از قلم: سبطین مصباحی یوم عاشورا کی فضیلت و عظمت
یوم عاشورا کی فضیلت و عظمت
محرم اسلامی سال کا پہلا اور اہم مہینہ ہے تاریخی تناظر میں دیکھاجائے تو یہ مہینہ اپنی دامن میں حیاتِ انسانی کے لیے لازوال نقش و نگار ہیں اس مہینے کی دسویں تاریخ جسے عاشورا کہاجاتاہے ، عاشورا کا دن اپنے اپنے اندر بڑی اہمیت و فضیلت رکھتا ہے اور اس کی عظمت و فضیلت زمانۂ قدیم ہی سے چلی آرہی ہے اس مہینے کی دسویں تاریخ یعنی عاشورا کے دن انبیا علیھم السلام کے خاص واقعات ظہور پذیر ہوئے
نیز یہ روزہ انبیاے کرام کے درمیان بھی مشہو و معروف تھا اس دن کی فضیلت کے لیے اس سے بڑھ کر کیا ہوگا کہ رمضان کے بعد اسی دن کے روزے کو افضل و برتر کہاگیا ہے _ حضورِ اکرم صلی اللہ وعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :” عاشورا کے دن انبیاے کرام روزے رکھا کرتے تو تم بھی اس دن روزے رکھا کرو-” ( مصنف ابن ابی شیبہ ، جلد : ٢، ص : ٣١١) ۔
حضرت شیخ عبد الرحمن صفوری رحمتہ اللہ علیہ اپنی کتاب نزہتہ المجالس میں تحریر فرماتے ہیں :” اسی روز یعنی عاشورا کے دن آسمان و زمین ، لوح و قلم کی تخلیق ہوئی ، اسی دن حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی ” (نزہتہ المجالس ، جلد : ١ ، ص: ٥٩٦ ) حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اللہ تعالیٰ نے عاشورا کے روزہ کے ساتھ ہم کو بڑی فضیلت عطا فرمائی! تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ” ہاں ایسا ہی ہے کیوں کہ اسی دن اللہ تعالی عرش و کرسی ستاروں اور پہاڑوں کو پیدا فرمایا ، لوح و قلم عاشورا کے دن پیدا کیے گئے -” ( غنیہ الطالبین ) ۔
اس سے معلوم ہوا کہ عاشورا کا دن مبارک و عظمت والا دن ہے اور بے پناہ عظمتوں رفعتوں کے حامل عاشورا کا دن ہے ہمیں بھی عاشورا کے دن روزہ رکھنا چاہیے تاکہ ہم بھی اس دن کی نعمتوں اور عظمتوں سے بہرہ یاب ہو ، اور ن کی عظمت و فضیلت طور پر بھی ہے کہ اس دن حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقا جامِ شہادت نوش فرماکر حق کے علم کو بلند فرمایا_ عاشورا کے دن کے روزہ کی حقیقت یہ ہے کہ حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ ومنورہ تشریف لائیں تو یہودیوں کو عاشورا کے دن روزہ دار پایا
آپ نے فرمایا یہ کونسا دن ہے جس میں تم روزہ رکھتے ہو ، انھوں نے کہا کہ یہ وہ روزہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو ڈبودیا لہذا موسیٰ علیہ السلام نے بطورِ شکرانہ روزہ رکھا تو ہم بھی اس دن کا روزہ رکھتے ہیں ، پس رسول اللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق دار اور قریب ہم ہیں تو آپ نے روزہ رکھا اور دوسروں کو بھی اس کا حکم دیا اور مزید فرمایا کہ بہتر ہے کہ عاشورا کا روزہ رکھے تو اس کے ساتھ نویں گیارہویں محرم کا بھی روزہ رکھے تاکہ یہودیوں کی مخالفت ہو -” ( مشکاۃ شریف ، ص: ١٨٠ )۔
اسی دن امام حسین رضی اللہ عنہ اور شہداے کربلا کا تذکرہ محافل و مجالس کے ذریعے کیاجاتا ہے ، اور ان کے ذریعے شہداے کربلا کی تعلیمات کو عملاً اپنانے کی ہدایت دی جاتی ہے اور نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے نفاذ کے لیے کمربستہ ہونے کی تلقین دی جاتی ہے اور شریعتِ اسلامیہ کے سانچے میں اپنے آپ کو ڈھالنے کی دعوت دی جاتی ہے لہذا اس دن روزہ رکھنا چاہیے ، اچھے اعمال کرنا چاہیے ، صدقات کرنی چاہیے ، اپنی کوتاہیوں ،اور اعمال کا محاسبہ کرنا چاہیے
نئے سال کے لیے خدمتِ دین کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ تیار کرنا چاہیے ، اپنے اور مسلمان بھائیوں کے لیے دعاے خیر کرنی چاہیے ، دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ اس دن کی نعمتوں سے مالامال فرمائے اور حسینی جذبے کے ساتھ شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں پابند شرع ہونے کی توفیق دے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم
تحریر : محمد سبطین مصباحی
کشن گنج بہار اسلامی ریسرچ اسکالر
اس مضمون کو بھی پڑھیں :کرب وبلا کا پہغام امت مسلمہ کے نام
اس موبائل کو خریدنے کے لیے کلک کریں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع