از قلم: غلام صمدانی رضوی علیمی ذکر شہداے کربلا و تقسیم لنگر کا پروگرام بحسن خوبی اختتام پذیر ہوا
ذکر شہداے کربلا و تقسیم لنگر کا پروگرام
قارئین !۔
بحمدہ تعالی! دس روزہ ذکر شہداے کربلا و تقسیم لنگر کا آخری پروگرام کل مؤرخہ 30/ اگست یعنی 10/ محرم الحرام کو غریب نواز جامع مسجد ملحقہ جامعہ عبداللہ بن مسعود گلشن کالونی کولکاتا میں بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کیا گیا،جس کی سرپرستی پیر طریقت،رہبر راہ شریعت مفتی بنگال حضرت علامہ مفتی محمد رحمت علی تیغی قادری مصباحی صاحب قبلہ سربراہ اعلٰی جامعہ عبداللہ بن مسعود و متولی مسجد ھٰذا فرما رہے تھے جب کہ قیادت عمدۃ الخطبا عالم نبیل فاضل جلیل حضرت علامہ و مولانا غلام ربانی فیضی صاحب قبلہ خطیب و امام غریب نواز مسجد گلشن کالونی فرما رہے تھے۔
پروگرام کا آغاز بعد نماز ظہر تلاوت کلام اللہ سے ہوا بعدہ نعت و منقبت کے اشعار سناے گئے۔پروگرام سے خطاب کرتے ہوے حضرت علامہ مفتی افضل حسین مصباحی صاحب قبلہ صدالمدرسین جامعہ عبداللہ بن مسعود نے سامعین کو بتایا کہ ظالم سرکش یزید پلید نے نہ صرف اہل بیت اطہار اور آپ کے جاں نثاروں کو میدان کربلا میں شہید کروایا ۔
بل کہ امام عالی مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سر اقدس جب یزید کے پاس لایا گیا تو اس کم بخت پلید نے امام پاک کے کٹے ہوے سر کے ساتھ بھی بدتمیزی کی وہ ایک چھری سے امام پاک کے لب و رخسار پر مارتا اور کہتا حسین! تم اسی زبان سے میری خلافت کا انکار کر رہے تھے نا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس پلید نے اہل بیت کرام کی مقدس شہزادیاں جو قافلہ کے ساتھ موجود تھیں امام پاک کی شہادت کے بعد ان کی عزت و عفت سے کھلواڑ کیا،انھیں بے پردہ کرنے کی کوشش کی،ان کو بیڑیوں میں جکڑوایا۔ ظالم یزیدی کتوں نے عابد بیمار حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بھی مشق ستم بنایا۔
ان سے قبل قائد جلسہ عمدۃ الخطبا حضرت علامہ و مولانا غلام ربانی فیضی صاحب قبلہ نے لوگوں کے سامنے کربلا کا خونی منظر پیش کیا کرتے ہوے کہا کہ آج ہر ماں کو سیدہ زینب بنت علی جیسا جگر رکھنا چاہیے جنھوں عظمت قرآن کی خاطر،تقدس کعبہ کی خاطر،صیانت دین کی خاطر اپنے دو چھوٹے چھوٹے بچے عون و محمد کو میدان کربلا میں قربان کر دیا۔
انھوں نے حضرت علی اکبر،علی اصغر،امام قاسم اور امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنھم کی درد ناک شہادت بیان کرتے ہوے فرمایا کہ تمام شہداے کربلا کی شہادت ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہمیں ہر حال میں دین پر ثابت قدم رہنا چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ تو تیر و تلوار اور برچھیوں کے زخموں کے بیچ بھی اپنے رب کی بارگاہ میں سر بسجود نظر آ رہے ہیں لیکن ہم کیسے حسینی ہیں کہ عام دن تو چھوڑیں اس خاص دن یعنی یوم عاشورا کو بھی نماز سے غافل لہو و لعب اور دیگر خرافات میں مشغول رہتے ہیں۔
یہ حسینی کردار نہیں بل کہ یزیدی کردار ہے۔اگر ہم سچے حسینی بننا چاہتے ہیں تو ہمیں زبان سے نہیں بل کہ اپنے کردار سے حسینی بن کر دکھانا ہو گا۔یاد رکھیں! امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کا پیغام اوامر کی بجا آوری اور نواہی سے اجتناب ہے۔
دس روزہ پروگرام و تقسیم لنگر کے تعلق سے اپنا تأثر پیش کرتے ہوے قاری نیر القمر اشرفی اور مفتی بشیر القادری صاحب قبلہ نے کہا کہ میرے علم کے مطابق پورے شہر کولکاتا میں یہ واحد مسجد ہے جہاں مسلسل دس روز ذکر شہداے کربلا اور میدان کربلا میں جن 72/ نفوس قدسیہ نے جام شہادت نوش فرمائی ہے،ان کی مناسبت سے 72/ مستحق لوگوں کے کھانے اور پانی کا انتظام کیا گیا۔
شہداے کربلا کی بارگاہ میں اس عظیم خراج عقیدت پیش کرنے پر میں جلسہ کے جملہ منتظمین و کار کنان اور بالخصوص حضرت علامہ و مولانا غلام ربانی فیضی صاحب قبلہ خطیب و امام مسجد ھٰذا کو صمیم قلب سے مبارک بادی پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ رب العزت انھیں شہداے کربلا کا صدقہ عطا فرما کر دین و دنیا کی سر فرازی عطا فرماے۔
اخیر میں سر پرست جلسہ مفتی بنگال حضرت علامہ مفتی محمد رحمت علی تیغی قادری مصباحی صاحب نے پنجتن پاک کی مناسبت سے پانچ مقتدر علماے کرام کی تاج پوشی اور گل پوشی فرمائی نیز لوگوں کو دعاے عاشورا پڑھایا۔بعدہ صلٰوۃ و سلام اور مفتی صاحب کی دعا کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔
اس موقع پر دیگر مدعوین میں راقم حروف کے علاوہ شہزادہ مفتی بنگال حضرت علامہ مفتی حسان رضا مصباحی، حضرت علامہ مفتی حبیب القادری صمدی، مداح رسول حضرت حافظ و قاری عبدالستار اور حافظ محمد رضا وغیرہ مو
۔✍ غلام صمدانی رضوی علیمی
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع