ان کے وقار کو پامال کیا جارہا ہے اسی لیے جب دنیا کے اندر مسلمان مارے جاتے ہیں مسلمان کاٹے جاتے ہیں مسلمان کی عزت و آبرو پر حملہ کیا جاتا ہے مسلمانوں کے مکانات جلائے جاتے ہیں مسلمانوں کے مالوں کو لوٹا جاتا ہے مسلمانوں کی عزت و بقا کو بد نام کیا جاتا ہے مسلمانوں کو سرعام گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے تب مسلمانوں کو خدا یاد آتا ہے
تمام مسلمانوں کو شریعت کی بتائی ہوئی باتیں یاد آتی تب نظام مصطفی یاد آتا ہے تب پیغام مصطفیٰ یاد آتا ہے تب شریعت یاد آتی ہے تب قرآن اور حدیث یاد آتی ہے جب گردن پر تلوار رہتی ہے تب خدا یاد آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یاد آتے ہیں۔
اے مسلمانوں تمہاری عزت اسی میں ہے کہ تم ابھی بھی سنبھل جاؤ اور ابھی وقت تمہارے ساتھ ہے اپنے گناہوں سے معافی مانگو ورنہ اس دنیا سے چلے جانے کے بعد میں رونے اور چلانے سے کچھ نہیں ہوگا دنیا میں کیے گئے اعمال ہی آخرت میں کام آئیں گے اس لیے اے لوگوں دنیا میں ملنے والے وقت کو ضائع نہ کرو
اپنے وقت کو عبادت و ریاضت میں گزارو دنیا میں کیے گیے اعمال میدان محشر میں کام آئیں گے اور میدان محشر میں رونے اور چلانے سے کچھ نہیں ہوگا
اس لیے اے مسلمانوں اپنے آپ کو بدلو اے مسلمانوں جب آپ اپنی تاریخ پڑھو گے تو اس تاریخ میں ایسے ایسے نوجوان ملیں گے۔ جن نوجوانوں کو دنیا فخر کے ساتھ عزت کے ساتھ جنتی نوجوان کے ساتھ یاد کرتی ہے
جن نوجوانوں کو اگر آپ پڑھو گے ان کی حالات زندگی کو پڑھو گے ان کی تاریخ پڑھو گے تو واقعی میں آپ کے اندر جذبہ حضرت خالد بن ولید آئے گا جذبہ محمد بن قاسم آئے گا جذبہ مولا علی شیر خدا حضرت علی المرتضٰی آئےگا
جذبہ کربلا آئے گا اے لوگو اپنے وقت کو ضائع نہ کر کے تاریخ کربلا کا مطالعہ کرو علمائے کرام کی صحبت میں رہو نمازیوں کے ساتھ رہو نماز کی پابندی کرو شریعت مطہرہ کو فالو کرو ہر ایک اچھا کام کرو جس کام کی تائید شریعت کرتی ہے قرآن مجید کرتی ہے
تعلیم مصطفی کرتی ہے
ہماری تاریخ میں ایسی شخصیت ہے جسے پوری دنیا حضرت شیر خدا مرتضیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے جانتی ہے سیف اللہ خالد بن ولید جیسی شخصیت ہماری تاریخ میں ہے ہماری تاریخ میں محمد بن قاسم کی بہادری ہے جس کو لوگ اسلام کی شان سمجھتےہیں ہماری تاریخ میں میدان کربلا کا منظر ہے اس کو پڑھ کر کے اپنے آپ کو نواسہ رسول کے سچے پکے خادم بن جاؤ اے لوگوں تمہاری تاریخ مجاہدوں سے بھری ہوئی ہے اپنے آپ کو ان مجاہدوں کے زندگی پر اپنی زندگی کو گزارنے کی کوشش کرو
ہمیں کسی کی تاریخ پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہماری تاریخ کے ایک مجاہد کی زندگی تمام عالم اسلام کے مسلمانوں کے لیے کافی ہے لوگوں تمہارے تاریخ میں ایسے ایسے مرد مجاہد گزرے ہیں جن میں سے ایک کو بھی اگر آپ اپنا آئیڈیل بنا لو گے تو دنیا تمہیں بھی مجاہد کے نام سے یاد کرے گی لیکن ہندوستان کے حالات دور حاضر میں بالکل خراب ہوتے چلے جا رہے ہیں
اے مسلمانوں تم پر ہزاروں مصیبت آگئی ہیں اس کی اصل وجہ ہماری بد اعمالیاں ہیں ہمارے گناہ ہیں ہمارے برے کام ہیں ہماری برائیاں ہیں جو منظر عام پر آچکی ہیں ہر معاذ پر ہمیں ستایا جا رہا ہے ہماری زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے ہمارے حق کو حق نہیں سمجھا جا رہا ہے
ہمارے ساتھ غلاموں کی طرح برتاؤ کیا جاتا ہے جس ہندوستان میں ہم نے اپنا خون جگر پیش کیا ہے اس میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ہمیں غلام بنا کر رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے بد سے بدتر برتاو کیا جا رہا ہے
کاش اگر ہمارے نوجوان شریعت مطہرہ پر عمل کرتے علمائے کرام کا ساتھ دیتے نماز کی پابندی کرتے اگر وہ علمائے کرام کو صحیح معنوں میں اپنا مبلغ مانتے تو آج جو ہم پریشانیوں میں مبتلا ہیں ہم اس حال میں نہیں ہوتے بلکہ وہی زمانہ ہوتا جو زمانہ غوث اعظم اور خواجہ اجمیری اور مخدوم پاک کا زمانہ تھا
اسلامک ماحول ہوتا اسلامی اعتبار سے ہر کام ہوتا ایک خوبصورت ماحول بنتا جس ماحول سے ہم ہندوستان اور پوری دنیا کے اندر عزت و وقار سے رہتے دنیا میں بھی عزت ملتی اور آخرت میں مرنے کے بعد ہمیں جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام ملتا اِمام حسین کے صدقے تمام شہدائے کربلا کے صدقے جنت نصیب ہوتی اور ہم جنت میں شان سے رہتے
ہمیں امید ہے ان شاء اللہ العزیز مسلمان نوجوانوں کے اندر پھر سے وہ جذبہ آئے گا پھر سے وہ شوق آئے گا پھر سے وہ ماحول بنے گا اور اپنے تاریخ کے مطابق احادیث مصطفی پر عمل کرتے ہوئے ان شاء اللہ العزیز مسلمان ان کافروں پر غالب ہوں گے اور کافروں کا جھنڈا جل کر خاکستر ہو جائے گا اور مسلمانوں کا پرچم یعنی اسلامی پرچم دنیاکے تمام مذاہب کے پرچموں سے ہزاروں گنا اوپر لہرائے گا
دعا ہے کہ مولا عالم اسلام کے مسلمانوں کی عزت و آبرو کی حفاظت فرما یا اللہ امام حسین کے صدقے سے مسلمانوں کے اوپر ہونے والے ظلم کو ختم کر د ے یا اللہ تمام شہدائے کربلا کے صدقے سے عالم اسلام کے مسلمانوں کی عزت و آبرو مال و دولت کی حفاظت فرما یااللہ تو تمام انبیائے کرام تمام صحابہ کرام اولیاء کرام کے وسیلے مقدسہ سے ہندوستان کے مسلمانوں کی حفاظت فرما
یا اللہ مدارس اور مساجد کی حفاظت فرما یا اللہ اس محرم شر يف کے وسیلے سے ہمارے گناہ کبیرہ صغیرہ کو معاف فرما یا اللہ اس مہینے کے وسیلے سے تمام بیماروں کو شفائے کلی عطا فرمائے قرض داروں کو قرض سے چھٹکارا عطا فرما۔
تحریر: علم الھدیٰ رضوی مصباحی
متعلم:؛ الجامعۃ الاشرفیہ ممبارک پور اعظم گڑح یوپی، یوپی
مقیم حال: ہریا،بانسی سدھارتھ نگر
8052819052
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع